find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts with label Hijab. Show all posts
Showing posts with label Hijab. Show all posts

Parda karna koi Conservative Soch nahi balki Haya aur Izzat dar hone ki nishani hai? Hijab Muslim Auraton ke Sar ka taj hai?

Islam me Auraton ke liye Parde ka hukm kis liye hai?

Khawateen ka Hijab Purani soch nahi balki Nayi soch hai.

اس وقت ہمارے گھروں میں پرانے زمانے کی جاہلیت اور نئے زمانے کی جاہلیت کا ایک عجیب مرکب رائج ہے۔ ایک طرف تو وہ "روشن خیالی" ہے، جو ہماری مسلمان خواتین کو فرنگیت زدہ شکل میں لا رہی ہے، اور دوسری طرف اسی روشن خیالی کے ساتھ ساتھ پرانے زمانے کے جاہلانہ تخیلات، مشرکانہ عقیدے اور غیر اسلامی رسمیں بھی ہماری معاشرت میں برقرار ہیں۔

جن خواتین کو اپنے ایمانی فرائض کا احساس ہو جائے، ان کا کام یہ ہے کہ پرانی جاہلیت کی رسموں اور تصورات کو بھی چن چن کر گھروں سے نکالیں اور نئے زمانے کی جاہلیت کے ان مظاہر کا بھی خاتمہ کریں، جو فرنگی تعلیم اور انگریزی تہذیب کی اندھی تقلید کی بدولت گھروں میں گھس آئے ہیں۔

پردے کا مقصد مسلمان عورت کو وقار، احترام اور اس کی پہنچان دینا ھے تاکہ کوئی ہوس نفس کا دیوانہ اسے اپنے لئے چارہ گاہ نہ سمجھے آج مغرب ذہ اور ماڈرن ایزم کے شوق میں ہماری بہت سی بہنیں اسے نظر انداز کر رہی ہیں یاد رکھیں یہ قران میں اللّه تعالی کا حکم ھے کسی انسان یا کسی مولوی کی بات نہیں کچھ دیر کے لئے سوچیں کہیں قیامت کے دن اس کی جواب دہی میں مشکل پیش نہ آئے!

میرا حجاب مسلم معاشرے کی زینت و شعار ہے.
   
باپردہ عورت غیرت مند باپ، غیرت مند بھائی، غیرت مند شوہر اور غیرت مند خاندان کی نشانی ہوتی ہے۔

بے حیائی ہر شے کو داغدار بنا دیتی ہے اور شرم و حیاء اْسے زینت عطا کرتی ہے.

اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہمیں باخوبی اندازا ہوتا ہے کہ اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں عربوں کا معاشرہ ستر و حجاب سے خالی نظر آتا ہے۔

عورتوں میں نمائش حسن ِ نزاکت عام تھی ،اپنی ذات کوفیشن سے پرْ کر لینا، اس میں کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا تھا، مگر جب دْنیا کے اندر مذہبِ اسلام نے اپنا مقدس و پاکیزہ قدم رکھا تو تمام برائیاں ختم کردیں اور پردے کو عورت کے حق میں لازم قراردی دیا تاکہ معاشرے میں بے ادبی، بے شرمی و بے حیائی نہ پھیلے، اور معاشرہ صاف ستھرا رہے ۔

نبی کریم کا ارشادِ گرامی ہے کہ ہر دین کا کوئی امتیازی وصف ہے اور دین اسلام کا امتیازی وصف حیاء ہے ’’دوپٹہ عورت کی عزت ہوتا ہے اگر عورت خود اِس کو اپنے سر سے اتار دے تو پھر کوئی مرد اْسے عزت کی نگاہ سے کیسے دیکھے گا ‘‘

یہ بات بھی ہمیں سمجھ لینی چاہئے کہ قرآن و حدیث کی اصطلاح میں حیاء کا مفہوم بہت و سیع ہے۔

حضور ﷺ نے فرمایا کہ’’ حیاء اور ایمان دونوں ساتھ ساتھ ہوتے ہیں ، ان میں سے اگر ایک بھی اْٹھ جائے تو دوسرا خود بخود اْٹھ جاتا ہے یعنی ایمان و حیاء لازم و ملزوم ہیں‘‘ یہ حکم ِ ربی ہے کہ جب ہم نے کلمہ پڑھ لیا اطاعت کا وعدہ کر لیا اس کی بجا آوری کے لئے ضروری ہے کہ کوئی وجہ وضاحت مانگے بغیر سر تسلیم خم کریں اور اْس پر عمل کریں سب سے بڑی وجہ جب عورت پردے میں ہوتی ہے تو کوئی بھی انسان اْس پر بری نظر نہیں ڈالتا کیونکہ آگے پردے کی دیوار ہے۔

گویا پردہ ایک قلعہ ہے لہذا باپردہ خواتین بلا جھجک ضرورت ِ زندگی کے کام آرام و سکون سے انجام دے سکتی ہیں مطلب کہ عورت کا پردہ اْس کا محافظ ہے.

عورت کا دائرہ کار اْس کا گھر ہے مگر ضرورت کے لئے باہر نکلنا پڑتا ہے اور جب یہ اللہ کا حکم ہے اور ہم اْس کے بندے ہیں تو اس میں قیل وقال کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔

زمانہِ قدیم سے ہی حجاب مشرقی روایت و جذبات کا عکاس رہا ہے، بلکہ یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ مشرق کو جو چیز مغرب سے ممتاز کرتی ہے وہ حجاب کا استعمال ہے۔

لیلیٰ احمد ایک امریکی مسلم ہے اپنی کتاب میں انہوں نے حجاب و نقاب کی اہمیت و افادیت کو اْجاگر کیا ہے امریکہ میں خواتین کو لباس پہنے کی مکمل آزادی ہے۔

لیلیٰ نقاب کا اہتمام کرتی ہیں اور اس ضمن میں ان کے خیالات بہت متوازن ہیں, یہ حقیقت اب عیاں ہو چکی ہے کہ امریکہ میں اسلام دشمنی کے باوجود اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔
احکامِ حجاب نہ صرف مرد خواتین کی معاشرتی حدود کا تعین کرتے ہیں بلکہ اسکی وسعت و سوچ کی پاکیزگی سے لیکر مرد و عورت کے دائرہ عمل سمیت معاشرتی زندگی کے بیشترحصوں کا احاطہ کرتا ہے۔

ایک نوبل انعام یافتہ مسلم لڑکی سے کسی صحافی نے پوچھا ؛ آپ حجاب کیوں پہنتی ہیں جب کے آپ باشعور ہیں آپ نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔۔۔؟

’’اْس عظیم لڑکی نے جواب بھی لاجواب دیا ’’ آغازِ کائنات میں انسان بالکل بے لباس تھا اور جب اْسے شعور آیا تو اس نے لباس پہننا شروع کیا۔ آج میں جس مقام پر ہوں اور جو پہنتی ہوں وہ انسانی سوچ اور انسانی تہذیب کا اعلیٰ ترین مقام ہے، حجاب تحفظ و اعتماد کا احساس عطا کرتا ہے۔ یہ قدامت پسندی نہیں، اگر لوگ پرانے قوموں کی طرح پھر سے بے لباس ہوجائیں تو یہ قدامت پسندی ہے ، ‘‘اس عورت سے خوبصورت کوئی نہیں اس دنیا میں جو صرف اور صرف اپنے رب کو خوش کرنے کے لئے پردہ کرتی ہو‘‘

اللہ تعالیٰ نے پردہ ہمارے لئے جیسے ایک نعمت رکھی ہے، ہم پھر بے پردہ ہو کر کیوں اپنی انا و عصمت کو داؤ پر لگائیں پردہ ہی تو ہے جو آج کی عورت کے لئے شرم و حیا کی علامت ہے۔

جلال و احترام کی چادر، حسن و جمال کا سب سے خوبصورت تاج اور ادب و کمال کی سب سے بڑی دلیل ہے اور اللہ کی طرف سے تحفہ ِعظیم ہے، ہم پردے میں ہی اپنی زینت چھپا سکتے ہیں زمانے اور شر پسند لوگوں کی نظروں سے بچ سکتے ہیں.
بے پردگی نے عورت کی عزت وعصمت کو اس طرح برباد کر دیا ہے کہ پارسائی اور پاکدامنی کا لفظ بے معنی ہو کر رہ گیا ہے۔

عورت کی پاکدامنی کا تاج حجاب، عورت کی خوبصورتی حیاء میں ہے عورت کی عزت و وقار پاکدامنی میں ہے۔
عورت کا رتبہ بلند اخلاق میں ہے ،، عورت کا تحفظ پردے میں ہے. پردے کا مقصد خواتین کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنا یا اْن کی تمناؤں کا خون کرنا نہیں ہے بلکہ اْس کو عزت و عصمت و عظمت کی دولت سے نوازنا ہے اور مردوں کو بے خیالات و جذبات سے بچانا ہے۔

اسلام نے معاشرے کی اصلاح اور برائی اور بے حیائی کی روک تھام کے لئے بہترین اور جامع نظام مسلمانوں کو دیا ہے مگر بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس کی کوئی چھلک نظر نہیں آرہی آج کہا جاتا ہے کہ دنیا ترقی کر رہی ہے کیا عورت کے بن سنور کر نمائش کرنا، فیشن کا مظاہرہ کرنا یہ ترقی ہے۔۔۔۔؟

مغربی طرز کے کپڑے پہن کر پارکوں، گلیوں اور بازاروں میں پھرنا اسکول و کالجوں میں پھرنا یہ کون سی ترقی کی مثال ہے۔۔۔؟

موجودہ صدی کی ایجاد و اختراع نے جہاں زندگی کو بہت حد تک پرْ آسائش بنا دیا ہے وہیں لوگوں کی لائف اسٹا ئل کو بھی بدل کے رکھ دیا ہے پچھلے کچھ برسوں سے خواتین میں حجاب اور عبائیہ پہنے کا روحجان زیادہ نظر آرہا ہے۔

اس حوالے سے پردے والی خواتین ہی نہیں بلکہ اکثر خواتین شوقیہ پہنے ہوئے بھی نظر آتی ہیں۔

ایک دور تھا کہ عبائیہ پہنا صرف پردے والی خواتین تک محدود تھا مگر اب اس شوق میں تیزی سے اضافہ ہو رہاہے۔

فیشن پرستی اور بے حیائی کی لعنت نے اخلاقی قدروں کے زوال کو اور سسکتی ہوئی انسانیت کے حالت، زار کو بہت نمایا ں کر دیا ہے۔ حیاء انسان کا وہ فطری وصف ہے جس سے اْسکی بہت سی اخلاقی خوبیوں کی پرورش ہوتی ہے اللہ کی لعنت ہے اْن عورتوں پہ جو لباس پہن کر بھی بے لباس نظر آتی ہیں، مغربی تہذیب نے ان کے فکرو شعور پر اپنا قبضہ جمالیا ہے جو عورتیں پردہ کرتی ہیں انہیں اپنے آپ پر فخر ہونا چاہیے دنیا میں کثیر تعداد میں عورتیں ہیں، مگر پردہ صرف ’’مسلمان عورت ‘‘ہی کرتی ہے یعنی ہمیشہ عزت والی چیزوں کو ہی پردے میں رکھا جاتا ہے۔

حجاب مسلم معاشرے میں پاکیزگی، فروغ اور حیاء و تقدس کے تحفظ کا ذریعہ ہے, ا سلام نے درحقیقت عورت کو نگینے اور آبگینے جیسی حساس اور نازک طبع اور قیمتی چیز سے تشبیہ دی حجاب کے احکامات عورت کے لئے تحفہ کا درجہ رکھتے ہیں۔

Share:

Islamic Parda: Yah Modern Fashion Aazadi hai ya Barbadi? Part 1

Yah Modern Fashion Aazadi hai ya Barbadi?

Allah ka Deen aaj Musalman Auraton ke liye itna Mushkil Ho gaya hai ke Gairo ke Tahjib ko Apna Idol Samajhne lagi hai.

ھر اک کی طبعیت کے موافق نھیں ھوں میں

کڑوا ضرور ھوں, منافق نھیں ھوں میں..!.

یہ آزادی ہے یا بربادی✨✨

۔۔۔ قسط نمبر 1

حمنہ اپنی موبائل پر نظریں جمائے بیٹھی تھی اس میں ایک ویڈیو چل رہا تھی کہ برہنہ  عورت کا جسم ظاہرہو رہا تھا  ہم کیوں پردہ کریں مرد نظری جھکائیں حمنہ ایسے ویڈیوز شوق سے دیکھتی اور فیشن کرنے کی بہت سی ویڈیوز کپڑوں کی ڈیزائن کے ویڈیو سرچ کرکے دیکھتی رہتی تھی اور ایسے کپڑے اور بنانے کا شوق ہوتا جارہا تھا اس کی خواہش تھی کہ وہ اداکارہ عائزہ ۔سجل ۔منشا  پاشا۔ فلم انڈسٹری کی مشہور اداکارہ مائرہ خان کی  طرح فیشن ایبل بننا چاہتی تھی  لوگ اس کی بھی تعریفیں کریں اسے پسند کریں ۔۔۔وہ خوبصورت تو تھی اس میں قابلیت بھی تھی مگر پیسا نہیں تھا.

مگر لڑکیاں بھی زد کی پکی ہوتی ہیں نا ,, ٹھیک اسی طرح وہ بھی اپنی پسند کی ہر چیز  بھی خرید لیتی تھی کوئی باپ کی اسے فکر نہیں تھی کہ وہ کتنی مشکل سے پیسے کماتا ہوگا اسے اپنی ماں کی سپورٹ تھی اس کی ماں خود فیشن ایبل تھی   روز روز اس کی یہ خواہشات کا شوق بڑہتا جارہا تھا وہ آزادی چاہتی تھی وہ آزاد گھومنا پھرنا چاہتی تھی.

وہ اپنی سوچ میں چہرے پر پریشانی میں بیٹھی تھی۔۔  تو اچانک کسی نے اسے پیچھے سے آواز دی کہ میڈم کون سے خیلات میں کھوئی ہوئی ہیں اس کی بیسٹ فرینڈ تھی فریحہ جو اس کا پریشان چہرہ دیکھ چکی تھی.
فریحہ ایک دیندار گھرانے سے تھی اور وہ مکمل پردہ کرتی تھی ۔۔۔۔۔۔ اب اسکی شادی تھی حمنہ مخاطب ہوئی زیادہ کجھ بھی نہیں تمھاری شادی کے بارے میں سوچ رہی ہوں کون سے کپڑے پہنوں کون سے بالوں کے اسٹائل بناؤں صبح سے ویڈیوز دیکھ رہی ہوں ۔۔۔ یہ کیا بات ہے پریشان ہونے کی سب اللّٰه سبحان و تعالیٰ پر چھوڑ دو سب ٹھیک ہوجاۂے گا اور ہاں میری شادی پر مکمل لباس پہننا  میں نہیں چاہتی میری دوست کو  کوئی  بھی وحشت بھری گندی نگاہوں سے دیکھتے اور دوپٹہ لازمی پہننا ہے ۔۔۔

فریحہ نے اس کو اپنی پسند  بتاتے ہوئے کہا مگر حمنہ یہ سب سن کر غصے میں آگئی کہ پھر سے یہی فضول مولویوں والی باتیں شروع کردی  سوری لیکن میں ہمیشہ کی طرح اپنی چوائز پر تیار ہونگی.

وحشت کس بات کی اور مجھے طعنے طنز نہیں سننے لوگوں کے کہ سادہ مولیانی ٹائپ پاگل وغیرہ وغیرہ.

   فریحہ اس کی یہ بات سن کر کجھ حیران ہوئی اور اسے غصہ بھی آرہا تھا وہ ظبط کرتے نرم لہجے میں مخاطب ہوئی کہ اگر پردے کرنے پر لوگ طعنے دیتے ہیں تو فیشن کرنے دنیا کے ساتھ چلنے پر بھی کہتے ہیں کہ یہ لڑکیاں بے حیا ہوگئی ہیں دنیا آپ کو چالاک ماڈرن کہے تو آپ فخر کرینگی اپنے آپ پر ؟

پردہ کرنا قید اور فیشن اور آزادی کے خیالات کو آزادی کا نام دینا , قید فیشن اور اسلام کا حکم اپنے رب کا حکم قید لگتا ہے آپ کو ؟

یہ کیسی زندگی ہے سارا دن خود کو سنوارنے میں فیشن کرنے میں آئینہ کے سامنے خود کو دیکھ کر میک اپ کرکے خوشبو لگا کر آزاد گھومنا دقیانوسی اسلام کا پردہ نہیں آزادی ہے جس میں نجانے کتنی لڑکیوں کی عزت گئی ہے دراصل غیروں کے طور طریقوں پر چل کر فخر کرنا رب کو ناراض کرنا یہ زندگی نہیں بہت سارا آپ کا ٹائم ضائع ہوتا ہے مجھے تو حیرت ہوتی ہے کہ یہ زندگی ہے خود کو سنوارنے سجانے میں اتنا ٹائم پیسے ضائع کرنا وہ بھی غیر محرم مردوں کیلئے ہر آتا جاتا آپ کو وحشت سے دیکھے اور کچھ حیا دار مرد آپ کو نفرت سے دیکھیں.

یہ ناہی عورت کی پہچان ہے نا ہی عورت کا مقام ہے اس راستے پر چل کر آپ اپنی دنیا و آخرت برباد کر رہی ہیں اپنی عزت کی حفاظت کریں اسے پہلے کہ کوئی دردندہ آپ کی عزت نوچ لے آپ کو ساری زندگی پچتاوا نا رھ جائے میں یہ باتیں دوست ہونے کی حیثیت سے آپ کو نہیں کھ رھی ہوں بلکہ آپ کو یہ باتیں ایک مسلمان ہونے کے ناطے سمجھا رہی ہوں ۔۔

آپ نے ہمیشہ ماڈرن بننے کے خواب دیکھے ہمیشہ یہی خواہش رکھی جس میں بربادی ہے آپ اپنے ذہن میں کبھی اسلام کی شہزادی بننے کا خواب کیوں نہیں دیکھتی ہیں آپ اپنی امی عائشہ رضہ اللّٰہ تعالٰی عنہا کی زندگی پر امی سؤدہ رضہ اللّٰہ تعالٰی عنہا کی زندگی مبارکہ پر چلنے کے خواب کیوں نہیں بسائے.

اپنے دل میں ہمارا دین اسلام بہت سی قربانیوں سے ہمیں ملا ہے اس کی قدر کیوں نہیں کرتے پھر ہم ؟

روز محشر اگر سوال کیا امی فاطمہ الزہراء رضہ اللّٰہ تعالٰی عنہا نے کہ کیا میرا بابا کا دین اتنا مشکل تھا کہ آپ پردہ بھی نا کرسکی آپ اسکو اپنے دل تک میں نا رکھ سکی غیروں کا دین دل میں تو رکھا میرے دین کے عمل کو قید دقیانوسی مشکل کا نام دے دیا کیا میری ازواج مطہرات نے پردہ نہیں کیا اپنی شرم گاہوں کی حفاظت نہیں کی انہوں نے کبھی دین کو مشکل کہا کبھی پردے کو قید کہا نہیں نا ....

✨جاری ھےاگلی قست نیکسٹ پوسٹ میں ✨✨

منقول

Share:

Parda aur Hijab: Ghar me Sharai parde ka Nizam kaisa hona chahiye? Ghar me Kya Devar bhabhi aur Sali Ek Sath baith kar Khana Kha Sakte hai?

Ghar me Auraten kis kis se parda karegi?

Kya Ghar me rahne wali khawateen Ghar ke mardo se bhi Parda karegi, Kin logo ke sath baith kar khana kha sakti hai aur kin ke sath nahi?

Gharo me Parda kis se aur Kaise kare? 

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

️: مسز انصاری

پیروانِ دعوتِ محمد عربیﷺ !!
آپ سب كو معلوم ہونا چاہيے كہ شرعئی نصوص عورت كا نامحرم مرد سے اور مرد کا نامحرم عورت سے پردہ كرنا واجب کرتی ہیں ، اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اور اپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ [ النور /٣١ ]

یہ آيت عورت كے پردہ كے وجوب كى صریح دلیل ہے ۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ عورت کے پردے کے حوالے سے اکثر لوگ ستر اور حجاب کے مابین فرق نہیں سمجھتے ، جبکہ شریعت ِاسلامیہ میں ستر و حجاب دونوں کے الگ الگ احکام ہیں ۔ بالغ عورت كا اپنے محارم مردوں سے مثلا والد، بيٹا، اور بھائى كے سامنے مكمل بدن ستر ہے، صرف وہى ظاہر كر سكتى ہے جو غالبا ظاہر رہتى ہوں، مثلا چہرہ بال اور گردن، دونوں بازو، اور قدم  ، جبکہ عورت کا حجاب اس کے ستر سے بالکل مختلف ہے ، حجاب سے مراد وہ پردہ ہے جسے عورت گھر سے باہر نامحرم سے کرتی ہے ۔

اجنبی مردوں سے پردہ حجاب کہلاتا ہے جس کے بارے میں شریعت کے خاص احکامات ہیں ، یعنی گھر سے باہر نکلتے وقت عورت اپنے پورے جسم کو چھپانے کے لیے جلباب یعنی بڑی چادر ( یا برقع ) اوڑھے گی اور چہرے پر بھی نقاب ڈ الے گی تاکہ سوائے آنکھ کے چہرہ چھپ جائے، یہی شرعئی پردہ ہے جسے بوقتِ ضرورت گھروں میں نامحرم مردوں کی موجودگی میں بھی عورت پر واجب ہے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ قُل لِّأَزْوَ‌ٰجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ ٱلْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَـٰبِيبِهِنَّ ۚ ذَ‌ٰلِكَ أَدْنَىٰٓ أَن يُعْرَ‌فْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ...﴿٥٩﴾...سورۃ الاحزاب

''اے نبیؐ! اپنی بیویوں ، بیٹیوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں ۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور اُنہیں کوئی نہ ستائے۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔''

جن جوائنٹ فیملیز میں شرعئی پردہ کیا جاتا ہے وہاں بھی گھر کی عورتیں نا محرم مردوں(جیٹھ ، دیور وغیرہ) سے ہر عورت کو مکمل شرعئی پردہ کرنا ہوگا ۔
وہ صرف اپنے ”کمرہ“ میں ”بلا پردہ“ رہ سکتی ہے۔ کمرہ سے باہر دیگر مردوں کی موجودگی کے اوقات میں اسے ہر ممکنہ پردہ کرنا اسی طرح واجب ہوگا جس طرح وہ گھر سے باہر نکلتے وقت پردہ کرتی ہے ۔

اس ضروری وضاحت کے بعد، موضوع کو اس طرف لانا بھی ضروری ہے کہ گھروں میں شرعئی پردہ گو کہ نہایت قابلِ ستائش فعل ہے، لیکن گھر میں اس شرعئی پردے کے نفاذ کے ساتھ ساتھ گھروں کے بزرگوں پر لازم ہے کہ اس نظم و نسق کے تقاضوں پر بھی توجہ دیں  ، ایسا نا ہو کہ شرعئی پردے کی پابندیاں صرف عورتوں پر خاص کر دی جائیں اور ساری مشقتیں عورتوں کے حصہ میں ڈال دی جائیں اور گھر کے مرد حضرات بلا روک ٹوک یا کسی پابندی کا خیال نا رکھتے ہوئے گھروں میں آزادانہ آئیں جائیں یا گھومتے پھریں ۔ لہٰذا گھروں میں شرعئی پردہ کیا جائے یا گھروں سے باہر، یہ بات جان لینی چاہیے کہ پردہ کے احکامات صرف عورتوں پر لازم لاگو نہیں کیے گئے بلکہ نہیں بلکہ مردوں کو بھی پردہ کرنے حکم دیا گیا ہے۔ ”سورۃ النور " میں ﷲ تعالیٰ نے حکم دیا ہے
” مسلمان مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں”۔ …[ النور /٣۰ ]
نیز ایک مرد کو دو عورتوں کے درمیان چلنے سے بھی منع فرمایا ہے۔

اگر گھر میں جوان یا شادی شدہ دیور جیٹھ وغیرہ بھی رہتے ہوں تو پہلی بات یہ کہ ایسا ہونا نہیں چاہئے ، جوائینٹ فیملی ہو اور شرعئی پردہ کی پابندی ہو تو گھر کے بڑوں کو اس شرعئی پردے کی پابندی اس طرح عائد کرنی چاہیے کہ گھر کی بہوؤوں پر کوئی مشقت نا پڑے اور وہ اپنے گھریلو کاموں کو سہولت اور آسانی سے انجام دے سکیں ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ درج ذیل چند باتوں کا خیال رکھا جائے ۔

