find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts with label Musalman. Show all posts
Showing posts with label Musalman. Show all posts

22 January aur 6 December: Musalmano ko 22 December ko kya karna Chahiye?

Musalman 22 January ko kya kare?

6 December 1992 ko Babri Masjid jab Shaheed kar diya gaya tab Secular Hukumat thi, Jab Babri maszid me Boot rakha gaya tab Nehru ka daur tha.


22جنوری کو مسلمان کیا کریں ؟

❶ مسلمان اس دن اپنے گھروں میں اپنے بچوں کو بابری مسجد کی تاریخ یاد کرائیں.

اپنے بچوں کو بتائیں کہ اس جگہ بابری مسجد تھی جسے ہندتوا غنڈوں نے منہدم کرکے مندر بنایا ہے،

❷ توحید پر مبنی قرآنی آیتوں اور کلمہءشہادت کو دن بھر پڑھتے رہیں،

❸ رام مندر سے متعلق کسی بھی پروگرام کسی بھی نعرہ بازی میں شریک نہ ہوں، اپنے بچوں کے اسکولوں پر نظر رکھیں کہ کہیں انہیں اسکولوں میں رام مندر کےنام پر ہندوانہ عقائد اور ہندو رسومات کی عادت تو نہیں ڈلوائی جارہی؟
اگر ایسا ہو تو بچوں کو گھروں پر سمجھائیں کہ اسلام کا نظریہ ایمان اور توحید ہے جو کسی بھی طرح سے دوسرے مذاہب کی عبادت، نعروں اور رسومات میں شرکت سے منع کرتا ہے اگر ہم رام۔مندر سے متعلقہ کسی بھی پروگرام میں شرکت کریں گے یا ۲۲ جنوری کو دیپ جلائیں گے تو اللہ ہم سے ناراض ہوگا اور ہم اسلام سے بھی خارج ہو سکتے ہیں، مسلمان اپنی جان تو دےسکتا ہے لیکن ایمانی عقائد سے دستبردار ہو ہی نہیں سکتا ہے۔
شری رام ہوں یا کوئی بھی شخصیت جن کی عبادت ہمارے ملک کے ہندو کرتے ہیں ہم ان کی بےتوقیری نہیں کرتے ہم ان کے مذہب کا بھی احترام کرتے ہیں یعنی ان کی توہین نہیں کرتے لیکن ہم ان کی مذہبی رسومات میں جیسے رام مندر کےنام پر ہونے والی تقریبات میں کسی بھی طرح سے شرکت نہیں کر سکتے ہیں، کوئی بھی مسلمان ایسا نہیں کرسکتا ہے_

❹: رام مندر چونکہ ہماری بابری مسجد توڑ کر بابری مسجد کی جگہ پر بنائی گئی ہے جس میں سینکڑوں مسلمانوں کا خون بھی بہایا گیا رام مندر کےنام پر رتھ یاترا کے نام پر جو فسادات مسلمانوں کےخلاف کیے گئے اس میں ہمارے معصوموں کا خون بہا ہے، اس لیے بھی اس تقریب میں مسلمانوں کی شرکت مزید ناجائز اور ملّت سے غدّاری کہلائے گی_

❺: مسلمان اپنے اپنے مقام پر اپنی مقامی مسجدوں کو آباد کرنے کا عہد کریں، مسلمان ویسے بھی مسجد جاتے ہیں اب مزید عہد کریں اور پہلے سے زیادہ مسجدوں میں جائیں،

❻: مسلمان آپسی اتحاد کو ہرسطح پر بڑھائیں، اور سب مل کر اس ملک میں ہندوتوا طاقتوں کے ظلم و ستم کو بند کروانے کے لیے متحدہ محاذ بنائیں، اس ملک میں قانون و انصاف کی بالادستی کو قائم کرنے کے لیے اور ہندوتوا کے ظالمانہ پنجوں سے مسلمانوں کو بچنا ہے تو چند کام ضروری ہیں.

ایک۔  ایمان سے سمجھوتہ کبھی نہیں کرنا ہے، ایمانی نظریات سے کوئی کمپرومائز ہرگز نہیں۔
۲۔ مسلکی زنجیروں سے اوپر اٹھ کر اتحاد کریں ہر کلمہ پڑھنے والے سے اتحاد کریں، آپس میں مسلک کی وجہ سے لڑنا جھگڑنا چھوڑ دیجیے،
۳۔ ظلم پر خاموش نہ رہیں، مسلمان تاجروں، انجینئروں اور سیاستدانوں کی حمایت کریں انہیں مضبوط بنائیں۔۔
4. اپنی قوت کو یکجا کریں،
۲۲ جنوری کو یہ عہد سماجی میدانوں میں اتارنے کا سب سے اچھا دن ہے_

Share:

Qustuntuniya Aur Aaj ka Turkiye: Usmaniya Saltnat ki Tarikh aur Roman Empire.

Turkiye ki tarikha aur Usmaniya Saltnat.

Bizentine Saltnat aur Musalmano ka Usmaniya Saltnat.


29 مئی فتح قسطنطنیہ کی مناسبت سے۔۔
۔بازنطینی سلطنت________

( Byzantine empire)________

بازنطینی سلطنت کو مشرقی رومی سلطنت بھی کہتے ہیں ۔ یہ سلطنت شام ، فلسطین ، اور مصر کی ریاستوں پر مشتمل تھی ، بازنطین دراصل ایک یونانی شہر کا نام تھا اور اس شہر کے نام پر اس سلطنت کا نام رکھا گیا ۔

330 ء میں قسطنطین اعظم نے اسے مشرقی رومی سلطنت کا پایہ تخت بنایا بعد میں اسکا نام بدل کر قسطنطنیہ ہوگیا ۔

اوکٹویس نے جمہوریہ روم کی باگ ڈور سنبھالی ان دنوں رومی سلطنت اپنی آخری سانس لے رہی تھی وہ ایک بہترین حکمران ثابت ہوا اس نے سینیٹ کی مدد سے    اپنا نام بدل کر آگسٹس رکھا ۔ آگسٹس دراصل دیوتاؤں کے لئے رائج تھا جسے اوکٹویس کے لئے استعمال کیا جانے لگا ۔ اسکے بعد بادشاہ کی یاد میں مجلسِ شوریٰ Senate نے یہ قانون جاری کیا رومن سال کے چھٹے مہینے کو اب سے آگسٹس یا اگست کہا جائے گا۔ آگسٹس ہی کے عہد میں عیسی علیہ السلام کی پیدائش باسعادت ہوئی ۔ آگسٹس کا دور 25 قبل از مسیح سے 14 عیسوی تک رہا ۔۔

عیسائیت ۔۔۔۔۔۔ Christianity

عیسائیت کی تبلیغ سب سے پہلے پادری پال  st.paul نے کی ۔ پال انطاکیہ کا رہنے والا تھا جو آج کل ترکی میں ہے ۔ عیسی علیہ السلام کے پیروؤں کو کو ابتدا میں طنزاً Christan کہتے تھے ۔ پادری پال Paul کی کامیاب کوششوں اور تبلیغ سے عیسائیت کی تعلیمات ایشیائے کوچک Asia Minor سے روم تک پھیل گئی ۔

نیرو Nero روم کا بادشاہ 54ء تا 68ء نے عیسائیت کی بھرپور مخالفت کی لیکن عیسائیت دن بدن روم زور پکڑتی جا رہی تھی  ۔ ڈائے کلٹین نے 284ء تا 305ء نے بھی نیرو کی طرح عیسائیت کی راہ میں مشکلات کھڑی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی ناکام رہا آخر کار قسطنطین اعظم ڈائے کلٹین کے بعد اقتدار سنبھالا اور عیسائیت نے روم میں ایک نئے مذہب کے طور قدم رکھا اور کامیابی کیساتھ دوسرے علاقوں تک پہنچ گئی۔ قسطنطین اعظم کا دور 306ء سے 337 تک رہا ۔ قسطنطین اعظم نے قانونی طور پر عیسائیت قبول کرلیا اور اسے سرکاری مذہب قرار دیا گیا۔۔

فتح قسطنطنیہ۔۔

مسند امام حنبل کی روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" تم ضرور قسطنطنیہ فتح کرلو گے اور وہ فوج بھی خوب ہے اور اسکا امیر بھی خوب ۔۔ نیز بخاری ، مسلم ، مسند امام حنبل میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ میری امت کی پہلی فوج جو قیصر کے شہر پر حملہ آور ہوگی اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔۔

قسطنطنیہ کی جانب سب سے پہلے عربوں نے پیشقدمی کی جن میں سیدنا امیر معاویہ  اس وقت سپہ سالار تھے جنہوں نے 668ء 48 ھ ہجری میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا جن جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین موجود تھے۔

ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ، ابن زبیر رضی اللہ عنہ اور ابو درداء شامل تھے ۔ یہی نہیں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد سلیمان بن عبد الملک نے مسلمہ بن عبد الملک جو جوکے انکے بھائی تھے انہیں 715 ء میں روم اور قسطنطنیہ کے محاذ پر بھیجا  جنہوں نے کئی عرصے تک سمندری راستے سے رومیوں کیساتھ جنگیں لڑی ۔

اسکے بعد ہشام کے دور خلافت میں 739ء میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا گیا ۔ فلپ کے حتی اپنی کتاب تاریخ عرب میں لکھتے ہیں کہ سلیمان بن عبد الملک سمیت تمام لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی فکر تھی جس میں انہوں نے قسطنطنیہ فتح ہونے کی بشارت اور انکے ہم نام یعنی محمد کا بھی ذکر کیا اسی سلسلے میں سلیمان بن عبد الملک قسطنطنیہ کی جانب لشکر روانہ کیا۔

ہشام کے بعد عباسی خلفاء میں مہدی نے 780ء اور ہارون الرشید نے 798ء میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا۔  اسکے بعد ترک سلاطین کی باری آئی جس میں سب سے پہلے بایزید یلدرم نے 1402ء میں قسطنطنیہ کا دو بار محاصرہ کیا لیکن ظالم اور سفاک تیمور لنگ عین اسی وقت بایزید یلدرم کو اس سے باز رکھا اور یوں قسطنطنیہ کچھ وقت کے لیے بچا رہا ، اگر تیمور لنگ بایزید یلدرم کے مقابلے میں نہ آتا تو قسطنطنیہ کا فتح ہونا یقینی تھا ۔۔ بایزید یلدرم کے بعد مراد ثانی 1422ء نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا ۔ لیکن کسی بنا پر شاہ قسطنطنیہ نے معاملہ افہام وتفہیم سے حل کردیا لیکن اسکے بیٹے محمد ثانی الفاتح کی نصیب میں لکھا جاچکا تھا اور وہ حدیث جس میں محمد نام لے کر کہا گیا وہ بھی مکمل ہوگئی ۔۔ 1453ء میں قسطنطنیہ مسلمانوں کے قبضے میں چلا جاتا جسے گیارہ مرتبہ کی کوششوں کے بعد آخر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سمیت کئی غیر عرب مجاہدین جن میں ترک تھے نے مقدس خون سے اسکی آبیاری کی تھی جسکا فتح ہونا یقینی تھا ۔

فتح کے تیسرے روز سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مزار کے بارے بزرگوں نے انکشاف کیا جو 48ھ 668ء میں یہی محاصرے کے دوران وفات پاگئے تھے۔ سلطان محمد نے یہاں مسجد تعمیر کروائی جسکا نام جامع ایوب رضی اللہ عنہ رکھا گیا جہاں سلاطین عثمانی کی رسم تاج پوشی کی جاتی تھی۔۔۔۔

محمد رفیق مینگل۔

Share:

New world Order ya Jewish world order: Yahudiyo ko jisne panah diya use hi rahne ke liye jagah nahi.

Yahudiyo ko jisne panah diya usne usi ko pahle Bhagaya.

Spain me jab Musalmano ne yahudiyo ko Rahne ke liye jagah di FIR Musalmano ki hukumat khatm ho gayi.
Umar Mukhtar: the Lion of Desert.

Palestinian ke Haque ki aawaz kyu nahi uthata UN, Us aur Europe?

Islam ko badnam karne ke liye France aur Sweden ki sajish.

Muslim country me Kaise Islamic nijami nafiz ho sakta hai?

European Shikari (Hunter) aur Musalman Parinde (Birds)

Kya Quran me Gair Muslimon ko marne ka hukm hai?
Muslim Ladkiyo ke liye Magrib ki Khatarnak Sajish.

#اہل_ایمان کے بدترین دوشمن #یہود ہیں۔اور اگرقریب ترین کسی کو پاوگے دوستی میں تو وہ #نصاری ہیں#سورہ_معاہدہ۔

یہود کل بھی یہود تھے آج بھی وہی ہیں لیکن فرق اب یہ ہے۔کہ آج یہودی عیسائیوں پر مسلط ہوچکے ہیں۔#یہودئیت نے #عیسائیت کو فتع کرلیا ہے اس لئے آج عیسائیت یہودیئت کی آلہ کار بن چکا ہے۔
پہلے ایسا نہیں تھا۔جب تک #پوپ یعنی #کیتولک کا کنٹرول تھا یورپ پر اس وقت پورے یورپ میں #سود خرام تھا۔ کہی انٹرسٹ یعنی سود کا کاروبار تک نہیں ہوسکتا تھا۔
پھر کنٹرول کے بعد یہودیوں نے

  White anglo sexon protestant

کی ذریعے اجازت حاصل کیا۔ کیونکہ یہ تو پہلے سے انکے ساتھ ملے ہوئے تھے۔ جس کے بارے میں #علامہ_اقبال فرماتا ہے،

#فرنگ_کی_رگیں_جاپنجہ_یہود_میں۔

پہلے تو #ہزار #بارہ_سو_سال عیسائیوں کی طرف سے یہودیوں پر ظلم وستم ہوتا رہا۔

یہ۔پورے یورپ میں #یہودیوں کو سر چھپانے کیلئے جگہ نہیں تھا۔

انکو اگر کہی پر سہارا ملا تو وہ مسلمانوں کی ذریعے

#سپین میں ملا تھا۔
#بن_گوریان نے خود لکھا ہے اپنی کتاب میں کہ ہمیں اگر کہی آرام ملا سکون ملا
  تو وہ #ہسپانیہ میں مسلمانوں کے ہاں ملا۔

کیونکہ پھر وہاں سے اس نے ترتیبات کیئے عیسائیوں کیلئے اور سب کچھ.اور دوسرا کام یہ کیا کہ عیسائیوں کا روخ اپنے کی بجائے مسلمانوں کے حلاف کر دیا ۔اسکو کہتے ہے چالاکی۔

حلانکہ #عمرؓ جب یروشلم آیا تو عیسائیوں نے یہ شرط رکھ دیا کہ ہمارے ساتھ ایسا معاہدہ کرلیا جائے کہ یہاں یعنی #یروشلم پر یہودیوں کو آباد نہیں کیا جائی گا۔سوائے مذہبی رسومات ادا کرنے کے۔

میں مانتا ہو کہ سب سے بڑا دوشمن ہمارہ  نفس ہے جو ہمارے اندر ہے ۔لیکن دوسرا خارجی یعنی باہر والا دوشمن یہودی ہے۔ جو پہلے #آرڈر_آف_دی_ایلومناٹی 1776 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہودیوں کی سازش۔ اور آج ایک New world order کا نقشہ بنا کر آچکے ہیں۔

لیکن جس وقت #حضورؐ کے زمانے یہود مسلمانوں کی محالفت کر رہے تھے اس وقت عیسائی اور یہودیوں کی اپس میں #دوشمنی تھی۔ آج عیسائی اور یہودی ایک پیچ پر ہیں۔

#اب_عرب_تو_گئے عربوں کے ہاتھ سے تو خدا نے #عالم_اسلام کی #قیادت چین لی۔

لیکن ایک #سالڈ_مسلم_بلاک یہودیوں کی #نیو_ورلڈ_آرڈر کی انکھوں میں لٹک رہی ہے۔ایران ،پاک, افغان، اور روس سے آزاد مسلم ممالک۔ انکو ایک ایک کرکے بجا دینگے۔

#ڈاکٹر_اسرار
#تحریر_و_انتخاب_اینیجنئر_عالمگیر_خان_وزیر۔
#جاری_ہے
۔۔۔

Share:

Shikari Aur Musalmaan: Aaj Musalmano ka Haal isi Parinde (Bird) ke Jaisa hai?

Musalmano Ke Badtar halat ka Zimmedar kaun hai?

आज मुसलमानो का हाल  इसी परिंदे के जैसा है?


जॉर्ज बर्नाड शॉ” का भी कहना है- ‘‘अगर अगले सौ सालों में इंग्लैंड ही नहीं, बल्कि पूरे यूरोप पर किसी धर्म के शासन करने की संभावना है तो वह इस्लाम है।’’

शिक्षा (तालीम) के नाम पर मुसलमान लड़कियो को बे पर्दा करने का रिवाज बढ़ता जा रहा है।*

यूरोप के #लोकतंत्र जाल मे फंसा पाकिस्तान की मजबूरी।

#इस्लाम से पहले #मक्का मे किसकी #हुकूमत थी और किस #धर्म के मानने वाले थे?

Muslim world me Europe ka Cultural dron, मिस्र मे यूरोप का कल्चर वार

यूरोप का बिकनी जाल जिसके जरिये मुसलमान लड़कियो को फंसाया जा रहा है।

पुराने दौर की बात है। एक शिकारी चिड़िया को पकड़ कर मुनासिब दामो मे बाजार ले जाकर बेचता था।

एक दिन एक दीनदार शख्स का उस बाजार से गुजर हुआ तो उसने उन परिंदो को देखा जो पिंजरे मे कैद थे।
वो ईमानदार शख्स ने सोचा के इन परिंदो को पिंजरे मे रखना और किसी के हाथो बेचना बहुत बड़ा गुनाह है।

इसलिए उसने उन परिंदो को आज़ाद करने के बारे मे सोचा, मगर उसे ख्याल आया के अगर मै इन परिंदो को मूंह मांगी रकम मे खरीद कर आज़ाद कर देता हूँ तो फिर यह शिकारी इसी परिंदे को पकड़ लेगा और पिंजरे मे डाल देगा इस तरह से मेरी मेहनत पर पानी फेड जायेगा।

इसलिए वह सब परिंदो को घर ले गया और उन को  चंद अल्फ़ाज़ सिखाने शुरू कर दिये।

जैसे

हम बाग मे सैर करने नही जायेंगे, अगर गए भी तो शाख और टहनिया पर नही बैठेंगे, अगर बैठ भी गए तो शिकारी को आता देख उड़ जायेंगे, हम कभी शिकारी के झांसे मे नही आयेंगे, कभी दुसरो के फेंके हुए दाने को नही खायेंगे ....... वगैरह

काफी अरसे बाद वह सिखाये हुए बोली बोलने लगा, यह सुनकर नेक दिल आदमी बहुत खुश हुआ के चलो मैंने अपनी मेहनत मे कामयाब हुआ।
वह वही सबकुछ बोलता था जो उसने सिखाया था।

वह अब एक एक करके सारे परिंदे आज़ाद करने शुरू कर दिये। अगले दिन सुबह जब शिकारी बाग मे शिकार करने गया तो उसने देखा के उनमे से कुछ परिंदे इंसानो के जैसे बोल रहे थे। फिर शिकारी सोचने लगा के अब तक मै बगैर बोलने वाले परिंदे बेचता था, अगर इन बोलने वाले परिंदो का शिकार करू तो ज्यादा कीमत मिलेगी।
शिकारी उन परिंदो की तरफ देखा जो बाग मे बैठे गुनगुना रहे थे। मै बाग मे नही जाऊंगा, शाख पर नही बैठूंगा, शिकारी के आते ही उड़ जाऊंगा......

शिकारी ने अपना जाल फैलाया , दाना डाला और चंद लम्हो मे उन आज़ाद परिंदो को फिर पिंजरे मे बंद कर लिया।
अब वह मूंह मांगी कीमत पर बाजार मे बेच दिया।

जब उस नेक शिफत इंसान ने उन परिंदो को पिंजरे मे यह बोलते हुए देखा तो हैरत मे पड़ गया।

उन परिंदो को क्या मालूम था के..

यह बाग क्या होता है?
शिकारी किस बला का नाम है?
शाख और टहनी क्या किस चीज को बोलते है?
उड़ना क्या होता है, और शिकारी कौन है?

कुछ ऐसे ही हालत आज हम मुसलमानो की है। चंद रटे रटाये अल्फ़ाज़ याद कर लिए जो नमाज मे पढ़ लेते है, दुआओ मे गुनगुना लेते है और रमज़ान का महिना आने पर कुरान ए शरीफ पढ़ लेते है।
कहीं सफर पर जाने के लिए, खाना खाने पर पढ़ी जाने वाली दुवाये याद कर लिए हो गया।

हमने कभी कुरान ए करीम को समझा ही नही और नही समझने की कोशिश की।

मुसलमानो ने कभी कुरान का मफहुम् समझा ही नही के

अल्लाह ने हम सब से क्या मुतालाबात किया है?
किन कामो से रोका है और किसका हुक्म दिया है?
क्या जाएज़ है और क्या नाजाएज़ है?
तरक्की का असल मकसद क्या है?
ईमान और हया क्या है और इसकी अहमियत और फजीलत क्या है?
दोस्त कौन है और दुश्मन कौन है?
असल कामयाबी क्या है, आखि़रत की गिरवी रखकर दुनिया बनाना?

जब यह हाल होगा तो शिकारी (बातिल कुव्वतें) हमे देख कर खुश भी होंगे और अपनी सरकाशि, मकर व फरेब का जाल फेंक कर हमारा शिकार करेंगे।

Share:

Musalmano ki Halat (Situations) aaj usi tarah hai Jaise Pinjre ke Tote jo rati bato ko Dohrate hai.

Musalmano ki Halat aaj Kuchh Is Tarah ki hai.

Aaj Musalman usi parinde (Bird) ki tarah hai jise Batao ko Rataya jata hai magar Samjhaya nahi jata.
Is Tahrir ko Hindi me Padhne ke liye Yahan Click kare.


*قرآن مجید اور مسلمانوں کی حالت*


پرانے زمانے کی بات ہے کہ ایک شکاری پرندے پکڑ کر بازار میں چند داموں کے عوض فروخت کرتا تها، ایک دن اس بازار میں ایک نیک دل آدمی کا گزر ہوا تو اس نے سوچا کہ ان آزاد پرندوں کو قید کرنا تو بہت بڑا گناہ ہے، اس لئے اس نے ان پرندوں کو آزاد کرنے کا سوچا اور شکاری سے سارے پرندے خرید لئے، لیکن آزاد کرنے سے پہلے اس نے سوچا کہ یہ شکاری تو پهر ان پرندوں کو پکڑ کر قید کر لے گا، اس لئے وہ سب پرندوں کو گهر لے گیا اور وہاں ان کو چند الفاظ سکهانے شروع کئے کہ ہم سیر کرنے باغ نہیں جائیں گے، اگر باغ گئے تو شاخ پر نہیں بیٹھیں گے اور اگر شاخ پر بهی بیٹھ گئے تو جیسے ہی شکاری آئے گا ہم اڑ جائیں گے۔

    ایک عرصہ محنت کے بعد وہ نیک دل آدمی اپنی اس محنت میں کامیاب ہوا اور پرندے وہ بولی بولنے لگے، نیک دل آدمی بہت خوش ہوا کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوا اور اس نے ایک ایک کرکے سارے پرندے آزاد کر دیئے۔

    اب ہوا یوں کہ دوسرے دن صبح سویرے جب شکاری باغ میں پرندیں پکڑنے گیا تو کیا دیکهتا ہے کہ پرندے شاخوں پر بیٹھے گنگنا رہے تهے کہ ہم سیر کرنے باغ نہیں جائیں گے اور اگر باغ گئے تو شاخ پر نہیں بیٹھیں گے اور اگر شاخ پر بیٹھ گئے تو جیسے ہی شکاری آئے گا ہم اڑ جائیں گے، شکاری یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ اب تو ان پرندوں کی وہ منہ مانگی قیمت وصول کر سکے گا اور یوں اس نے وہ پرندے پکڑ کر مہنگے داموں فروخت کر دئیے۔

    پرندوں نے تو صرف الفاظ رٹ لئے تهے ان کو کیا معلوم تها کہ باغ کیا چیز ہے؟
شاخ کیا ہوتی ہے؟
اور شکاری کس بلا کا نام ہوتا ہے؟ اور اڑنا کسے کہتے ہیں؟

    ہم مسلمانوں کا بهی آ ج کل یہی حال ہے، قران کو ہم سمجهتے نہیں تو سینوں میں کیسے اترے گا؟ بس رٹے رٹائے الفاظ ہیں جسے ہم نماز میں پڑھتے ہیں، برکت کے لیے پڑتے ہیں، مصیبت کے آنے پر اور سفر پر جانے سے پہلے اور رمضان کے روزوں میں خالص ثواب کی نیت سے ہم ان رٹے ہوئے الفاظ کا ورد کرتے ہیں۔

    ان پرندوں کی طرح ہمیں بهی قانون کے اس کتاب کی سمجھ ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں ہم سے کیا مطالبات کئے ہیں؟
کون سے احکامات دیئے ہیں اور کن چیزوں سے روکا ہے؟
کامیابی کے رموز کیا ہیں اور خسارے کا رستہ کون سا ہے؟
ہمارا دوست کون ہے اور ہمارا دشمن کون ہے؟

    جب یہ حال ہو گا تو شکاری (باطل قوتیں) ہمیں دیکھ کر خوش بهی ہو گا اور اپ.

Share:

Aaj Musalman Apne juban se jyada Magribi Juban English ko tawajjo de raha hai, Angrejiyat Musalmano par Hai hai.

Magribi Prast Musalman Apne Juban Se Jyada Angreji ko tawajjo dete hai?
Bare Shaharo se lekar Chhote shahro tak Yahi haal hai Musalmano ka, Angrejiyat ke pichhe Pagal bane hue Khas kar Muslim Naw jawan.

انگریزی بولنے کی حیثیت:

میں جو انگریزی بولنے پر ٹوکتا رہتا ہوں اور بلا ضرورت بولنے سے روکتا ہوں، اس کی وجہ یہ نہیں کہ یہ کوئی ناجائز اور حرام کام ہے۔

وجہ یہ ہے کہ آج کا مسلمان انگریز کی محبت میں گرفتار ہے، دل میں اس کی محبت اور عظمت بھری ہوئی ہے۔

انگریز سے محبت کا یہ عالم ہے کہ چھوٹا سا بچہ جب توتلی زبان میں بولنا شروع کرتا ہے تو والدین اور بھائی بہن اسے انگریزی الفاظ سکھاتے ہیں۔

جب وہ غلط سلط انگریزی الفاظ بولتا ہے تو یہ خوش ہوتے ہیں۔ لیکن عربی سے لگاؤ کی یہ حالت ہے کہ بوڑھا ہو جاتا ہے مگر قرآن کے دو چار لفظ بھی صحیح نہیں کر پاتا۔

مر جاتا ہے مگر قرآن کے الفاظ صحیح نہیں ہوتے، عربی زبان تو الگ رہی قرآن صحیح نہیں ہوتا۔

میں تنبیہ صرف اس لیے کرتا ہوں کہ زبان کے الفاظ دل کی غمازی کرتے ہیں۔ افسوس کہ آج کے مسلمانوں کو قرآن سے محبت نہیں، دل میں اس کی عظمت نہیں مگر انگریز مردود کی محبت اور عظمت دل میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ بتایئے! یہ چیز خطرناک ہے یا نہیں؟

❖ مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہ اللّٰه
📚 خطبات الرشید، جلد 6
📄 باب : عیسائیت پسند مسلمان

‏ اردو کی ایک کتاب KG میں بچوں کو پڑھائی جاتی ہے، جس میں "ڈ" سے ڈاکٹر بتایا گیا ہے.
حیرت ہے کہ نصاب تیار کرنے والوں کو حرف "ڈ" سے اردو کا کوئی لفظ ہی نہ مل سکا اور "ڈ" سے ڈاکٹر (جو کہ اردو زبان کا لفظ ہی نہیں ہے) پر گزارہ کر لیا گیا.
اب سوشل میڈیا پر "ڈھول" پیٹ کر‏ اس بات کا "ڈھنڈورا" کرنا پڑ رہا ہے کے "ڈ" کے الفاظ "ڈالنا" کوئی اتنا مشکل امر بھی نہیں ہے.

اگر آپ کی ناراضی کا "ڈر" نہ ہوتو "ڈ" کو ذرا "ڈھونڈنا" شروع کریں.

*"ڈانٹ ڈپٹ" سے کام نہ چلے تو "ڈنڈا" بھی قدرت کا ایک تحفہ ہے۔ "ڈ" سے "ڈھول" نہ پیٹیں، "ڈگڈگی" نہ بجائیں، الفاظ کا "ڈھیر"
‏اکھٹا نہ کریں تو بھی اردو کے کنویں سے ایک آدھ "ڈول" ہی کافی ہوگا۔

"ڈبا" سے "ڈبیا" تک، "ڈراؤنے" قوانین سے لے کر تعلیم کے "ڈاکوؤں" تک، امیروں کے "ڈیروں" سے لے کر غریب کی "ڈیوڑھی" تک اور پھولوں کی "ڈالی" سے لے کر سانپ کے "ڈسنے" تک "ڈ" ہر جگہ دستیاب ہے.

‏سوچا "ڈبڈباتی" آنکھوں سے یہ "ڈاک"، بغیر کسی "ڈاکیا" اور "ڈاک خانے" کے آپ تک پہنچادوں کہ لفظوں کی مالا شاید نصاب کی کوتاہیوں کی "ڈھال" ثابت ہو".

Share:

Coca Cola aur Pepsi Jaisi Companiya Musalmano ke Khoon ka Buisness karti hai.

Coca cola Aur Israel Ki Dosti.
Pepsi, Coca cola jaisi Companiya Musalmano ke Khoon ki Buisness karti hai.

کوکا کولا اور اسرائیل تعلقات :

کوکا کولا 1966ء سے ناجائز، غاصب، ظالم اور دہشتگرد ریاست اسرائیل کی معاون کمپنی ہے۔ 1997ء میں اسرائیلی حکومت کے اقتصادی مشن نے کوکا کولا کو عزت افزائی بخشی اور اسے "اسرائیل ٹریڈ ایوارڈ" دیا۔ یہ ایوارڈ کوکا کولا کو اسرائیل کے ساتھ کیے گئے تعاون کے اعتراف کے طور پر دیا گیا تھا، کیونکہ کوکا کولا نے گزشتہ تیس سالوں میں مسلسل اسرائیل کو اخلاقی و مالی مدد و تعاون فراہم کیا تھا۔ 1990ء میں 'عرب لیگ' کی طرف سے پیپسی کا وسیع پیمانے پر بائیکاٹ کیا گیا تھا، جو مئی 1991ء تک جاری رہا تھا۔ 1992ء کے بعد پیپسی بھی اسرائیل میں کاروبار کر رہی ہے۔

2001ء میں کوکا کولا کے ورلڈ ہیڈکوارٹر میں 'امریکن اسرائیل چیمبر آف کامرس' کی طرف سے سب سے بڑے معاون کے طور پر کوکا کولا کو "گالا ایوارڈ" دیا گیا تھا۔ اسرائیل کے ساتھ تعاون کے پروگرام کیلئے کوکا کولا نے اپنے کارکنوں کو اسرائیل عرب تنازعہ کے حوالے سے خصوصی تربیت دے رکھی تھی۔ اس تربیت کا خصوصی نصاب "جیوئش ایجنسی" اور اسرائیلی گورنمنٹ کی طرف سے دیے گئے فنڈ کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔ فروری 2002ء میں کوکا کولا نے ناجائز، غاصب، ظالم اور دہشتگرد ریاست اسرائیل کے ساتھ تعاون بڑھانے کے موضوع پر "فرینڈز آف اسرائیل" نامی تنظیم کے ساتھ مشترکہ لیکچر کا اہتمام کیا تھا اور اس میں ایک صہیونی نمائندہ نے لیکچر دیا تھا۔ کوکا کولا اور اسرائیل کے اشتراک سے کمپنی کے کارکنوں کو تربیت دی جاتی ہے کہ فلسطین یہودیوں کی آبائی زمین ہے اور مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا ہوگا۔

اسرائیل کو مالی امداد کے بدلے اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں سے ہتھیائے گئے علاقے Karyat Gat میں کوکا کولا کو پلانٹ لگانے کی اجازت دی تھی اور اس میں یہودیوں کو ملازمت بھی دی گئی۔ 11 اکتوبر 2001ء کو کوکا کولا ورلڈ ہیڈکوارٹر کی میزبانی میں 'امریکن اسرائیل چیمبر آف کامرس' نے سال کی بہترین اسرائیلی کمپنی کے عنوان سے "ایگل اسٹار ایوارڈ گالا" تقسیم کیے اور کوکا کولا کمپنی اس تقریب کی سب سے بڑی اسپانسر تھی۔

Share:

Hellowin: Saudi Arab me is Tyohaar (Festival) ko kin logo ne manaya aur kaise Khushiyaan manayi?

Hellowin Saudi Arab me kaise logo ne manaya?

Kya Saudi Arab me Gairo ka Festival manana Jayez hai?
Hellowin Islam me Manana kaisa hai?

Hellowin ki tarik (History) , ye kyu aur kaise Shuru hua? 
 

Europe ki Gulami karne wale kaun Musalman hai?

Hadees: jis ne jis Qaum ka Tarika Apnaya wah usi me se hai ham me se nahi.

Muslim Country me Kaise Islamic Hukumat kayem ho sakti hai?

Umar Mukhtar: Europe ko Shikast dene wale "The Lion of Desert".

Islam Khatre me hai ha Europe?

Ind o Pak ke Musalmano ka Apna Christmas Day.

سعودی عرب میں ہیلووین کی تقریب میں لوگوں نے خوفناک روپ دھار کر شرکت کی۔

اس تقریب کا انعقاد سعودی عرب کی جنرل انٹرٹیمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ہورر ویک (Horror Week) کے عنوان کے تحت کیا گیا۔
دارالحکومت ریاض کے تفریحی مقام بولیوارڈ میں منعقدہ اس تقریب میں ایسے لوگوں کی انٹری مفت تھی جنہوں نے خوفناک روپ دھار رکھے تھے۔

تقریب میں سعودیوں اور رہائشی ڈیزائنرز نے زیادہ سے زیادہ خوف ناک نظر آنے والے تخلیقی ڈیزائنز کی نمائش کی۔

لوگ اپنی فیملیز اور بچوں کے ہمراہ اس تقریب میں شریک ہوئے۔ تقریب کے شرکاء کا کہنا تھا کہ انکے لیے یہ ایونٹ ایک شاندار تفریح ہے جو کسی کیلئے نقصان دہ نہیں۔
شریک افراد کے مطابق یہ تقریب تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے ایک اچھا موقع تھا، انھوں نے کہا کہ تقریب میں شرکت سے نہ صرف وہ لطف اندوز ہوئے بلکہ ان کا ذہنی دباؤ بھی کم ہوا۔
(اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن)

بتدریج جدت پسندی اپنانے والے سعودی عرب میں بالآخر ہیلووین کا تہوار بھی منالیا گیا، جو اس سے قبل منانے پر پابندی عائد تھی۔
سعودی عرب میں اس بار نہ صرف منایا گیا بلکہ منانے کے لیے تقریب کی میزبانی بھی کی کیونکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان مملکت کو جدید بنانے کے لیے سماجی اصلاحات کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔
ریاض کے بلیوارڈ میں جمعرات اور جمعہ کو ہونے والی تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ساتھ ہی خوفناک ملبوسات اور فینسی ڈریس زیب تن کیے۔ یہ تقریب سعودی دارالحکومت میں جاری ریاض سیزن کا حصے تھی۔ چند سالوں قبل ہی سعودی عرب ہیلووین پارٹی کرنا جرم تھا، جس پر گرفتار کرلیا جاتا تھا۔
لیکن اس بار حکومت کے زیر اہتمام ہیلووین منایا گیا۔
کیا یہی ہے اسلام اور اسلام کا مرکز کہے جانے والے وطن کا نظام ؟؟

کیا یہی ہے جدیدیت ؟؟
ہیلوئین ، روشنی سے اندھیرے کی طرف سفر ۔

تین دن قبل جنوبی کوریا (South Korea) کے دارالحکومت سول (Seoul) میں ہیلووین کے موقع پر ہونے والا شیطانی جشن میں بھگدڑ مچنے کچل کر کم از کم 151 افراد ہلاک ہو گئے۔ سانحے کے کئی گھنٹوں بعد ہزاروں افراد نے علاقے کے کلبوں میں جشن جاری رکھا۔ یہاں تک کہ ریسکیو اہل کار لاشوں کو ایمبولینسوں میں منتقل کرنے کے انتظار میں تھے۔

حکام کے مطابق سیول کے اتیون علاقے میں ہفتے کو ہونے والی ہیلووین پارٹی میں 3000 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے جس میں پیر کو چھٹی کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

یہ جنوبی کوریا کی تاریخ میں بدترین حادثہ ہے جب کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان تھے۔

سیول کا علاقہ اتیون وسطی سیول میں واقع ہے جو کہ نائٹ کلبوں اور بارز سے کے لیے مشہور ہے جب کہ مقامی اور دیگر ممالک کے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

ہیلووین پارٹی میں شریک افراد جب آگے بڑھ رہے تھے تو وہ تنگ گلی میں پھنس گئے جس کے سبب لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ گلی میں لاشیں پڑی تھیں جب کہ قریب واقع کلبوں سے بلند آواز میں میوزک کی آواز آ رہی تھی۔

Share:

Hellowin ek Shaitani Tyohaar (Festival) jo insano ki Shaitan banata hai. Raushani se andhere ki taraf Safar.

Hellowin Manane ki asal wazah kya hai?
Is Fectival ko kaise log manate hai aur kyu manate hai?

Hellowin Festival ki tarikh, yah kab se aur kyu manaya jane laga?
Ye Festival Shaitan ko kis tarike se khush karta hai?

Saudi Arab me Kaise Hellowin Festival celebrate kiya gaya? 

Jis ne jis Qaum ka tarika Apnaya wah usi me se hai ham me se nahi.

Aaj ka Muslim Naw jawan (youths) Europe ki gulami kaise kar raha hai?

Umar Mukhtar: The Lion of Desert

Jab Ek American Lady Journalist Taliban se impress hokar Islam Qubool ki.

Sana Khan ke Bad Bhojpuri Film industry ki Actress "Sehar Afshaa" Showbiz chhor di.

Muslim Countries me kaise Islamic Nijam laya Ja sakta hai?

تین دن قبل جنوبی کوریا (South Korea) کے دارالحکومت سول (Seoul) میں ہیلووین کے موقع پر ہونے والا شیطانی جشن میں بھگدڑ مچنے کچل کر کم از کم 151 افراد ہلاک ہو گئے۔ سانحے کے کئی گھنٹوں بعد ہزاروں افراد نے علاقے کے کلبوں میں جشن جاری رکھا۔ یہاں تک کہ ریسکیو اہل کار لاشوں کو ایمبولینسوں میں منتقل کرنے کے انتظار میں تھے۔

حکام کے مطابق سیول کے اتیون علاقے میں ہفتے کو ہونے والی ہیلووین پارٹی میں 2700 افراد زخمی بھی ہوئے جس میں پیر کو چھٹی کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ یہ جنوبی کوریا کی تاریخ میں بدترین حادثہ ہے.
جب کہ مقامی اور دیگر ممالک کے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
ہیلووین پارٹی میں شریک افراد جب آگے بڑھ رہے تھے تو وہ تنگ گلی میں پھنس گئے جس کے سبب لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ گلی میں لاشیں پڑی تھیں جب کہ قریب واقع کلبوں سے بلند آواز میں میوزک کی آواز آ رہی تھی۔

ہیلوئین ، روشنی سے اندھیرے کی طرف سفر

اکتیس اکتوبر کو مغربی دنیا میں منایا جانے والا تہوار "ہیلوئین " کیا ہے؟

یہ شیطان، چڑیلوں اور کئی خداؤں کی عبادت کرنے والے قدیم مذہب کا ایک تہوار ہے جن کا ماننا تھا کہ ہیلوئین کی رات مرے ہوئے لوگ بھوت اور چڑیلیں بن کر ان کے درمیان اترتے ہیں ۔

اس لئے وہ خود کو ان سے بچانے کے لئے ان جیسا روپ دھار کر، جانوروں کی کھالیں اور ان کے سر پہن کر آگ کے گرد ناچنے تھے ، اس آگ پر  قربانیاں پیش کرتے تھے اور پھر وہی آگ گھروں میں لے جا کر جلاتے تھے ، یہ مانتے ہوئے کہ یہ آگ ان کی حفاظت کرے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ لوگ ان مرے ہوئے لوگوں کی بدروحوں کے لئے کھانے کا سامان بھی گھر سے باہر رکھتے تھے تاکہ بد روحیں انہیں تنگ نہ کریں ۰

جب عیسائیت آئی اور  ان قبائل تک پھیلی تو عیسائیت نے اپنے مُردوں کو یاد کرنے کے دن کو اس دن کے ساتھ ملا لیا تاکہ ان غیر عیسائی قبیلوں کو اپنے اندر سمونے میں آسانی ہو۰

غریب عیسائی امیروں کے در کھٹکھٹاتے کہ وہ انہیں کچھ کھانے کو دیں گے  اور غرباء اس کے بدلے ان کے مُردوں کے لیے دعا کریںگے۰

لیکن تب سے آج تک بنیاد پرست عیسائی اس تہوار کو ناپسند کرتے ہیں اور یہودیوں کے ہاں بھی یہ دن نہیں منایا جاتا البتہ یہودی ساری مغربی دنیا میں اس دن کی مناسبت سے ڈراونے لباس فروخت کر کے پیسہ کمانے میں پیچھے نہیں رہتے۰

1966 میں شیطانیت نے خود کو دوبارہ ایک مذہب کے طور پر عوام الناس کے سامنے رکھا  اور چرچ آف سیٹن ( شیطان کا گرجا) نام کی تنظیم منظر عام پر آئی ۔
مذہب شیطانیت میں تین اہم تہوار ہیں اور دو کم اہم۔ ان تین اہم تہواروں میں پہلا ہر شیطان (اس تنظیم کے رکن ) کی سالگرہ ہے جسے یہ اس لئے مناتے ہیں کہ کہ اپنی ذات کو یہ اپنا خدا مانتے ہیں  اور خوشی مناتے ہیں کہ اس دن شیطان ( ان کا اپنا آپ)  دنیا میں آیا۔
دوسرا اہم ترین تہوار ان کے لئے یہی ہیلیوئین ہے ۰ ان کا ماننا ہے کہ اس دن  یہ تہوار منانے والا ہر انسان ان شیطانوں جیسا ہو جاتا ہے اور اپنے وجود میں سے ان شیطانی جبلتوں کو گھنگھالتا ہے جسے یہ عام دنوں میں محسوس نہیں کرنا چاہتا ۔ مذہب شیطانیت کا کہنا ہے کہ سارا سال جو لوگ ان پر ہنستے ہیں ، ہیلوئین کے دن شیطان ان پر ہنستے ہیں کہ آج تم بھی ہم جیسے ہو ۔ یہ تمام باتیں افسانے نہیں حقائق ہیں ۔ مذہب شیطانیت کی آفیشل ویب سائیٹ پر یہ تمام حقائق موجود ہیں۔

یہ یاد رہے کہ اسلام اور شیطانیت ایک دل میں اکٹھے نہیں رہ سکتے کہ یہ ایک دوسرے کی ضد ہیں ۰

جہاں اللہ کی روشنی نہ رہے ، اس دل کا نصیب لا متناہی اندھیرا ہے ۔ ہم کیسے اپنی اور اپنے بچوں کی روشنی کی حفاظت نہ کریں کہ ہم اپنی قبروں کے منور ہونے کی دعا کرتے ہیں اور ہم وہ لوگ نہیں جن کے مردے بدروح کی شکل میں خوف پھیلانے اترتے ہیں ۰ ہمارے لیے سال میں خوف اور بد روحوں کی  رات نہیں ہوا کرتی بلکہ ایسی رات اترتی ہے جو طلوع صبح تک سلامتی ہے۰

(عائشہ غازی )

چند سال پہلے کی ایک تفصیلی تحریر سے اقتباس ۰۰

Share:

Sana Khan ke Bad Bhojpuri Film Industri ki Actress Sahar Afsaa Kyu Filmi duniya ko alavida kah gayi?

Sana Khan ke Bad Bhojpuri Actress Kyu Cinema chhod di?

सना खान के बाद एक और अदाकारा फिल्मी दुनिया को अलविदा कर दी।

अल्लाह से करे दूर, तो तालीम भी फितना
इमलाक भी औलाद भी जागीर भी फितना
नाहक के लिए उठे तो शमशिर भी फीतना
शमशीर ही क्या नार ए तकबीर भी फितना

भोजपुरी अदाकारा सहर अफशा ने शोबिज की दुनिया को छोड़ने का एलान किया है। उन्होंने एक पोस्ट शेयर किया है, जिसमें बताया है कि वह इस्लाम के बताये हुए राह पर चलेंगी।

ज़ायेरा वसीम, सना खान के बाद फिल्मी दुनिया छोड़ने वालो के फेहरिस्त मे एक और नाम जुड़ गया है सहर अफसां का, जो भोजपुरी फिल्म इंडस्ट्री से तल्लुक् रखती है।

फिल्मी दुनिया मे अपना एक अलग मुकाम बनाने वाली, लोगो के दिल पर राज करने वाली भोजपुरी सिनेमा की अदाकारा सहर अफसां भोजपुरी सिनेमा छोड़कर अपने मजहब इस्लाम पर चलेगी।

उन्होंने इसके बारे मे सोशल मीडिया पर एक तस्वीर पोस्ट करके बताया जो तीन भाषाओं उर्दू, हिंदी और इंग्लिश मे है। इसमे उन्होंने अपने चाहने वाले लोगो को बहुत ही संजीदगी से समझाने की कोशिश कीं है।

क्या इन्हे आज़ादी नही चाहिए? 

क्या इनको तरक्की नही करना है? 

क्या इन्हे लोगो का तवज्जो नही चाहिए, उनका ध्यान अपनी तरफ नही लगाना है? 

क्या उन्हें मॉडर्न और लिबरल नही कहलाना है? 

क्या उन्हें एक शसक्त, आधुनिक, आज़ाद ख्याल, नारीवादी महिला नही बनना है, जो इन्होंने औरतों को ज़ंजीर मे जकड़कर रखने वाला मजहब ..... दिन ए इस्लाम की राह पर चलने के लिए इतनी मेहनत से हासिल की गयी कामयाबी दौलत व शोहरत को पीछे छोड़ दी। 

क्या पूर्व एक्ट्रेस सेहर अफ़शा भी वैसी ही आम औरतों की तरह जिंदगी गुजारगी जैसे दूसरी मुस्लिम औरते जीती है, क्या यह भी हिजाब, नकाब और पर्दा करेगी जैसे और खवातीन पर्दा करती है? 

उन्होंने अपने पोस्ट मे लिखा:

असल्लामु वालैकूम

मै आप सब को इत्तला करना चाहती हूँ मै ने यह तय किया है के मै यह शोबिज (फिल्म इंडस्ट्री) छोड़ने जा रही हूँ अब मेरा इससे कोई ताल्लुक़ नही रहेगा।

और इन शा अल्लाह मै अपनी अगली जिंदगी इस्लामी तालीमात् और अल्लाह के हुक्म के मुताबिक गुजारने का इरादा रखती हूँ। और अपनी गुजस्ता ( पिछली) जिंदगी से तौबा करती हूँ, अल्लाह से तौबा करती हूँ और अल्लाह से माफी की तलबगार हूँ।
अगर चे मुझे बहुत ज्यादा दौलत और शोहरत भी मिल जाए लेकिन हमेशा मै एक खलस मे मुब्तिला रही क्योंके इस जिंदगी का मै बचपन मे भी तसव्वुर नही की बस इत्तेफाक से मै इस इंडस्ट्री मे आगयी और बढ़ती ही गयी , लेकिन अब ये सब खत्म करने का इरादा कर लिया है और अगली जिंदगी इन शा अल्लाह अल्लाह के हुक्म के मुताबिक गुजारने का इरादा है।

आप सब से दुआ की दरखवास है के अल्लाह मुझे इस्तिकामत् और नेकी वाली जिंदगी अता फरमाये।
उम्मीद करती हूँ के मुझे पिछली जिंदगी से नही बल्कि आने वाली जिंदगी से याद रखा जायेगा।

उनके इस फैसले पर कला छोड़ इस्लाम पर चलने वाली पूर्व अदाकारा सना खान ने मुबारक बाद दी।

सहर अफसां जिनके नामो का चर्चा चारो तरफ है, सोशल मीडिया पर लोग इनके बारे मे सवाल कर रहे के आखिर उन्होंने ऐसा फैसला क्यु किया?
इन्होंने तेलुगु सिनेमा से शुरुआत की और फिर भोजपुरी मे भी छा गयी।

लेकिन यह कोई पहली बार नही है, न जाने कितनी एक्ट्रेस अपने मजहब के लिए कला को छोड़ कर एक सादगी और मजहबी जिंदगी जी रही है, फिल्मी दुनिया की चकाचौंध और ग्लामरेस् वाली जिंदगी से परेशान होकर बहुत सारी एक्ट्रेस खुदकुशी भी कर चुकी है मगर जिन्होंने सही वक़्त पर सही फैसला किया उन्हे बाद मे अफसोस न रहा और न खुदकुशी जैसे गुनाह करने पड़े।
अगर इसलाम औरतों को जंजीर में ज़कर कर रखता, तरक्की की राह में रुकावट होता, महिला विरोधी होता तो क्यों इतने पैसे वाली तालीम याफ्ता बॉलीवुड अदाकारा सना खान , ज़ायरा वसीम इतने दौलत, शोहरत, इज्जत और लोगो की हिमायत छोर कर अल्लाह के हुक्म को मानती?

इस्लाम के खातिर बॉलीवुड को अलविदा कहा सना खान।

मै हिजाब करने वाली मॉडर्न लड़की हूँ तब भी मुझे रूढ़ीवादी कहा जाता है?

ज़ायेरा वसीम क्यों बॉलीवुड को त्याग दी।

इससे पहले भी कई एक्ट्रेस फिल्मी दुनिया को अलविदा कर चुकी है।

बता दें कि इससे पहले, जायरा वसीम ने जून 2019 में इस्लाम के लिए अपनी ख्यालात का हवाला देते हुए एक्टिंग छोड़ दी थी। अक्टूबर 2020 में एक्ट्रेस सना खान ने अल्लाह के लिए अपनी मुहब्बत का हवाला देते हुए शोबिज छोड़ दिया। अब सहर अफशा ने ऐलान किया है कि वह भी इसी वजह से फिल्म इंडस्ट्री छोड़ रही हैं।

पाकिस्तानी सिंगर अब्दुल्ला कुरैशी ने भी हाल ही में इसी तरह का फैसला लिया, उन्होंने 6 अक्टूबर 2022 को एलान किया के उन्होंने इस्लाम के लिए मौशिकी (संगीत इंडस्ट्री) को छोड़ दिया है।

Share:

Musalmano Ki asal Taqat kisme hai Imaan me ya Hathiyaro me, Taliban kis Taqat se America ko Shikashat diya?

Musalman kin wazaho se Aaj Zaleel ho raha hai?

Musalmano ki asal Taqat Imaan ki Daulat hai ya Duniyawi takat?

جہاد کی بدولت افغانستان میں 30 سالوں میں دو بار اسلامی حکومت کا قیام ہوا ہے۔ الحمدللّٰه!  ماشاءاللّٰه لا قوۃ الا باللّٰه! جبکہ جمہوریت کی بدولت پاکستان میں 75 سالوں میں کئی بار غیر اسلامی بلِ منظور ہوئے ہیں، اسلام سے مذاق اور مسلمانوں سے دھوکہ ہوا ہے۔

مسلمانوں کا مسئلہ ایمانی طاقت یا مادی طاقت؟

مکہ کے پڑھے لکھے طبقے نے اسلام کی دعوت کو ٹھکرایا تھا، جبکہ دنیاوی تعلیم سے محروم افراد نے رسول اللّٰه ﷺ کی دعوت پر لبیک کہا تھا۔

جنگِ بدر کے معرکہ میں مسلمانوں نے اُس وقت کی تعلیم یافتہ، زیادہ فوجی طاقت اور عددی طور پر برتر قوت کو اللّٰه کی مدد سے شکست دی۔
اگر تعلیم مسئلہ ہوتی تو مسلمان کفار کے قیدیوں کو چھوڑنے کی یہ شرط نہ رکھتے کہ دس مسلمانوں کو لکھنا پڑھنا سکھاؤ تو تمہیں چھوڑ دیں گے۔

یہ اسلام کی علم دوستی تھی، لیکن اکثر مسلمان لکھنے پڑھنے کے ہنر سے ناواقف تھے۔ صرف ایمان تھا!

یہ بات آج کے ایٹمی دَور میں کسی کو ہضم ہی نہیں ہوتی تھی۔

لیکن طالبان نے دنیا کی دو سپر پاورز کو خاک میں ملا کر دکھایا ہے۔

ان کے پاس بھی صرف ایمان کی دولت تھی۔ امریکا، مغرب، مشرق، پاکستان ہر طرف سے ان افغان مجاہدین کے لیے رکاوٹیں اور اختلاف ہی تھا۔

ان کے پاس تو ہیلی کاپٹر، جنگی طیارے، بم اور جدید میزائل نہیں تھے۔ ایمان کی دولت تھی!

مسلمانوں نے پہلے ایمان حاصل کیا، عمل کیا، دنیا کو فتح کیا اور ساتھ ساتھ علم و ہنر سیکھتے اور ایجادات بھی کرتے چلے گئے۔

وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر،
اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہوکر۔
اقبالؒ

Share:

Muslim Country me kaise Islami Nijam Nafiz ho sakta hai , Pakistaan kaise America aur IMF ka Gulam bana?

Pakistan kya islami Mulk hai ya America ka Gulam.

Muslim Mumalik me Kaise Islami Nejam Nafij ho sakta hai?

مذہبی سیاسی جماعتیں کیسے اسلامی نظام نافذ کر پائیں گی، جب تک وہ حق بولنے سے خوفزدہ ہونا چھوڑ نہیں دیتیں اور جب تک یہ تسلیم نہیں کیا جاتا کہ یہ جمہوریت اور یہ جمہوری سیاست مسلمانوں کے مسائل کا حل اور ان کے درد کی دوا نہیں ہے!

جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن مرحوم نے جب حق بولا اور کہا کہ طالبان شہید ہیں اور امریکہ کے ساتھ مل کر لڑنے والے پاکستانی فوجی شہید نہیں، تو ان کو منظر سے ہٹا دیا گیا۔ اس بات کا قوی گمان ہے ان کو جماعتی الیکشن میں دھاندلی کرکے ہرایا گیا تھا اور موجودہ امیر سراج الحق کو منتخب کیا گیا۔

بہرحال، اللّٰه تعالیٰ نے ان کو عمر کے آخری حصے میں جمہوری نظام کا مزید حصہ بنے رہنے سے بچا لیا۔

جمہوریت کے متعلق بھی سید منور حسن کہا تھا کہ ملک کے موجودہ حالات پر محض انتخابی سیاست اور جمہوری سیاست کے ذریعے قابو نہیں پایا جا سکتا، بلکہ اس کے لیے جہاد اور قتال فی سبیل اللّٰه کے کلچر کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔

2014ء میں سید منور حسن نے لاہور میں جماعت اسلامی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا:

"میں ڈنکے کی چوٹ پر اور بِلا خوف و تردید یہ کہتا ہوں کہ جس معاشرے میں ہم رہتے ہیں، اس میں اگر جہاد اور قتال فی سبیل اللّٰه کے کچلر کو عام نہیں کیا گیا تو محض انتخابی سیاست اور جمہوری سیاست کے ذریعے اس وقت کے حالات پر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے۔

جہاد اور قتال فی سبیل اللّٰه کے لفظ کا استعمال متروک ہوتا جا رہا ہے اور اس کو دہشت گردی سے جوڑ دیا گیا اور شدت پسندی قرار پایا ہے اور بڑے بڑے لوگ اس لفظ کے زیادہ استعمال سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔"

لاپتہ افراد کے بارے میں سید منور حسن مرحوم نے کہا تھا کہ:

"لوگوں کو لاپتہ کرنے والے اپنی ہی فوج اور ایجنسیوں والے ہیں۔ ہمیں حیا آتی ہے کہ ہماری ایجنسی کے لوگ ہمارے نوجوانوں کو اغوا کرتی ہے۔

خدا کرے ان فوجیوں کے بیٹوں کے ساتھ بھی، اغوا کرنے والوں کے ساتھ بھی اللّٰه تعالیٰ وہی سلوک کرے۔ جو انہوں نے کیا ہے وہ ان کے سامنے آئے، یہ بھی رسوا ہوں۔"

Share:

Maulana Jarjis Ansari ko Rape ke Jhoote iljam me 10 saal ki Sza hui.

Maulana Jarjis Chturvedi ko 10 Saal ki sza kyu sunayi gayi?


मौलाना ज़र्ज़ीस् साहब को 10 साल की सजा और 10 हजार रुपये का ज़ुर्माना।

मुझे तो अपनो ने लूटा गैरो मे कहा दम था
मेरी कश्ती थी वहाँ डूबी जहाँ पानी कम था। 

मौलाना ज़र्ज़ीस् साहब की गिरफ्तारी एक साजिश है।

मौलाना की गिरफ्तारी के पीछे राजीनीतिक कारण है, इसमे गैरो से ज्यादा अपने शामिल है। 2018 मे मौलाना ज़र्ज़ीस् हफिजुल्ला एक जलसे मे बताये थे के कैसे बिद्दती उनके खिलाफ दिन रात साजिश रच रहे है। उस वक़्त भी यही लोगो का हाथ था।

उस लड़की ने उस समय खुद यह कुबूल की थी पुलिस के सामने की उसे बहला फुसला कर, पैसे की लालच देकर और धमकी देकर उस ऐसे बयान दिलवाये गए मौलाना को जेल भेजने के लिए।

इटावा के रहने वाले मशहूर मौलाना जरजिस सिराजी चतुर्वेदी  साहब को झूठे रेप केस  मे वाराणसी की फास्ट ट्रैक कोर्ट ने  10 साल की सश्रम कारावास की सजा सुनाई है. साथ ही उन पर 10 हजार रुपए का जुर्माना भी लगाया गया है. हालांकि, मौलाना ने कोर्ट के इस फैसले के खिलाफ हाई कोर्ट में अपील करने की बात कही है.

वाराणसी के जैतपुरा इलाके की एक औरत ने मौलाना पर साल 2016 में रेप करने का आरोप लगाया था.

महिला के इल्जाम के मुताबिक, मौलाना जरजिस चतुर्वेदी बनारस मे तकरीर करने आते थे, इस दौरान साल 2013 में उसकी   मौलाना से पहचान हुई थी.

मीडिया और सोशल मीडिया पर मौलाना के खिलाफ तरह तरह के प्रोपगंडे चलाये जा रहे है, जबकि यह मामला 2016 का है। उस वक़्त लड़की खुद यह स्वीकार की थी के उसे पैसे देकर जबरदस्ती झूठे केस करवाये गए है।

उस लड़की ने उन लोगो के बारे मे भी बताई थी जिन्होंने पैसे देकर उसे ऐसा करने के लिए कहा था। इन सबके पीछे वैसे लोग है जिन्हे मौलाना की तकरिर् से परेशानी थी, उनके आवाज़ को दबाने के लिए यह सब साजिश की गयी।

यह मामला उसी वक़्त झूठा साबित हो चुका था जब लड़की, उसके बाप और मौलाना को पुलिस बुलाकर पूछताछ की थी, मगर मौलाना को फंसाने के लिए उनपर फिर से बलात्कार का इल्जाम लगाया गया ताकि मौलाना की लोकप्रियता को कम किया जा सके और लोग उनसे नफरत करने लगे।

तीर लगा जब सीने मे ज़ख़्म का इतना न हुआ एहसास

दर्द की इंतेहा तो तब हुई जब कमान देखी अपनो के हाथ मे।

Share:

Dark of Western: Europe wahi hai Jaha Suraj (Sun) bhi jakar Guroob ho jata hai.

Suraj bhi Mashrik se nikal kar Magrib me Guroob ho jata hai.

Aaj ki Musalman Nasl Europe ki andhi Taqleed kar rahi hai?
European Gulam apne Gulami ko Modern Bata rahe hai.

कीमती चीजो को छुपाया जाता है न के बाजारों मे उसका प्रदर्शन किया जाता है।*

इंग्लैंड की महारानी के ताज मे मुसलमान बादशाहो के हीरे चोरी करके लगाए गए थे।

अप्पी मै मुकम्मल #शरई #पर्दा करना चाहती हूँ मगर मेरे घरवाले इससे मना करते है, मै कैसे मैनेज करू?

Tasneem Nazim Ghazi
( डार्क ऑफ वेस्टर्न ..... यूनिवर्सल ट्रुथ पर एक नज़र ✍ ).....

वह मशरिक से उभरता है , और मग़रिब में डूब कर गर्क हो जाता है ,
यह #सूरज  सुबह शाम यह सबक देता हैं कि सीखो , कहाँ से उभरना है और कहाँ गए तो डूब कर अपना वजूद खो दोगे ।।

पश्चिम में जा कर सूरज डूब जाता है तो यह नई नस्लों की क्या बिसात की वेस्टर्न से उभर सकें .... आखिर उन्हें डूब ही जाना है ....

डूब जाना है आज की रात जश्न में ,,
जश्न , उन्माद , जवानी और शराब , रक्स और मौशिकी

सिर्फ इतना ही नही रहता .... उसके बाद का जो दौर शुरू होता है वह भयावह है ।

मौका भी है दस्तूर भी है ,
जाम भी है सुरुर भी है ,
जवां जिस्म बाहों में रँजूर भी है ।।

हैरत होती है जब बिन्ते हव्वा किसी गैर मर्द को यह हक़ देती है कि आज की रात वह उसके जिस्म के जिस हिस्से को छूना चाहे छू सकता है ।।

और लाखों लाख बलात्कार बिन्ते हव्वा और इब्ने आदम की सहमति से मुकम्मल होते हैं ।।

जिस्मो की हवस मिट जाने के बाद इस जश्न का अंत होता है ,

सुबह की विश करते हुए घर जाने के लिए तैयार दोनों लोग एक दूसरे को सुबह की मुबारकबाद देते हैं ?

सूरज हमेशा की मानिंद फिर मशरिक से नमूदार होता है ,
और जिस वक्त सूरज मशरिक से नमूदार
होता है , ठीक उसी वक़्त पूरी एक वेस्टर्न ( मग़रिबी ) गुलाम पीढ़ी पष्तियों की गहराइयों में गर्क हो कर घर लौट रही होती है ।।

अहले हुक़ूक़ इसको आज़ादी कहते हैं ।

"बिन फेरे हम तेरे
और फिर
त्याग त्याग त्याग तो कुबूल है "

पर पूरे मुआशरे के सामने निकाह होकर आए कपल्स अगर मिस अंडर स्टैंडिंग के चलते #शरई तरीके से अलग होना चाहते हैं तो यह अहले सियासत और अहले हुक़ूक़ की नज़र में यौन शोषण है "...?

अल्लामा इकबाल ने सही कहा था कि। हर मग़रिबी तहज़ीब अपने ख़ंजर से खुद ही खुदकशी करेगी "

समझ नही आता कि जिस बात को हम अपने छोटे भाइयों के लिए गवारा नही कर सकते , उस बात को लोग अपनी बेटियों , बहनो और बीबियों के लिए कैसे गवारा कर लेते हैं ?....

एक गैरत मन्द शायर लिखता है कि
" तेरी बाहों में देखो , मैं औरों की बाहें
कहाँ से लाऊंगा मैं , सनम ऐसी निगाहें ?
यह कोई रस्म होगी , कोई दस्तूर होगा ।
मगर दस्तूर यह क्यों मुझे मंजूर होगा ?
.
सूरज तो दरस देता है , अब हम सुनिश्चित करें कि हमारी पीढ़ियों को हम गर्क होने देंगे या उन्हें मग़रिब के उफ़क़ पर नमूदार करके औजे सुरैया के लिए रास्ता हमवार करेंगे ।।।

"मैं कौन ............ ?
सूरज हूँ ज़िन्दगी की रमक छोड़ जाऊंगा
मैं डूब भी गया तो चमक छोड़ जाऊंगा..
मैं ग़ाज़ी ✍

औरत से इलम छीन लिया जाए तो जहालत फैल जायेगी, मगर इल्म के नाम पर पर्दा खतम कर दिया जाए तो बे हयायी फैल जायेगी।

जब #मिस्र की #शहज़ादी ने #इंग्लैंड से पढाई पूरी करने के बाद अपने #देश वापस आकर एक #फंक्शन मे अपने #बुर्क़े को कदमो तले रौंद डाली और आगे के हवाले कर दी।  #इतिहास

कैसे कोई #ट्रांसजेंडर पैदा होता है, पाकिस्तान मे #ट्रांसजेंडर कानून क्यों बनाया गया, इससे #समाज पर क्या प्रभाव होगा?

अमेरीका के #हॉस्पिटल मे एक अजीब वाक्या पेश आया जिसके बाद #अस्पताल के #ईसाई डॉक्टर #मुसलमान बन गए।

Share:

Tipu Sultan Ki Talwar England kaise Pahucha aur Us Talwar ki boli kisne lagayi?

Tipu Sultan Ki Talwar England kaise pahuch?

इंग्लैंड की महारानी के ताज मे मुसलमान बादशाहो के हीरे चोरी करके लगाए गए थे। 

मुसलमानो का ऐसा पतन हुआ के टीपू सुल्तान ने जो रॉकेट खुद बनाये थे, बंदूक, तलवार, टोपे वगैरह जिन हथियारो की मदद से अंग्रेजो के छक्के छुड़ाये थे उन्ही हथियारो को अंग्रेजो ने अपने संग्रहालय ( अजाएब घर) मे रखा और उनकी बोलियाँ लगाई गयी, मुसलमान इस कदर मानसिक, राजनीतिक, आर्थिक और सामाजिक गुलाम बन चुका है के जिस शाही खानदान ने हमारे हुक्मरानो के हथियारो को चुराया, नीलाम करवाया, मज़ाक बनाया , हमे जलील किया हैं उसी के मरने पर दुख व अफसोस का इज़हार कर रहे है।

मुसलमानो का अगर आज यह हाल है तो उसके ज़िम्मेदार वह खुद है, अपने कौम की रिवायात्, तारीख भुला देने वालो का यही अंजाम होता है।

इंग्लैंड की महारानी के ताज मे लगा "लाल हीरा" गरनाता के मुस्लिम हुकमराँ मोहम्मद बिन सलमान का था। दूसरा हीरा " कोहिनूर " हिंदुस्तान के बादशाह नादिर शाह का था।  महारानी के ताज मे हीरे मुसलमान बादशाहो से चोरी कर के लगाया गया था। इन सब के बावज़ूद पश्चिम के बादशाहो, नेताओ, राजनेताओ के अखलाक  बहुत अच्छे थे, यही हम सब पढ़ते और सुनते आये है। काश के यह सब भी मुस्लिम बच्चो को पढाया गया होता... अफसोस

ہم مسلمانوں کا اس قدر زوال ہوا کہ ٹیپو سلطان شہید رحمہ اللّٰه نے جو ہتھیار (تلوار، بندوق، توپ اور راکٹ) انگریزوں کے خلاف جہاد و قتال فی سبیل اللّٰه میں استعمال کیے تھے، انگریزوں نے اُن ہتھیاروں کو اپنے میوزیم (عجائب گھر) میں رکھا اور پھر ان کی بولی لگوا کر فروخت کر دیا۔ ہم اس قدر ذہنی و فکری اور سیاسی و معاشی غلام بن چکے ہیں کہ جس شاہی خاندان نے ہمارے مجاہد ٹیپو سلطان کے جہادی ہتھیاروں کو نیلام کروایا اور ہمارا مذاق اڑایا، ہم ان کے مرنے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کریں اور سوگ منائیں؟

ٹیپو سلطان شہید رحمہ اللّٰه اور ان کے ایجاد کردہ راکٹ :

شیرِ میسور ٹیپو سلطان رحمہ اللّٰه برطانیہ کی غاصب اور قاتل ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف متعدد جنگوں میں فتوحات حاصل کرنے کے بعد 1799ء میں چوتھی اینگلو-میسور جنگ میں شہید ہو گئے تھے۔

ٹیپو سلطان شہید رحمہ اللّٰه فنونِ سپہ گری سے اچھی طرح واقف تھے۔ 1782ء میں اپنے والد نواب حیدر علی کے انتقال کے بعد انہوں نے 1783ء میں ریاست کا نظم و نسق سنبھالا تو انہوں نے میسوری افواج کو گھڑ سوار اور توپ خانہ بریگیڈز کی شکل میں منظّم کیا۔

انہیں ابتدائی دور سے ہی اپنے وسائل سے راکٹ بنانے کا موجد تسلیم کیا جاتا ہے، جو ’’میسوری راکٹ‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔

میسوری راکٹ کو فوج کے استعمال میں آنے والے لوہے کے خول میں بند پہلا تباہ کن ہتھیار تسلیم کیا جاتا ہے۔ برطانیہ نے ٹیپو سلطان سے جنگ کے دوران ملنے والے راکٹوں کے خول سے اس ٹیکنالوجی کا سراغ لگایا تھا۔ راکٹوں کی لمبائی 23 سے 26 سینٹی میٹرز (12 سے 14 انچ) کے درمیان تھی۔

یہ اعزاز ٹیپو سلطان شہید رحمہ اللّٰه کو جاتا ہے کہ انہوں نے سلنڈر نما لوہے کی بڑی ٹیوبس میں گن پائوڈر بھر کر انہیں ایسے راکٹوں کی شکل میں ڈیزائن اور تیار کیا جن کی مار 2 کلومیٹر تھی۔ علاوہ ازیں ٹیپو نے پہیوں پر نصب راکٹ لانچرز کا استعمال بھی کیا۔ اس سے بیک وقت 5 سے 10 راکٹ فائر ہوتے تھے، جس سے دشمن کی صفوں میں تباہی پھیل جاتی تھی۔

سرنگاپٹم کے سقوط کے بعد برطانوی فوج کو قلعے سے 600 لانچر، 700 قابلِ استعمال راکٹ اور 9000 سے زائد خالی راکٹ ملے۔ آج بھی یورپ بالخصوص انگلینڈ میں ٹیپو سلطان کا نام دہشت کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ اُس دَور میں دنیا بھر میں کوئی اس بہادری اور حوصلہ کے ساتھ برطانوی فوج کا مقابلہ نہیں کر سکا تھا۔

جب کہ ٹیپو سلطان نے متعدد جنگوں میں برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کو شکستوں سے دوچار کیا، جو کہ اصل میں برطانوی فوج کی ہی ایک شکل تھی۔

شیرِ میسور ٹیپو سلطان نے ایسٹ انڈیا کمپنی اور اس کے اتحادیوں مراٹھا سلطنت اور نظام حیدر آباد کے خلاف تین اینگلو-میسور جنگیں لڑیں اور مشترکہ دشمنوں کو شکست دی۔

سرنگاپٹم میں لڑی گئی میسور کی چوتھی جنگ میں کئی روز قلعہ بند ہوکر مقابلہ کیا، تاہم سلطان کی فوج کے دو غدار میر صادق اور پورنیا نے اندورن خانہ انگریزوں سے ساز باز کرلی۔ میر صادق نے انگریزوں کو سرنگاپٹم قلعہ کا نقشہ فراہم کیا اور وزیرِ مالیات پنڈت پورنیا اپنے دستوں کو سازش کے تحت پیچھے لے گيا۔

اپنی صفوں میں چھپے غداروں نے دشمن فوج کے لیے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور ٹیپو کی شہادت سے قبل قلعے کے میدان میں گھمسان کی لڑائی ہوئی۔ غداروں کی مدد سے بارُود کے ذخیرے میں لگنے والی آگ مزاحمت کو کمزور کرنے کا سبب بن گئی۔
ٹیپو سلطان لڑتے ہوئے 4 مئی 1799ء کو 48 سال کی عمر میں شہید ہوگئے۔

ٹیپو سلطان ہفت زبان، اسلام پسند اور مجاہد حکمران تھے جنہیں انگریزی، فرانسیسی، اردو، عربی، فارسی، تامل اور مراٹھی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ وہ مطالعے کے بہت شوقین تھے اور ان کے ذاتی کتب خانے میں کم و بیش 2000 کتابیں تھیں۔ ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا۔ حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے تھے۔

با وضو رہنا اور تلاوتِ قرآن آپ کے معمولات میں سے تھے۔ ٹیپو شہید نے کبھی نماز فجر قضا نہیں کی۔ ظاہری نمود و نمائش سے اجتناب برتتے تھے۔

ہر شاہی فرمان کا آغاز 'بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم' سے کیا کرتے تھے۔ ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مجاہد مسلمان کی زندگی تھی۔

Share:

Jab Ek American Doctor Quran ki Aayat sunkar Musalman ban gaya.

Jab ek American Doctor Christian se Musalman ban gaya.

Is post ko urdu me Padhne ke liye yahan click kare.

जब ईसाई महिला जॉर्नलिस्ट ने तालिबान के व्यवहार से प्रभावीत होकर इस्लाम अपना ली।

जब मिसर् की मल्लिका (महारानी) ने इस्लाम छोड़ ईसाई धर्म अपना ली।

अमेरीका के हॉस्पिटल मे एक अजीब वाक्या पेश आया जिसके बाद अस्पताल के ईसाई डॉक्टर मुसलमान बन गए।

हुआ यू के एक दिन अमरीकी हॉस्पिटल मे डेलिवरी के दो केस आये। एक औरत से लड़का पैदा हुआ, दूसरी औरत से लड़की हुई।

जिस रात बच्चे की पैदाइश हुई इत्तेफाक से उस रात डॉक्टर वहाँ मौजूद नही था। बच्चे की कलाई मे उसके पहचान के लिए जो पट्टी लगी होती है और उसपर उसके माँ का नाम लिखा होता है वह भी नही था।

जिसका नतीजा यह हुआ के बच्चे इधर उधर हो गए।

अब हॉस्पिटल के डॉक्टरों को यह पहचान करना मुश्किल हो गया के किस औरत का कौन बच्चा है? जबकि दोनो बच्चे अलग अलग थे। एक लड़का और एक लड़की

उस अस्पताल के डॉक्टरों की टीम मे एक मिसरी डॉक्टर भी था जिसे अपने काम मे महारत हासिल थी। उस मिस्री डॉक्टर से दूसरे अमेरिकन डॉक्टर की खूब जमती थी।

किस बच्चे की कौन माँ है और किस औरत का कौन बच्चा है यह पता लगाना बहुत मुश्किल हो गया और यह सुलझता हुआ नजर नही आ रहा था।

अस्पताल के डॉक्टरों ने उस मिस्री डॉक्टर से कहा के तुम  हमेशा कहते हो के कुरान मजीद मे हर मसले का हल मौजूद है और बहुत ही विस्तार से समझाया गया है फिर बताओ के इन दोनो बच्चे की माँ कौन है?

मिस्री डॉक्टर ने कहा के हाँ कुरान मे हर मसले का हल मौजूद है और मै यह साबित करके दिखाऊँगा। मगर मुझे खुद इस समस्या को समझने का समय चाहिए। उस डॉक्टर ने इस मसले पर गौर व फ़िक्र करना शुरू किया।

उसने अपनी रहनुमाई के लिए मिस्र पहुंचा, वहाँ पहुँच कर वह जामिया अज़हर ( यूनिवर्सिटी) गया। वहाँ उसने यूनिवर्सिटी के विद्वानों से मुलाक़ात की और हॉस्पिटल मे हुए वाक्ये का ज़िक्र किया। जामिया अज़हर के आलिमो ने कहा के हमे मेडिकल साइंस के बारे मे कोई मालुमात् नही...... हाँ एक आयत मै आपको सुनाऊंगा।

अल्लाह ने चाहा तो आपको आपके मसले का हल मिल जायेगा।

शैख़ ने डॉक्टर के सामने कुरान मजीद की एक आयत की तिलावत की जिसका तर्जुमा यह है।

"मर्द का हिस्सा दो औरतों के बराबर है"

डॉक्टर ने इस आयत पर गौर व फ़िक्र किया और गहराई मे जाने पर उसने आखिर हल ढूंढ ही लिया। उसने अमेरिका जाकर ईसाई डॉक्टर को पूरे विश्वास के साथ बताया के कुरान ने साबित कर दिया है के किस बच्चे की कौन माँ है?

यह सुनकर अमेरिकन डॉक्टर हैरत मे पड़ गया और कहा के क्या यह मुमकिन है?

फिर मिस्री डॉक्टर ने दोनो औरतों के दूध टेस्ट करने की इजाज़त मांगी। मिस्री डॉक्टर ने दूध टेस्ट करने के बाद उसपर तहकिक करना शुरू किया। काफी मेहनत व मशक्कत के बाद उसे मालूम हो गया के किस औरत का कौन बच्चा है?

उसने अपने गैर मुस्लिम डॉक्टर दोस्त को इस तहकिक की सारी रिपोर्ट दिखाई और पूरे आत्मविश्वास के साथ उसने सारी कहानी सुनाई। यह सुनकर वह अमेरिकन डॉक्टर भौंचक् रह गया के आखिर यह कैसे मुमकिन है?

उस मिस्री डॉक्टर ने अमेरिकन डॉक्टर को बताया के तहकिक मे जो नतीजे सामने आये वह यह के लड़के की माँ मे लड़की की माँ के मुकाबले दोगुना ज्यादा दूध पाया गया, लड़की की माँ के मुकाबले लड़के की माँ मे प्रोटीन व विटामीन ज्यादा मात्रा मे पाए गए।

मिस्री डॉक्टर ने अमेरिकन डॉक्टर के सामने कुरान की इस आयत की तिलावत की  जिसका ज़िक्र जामिया अज़हर के आलिमो ने किया था। ( मर्द का हिस्सा दो औरतों के बराबर है।) इसी आयत के जरिये उसने इस मुश्किल काम को आसान बनाया जिसको हल करने मे अस्पताल के सारे डॉक्टर परेशान थे।

यह सुनकर अमेरिकन डॉक्टर ने फ़ौरन ईमान ले आया और मुसलमान बन गया।

Share:

Ek American Doctor Ne Quran Padhne ke bad Islam Qubool kar liya.

Jab American Doctor Quran ki aayat sunkar Musalman ban gaya. 

Isi Post ko Hindi me padhne ke liye yahan click kare.

امریکہ کے ایک ہسپتال میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا

اور اس واقعے کے زیر اثر امریکن ڈاکٹر مسلمان ہو گیا۔

مذکورہ ہسپتال میں ایک روز ڈلیوری کے دو کیس ایک ساتھ آئے۔ ایک عورت سے لڑکا پیدا ہوا
اور دوسری سے لڑکی…

جس رات میں ان دونوں بچوں کی ولادت ہوئی اتفاق سے نگران ڈاکٹر موقع پر موجود نہیں تھا‘ دونوں بچوں کی کلائی میں وہ پٹی بھی نہیں باندھی ہوئی تھی جس پر بچے کی ماں کا نام درج ہوتا ہے.

تو نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں بچے خلط ملط ہو گئے اور ڈاکٹروں کیلئے یہ شناخت کرنا مشکل ہو گیا کہ کس عورت کا کون سا بچہ ہے حالانکہ ان میں سے ایک لڑکی تھی اور دوسرا لڑکا…

ولادت کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم میں ایک مسلمان مصری ڈاکٹر تھا جس کو اپنے فن میں بڑی مہارت حاصل تھی اور امریکن ڈاکٹروں سے اس کی بڑی اچھی شناسائی تھی اور اپنے سٹاف کے ایک امریکی ڈاکٹر سے گہری دوستی تھی۔

دونوں ڈاکٹرز سخت پریشان تھے کہ اس مشکل کا حل کیسے نکالا جائے؟

امریکی غیر مسلم ڈاکٹر نے مصری ڈاکٹر سے کہا کہ تم تو دعویٰ کرتے ہو کہ قرآن ہر چیز کی تبیین و تشریح کرتا ہے ا ور اس میں ہر طرح کے مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے تو اب تم ہی بتاؤ کہ ان میں سے کون سا بچہ کس عورت کا ہے؟

مصری ڈاکٹر نے کہا کہ ہاں قرآن حکیم بے شک ہر معاملے میں نص ہے اور میں اسے آپ کو ثابت کر کے دکھاؤں گا۔ مگر مجھے ذرا موقع دیجئے کہ میں خود پہلے اس معاملے میں اطمینان حاصل کر لوں۔

چنانچہ مصری ڈاکٹر نے باقاعدہ اس مقصد کیلئے مصر کا سفر کیا اور جامع ازہر کے بعض شیوخ سے اس مسئلے میں استفسار کیا اور امریکن دوست ڈاکٹر کے ساتھ کی گئی بات چیت کی روداد بھی پیش کی۔ ازہری عالم نے جواب دیا کہ مجھے طبی معاملات و مسائل میں ادراک حاصل نہیں ہے۔

البتہ میں قرآن کی ایک آیت پڑھتا ہوں۔ آپ اس پر غور و فکر کریں۔

اللہ تعالیٰ نے چاہا تو آپ کو اس مسئلے کا حل اس میں مل جائے گا چنانچہ اس عالم نے درج ذیل آیت پڑھ کر سنائی۔

’’ترجمہ: مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔‘‘ (النساء 11)

مصری ڈاکٹر نے اس آیت میں غور و تدبر شروع کر دیا اور گہرائی میں جانے پر اسے اس مشکل کا حل بالآخر مل ہی گیا۔ چنانچہ وہ لوٹ کر امریکہ آیا اور اپنے دوست ڈاکٹر کو اعتماد بھرے لہجے میں بتایا کہ قرآن نے ثابت کردیا ہے کہ ان دونوں میں سے کون سا بچہ کس ماں کا ہے۔

امریکن ڈاکٹر نے بڑی حیرت سے پوچھا کہ یہ کس طرح ممکن ہے؟

مصری ڈاکٹر نے کہا کہ ہمیں ان دونوں عورتوں کا دودھ ٹیسٹ کرنے کا موقع دیجئے تو اس معمے کا حل معلوم ہو جائے گا۔ چنانچہ تجزئیے و تحقیق کے نتیجے میں معلوم ہو گیا کہ کون سا بچہ کس عورت کا ہے اور مصری ڈاکٹر نے اپنے غیر مسلم دوست ڈاکٹر کو اس نتیجے سے پورے اعتماد کے ساتھ آگاہ کر دیا۔ ڈاکٹر حیران و ششدر تھا کہ آخر یہ کیسے معلوم ہو گیا؟

مصری ڈاکٹر نے بتایا کہ اس تحقیق و تجزئیے کے نتیجے میں جو بات سامنے آئی ہے وہ یہ تھی کہ لڑکے کی ماں میں لڑکی کی ماں کے مقابلے میں دوگنا دودھ پایا گیا مزید برآں لڑکے کی ماں کے دودھ میں نمکیات اور وٹامنز (حیاتین) کی مقدار بھی لڑکی کی ماں کے مقابلے میں دوگنی تھیں۔

پھر مصری ڈاکٹر نے امریکن ڈاکٹر کے سامنے قرآن کریم کی وہ متعلقہ آیت تلاوت کی (مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے) جس کے ذریعے اس نے اس مشکل کا حل تلاش کیا اور جس عقدے کو حل کرنے میں دونوں ڈاکٹر نہایت پریشان تھے۔ چنانچہ وہ امریکی ڈاکٹر فوراً ایمان لے آیا.
سبحان اللّ

طالبان کے سلوک سے متاثر ہو کر عیسائی خاتون نے اسلام اپنا لی ۔

جب مصر کی رانی اسلام چھور عیسائی بن گئی ۔

Share:

Transgender kaun hai aur iske Hifaazat ke liye kaisa Kanoon banaya ja raha hai, Isse Musalmano par hone wale Asraat.

Transgender kaun hai Jis ke liye Pakistan me Kanoon Banaya gaya hai?

Transgender Act se hone wali tabdili.

कुछ दिनों पहले पाकिस्तान मे "ट्रांसजेंडर एक्ट 2018" नाम से एक कानून बनाया गया। आइये जानते है यह एक्ट है क्या, इस एक्ट से वहाँ के मुसलमानो पर क्या असर होगा, हम जिंसीयत से मुसलमानो पर क्या प्रभाव होगा।

यह ट्रांसजेंडर एक्ट है क्या? ट्रांसजेंडर है कौन और किस  लिए कानून क्यु लाया का रहा है? इस कानून से हमारे समाज पर क्या असर होगा? ट्रांसजेंडर या जेंडर बदलवाने पर मुस्लिम दुनिया, इस्लामी रियासत पर क्या प्रभाव डालेगा? कुछ दिनों पहले की बात है जब सऊदी अरब और दूसरे अरब मुल्को ने हम जिंसीयत (Homosexuality) को बढ़ावा देने वाले कंटेंट और कंपनियाँ को चेतावनी दी है, यह कंपनियां मुस्लिम दुनिया की नसल कशी करना चाहती जिस तरह यूरोप की आबादी खतम हो गयी के उसके यहाँ सेना मे जाने के लिए कोई नही है उसी तरह मुस्लिम समाज और खानदानी निजाम को बर्बाद करना चाहती है यह कंपनियां।

ख्वाजा सिरा कौन है, ख्वाजा मतलब क्या होता है, ख्वाजा किसको बोलते है, क्या ट्रांसजेंडर या हिजरा शादी कर सकता है, इसके बारे मे इस्लाम का क्या हुक्म है?

इस्लाम Transgender के बारे मे क्या कहता है?

क्या कोई औरत दिन की दावत के लिए अपना फेक प्रोफाईल मर्दो के नाम से बना सकती है

मुस्लिम दुनिया मे अश्लीलता, बे हायायी, बे पर्दगी और समलैंगिकता  कैसे फैला, कहाँ से शुरू हुआ? जाने इसका इतिहास।

ٹرانس جینڈر ہیں کون؟

آئیے آج آسان اور واضح الفاظ میں سمجھتے ہیں۔

مرد یا عورت کی جنس کا تعین استقرار حمل یعنی پہلے خلیے /جنین کے بننے کے ساتھ ہی ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ ماں اور باپ سے آنے والے سیکس کروموسوم ہوتے ہیں۔ انہی کروموسوم کی وجہ سے جنین میں مرد یا عورت کے اندرونی اور بیرونی اعضا اور ہارمونز وغیرہ بنتے ہیں۔ اور وہ پیدائش کے وقت یا بلوغت کے ایام میں مرد یا عورت کی صنف کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں ۔

اس نظام یا ہارمونز وغیرہ میں خرابی کی وجہ سے کچھ بچوں کی جنس میں ابہام پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ ابہام کبھی پیدائش کے وقت کی نظر آتا ہے اور کبھی بلوغت سے پہلے ظاہر نہیں ہوتا۔

انٹر سیکس یا ہرمافروڈائٹ:

ایسے افراد جو پیدائشی طور ایسی کسی ایبنارمیلیٹی کی وجہ سے صنفی ابہام (sexual ambiguity ) کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں ۔ ان کو ہرمافروڈائٹ یا انٹر سیکس کہا جاتا ہے۔

ان میں ایبنارمیلیٹی کے اعتبار سے شدتوں کا فرق ہوتا ہے۔ اسلامی تاریخ میں فقہا نے ایسے افراد کو یہ اختیار بھی دیا ہے کہ وہ غالب جنس/صنف اختیار کریں ۔ اور معاشرہ میچور اور خدا خوفی رکھتا ہو تو ان کو اسی حالت کے ساتھ عزت سے جینے کا حق دینے والا ہونا چاہیے۔ البتہ ان کی مختلف ضروریات کے مختلف ہارمونل یا سرجیکل طریقے موجود ہیں جو کچھ معاملات کو آسان کردیتے ہیں ۔

یہی وہ لوگ ہیں جن کے ساتھ ہمارے معاشرے میں شدید امتیاز بھی برتا گیا اور ان کو زندگی کے بنیادی حقوق تک سے محروم رکھا گیا۔

سس جینڈر :

یہ وہ افراد ہیں جو پیدائشی طور اور جسمانی طور پر مکمل مرد یا عورت پیدا ہوئے اور اپنی اس صنفی شناخت پر راضی ہیں ۔ ان میں میرے آپ جیسی اکثریت شامل ہے۔

ٹرانس جینڈر:

ایسے افراد ہیں جو پیدائشی طور پر، جسمانی اور ہارمونز کے اعتبار سے مکمل عورت یا مرد کی جنس کے ساتھ پیدا ہوئے۔ مگر بڑے ہوکر کسی نفسیاتی الجھن یا پیچیدگی ، ٹرینڈ، ذاتی پسند ناپسند کی بنیاد پر اپنی جنس سے ناخوش ہیں۔ اس ناخوشی کو gender dysphoria کہا جاتا ہے۔ یہ افراد اپنی مرضی سے اپنی صنف یا تعین کرتے ہیں ۔۔

مرد ہوں تو عورت بن جاتے ہیں، عورت ہو تو مرد۔
کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں۔ کہ مرد یا عورت دونوں ہی کا فیصلہ نہیں کرتے ۔ یہ خود کو Non Binary
کہتے ہیں ۔

ایسے افراد کی رائے ظاہر ہے کہ وقت، حالات اور نظریات کے اعتبار سے بدل بھی سکتی ہے۔ یہ افراد کبھی صرف مخالف صنف کا حلیہ اور افعال اختیار کرتے ہیں اور کبھی سرجری یا ہارمون کے ذریعے اپنے اندرونی و بیرونی اعضاء میں تبدیلی کے آتے ہیں۔

ٹرانس جینڈر کا اسلام سے کیا مسئلہ ہے:

اسلام میں مرد عورت کے درمیان پردے اور اختلاط کے علاؤہ شادی بیاہ اور وراثت وغیرہ کے قوانین ہیں۔

سوچیے ایک مرد کل کو عورت بننا پسند کرتا ہے تو وہ عورتوں کے باتھ روم، ان کے سویمنگ پول ان کے جم وغیرہ میں جائے گا، اس کی شادی کس سے ہوگی؟

اگر وہ خود کو عورت قرار دے کر کسی مرد سے شادی کرتا ہے تو کیا یہ ہم جنس پرستی نہیں ہے؟ کیونکہ کسی سرجری یا ہارمونل تھیراپی سے اس کی حقیقی جنس تو تبدیل نہیں ہوگی صرف ہئیت میں تبدیلی واقع ہوگی۔

ایک اہم غلط فہمی کو سمجھیے :

دنیا میں ٹرانس جینڈر قوانین پیدائشی خواجہ سرا یعنی انٹر سیکس افراد کے تحفظ کے لیے نہیں بنائے گئے۔ وہ تو میڈیکلی اور فزیکلی اس طرح ہیں اور تعداد میں انتہائی کم ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا میں ان کے حوالےسے وہ مسائل نہیں جو ہمارے یہاں ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا میں ٹرانس جینڈر قوانین اختیاری طور پر اپنی صنف تبدیل کرنے والوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے ہیں اور یہ صرف صنفی انتخاب تک محدود نہیں بلکہ جنسی رحجانات تک پھیلتے ہیں ۔ اس لیے ٹرانس جینڈر کے ساتھ ہم جنس پرستی کو مکمل تحفظ عطا کیا جاتا ہے۔

آگے کیا ہونے والا ہے؟

آپ لوگوں کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ یہ صرف ایک پہلو ہے۔ اور بہت آگے جاتا ہے۔ ایک ٹرانس جینڈر عورت اصلا مرد ہونے کی وجہ سے بچے پیدا کرنے پر قادر نہیں اس وجہ سے وہ بچہ پیدا کرنے کے لیے egg کسی سے صدقے میں لیتا ہے اور سپرم اپنا دیتا ہے۔

اس جنین کو پروان چڑھانے کے لیے وہ کسی تیسری عورت کا یوٹرس ادھار لیتا ہے۔

اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس طریقے سے پیدا ہونے والے بچوں کا نسب، ان کی ماں اور باپ کا تعین زنا سے پیدا ہونے والے بچوں سے بھی گیا گذرا ہوگا۔

ان کا حقیقی باپ کون ہے؟ اصل ماں کون ہے؟ کوئی ہے بھی یا نہیں ؟ کیونکہ جس کا دعویٰ بہت سے کریں اس کا کوئی بھی نہیں ہوتا۔

ایسے واقعات بھی ہیں کہ دو مردوں کی شادی کے بعد بہن نسوانی خلیہ فراہم کرتی ہے اور ان کی ماں اس جنین کو اپنی کوکھ میں پالتی ہے۔ اس سے آپ اسفل سافلین کا اندازہ لگا لیجیے کہ ابھی تو ابتدا ہے چند نسلیں اور گذر گئیں تو کیا کیا سامنے آئے گا۔

ابھی مغربی دنیا میں حال یہ ہے کہ زنا کے نتیجے میں۔ پیدا ہونے والے بچے سنگل پیرنٹ یا دونوں والدین سے محروم ہوتے ہیں ۔ سوچیے اس قسم کے عمل سے پیدا ہونے والے بچوں کی روحانی، نفسیاتی، جسمانی اور جذباتی اٹیچمنٹ کس قدر متاثر ہوگی۔

گویا یہ نسل انسانی کی تباہی کا منصوبہ ہے۔

اس معاملے کو آگے بڑھائیں ۔ مغرب یہاں تک رکا نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر ایسے گروپ اور افراد سامنے آرہے ہیں جو خود کو جانور کے طور پر شناخت کروانا چاہتے ہیں۔ ۔ان کو
Furries
کہا جاتا ہے۔ میں نے ایسے furries اپنی آنکھوں سے تفریحی مقامات پر گھومتے دیکھے ہیں۔ ان میں سے اکثر کی sexual fantasies بھی جانوروں کے ساتھ یا ان کی طرح جنسی تسکین حاصل کرنے سے وابستہ ہوتی ہے۔

پاکستان میں کیا ہوا؟

پاکستان میں مذاق یہ ہوا کہ رنگین جھنڈوں کے ساتھ چالاک لوگوں نے انٹر سیکس لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے نام پر اپنی حیوانی خواہشات کی تسکین کا انتظام کروایا۔ اور ٹرانس جینڈر لا 2018 میں تمام بڑی پارٹیوں نے نہ صرف اسی متنازع اصطلاح کے ساتھ عوام کو لاعلمی میں رکھ کر پاس کروالیا۔ بلکہ آپ ویڈیو میں خود سنیں تو آپ کو علم ہو کہ تحریک انسان کی وزیر شیریں مزاری صاحبہ واضح الفاظ میں کہہ رہی ہیں کہ
Gender identity
ہر شخص کا اپنا حق ہونی چاہیے اور اس کے لیے کسی میڈیکل معائنہ کی شرط عائد نہیں کہ جانے چاہیے۔ یہ بات یہ اس اعتراض کے جواب میں کہہ رہی ہیں کہ حقیقی یا پیدائشی خواجہ سراؤں کے لیے قانون بنائیں اور ان کو جنس کے انتخاب کا اختیار دینے سے قبل طبی معائنے سے یہ کنفرم کر لیں کہ وہ پیدائشی طور پر مبہم صنف کے ساتھ پیدا ہوئے بھی ہیں یا نہیں ۔ تاکہ دوسرے نفس پرست اس سے فائدہ نہ اٹھا سکیں ۔

آپ لوگوں کو اندازہ نہیں لیکن مغرب میں کئی برس گذارے ہیں اور کئی برس سے ڈاکٹر کی حیثیت سے کام کررہی ہوں۔ چائلڈ سایکائٹری میں ڈاکٹر کے پاس آنے ہر تیسرا بچہ اور بچی اپنی جنس تبدیل کروانا چاہتا ہے۔ کینیڈا جو کہ اس قانون کو پاس کرنے میں سب سے آگے ہے وہاں، امریکہ اور یورپی ممالک میں اسکولوں میں بچوں کی جینڈر چینج کی تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ اور اگر والدین اس سے خوش نہ ہوں تو ان کو مطلع کرنا بھی ضروری خیال نہیں کیا جاتا۔ قانون، حکومت اور سارا معاشرہ ان کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ بچے تیسری چوتھی پانچویں جماعت کے ننھے بچے بھی ہوسکتے ہیں۔

آپ اندازہ لگائیے اگر یہ قانون انہی الفاظ کے ساتھ پاکستان یا کسی دوسرے اسلامی ریاست میں قائم رہا تو کیا صورتحال ہوگی ؟

دو ہزار اٹھارہ سے لے کر کل کی تاریخ تک پاکستان میں اس قانون کی مخالفت صرف جماعت اسلامی کے سنیٹر مشتاق احمد خان صاحب نے کی ہے اور وہی تن تنہا ان خطرناک لوگوں کے طنزو استزہزا اور مخالفت کا سامنا کر رہے ہیں۔

فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ اس خطرے کو دیکھ کر آنکھیں بند کرلیں، شش شش کرکے چپ کروائیں یا سیاسی تعصبات کی وجہ سے مصلحت سے کام لیں
یا اپنے لیڈران پر زور ڈالیں کہ وہ اس بل میں بنیادی نوعیت کی ترامیم کریں۔

ڈاکٹر جویریہ سعید

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS