*غلطی چاند کی یا چاند کمیٹی کی*
کل ۲۹ رمضان المبارک کو مغرب کی نماز کے بہت لوگوں نے مئو میں چاند دیکھنے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوئے
اور سب سے پہلے خبر آئی مبارکپور املو سے چاند دیکھے جانے کی اور لکھنؤ سے معتبر اور مستند خبر بھی ملی اور بھی بہت سارے مقامات سے چاند کی تصدیق ہوئی
لیکن کئی ایک مقامات پر مطلع صاف نہیں تھا ایسے میں یہ ضروری تھا کہ ہلال کمیٹی سر جوڑ کر مل جل کر کوئی فیصلہ کرتی
جب اتنے مقامات سے شہادتیں موصول ہوئیں تو میری اپنی رائے کے مطابق سب کو ایک ساتھ سر تسلیم خم کردیناچاہیئے تھا
اور اعلان کردینا چاہیئے تھا کہ جمعہ کو عید کی نماز ادا کی جائے گی
لیکن فیصلے لینے میں کچھ زیادہ ہی تاخیر ہوئی اور اس کا نتیجہ یہ ہوا بہت ساری کمیٹیوں نے الگ الگ فرمان جاری کرنا شروع کردیا
اور امت کے اندر اختلاف کی ٹھیک ویسی ہی لہر دوڑی جو لہر کچھ دنوں پہلے رمضان کے چاند کو لیکر دوڑ ی تھی
اس دن میرا یہ گمان تھا کہ آج جتنا اختلا ف ہوا شاید اس پر کچھ بحث ومباحثہ ہوگا اور آئندہ ایسا نہیں ہوگا اس پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی
لیکن کیا پتہ تھا کہ اگلے چاند کے لئے اس سے زیادہ اختلاف ہوگا
اس بار یہی دیکھنے میں آیا کہ بات کسی کی انا کی آڑے آگئی کسی کے ناک کٹنے کی بات آگئی ورنہ جتنی شہادتیں موصول ہوئی تھیں بلا چوں چرا کے اس کو تسلیم کیا جانا چاہیئے تھا
جب رمضان کے لئے تمل ناڈو سے شہادت موصول ہوسکتی ہے تو پھر عید کے لئے مبارکپور اور لکھنؤ اور آس پاس کے علاقوں کی شہادت قابل قبول کیوں نہیں
صرف اس لئے کہ چاند دیکھنے والوں میں اکثریت اہل حدیثوں کی تھی؟ ؟؟؟
رات میں سوشل میڈی پر مذاق اڑایا گیا کہ ان اہلحدیثوں کو چاند رات میں نہ کس نے دکھا دیا
کیا یہ کھلا مذاق نہیں
؟؟؟
میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان لوگوں سے جو آج اہل حدیثوں کو گالیاں دے رہے ہیں کہ جن لوگوں نے چاند کے لئے ۱۱ بجے رات میں دیوبند میں میٹینگ کی ان کے لئے ۱۱ بجے رات میں چاند کون لارہا تھا؟ ؟؟
لیکن یہاں بات صرف انا پرستی کی تھی کیونکہ دیوبند نے اعلان کردیا تھا کہ جمعہ کو ۳۰ واں روزہ ہوگا اور سنیچر کو عید منائی جائے گی
اور اسی کی آڑ میں وہ سب کچھ ہوگیا جو نہیں ہونا چاہیئے تھا
آج بہت سارے عید کی نماز ادا کریں گے
بہت سارے لوگ روزے سے ہوں گے
کچھ روزے سے نہیں ہوں گے لیکن عید کی نماز کل سنیچر کو ادا کریں گے
کیا یہ مسلمانوں کے حق میں درست ہے
کیا یہ غیر مسلموں کے لئے ایک اور موقع ہم نے فراہم نہیں کیا؟
اس پر ہم کو پھر سے غور کرنا ہوگا کہ کیا آئندہ پھر ہم کوئی موقع دیں گے یا پھر اس پر قابو پایا جائے گا.....
اللہ ہم سب کی عبادتوں کو شرف قبولیت سے نوازے
اور عمل صالح کی توفیق دے
آمین.......
ایک مسلم کے دل کی آواز