- ہر شادی شدہ جوڑے کو الگ گھر یا علیحدہ پورشن ملنا چاہئے جہاں وہ آزادانہ زندگی گزار سکیں ،
- اگر علیحدہ پورشن کی سہولت یا استطاعت نا ہو اور ایک ہی گھر میں جوائنٹ فیملی سسٹم کے تحت کئی جوان شادی شدہ بھائی رہتے ہوں تو ایسی صورت میں مرد حضرات گھر میں آزادانہ گھومنے سے اجتناب کریں، خصوصًا ان اوقات میں جب عورتوں کا کھانا پکانے کا وقت ہو یا گھر کے دوسرے خاص کام ہوں ۔

- مرد حضرات گھر میں بلا اجازت داخل نا ہوں، تاکہ نا محرم بھابھی سے بے پردگی کا احتمال نہ ہو ۔

گھروں میں داخل ہوتے وقت یا کسی کے کمرے میں داخل ہوتے وقت اجازت لینا اسلام کی تعلیم ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا لِیَسْتَأْذِنکُمُ الَّذِیْنَ مَلَکَتْ أَیْْمَانُکُمْ …﴾
(النور: 58)

اے ایمان والو! اجازت لے کر آئیں تم سے جو تمہارے ہاتھ کے مال ہیں۔ (غلام)

اس آیت میں اقارب اور نابالغ بچوں کو بھی استیذان کی تعلیم ہے، اور اجازت لیے بغیر کسی کو اندر آنے کی اجازت نہیں ہے۔ اور استیذان کا طریقہ یہ ہے کہ دروازے کے عین سامنے نا کھڑا ہوا جائے  ، نبی کریمﷺ جب کسی کے ہاں تشریف لے جاتے تو دروازے کے عین سامنے کھڑے نہ ہوتے ۔ اجازت لینے کا حکم اگر چہ ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا﴾ سے شروع کیا گیا ہے، جو مردوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، مگر عورتیں بھی اس حکم میں داخل ہیں، قرآن حکیم میں اللہ جل شانہ حکم فرماتا ہے :

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَدۡخُلُوۡا بُیُوۡتًا غَیۡرَ بُیُوۡتِکُمۡ حَتّٰی تَسۡتَاۡنِسُوۡا وَ تُسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَہۡلِہَا ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۲۷﴾فَاِنۡ لَّمۡ تَجِدُوۡا فِیۡہَاۤ اَحَدًا فَلَا تَدۡخُلُوۡہَا حَتّٰی یُؤۡذَنَ لَکُمۡ ۚ وَ اِنۡ قِیۡلَ لَکُمُ ارۡجِعُوۡا فَارۡجِعُوۡا ہُوَ اَزۡکٰی لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ عَلِیۡمٌ ﴿۲۸﴾

’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ گھر والوں کی رضا نہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج لو. یہ طریقہ تمہارے لیے بہتر ہے‘ توقع ہے کہ تم اس کا خیال رکھو گے. پھر وہاں اگر کسی کو نہ پاؤ تو داخل نہ ہو جب تک کہ تم کو اجازت نہ دے دی جائے‘ اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس ہو جاؤ‘ یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے. اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے.‘‘

استیذان کی حکمت یہ ہے کہ ہر انسان اپنے گھر میں سکون و راحت چاہتا ہے جو اسی وقت مل سکتا ہے جب کہ انسان کسی دوسرے شخص کی غیر متوقع مداخلت کے بغیر اپنے گھر میں اپنی بنیادی سہولت اور ضرورت کے مطابق آزادی سے رہے ، لہٰذا واجب ہے کہ جب کوئی عورت کسی عورت کے پاس جائے، یا کوئی مرد کسی مرد کے پاس جائے تو اجازت طلب کرے ، اگر اپنی ماں بہنوں یا دوسری محارم عورتوں کے پاس جائے تو بھی اجازت طلب کرے ، اور گھر میں صرف بیوی کی موجودگی کی صورت میں مرد کو لائق ہے کہ پاؤں کی آہٹ یا گلے کی کھنکار سے یا کسی اور طرح سے اپنی آمد کی خبر دے ۔

لہٰذا جن گھروں میں شرعئی پردے کیے جاتے ہیں اس گھر کے بزرگ گھر میں یہ نظام نافذ کریں کہ گھر میں آنے والے مہمان دستک دے کر اجازت لے کر اندر داخل ہوں تاکہ پردہ دار خواتین کی پردہ داری رہے ۔

- نیز ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھاتے ہوئے بھی مکمل پردے کا اہتمام ضروری ہے ، ایک جگہ جمع ہوکر کھانے میں اختلاط سے اور نامحرم مرد و عورت کا ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ کر کھانے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ نامحرم مردوں کے دسترخوان کے لیے علیحدہ جگہ مخصوص کی جائے تاکہ گھر کی عورتیں سہولت اور اطمینان سے ایک جگہ مل بیٹھ کر کھانا کھائیں ۔

امید ہے اس تحریر میں گھروں اور گھروں سے باہر ستر و حجاب کو لیکر مخلوط رجحانات کے نقصان اور منظم شرعئی پردہ داری کے تقاضوں کو پورا کرنے کے فوائد پر سیر حاصل روشنی ڈالی گئی۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو شرعئی احکامات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔
آمین یارب العالمین ۔۔۔۔

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

Jab ek Gair Muslim Aurat ne Musalman ladki se Musalman hone ke bare me puchhi?

Musalman ladki se Jab ek Ladki Ne Sawal ki, Kya aap musalman ho?

مسلم لڑکے لڑکیوں کے نام دین اسلام میں ان کی پہچان.....
سسٹر کیا آپ مسلمان ہے ؟؟؟؟ جی میں مسلمان ہو میرا نام نور ہے سسٹر آپ کیوں پوچھ رہی ہے .....

میرا نام  مینا ہے وہ میں بس ایسے ہی پوچھ رہی تھی ؟؟؟

مینا دل ہی دل میں سوچوں میں گم تھی اسے کافی سارے سوالات اندر ہی اندر ہل چل مچا رہے تھے اس کا دل بے چین تھا وہ سوالات میں الجھی ہوئی تھی اور مزید اسے نور کا حلیہ الجہا رہا تھا ادہر نور کنفیوز تھی کہ آخر ایسا سوال اس سے کیوں کیا گیا ؟؟

مینا وہاں سے جانے کی کرتی ہے کہ پیچھے سے نور کی آواز اسے روک دیتی ہے محترمہ میں آپ کو نہیں جانتی مینے آپ سے پوچھا تھا کہ آپ نے کیوں پوچھا اور آپ نے مجھے جواب نہیں دیا اور ایسے ہی چلتی بنی میرے سوال کا جواب دو آخر کیوں پوچھا ......؟؟

مینا انجان لڑکی کا غصہ بغور دیکھتے ہوئے گھبرا جاتی ہے اور ہڑبڑاہٹ میں  گویا ہوۂی میڈم مجھے آپ کا حلیہ دیکھ کر حیرانی ہوئی مینے مسلمانوں کے بابت سنا تھا کہ وہ پردہ کرتی ہے  دوبٹہ تک نہیں تمھارے سر پر تو پوچھوں گی نہیں تو اور کیا کرونگی کہ سر پر دوپٹہ کیوں نہیں ہے؟؟
تمھیں ہر آتا جاتا انسان کیوں دیکھتا ہے؟؟
کیا تمھارے پاس دوبٹہ نہیں ہے ؟؟؟؟
کیا تمھارے والدین غریب ہے ؟؟؟
کیا تمھارے پاس عبایا نہیں ہے ؟؟
کیا اتنے غریب ہو آپ لوگ کہ آپ کے پاس ایک سر ڈھانپنے کیلۓ دوپٹہ نہیں ہے ؟؟؟
کیا مسلم لڑکوں کا دل نہیں ہوتا کیا وہ لڑکیوں کو سر عام گھومتے پھرتے بنا عبایا کے دیکھتے ہیں اور ماۂل نہیں ہوتے یا پھر مسلم لڑکے انجوائے کرتے ہیں ہر آتی جاتی لڑکی کو گھور گھور کر دیکھتے ہیں؟؟

پھر تو نجانے مسلم لڑکیوں نے کتنے اپنے مسلم نوجوانوں کو گمراہ کیا ہوگا ؟؟

مسلم نوجوانوں نے کتنی بے گناہ لڑکیوں کی عزت نوچی ہوگی جن کو اپنی پہچان معلوم نہیں ہوگی پردے کے بابت معلوم نہیں ہوگا ۔

مسلمان تو ہے پر بے پردہ ہیں  لڑکیاں, اتنا عالیشان دین ہے پھر بھی لڑکیاں بھی نہیں ماننے کیلۓ سنا تھا فاروق کی غیرت سے ملا تھا پردہ مسلمانوں کو پر دیکھا جو حال مسلمانوں کا غیرت ہے کہاں تیری نوجوان تبھی تو بے پردہ ہے مسلم تیری لڑکیاں  جاری ہے۔

Share:

Aaj kal Muslim Ladkiya Parda aur Hijab se kyu nafrat kar rahi hai?

Musalaman Ladkiyo ka Parda karne se Bagawat.

Muslim Khawateen Parde ko kyu napasand kar rahi hai?

¤...... #ﭘﺮﺩﮦ ......¤
ﺟﺐ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﮩﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﺮﺩﮮ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮﻧﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﭘﺮﺩﮦ ﺗﻮ ﺩﻝ ﮐﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺣﯿﺎ ﮨﻮ ، ﻧﯿﺖ ﺻﺎﻑ ﮨﻮ ، ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﭽﮫ ﮐﮩﮧ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ۔

ﺟﺐ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺳﻨﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺩﮐﮫ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﮐﯿﺎ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺍﻣﺎﮞ ﻋﺎﺋﺸﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﺍﻭﺭ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺑﻨﺖ ﻣﺤﻤﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ۔ ) ﻧﻌﻮﺫ ﺑﺎﺍﻟﻠﮧ ( ﺣﯿﺎ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ۔ ﯾﺎ ﺍﻧﮑﯽ ﻧﯿﺘﯿﮟ ﺻﺎﻑ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ ، ﯾﮩﯽ ﮨﺴﺘﯿﺎﮞ ﺗﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﻧﻤﻮﻧﮧ ﻋﻤﻞ ﮨﯿﮟ۔ ¤

ﺣﺪﯾﺚ ِﻧﺒﻮﯼ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮨﮯ : ﺑﺪﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﭨﮑﮍﺍ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺗﻤﺎﻡ ﺟﺴﻢ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺧﺮﺍﺏ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺗﻤﺎﻡ ﺟﺴﻢ ﺧﺮﺍﺏ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﺧﺒﺮﺩﺍﺭ ! ﻭﮦ ﺩﻝ ﮨﮯ۔ " ) ﺑﺨﺎﺭﯼ ﻭ ﻣﺴﻠﻢ (
ﯾﻌﻨﯽ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﮨﻮ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺛﺮ ﺟﺴﻢ ﭘﺮ ﻣﺮﺗﺐ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﺍﮔﺮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﺩﮦ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﺎﮨﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﻈﺮ ﺁﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ۔ ﻭﺭﻧﮧ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻋﻮﯼٰ ﻣﯿﮟ ﺳﭽﯽ ﻧﮩﯿﮟ۔

ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﮨﻢ ﺗﻮ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻧﮯ ﺩﯾﺘﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ۔ ﺗﻮ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﺠﺌﮯ ﮐﮧ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﺍﻃﺎﻋﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ ﺟﺐ ﺍﻧﮑﯽ ﺑﺎﺕ ﺷﺮﻋﯽ ﺣﮑﻢ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻧﮧ ﮨﻮ۔ ﺍﮔﺮ ﺷﺮﻋﯽ ﺣﮑﻢ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺍﻃﺎﻋﺖ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ،

ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮐﯽ ﺍﻃﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻟﻖ ﮐﯽ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﯽ ﺷﺮﻋﺎ ﻋﻘﻼ ﺍﻭﺭ ﻋﺮﻓﺎ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﺑﮭﯽ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔

ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮨﮯ۔
ﻟَﺎ ﻃَﺎﻋَۃَ ﻟِﻤَﺨْﻠُﻮْﻕٍ ﻓِﯽْ ﻣَﻌﺼِﯿَۃِ ﺍﻟْﺨَﺎﻟِﻖِ
ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺗﺎﺑﻌﺪﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮐﺴﯽ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮐﯽ ﺗﺎﺑﻌﺪﺍﺭﯼ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ۔ ) ﺑﺨﺎﺭﯼ ﻭ ﻣﺴﻠﻢ (
ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺻﺮﻑ ﻣﻮﺳﻤﯽ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺟﺐ ﺳﺮﺩﯼ ﮐﺎ ﻣﻮﺳﻢ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﺟﺐ ﮔﺮﻣﯽ ﺁﺋﯽ ﺗﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﮔﺮﻣﯽ ﻣﯿﮟ ﺣﺠﺎﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮩﻨﺎ ﺟﺎﺗﺎ۔ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮩﻨﻮﮞ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ۔

¤ ﻗُﻞْ ﻧَﺎﺭُ ﺟَﮩَﻨَّﻢَ ﺍَﺷَﺪُّ ﺣَﺮَّﺍ۔ ﻟَﻮْﮐَﺎﻧُﻮْﺍ ﯾَﻔﻘَﮭُﻮْﻥَ ¤
ﮐﮩﮧ ﺩﯾﺠﺌﮯ ﮐﮧ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮔﺮﻡ ﮨﮯ۔ ﮐﺎﺵ ﻭﮦ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﯿﺘﮯ۔

ﮨﻢ ﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﮔﺮﻣﯽ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﻮ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﯿﺴﮯ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ۔ ؟

ﺣﺪﯾﺚ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮨﮯ۔

ﺣُﺠِﺒَﺖِ ﺍﻟﻨَّﺎﺭُ ﺑِﺎﻟﺸَّﮭَﻮَﺍﺕِ ﻭَ ﺣُﺠِﺒَﺖِ ﺍﻟْﺠَﻨَّۃُ ﺑِﺎﺍﻟْﻤَﮑَﺎﺭِﮦِ ۔
ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺑﮩﻨﯿﮟ ﺍﺱ ﮈﺭ ﺳﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ ﮐﮧ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌ ﻧﮧ ﺩﻭﮞ۔ ﺍﮔﺮ ﯾﮩﯽ ﺳﻮﭺ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﻨﺪﮦ ﺑﮭﯽ ﻧﯿﮑﯽ ﻧﮧ ﮐﺮﺳﮑﮯ ۔ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺧﻼﺹ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻋﻤﻞ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﻘﺎﻣﺖ ﮐﯽ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﺳﺘﻘﺎﻣﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺑﻌﺾ ﺑﮩﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﯾﮧ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﮩﺘﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮﻭﮔﯽ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ۔
ﺟﻮ ﻣﺮﺩ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﯾﮕﺎ ﻭﮦ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺍﺣﮑﺎﻣﺎﺕ ﮐﺎ ﭘﺎﺑﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ۔ ﺟﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺍﺣﮑﺎﻣﺎﺕ ﮐﺎ ﭘﺎﺑﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﭼﮭﺎ ﺷﻮﮨﺮ ﺛﺎﺑﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ۔

ﺟﺲ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﮔﻨﺎﮦ ﭘﺮ ﮨﻮ ﻭﮦ ﺩﻧﯿﺎ ﻭ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﯽ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼ ﺳﮯ ﺑﭻ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﮯ۔ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺷﯿﻄﺎﻧﯽ ﺧﯿﺎﻻﺕ ﮨﯿﮟ۔۔ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔
¤ ﯾٰﺎَﯾُّﮭَﺎﺍﻟﻦَّﺑِﯽُّ ﻗُﻞ ﻟِّﺎَﺯْﻭَﺍﺟِﻚَ ﻭَﺑَﻨٰﺘِﻚَ ﻭَ ﻧِﺴَﺂﺀِ ﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨِﯿﻦَ ﯾُﺪْﻧِﯿْﻦَ ﻋَﻠَﯿﮭِﻦَّ ﻣِﻦْ ﺟَﻠَﺎﺑِﯿﺒِﮭِﻦَّ ¤
ﺍﮮ۔ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻮﯾﻮﮞ ، ﺑﯿﭩﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﮧ ﺩﯾﺠﺌﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺎﺩﺭﯾﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻨﮧ ﭘﮧ ﺟﮭﮑﺎ ﻟﯿﺎ ﮐﺮﯾﮟ.

۔۔۔ ﺳﭽﮯ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﺗﻘﺎﺿﺎ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ۔ ¤ ﺳَﻤِﻌْﻨﺎَ ﻭَﺍَﻃَﻌْﻨَﺎ ¤ ﮐﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﯾﮟ ۔ ﻭﮔﺮﻧﮧ ﺯﺑﺎﻧﯽ ﺍِﻗﺮﺍﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ۔

ﻧﯿﮑﯽ ﮐﯽ ﺗﻢ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮨﻮ، ﻋﻔﺖ ﮐﯽ ﺗﻢ ﺗﺪﺑﯿﺮ ﮨﻮ !
ﮨﻮ ﺩﯾﻦ ﮐﯽ ﺗﻢ ﭘﺎﺳﺒﺎﮞ،ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺳﻼﻣﺖ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﮯ.

Share:

Hijab aur Sharai Parda karne Par Logo ki Pareshaniya aur Uske Jawab.

Parda karne par Log kaise Kaise Jumle apne Jubaan se nikalte hai?

Kuchh logo ko Muslim Khawateen ke Parde se kya pareshani hai?
Liberals, Leftist aur Radical Modern jaisi soch wale logo ko Muslim Ladkiyo ke Hijab aur Parda se kya Pareshani hai?


#پردہ_اور_رکاوٹوں_کا_حل*

بہت بڑا مسئلہ لوگوں کے طرح طرح کے سوال ہوتے ہیں۔ *آپکو اعتماد سے لوگوں کے جواب دینے آنا چاہیئں۔رب کا حکم ماننے پر شرمندہ نہ ہوں۔

اگر کوئی طنز کرے، سوال کرے، تو سختی سے جواب مت دیجئے لیکن اعتماد سے ضرور جواب دیں۔
*تحمل سے اچھے انداز سے جواب دیں۔ اس طرح آپ پردے کی دعوت بھی دے رہی ہوں گی۔

کچھ طنز اور سوالوں کی مثالیں اور ان کا حل.

اتنی گرمی میں پردہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔

جہنم کی گرمی سے بچنے کیلئے آج کی تھوڑی سی گرمی کو برداشت کرنے میں کیا حرج ہے۔
پردہ کرتے کرتے عادت ہو جاتی ہے گرمی محسوس نہیں ہوتی۔ یونیفارم کے طور پر بھی لوگ شوز اور گرم لباس پہنتے ہیں۔ اہم یہ ہے کہ آپ کو خود پر ترس نہیں آنا چاہیے۔

*❓شادی پر بھی پردہ کرو گی*
پھر بھی آپ اعتماد سے کرکے دکھائیں کہ شادی پر بھی حجاب کیا جا سکتا ہے۔

*❓پردہ کرکے کھانا کیسے کھاؤ گی۔*
آپ یہ نہ سوچیں کہ میں نہیں کر سکتی۔ آپ کو پریکٹس ہو جائے گی۔آپ ایسے کلر رکھیں جن پر داغ جلدی نظر نہ آئے۔ کسی دوسرے کی اوٹ لے لیں۔

*یہ ناممکن نہیں ہے۔آپ کے کرنے سے لوگوں کو بھی آسانی ہو گی۔شادیوں اور ریسٹورینٹ پر بھی نقاب میں رہ کر کھانا کھایا جا سکتا ہے۔* کھانا تھوڑا سا گر بھی جائے، یا کسی کھانے کی قربانی بھی دینی پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں۔

*❓پردے میں لڑکی گر سکتی ہے۔*
کوئی بھی گر سکتا ہے ،کسی اور وجہ سے بھی گر سکتا ہے مثلا سلپ ہو کر، ہیلز کی وجہ سے۔
*آپ اللہ کی نظروں میں تو نہیں گریگی گی۔*

*❓رشتہ نہیں ہوگا۔*
شادی میں رکاوٹ پردہ نہیں ہوتی۔ *یہ صرف تقدیر کا معاملہ ہوتا ہے۔*

*❓پردہ کرنے والی کو دین دار اور پردہ پسند کرنے رشتے نہیں ملتے۔*

آپ اپنا سرکل دین دار اور پردے والی دوستوں کا بنائیں۔ دین دار لوگوں سے ملنا جلنا ہوگا تو ایسے معاملات میں بھی آسانی ہوگی۔

*❣️اللہ پر یقین رکھئے اس نے آپ کیلئے نیک انسان رکھا ہوگا اور آپ کو اسکے لئے محفوظ رکھا ہے۔ شادی لیٹ ہونے کی وجہ سے پریشان مت ہوں۔*

♻️شرعی پردہ کرنے پر لوگوں کی باتیں زندگی تنگ کرتی ہیں۔گھٹن ہونے لگتی ہے۔

*‼️تو یاد رکھیں۔*

کسی بھی کام کا اختیار، رشتے شادی کے معاملات سب کچھ اللہ کے اختیار میں ہے۔
*اور اس اللہ کا آپ حکم مان رہے ہیں۔*

✴️جب آپ آزمائشوں کی وجہ نا امید ہونے ہونے لگیں کہ تو اللہ کو یاد کریں جو اتنی بڑی دنیا کا انتظام چلا رہا ہے۔
*آپ کا مسئلہ اللہ کے سامنے اتنا بڑا نہیں۔ جب اس انتظار کے بعد آپکا مسئلہ حل ہوگا تو آپ یہ سارا پریشانی کا وقت بھول جائیں گی۔*
پردے میں جتنی رکاوٹیں ہیں سوچئے اجر بھی تو اتنا بڑھ جاتا ہے۔

*اپنے پردے پر قائم رہیں۔*


آپ دیکھیں گی کہ آپ لوگوں کیلئے مثال بن جائیں گی۔ ان کو بھی پردہ کرنے میں آسانی ہوگی کہ جب آپ کر سکتی ہیں تو دوسری لڑکیاں بھی کر سکتی ہیں۔

اسی طرح آپ پردہ نہیں بھی کرتے تو پردہ کرنے والوں کیلئے آسانی پیدا کریں۔

Share:

Muslim Auraton ke Parda karne ka Naya Style, Jo Qayamat ki Niashani hai.

Muslim Khawateen ka Parda karne ka naya style.

Waisi Auraten jo Parda karti to hai magar usme ek khas Style aur Fashion ki tarah.

Porn Videos ( ब्लू फिल्म, Sex Videos) Ko dekhne se hone wala Nuksan Aur iska hal. 

Shadi se pahle zina karne se hone wale nuksanat.

Wah ladka Jo apne Dosto ko Gande Videos bhejta tha? 

Adult Sites par Muslim Khwateen ki tasweerein kyu bik rahi hai? 


پیاری بہنوں سے گزارش۔

ﯾﮧ ﺧﺎﺹ تحریر ﺍﻥ‌ بہنوں ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺣﺠﺎﺏ ﮐﺮﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﻝ ﺑﮩت اونچے ﮐﺮ ﮐﮯ ﮔﻮﻝ  'bun' ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﺪﮬﺘﯽ ﮨﯿﮟ.

؛ﺁﺝ ﺑﮩﺕ ﺳﯽ ﻣﺴﻠﻢ خواتین ﺍﺱ ﻃﺮح ﺳﮯ ﺣﺠﺎﺏ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺧﺎﺹ ﺳٹائل ﺳﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻭنچے ﺟﻮﮌﮬﮯ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍور ﺍﻭﭘﺮ ﺣﺠﺎﺏ ﺍﻭﮌﮪ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﺳﭩﺎئل ﮨﮯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﻧﻈﺮﯾﮟ ﺑﻼ ﺍﺭﺩﮦ ﺍﻧﮑﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﭨﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ.

ﺣﺪﯾﺚ ﺑﮩﺖ ﻭﺍﺿﺢ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯽ گئی ﮨﮯ،
ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ صلی اللہ علیہ وسلم ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
'ﻣﯿﺮﯼ ﺁﺧﺮﯼ ﺍﻣّﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﮨﻮﻧﮕﯽ ﺟﻮ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﻟﺒﺎﺱ ﭘﮩﻨﯿﮟ ﮔﯽ ﺍﻭر ﺍﻧﮑﮯ ﺳﺮ ﮐﯽ ﭼﻮﭨﯽ پہ ﺍﻧﮑﮯ ﺑﺎﻝ ﺍﻭﻧﭧ ﮐﯽ ﮐﻮﮨﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺑﻨﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ'.

ﻟﻌﻨﺖ ﮨﻮ ﺍﻥ ﭘﺮ، ﯾﻘﯿﻨﺎً ﺍﻥ ﭘﺮ ﻟﻌﻨﺖ ﮨﮯ.
ﭘﮭﺮ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ:
ﯾﮧ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﮨﻮنگی ﺟﻮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮔﻤﺮﺍﮦ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ
ﻭﮦ ﺟﻨّﺖ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮕﯽ.

ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺟﻨّت ﮐﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺗﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻮﻧﮕﮫ پائیں ﮔﯽ
ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﮨﯽ ﺳﻮﻧﮕﮭﯽ ﺟﺎﺳﮑﺘﯽ ﮨﻮ ﮔﯽ.
                                                        ﺻﺤﯿﺢ ﻣﺴﻠﻢ

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «صِنْفَان من أهل النار لم أَرَهُما: قوم معهم سِيَاط كَأذْنَابِ البَقر يضربون بها الناس، ونساء كاسِيَات عاريات مُمِيَلات مَائِلات، رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ البُخْتِ المائِلة لا يَدْخُلْن الجَنَّة، ولا يَجِدْن ريحها، وإن ريحها ليُوجَد من مَسِيرة كذا وكذا». 
[صحيح] - [رواه مسلم]

ﺁﭖ ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭﺵ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ بھی ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﺳﭩﺎئل ﺑﻨﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﻪ ﺳﮯ ﻣﻌﺎﻓﯽ ﻣﺎﻧﮓ ﻟﯿﮟ.

ﺍﻟﻠﮧ ﺳﺒﺤﺎﻧﮧ ﻭﺗﻌﺎﻟﯽ ﺭﺣﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﮔﺰﺭ ﮐﺮنے ﻭﺍﻻ ہے.

Taken from Al Haya Mi nal Imaan.

Share:

Shadi me Camera man se Dulhe Dulhan ki Videography aur Be Pardagi ka Riwaz.

Shadi ke mauke par Ghar ki Auraton ka Be Parda hona.
Shadi me Musalmano ke yahan Videography ka riwaz aur Be Pardagi.

*آسیہ عمران*
*آپے سے باہر ہوتی دلہنیں ۔۔۔۔

ایک وقت تھا بارات کی آمد پر دلہن کو چھپا دیا جاتا ۔ سسرالی گھر پہنچنے پر ہی گھونگھٹ اٹھایا جاتا.
مغرب سے پہلے دلہن نئے گھر پہنچ چکی ہوتی ۔

دلہن پر بھی الگ سا  روپ اور نکھار آتا۔ سادگی اور حیا کے حصار میں گویا چاند کا ٹکڑا ہوتی ۔

پھر بیوٹی پارلرز کو فروغ حاصل ہوا ۔ اسے نمائشی پیس کی حیثیت دینا بیوٹی پارلر ہی کا اعجاز تھا۔ 

یہی حیا کا جنازہ نکالنے کا پہلا قدم بھی تھا۔

وہ پہلی دلہن جو بیوٹی پارلر سے سج دھج کر سامنے بیٹھی ہوگی شرم سے آدھ موئی ہوئی جا رہی ہوگی۔

    یادگار لمحات کو قید کرنے  کے نام پر مووی کا آغاز ہوا۔ لمحات تو کیا قید ہوتے وہ تو شادی کو کسی اور طرف ہی لے گئے ۔ یہی مقصد بن گیا۔

وہ لڑکیاں جنھیں کسی نامحرم نظر نے نہ چھوا تھا شادی کے روز مووی کی صورت ذہنی ٹارچر کا نشانہ بننے لگیں ۔نگاہیں اٹھانا ،ملانا ، پوز بنانا ایک نامحرم کیمرہ مین کی نامناسب حرکات کو بغیر پس و پیش قبول کر لیا گیا۔

اگلے مرحلے پر  پوزز میں ترقی ہوئی دلہا ،دلہن کو ساتھ بٹھانے سے ابتدا ہوئی جو بانہوں میں  جھولنے سے ہوتی ہوئی  بہت آگے جا چکی ہے۔

یادگار مناظر سے اب  دلہن کے بجائے کیمرہ شرماتا ہے  لٹو کی طرح گھومتی ، چپکی دلہن  بھی پرانی بات ہوگئی  اب اسٹیج ان کے ڈانس سے سجنے لگا  ہے۔

آگے کیا ہونے جا رہا ہے سوچنا قطعاً مشکل نہیں ۔
ہے کوئی بند باندھنے والا ۔
جو بے حیائی سے روک کر اس مقدس فریضے کو حیادار بنا دے۔

Share:

Mard kaisi Auraton ko Dekhne ki chahat rakhte hai, Hijab Aur Parde wali ko Ya Bikni aur Chote kapde?

Mard Kaisi Auraton ko Jyada Pasand karta hai, barhna ko ya Parde wali ko.

#برہنہ_عورت

نقاب پہنی ہر لڑکی یا عورت خوبصورت لگتی ہے ایسا کیوں ہے.,کیونکہ اس سے صرف اس کی آنکھیں نظر آرہی ہوتی ہیں ،،، مرد کے اندر بہت زیادہ curiosity یعنی جستجو  ہوتی ہے جو نہی یہ curiosity ختم ہوتی جاتی ہے اسی کے ساتھ interest بھی ختم ہوتا جاتا ہے ،،، آپ نے  دیکھا ہوگا جب بھی کوئی اداکارہ یا ماڈل لڑکی دوبٹہ سر پہ کرتی ہے یا حجاب پہنتی ہے وہ پہلے سے بہت پیاری لگتی ہے ،،، جب کوئی لڑکا لڑکی محبت یا فرینڈشپ شروع کرتے ہیں پہلے پہلے وہ بہت ذیادہ بات کرتے ہیں آہستہ آہستہ یہ لیول کم ہوتا جاتا ہے کیونکہ curiosity ختم ہوتی جاتی ہے اور interest ختم ہوتا جاتا ہے ،،، آپ نے یہ بھی محسوس کیا ہوگا.

جس شخص کو آپ پسند کرتے ہیں اور وہ آپ کو  نہ ملے یا آپ سے دور ہوتا جائے یا آپ لفٹ نا کروائے بجائے نفرت کے آپ مزید اس کے محبت کرتے ہیں اور intrest پیدا ہوتا جاتا ہے ایسا کیوں ہوتا جاتا ہے کیونکہ curiosity بڑھتی جاتی ہے آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں .

Curiosity is directly proportional to interest  (#Naeem_Ullah_Gaddan)

لیڈی ڈیانا کہتی ہے .

""مجھ سے کالے ، گورے ،امیر ، غریب ،عیسائی ،یہودی اور مسلمان سب مجھ سے محبت کرتے تھے سوائے اس شخص کے جسے میں محبت کرتی تھی ""

انجینئر مظہر خان کہتا ہے ۔
""حاصل، لا حاصل سے ہزار گنا زیادہ بہتر ہو تو بھی لاحاصل کی چاہت مرتے دم تک رہتی ہے""

آپ ایک رشتےدار کے گھر سال میں بارہ پندرہ دفعہ جائیں اور ایک کے گھر سال میں ایک دفعہ جائیں  تو آپ کی  مہمان نوازی، قدر اس گھر میں زیادہ ہوگی جہاں آپ ایک دفعہ جاتے ہیں کیونکہ وہاں آپ بہت کم available ہیں ،،،،

Availability decreases your value (#Naeem_Ullah_Gaddan)

سبق سمجھیں ,, آپ جتنے کسی کے لئے زیادہ Available ہوں گے آپ کی قدر اتنی ہی کم ہو گی ،، جس شخص کو آپ زیادہ ٹائم دیں گے اس کے ہاں آپ کی کوئی قدر نہیں ہوں گی۔

  عورت جتنی زیادہ برہنہ ہوگی وہ اتنی  زیادہ بد صورت ہوگی کیونکہ curiosity کم سے کم ہوگی لحاظہ زیادہ سے زیادہ اپنا  آپ چھپا کے رکھیں آپ کی ویلیو اتنی ہی زیادہ ہوگی ۔
اسی لئے اسلام نے عورت کو  پردے کا حکم دیا ہے۔

**پردہ کیسے مینیج کروں۔۔۔۔*

Share:

Talim (Education) ke Nam par Muslim Ladkiyo ko Be Parda karna.

Talim ke nam par Musalmano ke andar Fahashi failane ki Sajish.

इस दुनिया मे हर शख्स उतना ही परेशान है
जितना उसकी नजर मे दुनिया की अहमियत।


मगरिब् को असल खतरा यह है के कहीँ लोग इस्लाम की तरफ न देखने लगे वह इसलिए के हर रोज यूरोप मे आलिम, मुफक्कीर्, फलसाफि, मुवास्सिर् कुरान व् हदीस पढ़ कर इस्लाम कुबूल कर रहा है....  लेकिन मुस्लिम घरानो मे बे हया, बेशर्म और बे गैरत बनने को ही असल तरक्की समझा जा रहा है। अगर हम अंग्रेजी कल्चर (मागरिबि ) के पीछे पीछे चलते रहे तो तबाही व् बर्बादी हमारे घरों का रूख जरूर करेगी। अगर कौम के लोग कुर्सी, पैसे और इक्तदार  के लिए दिन और तहजीब का मज़ाक बनाने और मुस्लिम खवातीन अंग्रेजी भेड़ियों के बहकावे मे गुमराह होती रही तो आने वाली नस्ल भेड़िया से ज्यादा डरपोक और खिंजीर से भी ज्यादा बे हया बन जायेगी।

तालीम के नाम पर मुस्लिम लड़कियो को बे पर्दा करना।

*एक कॉलेज के प्रोफेसर का लड़कियो के लिए सलाह:*

हॉलीवुड की सेक्स सिम्बॉल कहलाने वाली अदाकारा आखिरी वक़्त मे क्या कही थी? 
मुसलमानो से यूरोप कल्चर वार करके कैसे जीत रहा है?

मुस्लिम लड़कियो पर गैर मुस्लिमो के कल्चरल वार। 

खिलाफत के खातमे ले लिए लिबरल साजिशे । मुस्लिम दुनिया मे बेहयाई का तारीख। 

तुम्हारी तहज़ीब अपने ख़ंजर से आप ही ख़ुद-कुशी करेगी।
जो शाख़-ए-नाज़ुक पे आशियाना बनेगा ना-पाएदार होगा

आज मुस्लिम लड़कियो की तालीम.


सर और बाल खुले, दुपट्टे का पता नही, सलवार शूट को  कब तलाक दे दी, जीन्स टी शर्ट मे कान मे एयर फोन लगाए हुए

पूछो के कहाँ जा रही हो तो जवाब मिलेगा तालीम हासिल करने।

जो तालीम औरत को हया के रास्ते से हटाकर बे हयायी वाली शैतानी रास्ते पर ले आये उस तालीम नही कहते है, अगर यही तालीम है तो इससे बेहतर जाहिल रहना ही ठीक है।

जो तालीम औरत को सीरत ए मुस्तकीम से हटाकर सीरत ए सलेबी और यूरोप का प्रोडक्ट बना कर रख दे वैसी तालीम हासिल करने वाली कौम के यहाँ सुल्तान सलाहुद्दीन अय्यूबी पैदा नही होंगे।

तालीम तो ऐसी होनी चाहिये जो औरत को बा हया, बा पर्दा और बा हिजाब बना दे नाकि बे हया, बे पर्दा  और बे शर्म बना दे।

लड़कियां अगर सर ढक लेंगी, पर्दे मे रह कर तालीम हासिल करेंगी तो... भी उतना ही पढ़ी लिखी काबिल और बा शावउर् होंगी जितनी बे पर्दगी मे. वो तालीम ही क्या जो खवातीन से पर्दा और हिजाब छीन ले और दीन से गुमराह कर शैतानी रास्ते पर ले जाए।

यह सब तो कहने के लिए है, मगर वैसी मुस्लिम लड़कियां जो आज़ादी, बराबरी और अपने हक़ की लडाई लड़ रही है वही आज़ादी जो यूरोप ने इन्हे सिखाया है... उनके दिलों पर शैतान का कब्ज़ा है, उन्हें वही सब अच्छा लगेगा जो मगरिब् बताएगा, सिखायेगा और तरबियत दी जायेगी। ये खवातीन अल्लाह के निजाम का मज़ाक बना रही है, अल्लाह के हुक्म के खिलाफ काम कर रही और खुदा के दीन के खिलाफ बगावत कर रही है और वह सब सलेबियो के इशारे पर हो रहा है, मगरिब् के तहजीब और तरीके की खातिर ये नाम निहाद लिबरल्स, लेफ्ट अल्लाह को चैलेंज कर रही है। यह खुद को इस दुनिया का मालिक समझती है और  अल्लाह के कानून को तोड़ रही है। फ़िरौन, करून और हमाम का गुरूर, मन मर्जी, और कुफ्रिया हुकूमत चली ही नही, तो ये लोग अल्लाह की ना फर्मानी और शरीयत की तौहीन कर के कितने दिनों तक अपनी मनमर्जी करेंगे।

ख्वाहिशात तो सबके दिल में होती है और सब उसकी तकमिल चाहते है ... लेकिन देखना यह परता है के उन तक रसाई के लिए कौन सा रास्ता इख्तियार किया जाता है, उसी रास्ते के इंतेखाब में तो इंसान का पता चलता है के वह सोना है या कोयला? 

चालाकियां दुनिया में रहने के लिए काफी है लेकिन याद रखे के रोज़ मेहशर अकलो और दलीलों पर फैसले नहीं होंगे, ना वाहा झूठे गवाहों की जरूरत पड़ेगी, नहीं आपको झूठी कसम खाने की जरूरत होगी।

जो लोग मुसलमानो के अंदर बे हयायि, बे पर्दगी और फ़हाशि फैला रहे है वैसे लोगो के लिए बर्बादी है।

Share:

Talim ke nam Par Sar se Dupatta hatane wali Modern Education system.

Talim ke Nam par be hyayi ko firog dena.

Aaj Musalmaan ladkiya Talim hasil karne ke liye Parda ka majak kyu bana rahi hai?


آج کل لڑکیوں کى تعلیم بال کُھلے ہوَے*

*کان میں ہینڈ فرى دوپٹہ گلے میں شلوار ٹخنوں سے اوپر*

اور جب پوچھو کہ کہا جارہى ہو تو جواب آۓ گا تعلیم حاصل کرنے .

جو تعلیم عورت کو حیاء کے راستے سے ہٹا دے میرے خیال میں ایسى تعلیم سے جاہل رہنا بہتر ہے .

تعلیم اور ڈگرى تو ایسى ہونى چاہیۓ جو عورت کو باوقار باحیاء اور باحجاب بنا دےناکہ ایسى تعلیم ہونى چاہیۓ جو آپ کو دین اور حیاء کے راستے سے ہى ہٹا دے .

لڑکیاں اگر سَر کو ڈھک لیں گى تو بھى اتنى ہى پڑھى لِکھى اور پیارى لگیں گى جتنى اب ہے.

*البتہ عزت کى چادر اوڑھ لینے سے اور حیاء کا پردہ کرنے سے مزید عورت باحیاء اور عزت دار لگتى ھے۔*

Share:

Mai Hijab karne wali ek Modern Ladki hoo, tabhi bhi Mujhe Zahil aur Conservative kaha jata hai?

Mai Ek Modern Ladki hoo aur Burke me rahti hoo.

Parda aur Hijab Karne wali Ladkiyo ko Kaise Ya Samaj Aur yahan ka Kanoon dekhta hai?

Mai Sharai Parda karna Chahati hoo magar mere Gharwale is se mana karte hai, mai kaise manage karoo?

France me Musalman Auraton ke khilaf chalaye ja rahe hai Tahrik.

Europe ka Musalmano pe Cultural Drone.

ओ जाहिल औरत... तुम जैसी औरतों की वज़ह से ही हमलोगो को डी ग्रेड कहा जाता है, तुम जैसी औरतें ही हमारी नाक कटवाती है, तुम लोगो की वजह से ही हमलोगो को कमज़ोर समझा जाता है, हमे बराबरी के लेवल पे खडा नही किया जाता, आखिर यह छः गज का टेंट ओढ कर क्या साबित करना चाहती हो? होश मे आओ देखो दुनिया कहाँ से कहाँ चली गयी, लड़कियां जहाज़ उड़ा रही है और तुम जैसी जाहिल औरतें इस तम्बू से बाहर ही नही आ सकीं...

میں ایک ماڈرن لڑکی ہوں_

وہ سر سے لے کر پاؤں تک پردے میں ملبوس مارکیٹ جانے کے لئے تیار تھی فلیٹ سے نکل کر لاک لگایا اور چابی پڑوسن کے حوالے کر دی تاکہ دیر کی صورت میں اس کے بچے آسانی سے گھر کے اندر آ سکیں پڑوسن نے چابی تھامتے ہوئے معنی خیز نظروں سے اسے دیکھا اور ہلکی سی طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ اندر کی طرف چلی گئی.

وہ افسوس سے سر جھٹکتی سیڑھیاں اترتے نیچے آ رہی تھی کہ پڑوسن کے شوہر کرامت صاحب اوپر کی طرف آتے دکھائی دیئے اس پہ نگاہ پڑتے ہی کرامت صاحب کی آنکھوں میں خباثت چمکی کچھ دور سے ہی بآواز بلند مخاطب ہوئے "ارے بھابھی جان" سارا زور لفظ جان پہ لگا دیا تھا گویا کہیں جا رہی ہیں کچھ ضروری کام تو عرض کیجیئے ہم جو موجود ہیں۔
آپ کہاں کہاں خود کو سنبھالتی پھریں گی آنکھوں میں خباثت کا رنگ گہرا ہی ہوتا جا رہا تھا۔

نہیں بھائی صاحب آپکی مہربانی بس کچھ ضروری کام ہے اس نے سنجیدگی سے جواب دیا اور آگے کو بڑھ گئی کرامت صاحب کی نگاہ کافی دیر تک اس کے برقعے میں الجھی رہی اور لبوں پہ مسکراہٹ رینگنے لگی۔

مین روڈ پر نکلتے ہی اسے لگا جیسے ہر کوئی مضحکہ خیز نگاہوں سے اسے اپنی گرفت میں لئے ہوئے ہے اور یہ کوئی ایک آج کے دن کی بات نہیں تھی ہر بار باہر نکلتے ہوئے اسے انہی سب چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور وجہ تھی اس کا برقعہ.....

اس ماڈرن ایریے میں رہتے ہوئے جہاں دوپٹہ تو دور کی بات مکمل لباس بھی کم ہی خواتین پہ نظر آتا تھا اسکا برقعہ پہننا واقعی عجیب تھا۔

کھلے ہوئے دسترخوان پہ ان گنت پکوانوں کے درمیان رکھی ہوئی وہ ایسی پلیٹ لگتی جسے اوپر سے ڈھانپ دیا گیا ہو اور ہر کوئی سارا دسترخوان چھوڑ کر بس اس پلیٹ کے تجسس میں پڑا ہو لیکن سب کا حال یہ تھا کہ جیسے مکھیاں چاہ کر بھی اس ڈھانپی ہوئی پلیٹ کو گندا نہیں کر سکتی تھیں۔

اسی طرح معاشرے کی خباثت بھری نگاہیں چاہ کر بھی اس برقعہ پوش کو میلا نہیں کر پا رہی تھیں۔

مارکیٹ پہنچ کر وہ ایک گروسری سٹور میں داخل ہوئی اور سودے کی لسٹ نکال کر اشیاء کا جائزہ لینے لگی۔
خرید و فروخت کے بعد وہ باہر کی جانب پلٹی ہی تھی کہ اچانک اس کو اپنے پیچھے آواز آئی "جاہل عورت" اس نے آواز کی سمت مڑ کر دیکھا تو سامنے بلیو جینز پہ ریڈ شارٹ ٹاپ پہنے سلیولیس بازوؤں کے ساتھ ایک فیشن ایبل لڑکی کھڑی دکھائی دی جو کافی غصے سے اسے گھور رہی تھی۔

اس نے سوالیہ نظریں لڑکی کی جانب اٹھائیں تو وہ لڑکی دوبارہ مخاطب ہوئی تم جیسی جاہل عورتوں کی وجہ سے ہم عورتوں کو ڈی گریڈ کیا جاتا ہے۔

صرف تم جیسی عورتیں ہر جگہ ہماری ناک کٹواتی پھرتی ہیں, ہمیں برابری کے لیول پہ کھڑا نہیں کیا جاتا, ہمیں کمزور سمجھا جاتا ہے آخر یہ چھ گز کا ٹینٹ اوڑھ کر تم کیا ثابت کرنا چاہتی ہو؟

ہوش میں آؤ دنیا کے ساتھ چلنا سیکھو دنیا اتنی ماڈرن ہو چکی ہے کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے اور تم جیسی جاہل عورتیں ابھی تک اس تنبو سے ہی باہر نہیں آ سکیں.....

اس نے سکون سے اسکی پوری بات سنی پھر دو قدم آگے بڑھی اور اطمینان سے.... گویا  زمانہ جاہلیت میں جب اسلام نہیں تھا تو لوگ بےلباس تھے پھر اسلام آیا لوگوں کو سمجھ بوجھ دی اور لوگ اپنے آپ کو ڈھانپنے لگے یوں رفتہ رفتہ جاہلیت ختم ہوئی اور لوگ ماڈرن ہونے لگے۔

اب اگلی بات کا فیصلہ آپ خود کر لیں کہ زمانہ جاہلیت میں ننگے ہو کر جنگلوں میں گھومنے اور زمانہ جدید میں ننگے ہو کر سڑکوں پارکوں اور ہوٹلوں میں گھومنے میں کیا فرق ہے؟

میرے خیال میں تو کوئی فرق نہیں میں اگر زمانہ جاہلیت کی ہوتی تو ضرور بےلباس گھومتی لیکن میں پردہ کرتی ہوں اور اپنے آپ کو ڈھانپ کے رکھتی ہوں کیونہ میں "حقیقتاً ایک ماڈرن لڑکی ہوں"

یہ کہہ کر وہ پروقار انداز میں واپسی کی طرف مڑی تو سامنے سے آتے دو مردوں نے ایک طرف ہو کر اسکو گزرنے کا راستہ دیا تشکر کے جذبات سے اس نے اوپر آسمان کی طرف دیکھا اور ایک مطمئن سا آنسو اس کی آنکھ سے نکل کر برقعے میں جذب ہوگیا...

Share:

The world Largest Secular Democracy Oppresses Muslim Women to Liberate them.

The World’s Largest Democracy Oppresses Muslim Women to “Liberate” them!

A Hijab ban in the Indian city of New Delhi was issued by the Karnataka government on the 22nd of February 2022. It was and later upheld by the High Court in India and analysts have come to understand its wider social consequences in student communities.

A study published by the People’s Union for Civil Liberties (PUCL) said: “This could potentially lead to the ghettoisation of education as the ban has forced some hijab-clad students to seek a transfer to Muslim-managed institutions, thereby limiting their interactions with students of other communities”.

Comment:

The recent study has shown the wider psychological impact that these laws have had on the young Muslim women. It has led to a deep sense of isolation and depression among these students, who are placed at a disadvantage with these discriminatory rules.

The unfortunate reality of these sisters is that they have their futures and life in the hands of an authority that does not respect them and uses fake female liberation ideas to excuse their human rights abuses.

The Karnataka High Court had declared that “wearing of hijab by Muslim women does not form a part of essential religious practices in the Islamic faith and it is not protected under the right to freedom of religion guaranteed under Article 25 of the Constitution of India.

During a hearing on petitions challenging the hijab ban in the Supreme Court earlier this month an absurd assertion was made that; “The right to dress would also include the “right to undressing.”

The PUCL report said that the High Court’s verdict has denied women their right to wear the hijab as a matter of choice and agency for themselves.

The oppressive rulings dictating to women what they can wear show immense hypocrisy in the liberal democratic narrative that seeks to liberate Iranian women from such rulings on dress, yet use the same punitive punishments on Muslim women who choose Hijab.

Liberal democratic viewpoints would condemn Afghanistan colonial puppet government’s ban on women in education to demonize Sharia law, but do the same to celebrate Western ideals.

In India it is relevant to note that the importance to many women, irrespective of their religion, like to cover their heads because it makes them feel safe or they have a cultural affiliation with the practice.

They are not subject to the ban’s enforcement, which clearly indicates that Islam is the matter under attack specifically.

The Central Media Office of Hizb ut Tahrir has also issued previous news comments on the workplace discrimination for Muslim women in India, such is the false liberation of women under secular laws.

The only way Muslim women can fulfill their full potential is under the ruling of the Khilafah that would look after all of the women’s needs as citizens of the State, without discrimination.

Education of women is valued in Islam and the contradiction of denying Muslim women’s education would not be an issue with the sincere of the Sharia Law in place.

(يُؤتِى الْحِكْمَةَ مَنْ يَشاءُ وَمَنْ يُؤتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوتِىَ خَيْراً كَثِيراً وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّا اُولُوا الاَلْبَابِ)

“He gives knowledge and wisdom to whomever He wills مَن يَشاءُ, and to whomsoever knowledge is given, much good has been given.” [Al-Baqara: 269]

Written for the Central Media Office of Hizb ut Tahrir by
Imrana Mohammad
Member of the Central Media Office of Hizb ut Tahrir

Share:

Angrejo ke Aane se Hindustan ke Musalmano ki halat kaisi ho gayi, aaj yah Qaum kis Halat me hai?

Ek Behan ka Musalmano ko Paigham.
Aaj Muslim Muashare Me itni burai kyu faili hui hai?
Angrejo ki Gulami karte rahne se Musalamn ki Qadar Firangiyo ke Gulam bane hue hai?
Angrejo ke Aane se Musalamaano ke Tahjib pe kaisa asar hua?

ईरान मे 90 - 95 फीसद औरतें हिजाब समर्थक है फिर #हिजाब के खिलाफ क्यु प्रदर्शन हो रहा है?

برصغیر میں جب انگریز نے قدم رکھا تھا، اہل علم و عقل و دانش نے خوب جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر لوگوں کو بتایا کہ یہ چور قوم تمہیں وھاں تک لے جائے گی جہاں تباہی کے علاوہ کوئی اختتام نہیں.

1857 کی جنگ میں اپنے ہی لوگ شکست کا باعث بنے. پھر وہ کچھ ہوا جس کے نتائج ہم بھگت رہے ہیں.

یہ غلیظ ترین تحریک صرف اسلام کے خلاف نہیں فطرت کے خلاف جنگ ہے. انسانیت کے خلاف جنگ ہے.

ابھی تو چند باشعور عوام اسکے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں لیکن چھ ماہ ایک سال میں یہ آوازیں بھی بیٹھ جائیں گی. تاریخ شاہد ہے.

پیدائشی خواجہ سرا جو، مرد یا عورت کی مشابہت میں مسلمان معاشرے میں بے حیائی پھیلائے، اس آبادی سے دور بھیج دینے کا حکم ہے.
تو فحاشیت کا مجموعہ کیسے قابلِ قبول ہو سکتا ہے؟

میں شیوخ سے یہ بات چیت کرنے کی کوشش میں ہوں کہ جب عوام نے ہی سب کچھ کرنا ہے تو ایسے خود ساختہ خواجہ سراؤں کو سرعام پتھر مار کر قتل کرنے کا شرعی حکم کیا ہو گا؟
اگرچہ یہ بھی فتنہ ہی ہے.

لاہور کے کوئین میری کالج اور سکول والے روڈ پر جوس کارنر اور کھانے پینے کی دکانوں پر کھلم کھلا بے حیائی ہونے لگ گئی تھی. دکانوں کے پچھلے حصے غسل خانے اور کمرے بنائے ہوئے تھے. حکومت کو شکایت درج کروانے کے باوجود کچھ نہ ہوا.

پھر ایک مجاہد نے درمیانے درجے کی بم بلاسٹ کارروائی کر دی. اسکے بعد سے اب تک وھاں فی الحال امن ہے. فحاشی کی صورتحال ویسی نہیں رہی.

میں جو بات سمجھانا چاہ رہی ہوں. یقیناً فراست والوں کو سمجھ آ رہی ہو گی.

Share:

Ek Ladki ka Sawal: Mai Parda karna chahati hoo magar Samajh nahi aata manage kaise karoo?

Waisi ladkiyaa Jo Parda karna chahati hai magar Uske ghar wale use mana karte hai.

Ek Ladki ka Sawal: Mai Parda karna chahati hoo magar Samajh nahi aata ke kaise manage karoo?
Modern Jamane me Ladkiyo ke jism par ko becha ja raha hai kaise?

Parde ke khilaf jab Europe Ka Cultural drone Musalmano par giraya gaya.

Jab Ek American Doctor Quran ki tilawat sunkar Musalman ban gaye.

آسیہ عمران#

**پردہ کیسے مینیج کروں۔۔۔۔*

وہ ابوظہبی سے اپنے جیٹھ کی وفات کی خبر سن کر آ رہی تھیں۔ افسردگی سے ماضی کے کچھ ورق پلٹتے گویا تھیں ۔ میرا گھرانہ پردے کے معاملے میں کوئی خاص اہتمام کرنے والا نہ تھا ۔

جب شادی ہو کر سسرال آئی تو دیکھا سب دیور جیٹھ نگاہیں جھکائے داخل ہوتے ہیں۔اور ہر ایسی جگہ جہاں ہمارے ہونے کا گمان ہو نہیں جاتے خود کو گھر کے کچھ حصوں تک محدود رکھتے ہیں کچن میں بھی بے دھڑک نہیں آتے کہ ہم دیورانیوں جیٹھانیوں وغیرہ سے سامنا نہ ہو جائے۔

بہت اچھا سا احساس تھا جو گھر بھر میں چھایا تھا۔ شادی کے شروع میں ہی بڑی نند نے بڑے مان سے سمجھایا ۔ بھابھی جب باہر آئیں تو بڑی چادر لے لیا کریں کہ آپ کے لمبے ،خوبصورے بال چھوٹے دوپٹے میں نظر آتے ہیں۔کمرے میں جو جی چاہے کر لیا کریں کہ گھر کا مجموعی ماحول امی جی نے بڑی محنت سے بنایا ہے۔

کہنے لگیں مجھے یہ سب دلچسپ اور اچھا لگا تھا ہم نے جلد ہی اس گھر کے پیارے سے طور طریقے اپنا لئے۔ ہماری مشترکہ فیملی میں سبھی ایک دوسرے کا حد درجہ احترام کرنے والے تھے۔
بھائیوں میں سے جو بھائی کام سے باہر ہوتے گھر میں موجود بھائی بغیر احساس دلائے ان کی ذمہ داریا ں پوری کرنے لگتے۔

آہستہ آہستہ سب اپنے اپنے گھروں میں الگ ہوگئے اور کچھ باہر چلے گئے مگر اب بھی جب اکٹھے ہوتے ہیں تو وہی وقت گویا لوٹ آتا ہے۔ یہ سب میری ساس کی اعلیٰ تربیت کا نتیجہ ہے۔

وہ ایک جذب کے عالم میں بتاتی چلی جا رہی تھیں۔
آج ایک بچی نے واٹس ایپ پر سوال کہا آپی میں پردہ کرنا چاہتی ہوں سمجھ نہیں آتا کیسے مینیج کروں؟

تو مجھے ان کا خیال آیا۔ بچی کہہ رہی تھی میں شریعت پر عمل کرنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہوں۔پردہ مینیج کرنے میں رہنمائی درکار ہے۔

میں نے اسے بتایا آج سے انیس سال پہلے اس رہنمائی کی میری ایک کزن کو بھی شدت سے ضرورت تھی۔

جب میٹرک کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ بس اب اللہ کے حکم سے انحراف نہیں کرنا فیصلہ تو کر لیا ، عملی لحاظ سے مسائل کے پہاڑ تھے ۔

خاندان میں اس طرح کے پردے کا تصور تک نہ تھا۔

سوچوں نے ذہن پر گھیرا ڈال دیا۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں جب وہ آبائی گاؤں ملنے گئی تو انتہائی سخت مرحلہ تھا اس نےرب کی خاص مدد مانگی اور ڈٹ گئی۔

اس نے کوشش کی کہ بڑوں کو سلام کرے۔

کچھ نے اسے بھی انا کا مسئلہ بنا لیا۔ ایک صاحب نے اعلان کیا کہ ہم آئندہ اس گھر میں نہیں آئیں گے اور نہ ہی اپنے گھر کسی مرد کو آنے دیں گے۔

حالات کچھ ایسے ہوئے کہ گھر والوں نے بھی باتیں سنائیں۔ اس نے سمجھانے کی کوشش کی کہ میں کونسا سب رشتوں سے کٹ رہی ہوں سلام بھی کرتی ہوں ۔بس اللہ کی بتائی حدود میں رہنے کی تو کوشش کر رہی ہوں۔

دادی جان کف افسوس ملنے لگیں یہ کیسا پردہ ہے جو ایک برتن میں کھانا کھانے والوں سے بھی ہونے لگا ہے۔

واحد اس کے ابو جی تھے جو ان کےمعاون بنے دادی جان سے کہا آپ ہی ان بچیوں کے لئے حضرت فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنھا جیسا پردہ مانگا کرتی تھیں اب جب اللہ نے توفیق دی تو مخالفت کیوں کرنے لگیں۔

وہ وقتی طور پر خاموش ہو گئیں۔متفکر تھیں کہ ایسی بچی سے رشتہ کون کرے گا؟

یہ مرحلہ تو جیسے تیسے طے ہوا اس مبارک فیصلہ میں اللہ ربی نے ایسی برکت ڈالی کہ خاندان کی اسی فیصد قریبی رشتہ دار لڑکیاں اسی راستے پر چل پڑیں ۔

اب تقریباً سبھی گھروں میں پردہ کا خیال رکھا جاتا ہے کزن گھر میں آئیں بھی تو نگاہیں جھکائے کھنگارتے داخل ہوتے ہیں ۔

اس سے رسوم و رواج پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔
بچی کے لئے پیغام ہے۔

پہلا مرحلہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ ڈالنا ہے کہ یہ احکام الٰہی کی پابندی میں نا محرم کے سامنے نہیں آتیں اور پھر ڈٹ جانا ہے۔ آہستہ آہستہ سب آسان ہو جاتا ہے۔

خود کو غیر ضروری تکلیف میں بھی نہ ڈالیں کہ لوگوں کو کوفت ہونے لگے اور کوئی آپ جیسا بننے سے ڈرنے لگے۔ معاملات میں محدود اور حسب ضرورت معاملہ کریں جہاں فتنہ کا اندیشہ نہ ہو اور مخلوط محافل نہ ہوں تروتازہ ،زندہ دل اور باوقار نظر آئیں کہ لوگ آپ کے قریب ہوں رویے سے متاثر ہوں، فالو کرنا چاہیں۔

یاد رکھیے یہ فیصلہ عام فیصلہ نہیں۔ آپ کی زندگی کے رخ کو یکسر بدل دینے والا فیصلہ ہے۔ اس وقت کا غالب نظام سرمایہ دارانہ نظام بے۔ جو بے حیائ ،لذت پرستی کی بنیاد پر کھڑا ہے۔ خواتین حجاب لے لیں تو ان کی ملین ڈالرز کی کاسمیٹک انڈسٹری بیٹھ نہ جائے۔

عورت پروڈکٹ کے بجائے جب گھر کا مرکز ہوگی انھی حدود میں موثر سرگرمیوں میں مصروف عمل ہوگی تو اس نظام کے لئے قیامت ہی تو ہوگی۔

پیاری بیٹی آپ کو قدم قدم پر مخالفت سے سابقہ ضرور پیش آ ئے گا کہ اس وقت کا معاشرہ ایک مغرب زدہ معاشرہ ہے۔ جس نے کھرے ،کھوٹے کی پہچان کھو دی ہے۔

لیکن یاد رکھیں تمام جہانوں کی سپر پاور آپ کے ساتھ ہے۔ بہت جلد آپ اس فیصلے کے بہترین ثمرات کا مشاہدہ کریں گی۔ انشاء اللہ

علامہ اقبال نے دیار مغرب میں رہنے والوں کو مخاطب کرتے کیا خوب کہا تھا۔

دیار مغرب کے رہنے والو خدا کی بستی دکاں نہیں ہے
کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو وہ اب زر کم عیار ہوگا
تمھاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی۔۔

جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا

Share:

Qayamat. Qayamat ke Din ek Nanhe bacche ki fariyad apne Ghar walo ke bare me.

Qayamat ke Din Ek nanhe Bacche ki fariyad.
Social media par Ladke Ladkiyo ka chating haram hai kyu?

Parda aur Hijab ki ahmiyat Islam me.

Aurat se ilm wapas le liya jaye to kya asar padega?

روز محشر ایک بچے کی فریاد

اے اللہ میں نے اپنے ارد گرد یہی کچھ ہوتا دیکھا‘ میرے والدین میرے بہن بھائی سب یہی کچھ کرتے تھے‘ اس لئے میں بھی یہ سب سیکھتاگیا‘ مجھے کبھی احساس ہی نہیں ہوا کہ میں کچھ غلط کر رہا ہوں‘ میں نے جب آنکھ کھولی گھر میں ٹی وی کی آواز سنی‘ تھوڑا سا بڑا ہوا تو مجھے کارٹون دیکھنا اچھا لگنے لگا‘ میں روزانہ ایک ڈیڑھ گھنٹہ کارٹون دیکھنے لگا‘ دادی ماں منع کرتیں کہ اتنا زیادہ ٹی وی دیکھنا آنکھوں کے لئے اچھا نہیں تو ابو کہتے ’’خیر ہے کم ازکم شرارتوں سے تو بچا ہوا ہے ناں۔‘‘ میں تھوڑا بڑا ہوا تو ہمارے گھر میں ڈش بھی آگئی کبھی میں گانے اور ڈرامے دیکھنے بیٹھا تو امی کہتیں کہ ’’بچے بڑوں کے پروگرامز نہیں دیکھتے‘‘ اور خود وہی پروگرام دیکھنے لگتیں۔

میں سمجھا کہ شاید بڑوں کے لئے ہر طرح کے پروگرامز دیکھنا ’’جائز‘‘ ہے۔ میں بڑا ہونے کا انتظار کرنے لگا تاکہ مجھ پر بھی کوئی روک ٹوک نہ ہو‘ امی ابو سے چھپ کر ’’بڑوں والے‘‘ پروگرامز دیکھتا اور امی ابو آتے تو چینل بدل دیتا۔ یا اللہ ایسے ماحول میں تیرے نیک بندوں کی طرح آنکھ جھکانا کیسے سیکھتا؟

جب دادا ابو گاڑی میں ہوتے تو ابو گانے نہیں لگاتے تھے ورنہ عموماً گاڑی میں بھی گانے لگے رہتے۔ میں نے بہت چھوٹی عمر سے ہی گاڑی کا ٹیپ چلانا سیکھ لیاتھا‘ مجھے ٹوکنے کے بجائے سب میری اس حرکت پر خوش ہوتے کہ ’’دیکھو ابھی سے ہی کتنا چالاک ہے۔‘‘ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ گانوں کاشوق بھی بڑھتا گیا‘ میرے جیب خرچ کا بیشتر حصہ C.Ds پر خرچ ہونے لگا‘مجھے کبھی کسی نے نہیں روکا کہ
یہ غلط ہے‘ کبھی کسی نے نہیں بتایا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم تو ’’مزا میر‘‘ (گانے بجا نے کے آلات) توڑنے کے لئے آئے تھے اور ہم انہی کے امتی کہلانے کے باوجود اٹھتے بیٹھتے گانے سننے اور گانے گنگنانے والے بن گئے۔

ابھی میں بہ مشکل تین چار سال کا تھا کہ مجھے شہر کے مہنگے ترین اسکول میں ڈال دیا گیا۔ امی ابو مجھے دن رات پڑھنے کا کہتے میں کلاس میں فرسٹ آنے لگا۔ امی ابو مجھ سے بہت خوش تھے‘ ایک دفعہ ایک داڑھی والے انکل ابو سے ملنے آئے۔ مجھ سے بھی باتیں کرنے لگے‘ مجھ سے انہوں نے ’’اے ‘ بی ‘سی‘‘ اور بہت سی poems (نظمیں) سنیں ‘ پھر اچانک انہوں نے مجھے سورئہ الناس سنانے کو کہا ‘ مجھے سورئہ الناس نہیں آتی تھی‘ پھر سورئہ فاتحہ سنانے کو کہا تو میں پھر گڑ بڑا سا گیا اور ان سے کہا کہ ’’انکل یہ تو ہمیں ٹیچر نے نہیں سکھائی۔
‘‘انہوں نے مجھے پیار سے کہا کہ ’’بیٹا یہ تو آپ کو قاری صاحب سے سیکھنی چاہیے تھیں‘ آج کل کی ٹیچرز کو تو خود بھی نہیں آتیں ویسے بھی اب تو آپ3rdکلاس میں ہو اور آٹھ سال آپ کی عمر ہے‘ اب تو آپ کو نماز بھی پڑھنی چاہیے۔‘‘ میں دل میں بڑا شرمندہ ہوا کہ انکل مجھے نالائق سمجھیں گے مگر جب انکل کے جانے کے بعد امی نے ابو سے کہا کہ ’’ظفر صاحب بھی بچے کے پیچھے ہی پڑ جاتے ہیں بھلا اتنے سے بچے کو اتنی زیادہ سورتیں کہاں یاد ہوسکتی ہے‘‘ تو میری تسلی ہوگئی کہ سورتیں یاد نہ ہونا کوئی اتنی بڑی شرمندگی کی بات نہیں ہے۔ اللہ میاں ایسے ماحول میں قرآن کی عظمت اور اہمیت میرے دل میں کیسے پیدا ہوتی؟

دادا جی فجر کے وقت نماز کے لئے مجھے آواز دیتے تو امی ہولے سے کہتیں کہ ’’ذرا ٹھہر کر پڑھ لے گا‘ رات کو دیر تک ہوم ورک کرتا رہا ہے۔ ’’ایسی‘‘ ذرا ٹھہر‘‘ کے چکر میں دیر ہو جاتی اور کرتے کرتے ناشتے کا وقت ہو جاتا‘ میں ناشتہ کر کے اسکول چلا جاتا‘ دوپہر کو اسکول سے واپس آتا تو دادا جی نماز پڑھ چکے ہوتے‘ مجھے بھی وضو کرنے کا کہتے تو ابو کہتے کہ ’’ابھی تھکا ہوا اسکول سے آیا ہے‘ کھانا کھا کر پڑھ لے گا۔‘‘ کھانا کھا کر میں چپکے سے بستر میں گھس جاتا ‘ میرے ذہن میں یہ بات کبھی آئی ہی نہیں کہ نماز ہر کام سے زیادہ اہم ہے‘ میں نے تو ہمیشہ اپنے بڑوں کو آخری وقت میں عام سا کام سمجھ کر نماز پڑھتے دیکھا‘ اس حالت میں ‘ میں نے پرورش پائی‘ تو پھر میں کیسے ان صحابہ رضی اللہ عنھم جیسا ہو جاتا جو میدان جنگ میں بھی نماز چھوڑنے پر راضی نہ ہوتے تھے۔
میں نے اپنے والدین کو جھوٹ سے منع کرتے ہوئے پھر اسی محفل میں جھوٹ بولتے دیکھا‘ غصے میں چیختے ہوئے دیکھا اور ساتھ ہی نرمی کی نصیحت بھی سنی۔ مجھے بتایا جاتا کہ غیبت گناہ ہے مگر چند لمحوں میں ہی کسی کی ڈھیر ساری خامیاں بیان کردی جاتیں صبر شکر کی فضیلت پر قصے سنائے جاتے مگر کھانا لیٹ ہونے پر چیخ و پکار شروع ہو جاتی‘ بڑوں کا ادب کرنے کاکہاجاتا مگر دادا جی کے کاموں پر دیر تک بڑ بڑایا جاتا ‘ میں سمجھا کہ ’’خوش اخلاقی‘‘ شاید اس کانام ہے کہ منہ پر ہنس ہنس کر میٹھا بول بولا جائے اور پیٹھ پیچھے کھال کھینچ لی جائے‘ میں نے بارہا سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم ’’اعلیٰ اخلاق‘‘ کا بہترین نمونہ ہیں مگر اپنے ارد گرد موجود لوگوں میں نے کسی میں بھی ان کے طریقے اپنانے کی تڑپ نہیں دیکھی۔

میری بہنیں بھی ایسے ہی ماحول میں بڑی ہوئیں‘ ایسے ہی دہرے معیار دیکھتی اور سیکھتی گئیں‘ جب باجی پہلی دفعہ کالج جانے لگیں تو دادی جان نے انہیں سر پربڑی چادر کرنے کو کہا۔

باجی کو بڑا برا لگا‘ دادی جان کے سامنے تو چپ ہوگئیں مگر امی کے پاس جا کر شور مچانے لگیں کہ ’’ساری لڑکیاں تو یونیفارم کا دوپٹہ ہی کرتی ہیں اور میں بڑی سی چادر کر کے جاؤں ‘ میں نے اتنی بڑی چادر کر کے نہیں جانا۔‘‘ امی نے ایک دو دفعہ دبے لہجے میں کہا کہ اوڑھ لو ناں جب باجی نہ مانی تو امی بولیں ’’اچھا دادی جان کے سامنے اوڑھ لو گاڑی میں جا کر اتار دینا۔‘‘ اس دن سے باجی اچھی طرح سیکھ گئی کہ بڑوں کو دھوکہ کس طرح دیا جاتا ہے‘.

جب ایک دفعہ دھوکہ دینے کا راستہ کھل گیا تو پھر بات دادی جان تک رکنے والی کہاں تھی‘ امی کو پتہ بھی نہ چلتا اور باجی کالج سے بازار جا کر اپنی مرضی کے ڈائجسٹ اور انگلش ناول خرید کر لے آتیں۔ کالج کی کتابوں میں چھپا کر پڑھتیں اور امی ابو سمجھتے کہ ہماری بیٹی کمرے میں پڑھائی کر رہی ہے۔

اللہ میاں کیا ہمارے بڑے ہمارے گناہوں میں برابر کے شریک نہیں ہیں انہوں نے برائی کو چالاکی اور ہوشیاری کا نام دے کر ہماری تائید کی‘ ایسے ماحول میں میری باجی کس طرح عائشہr و فاطمہrکی طرح معصوم اور دیندار ہوتیں۔
اللہ میاں میرے ماں باپ نے میرے لئے دنیا کی ہر نعمت مہیا کی‘ مجھے ہر طرح کی سہولت دی‘ میرے آرام کے لئے اپنا آرام قربان کیا‘ میں نے جوخواہش کی انہوں نے اسے پورا کرنا ضروری سمجھا‘ ایک دفعہ مجھے بچپن میں عجیب قسم کا بخار ہوگیا‘ رات کو سر میں بہت سخت درد ہوتا تو رات کو ابو دو تین بجے تک میرا سر دباتے اور امی دودھ وغیرہ گرم کر کے لاتیں۔ اگلے دن میں تو آرام سے سوتا رہتا اور ابو آفس اور امی گھر کے کاموں میں لگ جاتیں۔ تقریباً ایک ڈیڑھ ہفتہ یہی ہوتا رہا اور میرے ماں باپ ماتھے پر شکن لائے بغیر دن رات ڈیوٹی دیتے رہے۔

اللہ میاں میرے امی ابو نے میرے دنیاوی آرام کے لئے ہر شے مہیا کی مگر وہ یہ بھول گئے کہ آخرت کاآرام بھی تو میری ضرورت ہے‘ دنیا کی چھوٹی چھوٹی تکلیفوں پر تڑپ اٹھتے مگر آگ کے خوفناک عذاب کو بھول گئے‘ میرے کھانے پینے کے لئے میری پسند کی چیزوں سے گھر بھر دیا مگر کھولتے پانی اور بدبو دار پیپ کو بھول گئے‘ مجھے قیمتی ترین لباس پہنایا‘ گرمی سردی سے میری حفاظت کی مگر آگ کے کرتے اور تارکول کی شلوار کو بھول گئے‘ میرا رنگ پیلا ہونے پر پریشان ہوگئے مگر روز محشر میں کالی رات کی سی تاریکی والے چہروں کو بھول گئے۔

یااللہ میں اپنے والدین سے محبت تو بہت کرتا ہوں مگر یہ بھی جانتا ہوں کہ آج میری رسوائی میں کچھ نہ کچھ ہاتھ ان کا بھی ہے‘ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ تیرے سامنے میرا یہ عذر قابل قبول نہیں ہے کیونکہ بلوغت کے بعد سے میں اپنے قول و فعل کا خود ذمہ دار ہوں مگر خدایا میں اپنے والدین کی شکایت لے کر آیا ہوں کہ انہوں نے مجھ سے بے پناہ محبت کرنے کے باوجود مجھے کیوں گم راہیوں کے جنگل میں دھکیل دیا‘ جہاں سے نکلنا میرے لئے ناممکن نہ سہی مگر دشوار ضرور تھا۔

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS