find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts with label pandareeh shaban ka khas roza jaruri nahi. Show all posts
Showing posts with label pandareeh shaban ka khas roza jaruri nahi. Show all posts

Pandarahweeh Shaban ka Khas Roza Saabit Nahi.

🌹پندرہویں شعبان کا خاص روزہ ثابت نہیں🌹

سوال(44- 90): پندرہویں شعبان کے روزہ رکھنے  کا کیا حکم ہے؟ آیا اس کے ثبوت  میں  کوئی صحیح حدیث موجود ہے؟

جواب: پندرہویں شعبان کے روزہ کا ثبوت میرے علم کی حد تک صحیح احادیث سے نہیں ہے، اس کے بارے میں حضرت علی  کی دو روایتیں ہیں ، لیکن دونوں انتہائی درجہ ضعیف اور ناقابل استدلال ہیں۔
پہلی حدیث سنن ابن ماجہ  میں ہے ،جس کے الفاظ یہ ہیں :
”قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: أَلاَ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ، أَلاَ مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ، أَلاَ مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ، أَلاَ كَذَا، أَلاَ كَذَا، حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ“(سنن ابن ماجه: 1/444 [1388]كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها،باب ما جاء في ليلة النصف من شعبان، وقال الألباني: موضوع)
یعنی جب پندرہ شعبان کی رات ہو تو رات میں قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو، کیونکہ اس  رات اللہ تعالیٰ سورج کے غروب ہونے سے پہلے آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے : ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا جس کو میں معاف کر دوں؟ ہے کوئی روزی طلب کرنے والا جس کو میں روزی دوں ، ہے کوئی بیمار یا مصیبت زدہ جس کو میں عافیت دے دوں ، ہے کوئی اس طرح ؟ ہے کوئی اس طرح ؟ یہاں تک کہ صبح ہوجاتی ہے ۔
اس کی سند میں ابوبکر بن عبد اللہ بن محمد بن ابی سبرہ القرشی العامری المدنی ہیں ،جن کا نام عبداللہ یا محمد ہے ، ان کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمه الله فرماتے ہیں: ”رَمَوْهُ بِالوَضْعِ“یعنی علماء جرح و تعدیل نے ان پر وضع حدیث کا الزام لگایا ہے ۔(التقريب: ص 396)
اور علامہ ذہبی رحمه الله میزان الاعتدال میں فرماتے ہیں: ان کی امام بخاری رحمه الله وغیرہ نے تضعیف کی ہے ، اور امام احمد رحمه الله سے ان کے دونوں بیٹے صالح اور عبد اللہ رحمهما الله  نے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: ”كَانَ يَضَعُ الحَدِيْثِ“یہ حدیثیں گھڑتا تھا ، اور امام نسائی رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ متروک ہے ، اور زوائد ابن ماجہ میں ہے کہ اس کے بارے میں امام احمد اور ابن معین نے فرمایا کہ یہ حدیثیں گھڑتا تھا۔
دوسری حدیث کتاب الموضوعات لابن الجوزی رحمه الله میں ہے ، یہ ایک طویل حدیث ہے جس میں ہے کہ:
”فَإِنْ أَصْبَحَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ صَائِمًا كَانَ لَهُ كَصِيَامِ سَتِّيْنَ سَنَةٍ مَاضِيَةٍ، وَسَنَةٍ (وفي التحفة نقلا عنه: سَتِّيْنَ سَنَةٍ) مُسْتَقْبَلَةٍ“(الموضوعات: 2/130)
یعنی اگر اس دن کسی نے روزہ رکھا تو یہ ساٹھ گذشتہ سالوں اور ساٹھ آئندہ سالوں کے روزے کے برابر ہوگا۔
اس کے بارے میں علامہ ابن الجوزی رحمه الله فرماتے ہیں :
”وهذا موضوع أيضا، وإسناده مظلم، وكان واضعه يكتب من الأسماء ما وقع له، ويذكر قوما ما يعرفون، وفى الاسناد محمد بن مهاجر، قال ابن حنبل:يضع الحديث“(الموضوعات: 2/130)
یہ حدیث بھی موضوع ہے اور اس کی اسناد تاریک ہے ، اس کا وضع کرنے والا جو نام بھی پاتا لکھ دیتا تھا  اور ایسے لوگوں کا ذکر کرتا جو مجہول اور غیر معروف ہیں ، اس کی سند میں محمد بن مہاجر ہے ، جس کے بارے میں امام احمد بن حنبل نے فرمایا کہ یہ حدیثیں گھڑا کرتا ہے۔
اور شارح ترمذی علامہ عبد الرحمن مبارک پوری رحمه الله فرماتے ہیں:
”لَمْ أَجِدْ فِي صَوْمِ يَوْمِ لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ حَدِيثًا مَرْفُوعًا صَحِيحًا“(تحفة الاحوذي: 2/ 53)
مجھے پندرہ شعبان کے روزے کے سلسلہ میں کوئی بھی صحیح مرفوع حدیث نہیں ملی۔
اس واسطے صرف اس دن کا روزہ رکھنا اور اس کی خصوصی فضیلت کا اعتقاد رکھنا درست نہیں ، البتہ اگر کوئی ایام بیض کے روزے رکھتا ہو تو حسب عادت بیض کے دیگر ایام کے ساتھ اس دن کا بھی روزہ رکھ لے تو  اس میں کوئی حرج نہیں۔

  🥀☘☘☘☘☘🥀

نعمة المنان مجموع فتاوى فضيلة الدكتور فضل الرحمن: جلد اول، صفحہ:  245- 247

      •••═══ ༻✿༺═══ •••

دکتور فضل الرحمن المدنی چینل.
(علمی٬ عقدی٬ تربوی٬ دعوی)

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS