find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Roze ke Niyat juban se ya Dil Se karni chahiye?

Roze Rakhne Se Pahle Kaise Niyat Ki jaye Aur Kaunsi Dua Padhni Chahiye?

السلام علیکم بہت اہم غلطی جو ہر بھائی تقریبا کرتا ہے یہ دعا پڑھ کر
••┅━✿✾﷽✾✿━┅••
( وبصوم غد نویت من شہر رمضان )کی حقیقت
   ہمارے لوگوں کی اکثریت یہ غلطی کرتے ہے.
روزے کی نیت ان الفاظ سے کرنا:
  ( وبصوم غد نویت من شہر رمضان )
یہ الفاظ قرآن و حدیث میں کہیں ثابت نہیں ہیں بلکہ کسی جھوٹے انسان کے گھڑے ہوئے ہیں اور جس نے یہ الفاظ بنائے ہیں اس کو عربی زبان بھی نہیں آتی تھی کیو نکہ لفظ ''غد ''کے معنی ہیں ''کل''اور نیت کرنے والا آج کے روزے کی نیت کرتا ہے ،دین قرآن وحدیث کا نام ہے لوگوں کی باتیں ہرگز دین نہیں ہو سکتیں ۔نیت دل سے ہوتی ہے نہ کہ زبان سے۔
نیت دل کے ارادہ کا نام ہے۔ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا کتاب و سنت سے ثابت نہیں لہذا یہ بدعت ہے۔
روزے کی نیت
رمضان کے روزے کی نیت فجر سے پہلے کرنی ضروری ہے۔ (ابو داود:2143)
تمام اعمال کا دارومدار نیت پہ لہذا روزے کی قبولیت کے لئے اچھی نیت کا ہونا ضروری ہے.
اللہ کا فرمان ہے :قُل أَتُعَلِّمونَ اللَّهَ بِدينِكُم وَاللَّهُ يَعلَمُ ما فِى السَّمٰو‌ٰتِ وَما فِى الأَر‌ضِ ۚ(الحجرات:16)
ترجمہ :ان سے کہو کیا تم اللہ کو اپنی دین داری جتلاتے ہو اور اللہ تو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں سے واقف ہے۔گویا نام لیکر اپنے عملوں کو بتانے کی ضرورت نہیں.
نبی ﷺ کا فرمان ہے : إنما الأعمالُ بالنياتِ، وإنما لكلِّ امرئٍ ما نوى، فمن كانت هجرتُه إلى دنيا يصيُبها، أو إلى امرأةٍ ينكحها، فهجرتُه إلى ما هاجر إليه(صحيح البخاري:1)
ترجمہ : بے شک اعمال نیتوں کے ساتھ ہیں اور ہر آدمی کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔ جس نے دنیا پانے یا کسی عورت سے شادی کرنے کی نیت سے ہجرت کی تو اس کی ہجرت اسی کام کے لئے ہے جس کی طرف ہجرت کی ۔
نیت کا تعلق دل سے ہے لہذا الفاظ کے ذریعہ زبان سے بول کر نیت کرنا بدعت ہے.
نبی ﷺ کا فرمان ہے : كلَّ بدعةٍ ضلالةٌ وَكلَّ ضلالةٍ في النَّارِ(صحيح النسائي:1577)
ترجمہ :ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ (جہنم) میں ہے۔
اعمال کی قبولیت کے لئےزبانی الفاظ کی نہیں بلکہ سچی نیت (اخلاص) اور نبی ﷺ کی سنت کی پیروی کی ضرورت ہے ۔ جس کا ذکر اللہ کے اس فرمان میں ہے :
فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا (الكهف:110)
ترجمہ : تو جسے بھی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہیے کہ نیک اعمال کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے۔
پورے رمضان کی اکٹھے نیت درست نہیں ہے بلکہ ہر روزے کی الگ الگ نیت کرے ۔ نیت کا وقت مغرب کے بعد سے فجر تک ہے ۔ اس دوران کسی بھی وقت روزے کی نیت کرلے ۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے : من لم يبيِّتِ الصِّيامَ منَ اللَّيلِ فلا صيامَ لَه(صحيح النسائي: 2333)
ترجمہ: اس شخص کا روزہ نہیں جس نے رات ہی سے روزہ کی نیت نہ کی ہو۔
مَن لم يُجمعِ الصِّيامَ قبلَ الفجرِ فلا صيامَ لَهُ(صحيح أبي داود: 2454)
ترجمہ: جس نے فجر سے پہلے پہلے روزے کی نیت نہیں کی اس کا روزہ نہیں ۔
ان دونوں احادیث سے جہاں اس بات کا علم ہوتا ہے کہ ہرروزے کی نیت الگ الگ ہونی چاہئے وہیں یہ بھی ظاہر ہے کہ روزے کی نیت کا وقت رات سے لیکر فجر تک ہے ۔
لوگوں میں روزے کی نیت کے الفاظ معروف ہیں وہ الفاظ کچھ طرح سے ہیں۔
(1) نویت أن أصوم غدا(میں کل کا روزے رکھنے کی نیت کرتاہوں)
(2) بِصَوْمٍ غَدٍ نَّوَیْتُ(کل کے روزے کی نیت کرتاہوں)
(3) وَبِصَوْمِ غَدٍ نَّوَيْتَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ(اور میں رمضان مہینے کے کل کے روزے کی نیت کرتا ہوں)
نیت کے یہ مختلف الفاظ کسی حدیث سے ثابت نہیں بلکہ اس تعلق سے کوئی ضعیف یا موضوع روایت بھی نہیں ملتی ۔ نیت کے الفاظ خود ہی بتلاتے ہیں کہ ہم خودساختہ ہیں ۔ ان الفاظ میں لفظ "غد" (جو کہ کل کے معنی میں ہے ) کیسے صحیح ہوسکتا ہے جبکہ روزہ آج کا ہوتا ہے ۔
تنبیہ : بعض لوگ امت کو نیت کے نام پہ ایسے اعمال کا درس دیتے ہیں جو نہ صرف باعث مشقت ہیں بلکہ تضییع اعمال کا بھی سبب ہیں۔ میں نے سنا ہے کہ کتنے لوگ اس لئے نماز نہیں پڑھتے کہ انہیں نماز کی خودساختہ نیت نہیں آتی ۔​
تاہم روزہ کی نیت سے سحری کھانا بھی نیت ہی کے قائم مقام ہے۔.

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS