✒ *جواب از: عمران احمد ریاض الدین سلفی*
🕌 *داعی و مبلغ اسلامک دعوہ سنٹر طائف (سعودی عرب)*
*_____________________________________*
📜 *سوال: کیا حضرت خضر کا نام اور کنیت یاد کرنے کی کوئی فضیلت ہے؟ کیونکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بعض عارفین نے کہا کہ جو بھی حضرت خضر کا نام ان کے والد کا نام اور ان کی کنیت یاد کر لے تو اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا؟*
*جواب :* حضرت خضر علیہ السلام ایک ایسی شخصیت کا نام ہے جن کے متعلق کتب تاریخ و سیر میں کئی معاملوں میں اختلاف پایا جاتا ہے مثلا آپ کا نام کیاہے؟،آپ زندہ ہیں یا آپ کی وفات ہو چکی ہے وغیرہ وغیرہ جبکہ قرآن مجید اور صحیح احادیث میں آپ کی زندگی کے بعض پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہےلیکن صراحت کے ساتھ نہ قرآن میں اور نہ ہی حدیث میں آپ کے نام یا کنیت کا تذکرہ ملتاہےمگر تاریخ کی کتابوں میں آپ کے متعدد نام کا تذکرہ ملتا ہے مثلا بلیا،ایلیا بن ملکان بن فالغ بن عابر بن شالخ بن ارفخشذ بن سالم بن نوح علیہ السلام،ایسے ہی خضرون بن عماعییل بن لایقفز بن العیص بن اسحق بن ابراہیم علیہ السلام،ایسے ہی ارمیا بن خلقیا وغیرہ (البدایہ و النہایہ /الجزء الاول / ذکر قصتی الخضر و الیاس علیھما السلام)۔
جہاں تک خضر علیہ السلام کا نام اور ان کی کنیت کے یاد کرنے کی بات ہے تو اس تعلق سے کتاب و سنت میں کوئی صحیح دلیل نہیں ملتی اور سوال میں مذکور کہ بعض عارفین کا قول ہے تو اس بات کو مدنظر رکھیں کہ اسلام میں کسی بھی مسئلہ میں دلیل کتاب و سنت سے لی جائے گی نہ کہ کسی شخصیت کے قول و عمل کو اپنے لئے دلیل بنایا جائے گااور عارفین،غوث ،کتب ،ابدال،وتد وغیرہ یہ صوفیاء کی مخصوص اصطلاحات ہیں اور دین اسلام کی خالص تعلیمات صوفیت سے پاک و منزہ ہے۔