find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Fateh Andalas Aur Tarik Bin Jeyad. (Part 01)

Fateh Andalas Aur Tarik Bin Jeyad.

Tarik Bin Jeyad Kaun they aur unhone Musalmanon ke liye kya kiya?


          طارق بِن زِیاد
          تحریر:- صادق حسين
    قسط نمبر 1__________________Part 1

طارق بن زیاد بَربَر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلم سپہ سالار اور بَنو اُمیّہ کے جرنیل تھے ،جنہوں نے 711ء میں ہسپانیہ (اسپین) میں عیسائی حکومت کا خاتمہ کرکے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا۔ انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شروع میں وہ اُموی صوبے کے گورنر موسیٰ بن نصیر کے نائب تھے ،جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔ طارق بن زیاد نے مختصر فوج کے ساتھ یورپ کے عظیم علاقے اسپین کو فتح کیا اور یہاں دینِ اسلام کا عَلم بلند کیا۔ اسپین کی فتح اور یہاں پر اسلامی حکومت کا قیام ایک ایسا تاریخی واقعہ ہے، جس نے یورپ کو سیاسی، معاشی اور ثقافتی پسماندگی سے نکال کر ایک نئی بصیرت عطا کی اور اس پر ناقابل فراموش اثرات مرتب کیے تھے۔ طارق بن زیاد کی تعلیم و تربیت موسیٰ بن نصیر کے زیر نگرانی ہوئی تھی، جو ایک ماہرِ حرب اور عظیم سپہ سالار تھے۔اسی لیے طارق بن زیاد نے فن سپہ گری میں جلد ہی شہرت حاصل کرلی۔ ہرطرف اُن کی بہادری اور عسکری چالوں کے چرچے ہونے لگے۔ طارق بن زیاد بن عبداللہ نہ صرف دُنیا کے بہترین سپہ سالاروں میں سے ایک تھے بل کہ وہ متّقی، فرض شناس اور بلندہمت انسان بھی تھے۔ اُن کے حُسنِ اَخلاق کی وجہ سے عوام اور سپاہی انہیں احترام کی نظر سے دیکھتے تھے۔ افریقا کی اسلامی سلطنت کو اندلس کی بحری قوّت سے خطرہ لاحق تھا، جب کہ اندلس کے عوام کا مطالبہ بھی تھا۔ اسی لیے گورنر موسیٰ بن نصیر نے دشمن کی طاقت اور دفاعی استحکام کا جائزہ لے کر طارق بن زیاد کی کمان میں سات ہزار (بعض مؤرخین کے نزدیک بارہ ہزار) فوج دے کر اُنہیں ہسپانیہ کی فتح کے لیے روانہ کیا۔ 30 اپریل 711ء کو اسلامی لشکر ہسپانیہ کے ساحل پر اُترا اور ایک پہاڑ کے نزدیک اپنے قدم جمالیے ،جو بعد میں طارق بن زیاد کے نام سے جبل الطارق کہلایا۔ طارق بن زیاد نے جنگ کے لیے محفوظ جگہ منتخب کی۔ اس موقع پر اپنی فوج سے نہایت ولولہ انگیز خطاب کیا اور کہا کہ ہمارے سامنے دشمن اور پیچھے سمندر ہے۔ جنگ سے قبل اُنہوں نے اپنے تمام بحری جہازوں کو جلا دینے کا حکم دیا تاکہ دشمن کی کثیر تعداد کے باعث اسلامی لشکر بددِل ہو کر اگر پسپائی کا خیال لائے تو واپسی کا راستہ نہ ہو۔ اسی صورت میں اسلامی فوج کے پاس صرف ایک ہی راستہ باقی تھا کہ یا تو دشمن کو شکست دے دیں یا اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کر دیں۔ یہ ایک ایسی زبردست جنگی چال تھی کہ جس نے اپنی اہمیت کی داد آنے والے عظیم سپہ سالاروں سے بھی پائی۔ 7 ہزار کے مختصر اسلامی لشکر نے پیش قدمی کی اور عیسائی حاکم کے ایک لاکھ کے لشکر کا سامنا کیا، گھمسان کا رَن پڑا، آخر کار دشمن فوج کو شکست ہوئی اور شہنشاہ راڈرک مارا گیا، بعض روایتوں کے مطابق وہ بھاگ نکلا تھا ،جس کے انجام کا پتا نہ چل سکا۔ اس اعتبار سے یہ جنگ فیصلہ کن تھی کہ اس کے بعد ہسپانیوی فوج کبھی متحد ہو کر نہ لڑ سکی۔ فتح کے بعد طارق بن زیاد نے بغیر کسی مزاحمت کے دارالحکومت طلیطلہ پر قبضہ کر لیا۔ طارق بن زیاد کو ہسپانیہ کا گورنر بنا دیا گیا۔ طارق بن زیاد کی کامیابی کی خبر سُن کر موسیٰ بن نصیر نے حکومت اپنے بیٹے عبداللہ کے سپرد کی اور خود طارق بن زیاد سے آملے۔ دونوں نے مل کر مزید کئی علاقے فتح کیے۔ اسی دوران خلیفہ ولید بن عبدالملک نے اپنے قاصد بھیج کر دونوں کو دمشق بلوا لیا اور یوں طارق بن زیادہ کی عسکری زندگی کا اختتام ہوا جب کہ اسلامی دُنیا کے اس عظیم فاتح نے 720ء وفات پائی۔ زیر نظر کتابچہ ’’ طارق بن زیاد ‘‘ فاتح اندلس طارق بن زیاد ہی کے متعلق ہے ۔جو کہ اپنے موضوع میں ہر لحاظ سے مکمل اور معلوماتی ہے ۔
سورج کی کرنیں دن بھر سفر کرنے کے بعد تھک کر سمٹنے لگی تھی اور شام کے سائے اپنے پر پھیلانے لگے تھے ۔
شمعیں  جلنے لگی تھی اور پرندے دن بھر اڑنے اور دانہ چگنے کے بعد اپنے اپنے مسکن کی طرف لوٹ رہے تھے۔
شام کے اس سائے میں دو سائے طنجہ  شہر کی طرف بڑھ رہے تھے ۔ان کے قدم کبھی تیزی اور کبھی آہستہ آہستہ آٹھ رہے تھے۔
شکل سے یہ دونوں راہب لگتے تھے۔ چلتے چلتے یہ لوگ طنجہ شہر جانے والے راستے پر پہنچ گے ۔وہاں ان کی ملاقات چوکی پر موجود سپاہیوں سے ہوئی ۔ان دونوں نے سپاہیوں  کو سلام کیا ۔
اور کہا کہ وہ والیے طنجہ طارق بن زیاد سے ملاقات ہونا چاہتے ہیں  ۔سپاہیوں  نے ملاقات  کی وجہ پوچھی جو ان راہبوں نے بتا دی
ان میں  سے ایک سپاہی ان لوگوں کے ساتھ ہو لیا ۔اور وہ شہر کی طرف روانہ ہو گے۔ مغرب  کا وقت تھا جب یہ لوگ
شہر پہنچ گے اور شہر کی جامع مسجد کے باہر جا کر کھڑے ہو گے۔ تھوڑی دیر کے بعد  مسجد سے طارق بن زیاد اور ظریف بن مالک نماز پڑھ کر باہر نکلے تو دیکھا کے ایک سپاہی کے ساتھ دو راہب کھڑے  ہیں ۔انہوں نے سلام کیا تو سپاہی نے کہا کہ یہ دونوں راہب آپ سے ملنا چاہتے تھے۔ تو میں ان کو اپنے ساتھ یہاں لے آیا۔
طارق بن زیاد نے راہبوں کو ملاقات کی وجہ پوچھی  ۔تو ان میں  سے ایک راہب جس کا نام کونٹجولین تھا نے کہا کہ
ہم الویرا کے علاقہ سے آئے ہیں  اور وہ علاقہ آپ کی عملداری میں آتا ہے
ہمارے چرچ کی راہبہ جس کا نام لوسیہ ہے کو ہسپانیہ ایک شخص اٹھا کر لے گیا ہے اور وہ طاقتور خاندان سے تعلق رکھتا ہے ہم شکایت لے کر وہاں کے حاکم کے پاس گئے۔ مگر اس نے ہماری فریاد نہیں سنی اس کے بعد ہم آپ کے پاس آئے ہیں ۔
طارق نے کہا اب آپ لوگ کیا چاہتے ہے، تو راہب نے کہا کہ ہماری راہبہ کو ہمیں واپس دلوایا جائے ۔
جاری  ہے......
--------------------------------------
واضح رہے کہ یہ فتح اندلس اور طارق بِن زِیاد کی چالیس قسطیں ہے، اس موضوع کا یہ پہلا قسط ہے، اگر آپ دوسری تیسری اور آخری قسط تک پڑھنا چاہتے ہیں تو سرچ باکس میں

( Fateh Andalas Aur Tarik Bin Jeyad. )

ٹائپ کریں، یہ تحریر اردو زبان میں لکھا ہوا ہے مگر اسکا ٹائٹل رومن اردو میں اس لیے ہے کے آپ سب کو سرچ کرنے میں آسانی ہو اور جلد ہی اگلے قسط کو پڑھا جا سکے، سارے تحریر اردو میں ہے صرف اور صرف اسکا ٹائٹل رومن میں ہے لہذا اس سے پریشان نہیں ہوں، اسکا مکمل (40) قسط سایہ کیا جا چکا ہے۔
اللہ ہم مسلمانوں کو دین پے چلنے کی توفیق دے، جیتنے بھی لوگ گنہگار ہے یہ اللہ تو انہیں معاف کر اور اُن سارے لوگو کو ہدایت کی روشنی و اخلاق کی پاکیزگی سے نواز، اللہ تو ہمیں کافروں کے سازش سے بچا اور جو لوگ مسلمانوں میں فحاشی پھیلانے میں لگے ہے تو اس پے اپنا عذاب نازل کر۔ آمین ثمہ آمین

امت مسلمہ جب جہاد سے غافل ہوئی....مسلمان نوجوانوں کے دلوں سے شہادت کی تمنا ختم ہوئی...جہاد کا جذبہ جب دل سے نکل گیا...تو اس کا نتیجہ پھر یہ ہوا کہ کفار ہم پر غالب آگئے...کفار ہمارے خلاف جمع ہونے لگے اور ان کی حالت بالکل شیروں جیسی ہوگئی اور مسلمانوں کی حالت بالکل لونڈیوں کی سی ہوگئی.........

Share:

Hindu Mushrekin Ki Haqeeqat, Kya Gaay(Cow)Ke Gobar Ya Peshab Se Shifa Milti Hai

Hindu Mushrekin Ki Haqeeqat, Kya Gaay(Cow)Ke Gobar Ya Peshab Se Shifa Milti Hai, reality of Hinduism, ruling of cow urine in Islam

Hindu Mushrekin Ki Haqeeqat, Kya Gaay(Cow)Ke Gobar Ya Peshab Se Shifa Milti Hai, 

reality of Hinduism, ruling of cow urine in Islam

یہ #ہندو (مشرکین) ہیں
یہ بھی ایک عقیدہ ہے
یہ بھی ایک سوچ ہے

جس میں #مشرکین نے معصوم بچوں کو گندگی کے ڈھیر (گاؤ ماتا کے گوبر) پر لیٹا کر صحت و تندرستی اور بری آتماؤں سے بچانے کا عقیدہ گھڑ رکھا ہے
ان کے ساتھ رہنے والے مسلمانوں پر بھی ان کی صحبت کے بُرے اثرات مرتب ہوئے اور مسلمانوں نے بھی مشرکین کے مقابلے میں گندگی سے شفا کا حصول ممکن بنایا اس کی اک مثال غالبا بھارت ہی میں ایک دربار جس کا نام "حسین ٹھیکری سرکار" ہے، سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے

اور مشرکین کے لیے خالق کا فرمان ہے:

اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ وَ یَغۡفِرُ  مَا دُوۡنَ ذٰلِکَ لِمَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ مَنۡ یُّشۡرِکۡ بِاللّٰہِ فَقَدِ افۡتَرٰۤی  اِثۡمًا عَظِیۡمًا ﴿۴۸﴾

یقیناً اللہ تعالٰی اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سِوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ تعالٰی کے ساتھ شریک مُقّرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بُہتان باندھا۔

اور پھر دوسری جگہ فرمایا:

اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ وَ یَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰلِکَ لِمَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ مَنۡ یُّشۡرِکۡ بِاللّٰہِ فَقَدۡ  ضَلَّ  ضَلٰلًۢا  بَعِیۡدًا ﴿۱۱۶﴾

اسے اللہ تعالٰی قطعًا نہ بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جائے، ہاں شرک کے علاوہ گناہ جس کے چاہے معاف فرما دیتا ہے اور اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا۔
(سورة النساء: ٤٨، ١١٦)

https://youtu.be/xkV0_UstNm0
#دعوت_حق
#رد_فرقہ_واریت
Share:

Shauhar Agar Bura Rawaiya Ekhtiyar Kare to Kya Karna Chahiye islmic urdu post

Shauhar Agar Bura Rawaiya Ekhtiyar Kare to Kya Karna Chahiye islmic urdu post


_*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*_

*✍🤕سبق آموز کہانیاں🎭🤔*

*شوہر کا برا رویہ.............. حل کیا ہے⁉*

اکثر اوقات جب بھی کوئی بہن مجھ سے اکیلے میں اپنے ازدواجی زندگی کے معاملات نصیحت لیتی ہے، بے شمار کا *ایک ہی مسئلہ! میرے شوہر بہت غصہ کرتے ہے ،بات بات پر بہت چڑتے ہے، طعنہ دیتے ہے* میں تو کہو گی دوسری ساس کا کردار با خوبی نبھانے کا شوق رکھتے ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر صبر نہیں کر پاتے ۔۔۔

 *قسم سے میں بہت اب دل برداشتہ ہو چکی ہو ! میرا دل ایسے لگتا ہے پھٹ جائے گا ، دن میں کئی بار ایسا محسوس ہوتا مجھے دل کا دورہ ہی نہ پڑ جائے ۔۔۔ میرے جسم سے جان نکل رہی ہوتی ہے !!! پر انہیں میرا کوئی خیال نہیں ہے !!! میں نہیں برداشت کر سکتی شوہر کا یہ رویہ ، بتائے میں کیا کرو ؟* ⁉

سب سے پہلے تو دعا کریں۔ یقینا بہت زیادہ تکلیف پہنچتی ہے ایسے بد اخلاقی سے آزمائے جانے پر۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ

🌹 *درگزر سے کام لیں* : معاملات بہت حکمت سے کریں کہ شوہر کو مزید غصہ کرنے کی گنجائش ہی نہ ملے۔ یاد رکھیں! جو حق بات پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑے سے پیچھے ہٹ جائے ﷲﷻ کا اس شخص کے لیے جنت کے گھر کا وعدہ ہے۔

🌹 *مٹی ڈال دو* : شوہر آپ کا دل دکھائیں تو إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ پڑھیں۔ اور اس بات کو بار بار نہ سوچیں بس اپنے آپ کو مصروف کریں جیسے کہ کسی اچھے سے لیکچر سننے میں یہ اپنی پسند کا کوئی بھی کام کرلیں جتنا جلدی اپ اس دکھ کی کیفیت سے نکلے گی اتنا آپ آہستہ آہستہ کر کے بہت مضبوط عورت بن جائے گئ۔ مختصرا اپنی زندگی بے مقصد نہیں گزاریں۔۔۔

🌹 *شوہر کا مزاج سمجھیں* :

شوہر جب گھر داخل ہو آپ ان کو خاص توجہ دیں۔ بہت اچھا استقبال کریں اور بتائے آپ نے کتنا انتظار کیا اور چاہت کے ساتھ ان کے کام کریں، ایسی باتوں کو شوہر کے سامنے نہ دوہرایں جن پر وہ غصہ کریں۔

🌹 *شوہر کے لیے ہدایت کی دعا* : جب شوہر بہت جزباتی اور حد سے زیادہ غصہ میں ہو تو اکثر خواتین تنگ آ کر بددعا دینا شروع کر دیتی ہے ! بہتر ہوگا، آپ اس وقت خاموش رہیں اور صرف خاص دعا کریں وہ بھی اپنی اور ان کی ہدایت کے لیے۔ ان کے رویے پر جلے کوڑے نہیں۔ خیر کی دعا کریں اور اچھے اخلاق سے معاملہ کی ہر ممکن کوشش کریں۔ ان شاء الله ضرور حالات پہلے سے بہتری کی طرف جائے گیں۔

🌹 *جتنا غصہ اتنا زیادہ خیال کریں* : اپنے آپ کو بہت organize رکھیں، سب کام طریقے اور سلیقے سے کریں۔ جن دنوں میاں زیادہ غصہ کریں آپ ان کی خدمت اور زیادہ کرنا شروع کر دیں ان کے کام first priority اوّل فہرست ہو۔شوہر کے لاڈ اٹھائے ! ان کو hug کریں۔


🌹 *شوہر کی تعریف کریں* : جب وہ اپنی تعریف آپ سے سنے گیں تو بہت اچھا محسوس کریں گے اور نتیجتاً ان کا دل چاہے گا کہ غصہ کرنا چھوڑ دیں کیونکہ ان کو آپ کی خوشی اور مطمئن رویہ مجبور کریں گا، شوہر کے اندر خود اعتمادی لائے گا کہ وہ اچھے شوہر بنیں۔

🌹 *الحمدلله يارب العالمين* :شوہر میں اگر ایک خوبی بھی موجود ہے تو اپ آج سے اس پر شکر ادا ( الحمدلله ) کہنا شروع کریں، جب دل میں شکر ہو گا تو زبان پر بھی آئے گا! اور آہستہ آہستہ زندگی ایک الگ موڑ لے گی ان شاء الله ۔

🌹 *ﷲﷻ  سے مضبوط تعلق* : اپنی نماز کی حفاظت کریں حقیقی معنوں میں، اپنا محاسبہ کریں !!! کیا میں نماز سے سکون حاصل کرتی ہو؟ کیا مجھے نماز سے سکینت ملتی، یا جلدی جلدی پڑھی کر بس سر سے ایک بوجھ اتارا؟ میری پیاری بہن اگر آپ کی نماز صحیح نہیں تو سمجھ لیجئے کہ آپ پھر کسی بھی فتنے میں پر سکتی ہے!!! ﷲﷻ مومن کی حفاظت فرماتا ہے ایک نماز سے دوسری تک بے شک وہ شوہر سے لڑائی ہی کیوں نہ ہو ، ﷲﷻ اس پر بھی آپ کی حفاظت فرمائے۔ *سبحان الله وبحمده* 

🌹 *کچھ تسبیح لازم پکڑ لیں*
سارا وقت کثرت سے استغفار کریں۔
سو 💯 مرتبہ دن میں لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير پڑھیں۔
سو 💯 مرتبہ لاحول ولا قوة إلا بالله پڑھیں۔
سو 💯 مرتبہ سبحان الله وبحمده کی تسبیح پڑھیں۔
صبح شام کے اذکار کی پابندی لازمی کریں۔
سورہ البقرہ کی تلاوت کریں بہت برکت ہے اس سورة میں سبحان الله اور آیت ۱۰۲ کی تکرار بھی کی جا سکتی جیسے ۳ بار پڑھ لیں۔ آپ رقیہ یعنی شرعی دم کر کے گھر کا ماحول بہت خوش گوار بنا سکتی ہے۔ ان شاء الله

🌹 *آزمائش*
شوہر کی بداخلاقی بہت بڑی آزمائشی ہے۔ جن پر بیتے وہی جانتے ہے کہ کیا کچھ روز سہنا پڑتا ہے! پیاری بہن میری طرف خاص متوجہ ہو جاؤ ! ذرا سوچو کیا میں اللہ کی حدود کا خیال رکھتی ہو! میں خود اپنا جائزہ لوں کہ میں اپنے رب کے بتائے احکامات کو اپنی زندگی میں کس حد تک اپناتی ہو! اگر فجر قضا ہو جائے تب بھی دل پھٹنے والا ہو جاتا ہے؟ جب کسی کی غیبت کرتی ہو تب بھی چکر آتے ہے؟ جب بے پردہ گھومتی ہو تو تب بھی سینا گھٹتا ہے؟ پیاری بہن ذرا سوچو یہ سب دل کی کیفیت تب ہی صرف ہوتی ہے جب شوہر دل دکھاتا ہے! الله اكبر
اپنی اصلاح کی طرف آؤ !
اگر ہم ﷲﷻ کی اطاعت کریں گیں تبہی شوہر کی اصلاح خود با خود آسان ہو جائے گی۔ اپنی اصلاح ہی پہلا step ہے !

 *❀ آنکھوں کی ٹھنڈک بننے والے زوج کی دعا کرنا ❀*

رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ أَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا۝ *اے ہمارے رب! ہمیں ہمارے ازواج اور ہماری اولادوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا* ۔(الفرقان:74)
آمين يا حي يا قيوم

اوپر بیان کی گئی باتوں پر عمل کرنا آسان نہیں کیونکہ انسان چاہتا ہے کہ میرا مخالف مجھے اگنور کر رہا ہے بے رخی برت رہا ہے تو میں بھی بدلے میں برا رویہ رکھوں گی مگر یاد رکھیں اگر آپ نے اپنے نفس کو مار کر اس پر عمل کر لیا جیت آپ کی ہو گی کیونکہ میرے رب کا وعدہ ہے

ادفع بالتی ھی احسن فاذ الذی بینک و بینہ عداوۃ کانہ ولی حمیم.
 *برائی کا جواب اچھائی کے ساتھ دو اس کا فائدہ یہ ہے کہ تمہارے دشمن اور تمہارے درمیان جو دشمنی ہے اللہ اسے دوستی میں بدل دے گا.*


*جزاك الله خيرا كثيرا*


*اگر آپ کو یہ تحریر (Post) پسند آئی ہو تو اپنے دوست و احباب کو ضرور شیئر کریں*
Share:

Hindustan Ke Hukmaran Ki Taarikh, History of Indian Muslim Emperors

Hindustan Ke Hukmaran Ki Taarikh, History of Indian Muslim Emperors, Muslim kings in India, list of Muslim emperors in India. Bharat Ke Raajjaon Ka Itihas

Hindustan Ke Hukmaran Ki Taarikh, History of Indian Muslim Emperors, Muslim kings in India, list of Muslim emperors in India. Bharat Ke Raajjaon Ka Itihas


*=(تاریخِ حکمرانانِ ھندوستان)=*
*غوری سلطنت سے نریندر مودی تک*


*غوری سلطنت*

1 = 1193 محمد غوری
2 = 1206 قطب الدین ایبک
3 = 1210 آرام شاہ
4 = 1211 التتمش
5 = 1236 ركن الدين فیروز شاہ
6 = 1236 رضیہ سلطان
7 = 1240 معیزالدین بہرام شاہ
8 = 1242 الہ دين مسعود شاہ
9 = 1246 ناصرالدين محمود
10 = 1266 غیاث الدین بلبن
11 = 1286 رنگ كھشرو
12 = 1287 مذدن كےكباد
13 = 1290 شمس الدین كےمرس
*غوری سلطنت اختتام*
(دور حکومت -97 سال تقریبا)

 *خلجي سلطنت*

1 = 1290 جلال الدین فیروز خلجی
2 = 1292 الہ دین خلجی
4 = 1316 شھاب الدین عمر شاہ
5 = 1316 قطب الدین مبارک شاہ
6 = 1320 ناصر الدین خسرو شاہ
*خلجی سلطنت اختتام*
(دور حکومت -30 سال تقریبا)


 *تغلق سلطنت*

1 = 1320 غیاث الدین تغلق (اول)
2 = 1325 محمد بن تغلق (دوم)
3 = 1351 فیروز شاہ تغلق
4 = 1388 غیاث الدین تغلق (دوم)
5 = 1389 ابوبکر شاہ
6 = 1389 محمد تغلق (سوم)
7 = 1394 الیگزینڈر شاہ (اول)
8 = 1394 ناصر الدین شاہ (دوم)
9 = 1395 نصرت شاہ
10 = 1399 ناصرالدين محمدشاہ (دوم)
11 = 1413 دولت شاه
*تغلق سلطنت اختتام*
(دور حکومت -94 سال تقریبا)

 *سعید سلطنت*

1 = 1414 كھجر خان
2 = 1421 معیزالدین مبارک شاہ (دوم)
3 = 1434 محمد شاہ(چہارم)
4 = 1445 الہ دين عالم شاہ
*سعید سلطنت اختتام*
(دور حکومت -37 سال تقریبا)

*لودھی سلطنت*

1 = 1451 بهلول لودھی
2 = 1489 الیگزینڈر لودھی (دوم)
3 = 1517 ابراہیم لودھی
*لودھی سلطنت اختتام*
(دور حکومت -75 سال تقریبا)
*مغلیہ سلطنت*

1 = 1526 ظہیرالدين بابر
2 = 1530 ہمایوں
*مغلیہ سلطنت اختتام*


*سوري سلطنت*

1 = 1539 شیر شاہ سوری
2 = 1545 اسلام شاہ سوری
3 = 1552 محمود شاہ سوری
4 = 1553 ابراہیم سوری
5 = 1554 پرویز شاہ سوری
6 = 1554 مبارک خان سوری
7 = 1555 الیگزینڈر سوری
*سوری سلطنت اختتام*
(دور حکومت -16 سال تقریبا)

*مغلیہ سلطنت دوبارہ*

1 = 1555 همايوں(دوبارہ گدی نشین)
2 = 1556 جلال الدين اکبر
3 = 1605 جہانگیر سلیم
4 = 1628 شاہ جہاں
5 = 1659 اورنگزیب
6 = 1707 شاہ عالم (اول)
7 = 1712 بهادر شاہ
8 = 1713 پھاروكھشير
9 = 1719 ريپھد راجت
10 = 1719 ريپھد دولا
11 = 1719 نےكشييار
12 = 1719 محمود شاہ
13 = 1748 احمد شاہ
14 = 1754 عالمگیر
15 = 1759 شاہ عالم
16 = 1806 اکبر شاہ
17 = 1837 بہادر شاہ ظفر
*مغلیہ سلطنت اختتام*
(دور حکومت -315 سال تقریبا)

 *برطانوی راج*

1 = 1858 لارڈ كینگ
2 = 1862 لارڈ جیمز بروس یلگن
3 = 1864 لارڈ جهن لورےنش
4 = 1869 لارڈ رچارڈ میو
5 = 1872 لارڈ نورتھبك
6 = 1876 لارڈ ایڈورڈ لٹین
7 = 1880 لارڈ جيورج ریپن
8 = 1884 لارڈ ڈفرین
9 = 1888 لارڈ هنني لےسڈون
10 = 1894 لارڈ وکٹر بروس یلگن
11 = 1899 لارڈ جيورج كرجھن
12 = 1905 لارڈ گلبرٹ منٹو
13 = 1910 لارڈ چارلس هارڈج
14 = 1916 لارڈ فریڈرک سےلمسپھورڈ
15 = 1921 لارڈ ركس ايجےك رڈيگ
16 = 1926 لارڈ ایڈورڈ ارون
17 = 1931 لارڈ پھرمےن وےلگدن
18 = 1936 لارڈ اےلےكجد لنلتھگو
19 = 1943 لارڈ اركبالڈ وےوےل
20 = 1947 لارڈ ماؤنٹ بیٹن

*برطانوی سامراج کا اختتام*

*🇮🇳بھارت، وزرائے اعظم🇮🇳*

1 = 1947 جواہر لال نہرو
2 = 1964 گلزاری لال نندا
3 = 1964 لال بهادر شاستری
4 = 1966 گلزاری لال نندا
5 = 1966 اندرا گاندھی
6 = 1977 مرارجی ڈیسائی
7 = 1979 چرن سنگھ
8 = 1980 اندرا گاندھی
9 = 1984 راجیو گاندھی
10 = 1989 وشوناتھ پرتاپسه
11 = 1990 چندرشیکھر
12 = 1991 پيوينرسه راؤ
13 = 1992 اٹل بہاری واجپائی
14 = 1996 چڈيدے گوڑا
15 = 1997 ايل كےگجرال
16 = 1998 اٹل بہاری واجپائی
17 = 2004 منموھن سنگھ
18 = 2014 نریندر مودی
19=2019 نریندرمودی

*764 سالوں تک مسلم بادشاھت ہونے کے باوجود بھی ہندو، ھندوستان میں باقی ہیں. مسلمان حکمرانوں نے کبھی بھی ان کے ساتھ ناروا سلوک نہیں کیا*

اور ۔۔۔۔

*ھندوں کو اب تک 100 سال بھی نہیں ہوئے اور یہ مسلمانوں کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں*
ضروری گزارش!!
 یہ معلومات طلباءاوراساتذہ
میں عام کریں۔
جزاکم اللّه خیراً کثیرا

اس پوسٹ کو سکول کے بچوں کے ساتھ ضرور شئیر کریں
کیونکہ آجکل کے دور میں 90% لوگوں کو اس بارے میں کوئی علم نہیں ھے-*=(تاریخِ حکمرانانِ ھندوستان)
=*
Share:

Aakhir Taliban ne kaun sa Weapons Se jung kiya jisse America Majbur ho gya?

Taliban Kyu aur Kaise jita iski wajah kya thi?
आखिर तालिबान ने अमेरिका से मुकाबला में कौन सा हथियार का इस्तेमाल किया और किससे जंगी तरबियत ली थी, किस ने उसका मदद किया?
तालिबान क्यों जीते?
कल हुए अमेरिका और तालिबान का शांति समझोता । अमेरिका कोे सिर्फ अपनी एक शर्त मनवाने के लिए तालिबान की सारी शर्ते मानने को मजबूर होना पड़ा आखिर क्यो ? जानिए इसकी असल वजह ये है कि..
विश्व सुपरपावर अमेरिका और नाटो देश मिलाकर 48 मुल्क ……. 48 मुल्क उन से लड़ रहे थे!! अफगानी तालिबान का कोई पडोसी भी साथ नही दे रहा था, आप हैरान हो जायेंगे जान कर 57 हज़ार बार अमेरिकी जेट फाइटर्स ने पाकिस्तान के बेस से उड़ान भरी है, अफगानियों तालिबानियों के परखच्चे उड़ाने के लिए !!
क्या नतीज़ा रहा ??
Afghan Taliban, Nato Taliban War, Taliban Meeting, Trump meeting with Taliban
Afghan Taliban

अमेरिकी रक्षा विभाग की रिपोर्ट कहती है कि
अब तक 60 हज़ार #अमेरिकन फौजी खुदकुशी कर चुके हैं, आखिर क्यू ??
#टेक्नोलॉजी , जदीद हथियार, #तफरीह का सामान सब कुछ तो है, फिर ऐसा क्यों ??
वजह अल्लाह के मार्फ़त इक़बाल ने बता दी !!
अल्लाह की ताकत पे है मोमिन को भरोसा
इब्लीस को योरोप की #मशीनों का सहारा !!
फजाये बद्र पैदाकर फरिश्ते तेरी नुसरत को उतर सकते है अब भी...
क़ुरआन मे अल्लाह का मोमिनो को किया वादा सच हुआ!
"ऐ ईमान वालो तुम अल्लाह के दीन की मदद करोगे तो अल्लाह तुम्हारी मदद करेगा और दुश्मनों के मुकाबले मे तुम्हारे कदमो को जमा देगा" 
Taliban And America War, who wins Taliban or Nato?
Afghan Taliban

अमेरिका की वो एक मात्र शर्त ये है कि तालिबान अमेरिका और उसके सहयोगी नाटो के सैनिकों को सही सलामत अफगानिस्तान से बाहर निकलने के लिए महफूज़ रास्ता फराहम करेगे !
ये बताने की जरूरत नहीं अमेरिका कौन है उसकी ताक़त क्या है. लेकिन ये जानने की जरूरत है तालिबान कौन हैं और उनकी ताक़त क्या है. 50 हजार तालिबान के पास कौन सी ताक़त है जो उन्हें अपने से 100 गुना ताक़तवर को घुटना टेकने पर मजबूर किया.
दुनियावी ऐतबार से अगर देखें तो तालिबान को 2.4 दिन में ही खत्म हो जाना चाहिए था लेकिन 20 साल तक लड़ते रहे सिर्फ लड़े ही नहीं बल्कि दुश्मन को हर ऐतबार से शिकस्त दिया और आज बुलंद मक़ाम पर हैं. तालिबान का ताक़त उनका इमान है उन्होंने हर ख़ौफ़ को खौफ़जदह कर दिया है अपने दिलों में अल्लाह के खौफ़ को जिंदा रखकर. इनकी जंग सिर्फ मुल्क के लिए नहीं थी बल्कि उनकी जंग अल्लाह के निज़ाम के लिए है 
Afghan Taliban , Afghan Police, Afghan Millitary, Nato in Afghanistan
Afghan Police

उन्होंने अल्लाह के संविधान के लिये जंग किया और अल्लाह ने उन्हें फतह दिया, उन्होंने सिर्फ ज़बान से नहीं कहा बल्कि अमल से कहा अल्लाहु अकबर तो अल्लाह ने उनके सामने अमेरिका जैसी बड़ी ताक़त को ज़ेर किया और बक़िया मुसलमानों  को पैग़ाम दिया जंग हथियार और तअदाद के बल पर नहीं जीती जाती बल्कि इमान के ताक़त पर जीती जाती है. आज तालिबान दुनिया में फातेह हैं अब तारीख को इस से कोई ग़रज नहीं तालिबान मुजाहिद नंगे पांव थे और मुक़ाबिल दुश्मन के बूट ढाई लाख के मुजाहिदीन के कपड़े फटे पेवंद वाले थे और मुक़ाबिल दुश्मन का यूनिफॉर्म दस लाख का भारत के मुसलमानों आज इस वक़्त अमेरिका पर तालिबान का शानदार फतह आपके लिए अल्लाह मिसाल बनाकर पेश किया है आपके लिए ये बेहतरीन सबक़ है इस सबक़ को बस समझने की जरूरत है फिर अल्लाह हमारा भी हामी होगा।
Share:

Allah hi ne Hame Paida bhi kiya aur Maut bhi dega.

Wahi Khuda hai jo Hme Zindagi bhi Deta hai aur Maut bhi.
📗📔 *वेद* -- *कुरआन* 📗📔
                     📔 *वेद* 📔
*यो मारयती प्राणयति यस्मात प्राणन्ति भुवानानि विश्वा ।*
" जो परमेश्वर मारता है और प्राण प्रदान करता है और जिस (की कृपा) से सभी जीव जीवीत रहते है।"
                 *अथर्ववेद 13: 3: 3*
               📗 *कुरआन* 📗
*अल्लाहुल्लज़ी ख़-ल-क़कुम् सुम्-म र-ज़-क़कुम् सुम्-म युमीतुकुम् सुम्-म युह्-यीकुम्*
" अल्लाह ही है जिस ने तुम्हे पैदा किया फिर उसने तुम्हे रोजी दी, फिर तुम्हें मौत देता है, फिर तुम्हे जीवित करेंगा।"
                     *कुरआन 30: 40*

                    📔 *वेद* 📔
*दृष्टवा रुपे व्याकरोत्सत्या नृते प्रजापतिः।*
*अश्रध्दा मनृतो अदधाच्छध्दाँ सत्ये प्रजापतिः।।*
" परमेश्वर ने सत्य और मिथ्या के रुप को अपनी ज्ञान दृष्टि से अलग अलग कर दिया और आदेश दिया कि सत्य मे आस्था लाओ और मिथ्या को ठुकरा दो।"
                    *यजुर्वेद 19: 77*
                  📗 *कुरआन* 📗
*क़द् तबय्यनर्रुश्दु मिनल्गय्यि फ़ मँय्यक्फुर बित्तागूति व युअमिम्-बिल्लाहि फ़-क़दिस्तम्-स-क बिल्-उर्वतिल्-वुस्क़ा*
" सद् मार्ग, को गुमराही से अलग स्पष्ट कर दिया गया तो अब जो कोई दानव को ठुकरा दे और अल्लाह पर आस्था ले आए उसने बड़ा प्रबल सहारा थाम लिया।"
                     *कुरआन 2: 256*

Share:

Kya Islam Aurat Aur Mard Ko Ek Sath Kam Karne se Mana Karta Hai?

Kya Shariyat se Mardo ko Jyada Martba Diya gya hai Auraton ki banisbat?
Kya Islam Aurat aur Mard Dono ko Alag Alag samjhta hai?
Kya university main taleem hasil karna sahi hai islami point of view se.
The Status Of Womens in Islam
क्या इसलाम औरत और मर्द में भेदभाव करता है जिस तरह मीडिया में आज फैलाई जा रही है?
क्या औरतें नौकरी नहीं कर सकती या मर्द के साथ किसी काम में शामिल नहीं हो सकती, क्या इसलाम औरतों को घर में रहने का हुक्म देता है, उन्हें बाहर निकलने पे पाबंदी है और क्या इसलाम इससे मना करता है इस तरह की सवालें अक्सर मीडिया और सोशल मीडिया पे पूछा जाता है तो आइए हम जानते है इसलाम इसके बारे में क्या कहता है और हां ख्याल रखे के हम इसका जवाब इसलाम के नजरिए से पेश करेंगे ना के मुसलमानों में रायेज तरीके से और ना उनके मुताबिक क्यों के मुसलमानों का जगह जगह पर अलग अलग तरीका है मगर इसलाम एक है।
क्या इसलाम में सारी पाबंदियां सिर्फ औरत के लिए ही है मर्द के लिए नहीं, और क्या पर्दा करना सिर्फ औरतों का काम है मर्द के लिए नहीं?

काफिर का एक चाल यह भी रहा है के जिस तरह उसने खुदा के फरमान को नहीं माना उसी तरह मुस्लिमों से भी यही चाहते है के वह भी अपना मजहबी फरिजा भूल जाए इसके लिए वह तरक्की के नाम पे कभी तो मॉडर्न यानी आधुनिक का लफ्ज़ इस्तेमाल करके तो कभी नई सोच और नए दौर का ख़्वाब दिखा कर हमेशा  मुसलमानों को अपने दिन से भटकाने की कोशिश करते है क्युकी उसे मालूम है के जब वह खुद अपने धर्म पे नहीं चल रहा और उसका नवजवान नस्ल भी अपने मजहब की बातो को नहीं मानता तो उसने हम मुसलमानों को गुमराह करना शुरू कर दिया इसके लिए उस ने हसीन ख्वाबों की खूसूरत ताबीरें बताई, इस लालची दुनिया की हकीकत को छुपा कर हमें सिर्फ अफसाने सुनाए गए और आखिर में हम ने उसकी ही बातो को सही मान लिया जिसका हकीकत से कोई वास्ता नहीं, और हम ने उसे ही अपना सबसे सच्चा और वफादार दोस्त समझा, क्युकी वह हमारा इतना ख्याल जो रखता था, हमें इतनी हमदर्दी दिखाता था और हमारे हक की बातें करता था, हर तरह से हमें आजादी दिलाने की बाते करता था। याद रखे के एक मोमीन के ज़िन्दगी में अल्लाह और उसके रसूल का फरमान सबसे ज्यादा अहमियत रखता है, अगर यह दुनिया की लालच में आकर हम ने अपने रब के फरमान की खिलावर्जी की तो यह काफिर और मुशरिक कल कयामत के दिन हमारा साथ नहीं देगा, और नहीं यह दुनिया में ही हमारा सच्चा दोस्त हो सकता है फिर कयामत के दिन हम किस के उम्मती कह लाएंगे और किस से सिफात करवाएंगे क्यों के हमने तो दुनिया वालो को खुश करने में और दिखाने में पूरी ज़िन्दगी गुजार दी। फैसला आप को करना है क्यों के अल्लाह ने सब को अपनी मर्जी से ज़िन्दगी गुजारने की आजादी दी है अब आप अपने रब को खुश कीजिए या अपने दोस्तो को इसीलिए जन्नत और जहन्नुम है यह दुनिया आपका इम्तेहान गाह है इसका नतीजा आपको कयामत के दिन आपके हाथ में मिल जाएगा।
ज़िन्दगी में हमेशा वह लोग पुर सुकून रहते है... जो पूरी न होने वाली ख्वाहिशों से ज्यादा उन नेमतों का शुक्र अदा करते है, जो अल्लाह ने उसे अता किया है
और यह भी याद रखे के
आप सब लोगों को खुश नहीं रख सकते
यहां तक के अगर आप लोगो की खातिर जमीन पर लेट भी जाए.... और लोग आप के उपर से चलने लगे...... फिर भी वह शिकायत करेंगे के आप बराबर नहीं लेटे है।
زندگی میں ہمیشہ وہ لوگ پر سکون رہتے ہیں۔۔۔۔ جو پوری نہیں ہونے والی خواہشوں سے زیادہ اُن نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہے، جو اُنہیں اللہ نے عطا کیا ہے۔
ایک بات یاد رکھے کے ۔۔۔۔۔۔ آپ سب لوگو کو خوش نہیں رکھ سکتے
حتٰی کہ اگر آپ لوگو کے خاطر زمین پر لیٹ بھی جائے۔۔۔۔۔ اور لوگ آپ کے اوپر سے چلنے لگے۔۔۔۔ پھر بھی وہ شکایت کرینگے کے آپ ہموار نہیں لیٹے ہیں۔

جواب تحریری
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہم مسلمانوں کی بڑی مصیبت یہ ہے کہ ہم بیشتر معاملات میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔اسلام نے ہمیں اعتدال کی راہ اختیار کرنے کی تلقین کی ہے اور اسی بنا پر ہمیں "امت وسط"(مستدل امت)کا خطاب دیا گیا ۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ شاذونادر ہی ہم اعتدال کی راہ اختیار کرتے ہیں ۔بیشتر مسائل میں افراط و تفریط کا شکار ہو چکے ہیں اور یہ افراط وتفریط کا معاملہ سب سے زیادہ عورتوں اور ان کے مسائل میں ہے عورتوں کے معاملے میں ہمارے یہاں عموماً دو قسم کی سوچ پائی جاتی ہے۔

پہلی قسم کی سوچ ان مغرب پرست لوگوں کی ہے مغربی تہذیب اور اس کی ہر ہر ادا سے مرعوب ہیں اور اسی لیے وہ اسے مکمل طور پر اختیار کر لینا چاہتے ہیں۔ مغربی تہذیب چونکہ عورتوں کی مکمل آزادی عریانیت بےلگام فیشن اور مردوں سے برابری کی علمبرداری ہے اس لیے یہ لوگ بھی اپنی عورتوں کو اسی رنگ میں دیکھنا پسند کرتے ہیں خواہ اس تہذیب میں اخلاقی دیوالیہ پن اپنے عروج پر ہو۔ یہ لوگ اس بات سے انجان ہیں کہ اس بے لگام آزادی اور جنسی بے راہ روی نے مغربی سماج کو کن خطرناک مسائل دوچار کر دیا ہے حتی کہ اب ان کے مفکر ین اور مصلحین اس  سے قید آزادی پر پابندی لگانے کی باتیں کرنے لگے ہیں۔

اس کے بالکل برعکس دوسری سوچ ان لوگوں کی ہے جو عورتوں اور ان کی نسوانیت کے معاملے میں بڑے حساس اور سخت گیر واقع ہوئے ہیں انھیں عورتوں کی طرف سے ہر وقت فتنوں کا خوف دامن گیر رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ عورتوں کی ذراسی بھی آزادی کو گوارا نہیں کرتے ہیں ۔انھوں نے عورتوں کو مختلف سماجی اور مذہبی پابندیوں میں جکڑ رکھا ہے۔ حالانکہ دین اسلام کا ان پابندیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ اسلام نے ان پابندیوں کی ہدایت کی ہے۔

یہ دونوں قسم کے لوگ افراط و تفریط کا شکار اور عورت کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات سے دور ہیں۔ آپ نے اپنے سوال میں جو باتیں پوچھی ہیں آج کے دور میں عورتوں کے یہ حقیقی مسائل ہیں اور ہر عورت کے ذہن میں کم و بیش اسی قسم کے سوالات اٹھتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ان کا تفصیلی جواب دیا جائے۔

جہاں تک اختلاط (عورتوں اور مردوں کا ساتھ مل کر کوئی کام انجام دینا) کا تعلق ہے اس سلسلے میں اسلام کا کوئی عمومی (Genera)حکم نہیں ہے کہ ہر قسم کے حالات میں اس حکم کوچسپاں کیا جا سکے۔ بلکہ مختلف حالات اور مختلف ماحول کے لحاظ سے اس کا حکم بھی مختلف  ہے اور اس حکم سے پہلے مختلف عوامل کی رعانیت بھی ناگزیر ہے مثلاً یہ کہ اس اختلاط کی کس حد تک ضرورت ہے۔ وہ کون سے مقاصد ہیں جن کی تکمیل کے لیے یہ اختلاط ضروری ہے۔ کیا ماحول اس اختلاط کا متحمل ہو سکتا ہے اور اس اختلاط کے منفی اور مثبت اثرات کس حد تک ہو سکتے ہیں؟

اس سلسلے میں سب سے عمدہ اور قابل تقلید نمونہ بلا شبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا ہے ہمیں یہ دیکھنا چاہیے۔ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  کے زمانے میں یہ اختلاط جائز تھا یا ناجائز اور اگر جائز تھا تو کس حد تک جائز تھا؟

عورتوں کو گھر کے اندر مقید رہنے اور قسم کے اختلاط سے دور رہنے کا جو تصور آج پایا جاتا ہے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام  رضوان اللہ عنھم اجمعین کے دور میں نہیں تھا چنانچہ اس زمانے میں عورتیں نہ گھروں میں قید ہو کر اور نہ مردوں سے بالکل الگ اور علیحدہ ہو کر زندگی گزارتی تھیں۔ یہ حقیقت یہ ہے کہ عورتوں پر بے جا پابندیوں کا سلسلہ اس وقت سے شروع ہو گیا جب مسلم امت قرآن و حدیث کی صحیح تعلیمات سے دور ہونے لگی تعلیم کے بجائے جہالت پھیلنے لگی اور ترقی کے بجائے پسماندگی غالب آنے لگی ، جہالت و پسماندگی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

عہد نبوی میں عورتوں کی زندگی ہر قسم کے افراط و تفریط سے پاک تھی۔سارے معاملے کی طرح اس معاملے میں بھی ان کے یہاں اعتدال تھا۔ نہ وہ گھروں میں اس طرح قید تھیں جس طرح بعض نادان قسم کے دین دار لوگ اپنی عورتوں کو رکھتے ہیں اور نہ مغرب کی عورتوں کی طرح سارا وقت گھر سے باہر رہ کر مکمل آزادی کے ساتھ گزارتی تھیں انھیں گھر سے باہر نکلنے کی آزادی تھی لیکن اخلاقی پابندیوں کے ساتھ چنانچہ عہد نبوی میں عورتیں مسجد جاکر مردوں کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرتی تھیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم انھیں مسجد آنے کی ترغیب بھی دیتے تھے۔ ذرا ملاحظہ کیجیے کہ اس زمانے میں مرد پاجامہ نہیں پہنتے تھے بلکہ کھلی ہوئی چادر باندھتے تھے جس کی وجہ سے سجدے کی حالت میں ستر نظر آنے کا اندیشہ رہتا تھا ۔ اس کے باوجود حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے عورتوں کو مسجد آنے سے منع نہیں  کیا بلکہ انھیں حکم دیا کہ تم مردوں سے الگ ہو کر صف لگاؤ۔ حتی کہ مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی دیوار بھی نہیں کھڑی کی۔ شروع شروع میں مرد اور عورتیں ایک ہی دروازہ سے مسجد کے اندر جاتے تھے جس کی وجہ سے اکثر دروازے پر بھیڑ ہو جاتی تھی۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے عورتوں کے لیے علیحدہ دروازہ بنوایا۔ آج بھی اس دروازے کو باب النساء(عورتوں کا دروازہ) کہتے ہیں۔

پنج وقتہ نمازوں کی طرح جمعہ کے دن بھی عورتیں خطبہ سننے کے لیے مسجد جایا کرتی تھیں عیدوبقر عید کے موقع پر بھی عورتیں مسجد جایا کرتی تھیں اور مردوں کے ساتھ عید کی خوشیوں سے لطف اندوز ہوتی تھیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم تھا کہ عید کے دن اپنی عورتوں اور جوان لڑکیوں کو گھروں سے باہر نکالوتاکہ وہ بھی کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ حدیث کے الفاظ کچھ یوں ہیں۔

"عن أُمِّ عَطِيَّةَ قالَت: «أَمَرَنَا رسولُ اللَّه صلى الله عليه وسلم  أَنْ نُخْرِجَهُنَّ فِي الْفِطْرِ والْأَضْحَى: الْعَوَاتِقَ والْحُيَّضَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الصَّلَاةَ، ويَشْهَدْنَ الْخَيْرَ، ودَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، قُلْتُ: يا رسولَ اللَّهِ، إِحْدَانَا لا يكونُ لها جِلْبَابٌ؟ قال: «لِتُلْبِسْهَا أُخْتُها مِنْ جِلْبَابِهَا" (مسلم)
"اُم عطیہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہمیں حکم دیا کہ ہم عورتوں کو عید الفطر اور عید الاضحیٰ میں گھروں سے باہر نکالیں۔نوجوان لڑکیوں کو، حیض والی عورتوں کو اور پردہ نشیں عورتوں کو(بھی )حیض والی عورتیں نماز سے دور رہیں گی۔لیکن خوشیوں اور دعاؤں میں شریک ہوں گی۔ میں نے کہا کہ اے حضور صلی اللہ علیہ وسلم  ! کسی عورت کے پاس چادر نہیں ہوتی وہ کیسے نکلنے ؟آپ نے فرمایا کہ اس کی کوئی دینی بہن اسے اپنی چادر دے دے۔"

افسوس کی بات ہے کہ آج کے دور میں چند سخت گیر قسم کے علماء نے اس سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  کو جان کر فراموش کر دیا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  گھر کی عورتوں کو گھر سے باہر نکال کر عید و بقر عید کی خوشیوں میں شامل کرنا چاہتے ہیں اور یہ علماء حضرات محض وہمی اندیشوں اور فتنوں کا عذر لنگ پیش کر کے عورتوں کو گھر کے اندر بیٹھنے پر مجبور کرتے ہیں ۔

اس طرح عہد نبوی میں عورتیں گھروں سے باہر نکل کر علم حاصل کرنے کے لیے درس و تدریس کی ان مجلسوں میں شریک ہوتی تھیں جہاں مرد حضرات بھی موجود ہوتے تھے۔ حدیہ ہے کہ اس مجلس میں عورتیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم  سے ایسے سوالات بھی پوچھتی تھیں۔ جنھیں بیان کرنے میں عورتیں عام طور پر شرماتی اور جھجکتی ہیں۔ مثلاً حیض جنابت اور احتلام کے متعلق سوالات اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے نہ کبھی ان عورتوں کو تدریسی مجلسوں میں آنے سے منع کیا اور نہ اس قسم کے سوالات ہی سے روکا۔ بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   انصار کی عورتوں کی تعریف کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ شرم و حیانے انھیں کبھی علم حاصل کرنے سے نہیں باز رکھا۔

عہد نبوی میں گھر سے باہر عورتوں کی سر گرمیاں اور دوڑ بھاگ صرف مسجد اور تعلیم گاہ تک محدود نہیں تھی بلکہ جہاد اور جنگ کے موقع پر بھی انھوں نے مختلف ذمےداریاں نبھائی مثلاً زخمیوں کو سنبھالنا۔نرس بن کران کی مرہم پٹی کرنا انھیں کھانا پانی پیش کرنا اور وقت پڑنے پر دشمنوں پروارکرنا۔ اُم عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   فرماتی ہیں۔

"غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، أَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ، فَأَصْنَعُ لَهُمُ الطَّعَامَ،وَأُدَاوِي الْجَرْحَى، وَأَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى" (مسلم)
"میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کی معیت میں سات جنگیں لڑی ہیں میں ان کے پیچھے ان کے سازو سامان کی حفاظت کرتی تھی میں ان کے لیے کھانا بناتی زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی  تھی اور مریضوں کی دیکھ بھال کرتی تھی۔"

مسلم شریف ہی کی روایت ہے کہ جنگ احد کے موقع پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   اور حضرت اُم سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا  اپنی پیٹھ پر مشکیزہ اٹھائے مجاہدین کو پانی پلانے کاکام انجام دے رہی تھیں۔ احد کے موقع حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   اپنی عمر کے لحاظ سے جوانی کے میدان میں قدم رکھ رہی تھیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ اس طرح کی سر گرمیوں میں صرف ادھیڑ اور بوڑھی عمر کی عورتیں ہیں نہیں شریک ہوتی تھیں بلکہ نوجوان لڑکیاں بھی پیش پیش رہتی تھیں جہاد میں عورتوں کی شرکت کے بارے میں متعدد صحیح روایات ہیں اور ان سب کا یہاں بیان ممکن نہیں ہے۔

عہد نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  میں عورتوں نے صرف اپنے شہر یا شہر سے قریبی علاقے میں رہ کر جہاد میں شرکت نہیں کی بلکہ دور دراز علاقوں میں جاکر بھی جہاد میں شریک ہوئی ہیں۔ بخاری اور مسلم کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے حضرت عبادہ بن الصامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی بیوی اُم حرام رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کے لیے دعا کی تھی کہ سمندر میں سفر کر کے جہاد میں جائیں ۔ چنانچہ حضرت عثمان  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے عہد خلافت میں اُم حرام  رضی اللہ تعالیٰ عنہا  جہاد کی خاطر قبر ص تشریف لے گئیں وہاں جہاد میں شریک ہوئیں اور وہیں انھوں نے وفات پائی۔

اسی طرح عہد نبوی میں عورتیں سماجی کاموں میں بھی مردوں کے ساتھ مل کر اپنے فرائض انجام دیتی تھیں۔مثلاً سماج میں برائیوں کو روکنے اور بھلائیوں کو روکنے کو فروغ دینے کا فریضہ جسے اللہ نے مردوں اور عورتوں پر یکساں طور پر فرض کیا ہے۔ اللہ کاارشاد ہے:

﴿وَالمُؤمِنونَ وَالمُؤمِنـٰتُ بَعضُهُم أَولِياءُ بَعضٍ يَأمُرونَ بِالمَعروفِ وَيَنهَونَ عَنِ المُنكَرِ ...﴿٧١﴾... سورة التوبة
"مومن مرد اور مومن عورتیں یہ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔"یہ سب مل کر نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔

خلفائے راشدین کے عہد میں عورتوں کی سر گرمیاں صرف گھر کی چار دیواری تک محدود نہیں تھیں اس سلسلے میں صرف ایک مثال دینا کافی ہو گا جس سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ اسلام کے درخشاں دور میں عورتیں بھی مردوں کی طرح سماج میں ایک افعال کردار ادا کرتی تھیں۔حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے اپنے دور خلافت میں حضرت شفاء بنت عبد اللہ  کو باز ار کا نگراں مقرر کیا۔[1]

قرآن کریم میں جابجا مختلف انبیاء و رسل کے واقعات اور ان کی حیات طیبہ کا ذکر موجود ہے۔ ان میں بعض واقعات عورتوں کے حوالہ سے بھی ہیں۔ ان واقعات کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ ان انبیاء کے زمانے میں عورتوں اور مردوں کے درمیان وہ آہنی پردہ نہیں تھا جسے دور حاضر کے مسلم معاشرہ نے کھینچ رکھا ہے۔ حضرت زکریا علیہ السلام  پوری آزادی کے ساتھ گوشہ تنہائی میں بیٹھی مریم علیہ السلام  کے پاس تشریف لے جاتے تھے اور ان گفتگو فرماتے تھے۔یہ واقعہ سورہ آل عمران میں موجود ہے حضرت سلیمان علیہ السلام  سبا کی رانی کو اپنے یہاں دعوت دیتے ہیں اسے اپنے محل کی سیر کراتے ہیں اس سے مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے ہیں سبا کی رانی حضرت سلیمان علیہ السلام  کی عمدہ ضیافت اچھے اخلاق اور سیاسی رعب و دبدبہ دیکھ کر اسلام قبول کر لیتی ہے۔ یہ واقعہ سورہ نمل میں موجود ہے۔

یہ سارے واقعات اللہ کے برگزیدہ نبیوں کے ہیں اور چونکہ کہیں پر بھی اللہ نے یا اس کے رسول حضرت محمداللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کے اس عمل پر تنقید نہیں کیا ہے اس لیے ان نبیوں کا عمل ہمارے لیے بھی مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ جیسا کہ اللہ فرماتا ہے۔

﴿أُولـٰئِكَ الَّذينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدىٰهُمُ اقتَدِه ... ﴿٩٠﴾... سورةالانعام
:یہ وہ لوگ تھے جنھیں اللہ نے ہدایت عطا کی تھی تو تم بھی ان کی راہ ہدایت کی اتباع کرو۔"

خلاصہ کلام یہ ہے کہ عورتوں اور مردوں کے درمیان اختلاط کوئی ناجائز اور گناہ کاکام نہیں ہے۔اسلام کسی ایسے معاشرہ کا تصور نہیں پیش کرتا ہے جس میں مرد کسی اور وادی میں ہوں اور عورتیں کسی اور وادی میں۔عورتوں کا دائرہ کار صرف گھر تک محدود ہواور مردوں کا دائرہ کار صرف گھر سے باہر ہو۔

مرد اور عورتیں دونوں معاشرے کا حصہ ہیں اور ان دونوں کو مل کر معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا ہے اس لیے یہ اختلاط نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ بسا اوقات یہ اختلاط ضروری ہو جاتا ہے جب کوئی عظیم مقصد کا حصول مقصود ہو یا کسی بھلائی اور نیک کام کی انجام دہی میں دونوں کی مشترکہ جدوجہد اور باہمی تعاون کی ضرورت ہو۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس اختلاط کی وجہ سے ان دونوں کے درمیان کی حدوں کو ختم کر دیا جائے اور تمام شرعی قواعد و ضوابط کو فراموش کر دیا جائے۔ جیسا کہ مغربی ممالک  یا غیر مسلم معاشرہ میں ہوتا ہے۔ مسلم معاشرہ میں مردوں اور عورتوں کو چاہیے کہ شریعت کی حدوں میں رہتے ہوئے معاشرہ کی فلاح و بہبود اور اس کی ترقی و اصلاح کی خاطر مل جل کر کام کریں اور ایک دوسرے کا تعاون  کریں ضرورت اس بات کی ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ان شرعی حدود کی وضاحت کردی جائے۔

(1) مرد اور عورت دونوں غض بصر سے کام لیں۔ ایک دوسرے کی طرف شہوت کی نگاہ سے نہ دیکھیں ۔ اللہ کا ارشاد ہے:

﴿قُل لِلمُؤمِنينَ يَغُضّوا مِن أَبصـٰرِهِم وَيَحفَظوا فُروجَهُم ...﴿٣٠﴾... سورة النور
"مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔"
मोमीन मर्दों से कहो के अपनी निगाहें नीची रखे और अपनी शर्मगाहों की हिफाजत करे।

﴿وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِهِنَّ...﴿٣١﴾... سورة النور
"مومن عورتوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔"
मोमीन औरतों से कहो के अपनी निगाहें नीची रखे और अपनी शर्मगहो की हिफाजत करे।
(2)عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ ساتر لباس میں ہو چہرہ اور ہتھیلی کے علاوہ بدن کے سارے اعضا ڈھکے ہوئے ہوں، لباس نہ تنگ ہو کہ جسم کے نشیب و فراز کا حال معلوم ہو اور نہ باریک اور شفاف ہو کہ بدن نظر آئے اور سینے پر دوپٹہ ہو۔ اللہ نے فرمایا ہے:

﴿وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ مِنها وَليَضرِبنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ...﴿٣١﴾... سورة النور
"اور یہ عورتیں اپنی زینت و زیبائش کو ظاہر نہ ہونے دیں سوائے اس کے جو خود بہ خود ظاہر ہو جائے۔ اور انھیں چاہیے کہ اپنے سینوں پر دوپٹہ ڈال لیں۔"

عورتوں کو ساتر اور شریفانہ لباس پہننے کی ہدایت اس لیے ہے تاکہ وہ اپنے لباس سے مہذب شریف اور پر وقار نظر آئیں اور اوباش قسم کے لوگ چھیڑ خانی کی جرات نہ کر سکیں۔ اللہ کا فرمان ہے:

﴿ذ‌ٰلِكَ أَدنىٰ أَن يُعرَفنَ فَلا يُؤذَينَ ...﴿٥٩﴾... سورة الأحزاب
"اس طریقہ سے یہ عورتیں پہچان لی جائیں گی (یعنی نظر آئے گا کہ یہ شریف عورتیں ہیں) اور تنگ نہیں کی جائیں گی۔"

(3)مردوں کے ساتھ معاملہ کرتے وقت عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ اسلامی آداب (Islamic Manners) کا خیال رکھیں۔

(الف) گفتگو کا انداز شریفانہ ہو اور گفتگو اخلاقی حدود کے اندر رہ کر کی جائے ۔ گفتگو میں ادائیں دکھانے اور ناز و نخرے کرنے کا انداز نہ ہو۔ اللہ کا حکم ہے:

﴿إِنِ اتَّقَيتُنَّ فَلا تَخضَعنَ بِالقَولِ فَيَطمَعَ الَّذى فى قَلبِهِ مَرَضٌ وَقُلنَ قَولًا مَعروفًا ﴿٣٢﴾... سورة الأحزاب
"اگر تم اللہ سے ڈرتی ہوتو بات کرنے میں نرمی اور گدازنہ پیدا کرو کہ دل کی خرابی میں مبتلا شخص تمھارے سلسلے میں کوئی لالچ کر بیٹھے اور بھلے طریقے سے بات کرو۔"

(ب)ان کی چال ڈھال میں حیا اور وقار ہو۔ پھوہڑپن اور بے باکی نہ ہو۔ اللہ فرماتا ہے:
unki Chal Dhal me Hya aur Waqar ho, Fuharpan aur Be baki nahi ho.
﴿وَلا يَضرِبنَ بِأَرجُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ... ﴿٣١﴾... سورة النور
"اور اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انھوں نے چھپا رکھی ہے اس کا لوگوں کو علم ہو جائے۔"

(ج) ایسی حرکتیں نہ کریں جن میں ناز و ادا اور لبھانے والا انداز ہو۔ ایسا کرنے والیوں کو حدیث میں"ممیلات و مائلات" کہہ کر ان کی سرزنش کی گئی ہے۔

(4)ہر اس چیز سے اجتناب کریں جن میں مردوں کے لیے کشش ہو مثلاً تیز خوشبو یا شوخ رنگ کے کپڑے یا زیب و زینت وغیرہ۔

(5)تنہائی میں کسی مرد کے ساتھ نہ بیٹھیں اس طرح کہ ان دونوں کے علاوہ کوئی تیسرا نہ ہو ۔

(6)کوشش اس بات کی ہونی چاہیے کہ بلا ضرورت مردوں سے اختلاط نہ ہو۔ مردوں کے ساتھ زیادہ گھلنے ملنے سے لوگ عورتوں کے سلسلے میں باتیں بنانے لگتے ہیں اور انگلیاں اٹھاتے ہیں عورتوں کو چاہیے کہ لوگوں کو اس بات کا موقع نہ دیں کہ وہ ان پر شک کر سکیں۔

[1]۔یہ ایک طرح کا سرکاری عہدہ تھا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت اگر باصلاحیت ہے تو شرعی حدود میں رہتے ہوئے سروس کر سکتی ہے عورتوں کو سروس کرنے سے یکلخت روک دینا یا ان کے لیے فتنہ کی بنیاد پر سروس کرنے کو ناجائز قرار دینا مناسب  بات نہیں معلوم ہوتی ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
___________________________
سنبھال  اے بنت حوّا اپنے شوخ مزاج کو
ہم نے سر بازار حسن کو نیلام ہوتے دیکھا ہے۔

*اگر آپ کو علم ہو جائے کہ لوگ کتنی جلدی آپ کو آپ کی موت کے بعد بھولتے ہیں تو آپ لوگوں کو متاثر کرنے میں زندگی ضائع کرنا چھوڑ دیں گے۔*

संभाल ऐ बिनते हव्वा अपने शोख मिजाज़ को
हमने सरे बाज़ार हुस्न को नीलाम होते देखा है।

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS