Shadi ke mauke par Ghar ki Auraton ka Be Parda hona.
Shadi me Musalmano ke yahan Videography ka riwaz aur Be Pardagi.
*آسیہ عمران*
*آپے سے باہر ہوتی دلہنیں ۔۔۔۔
ایک وقت تھا بارات کی آمد پر دلہن کو چھپا دیا جاتا ۔ سسرالی گھر پہنچنے پر ہی گھونگھٹ اٹھایا جاتا.
مغرب سے پہلے دلہن نئے گھر پہنچ چکی ہوتی ۔
دلہن پر بھی الگ سا روپ اور نکھار آتا۔ سادگی اور حیا کے حصار میں گویا چاند کا ٹکڑا ہوتی ۔
پھر بیوٹی پارلرز کو فروغ حاصل ہوا ۔ اسے نمائشی پیس کی حیثیت دینا بیوٹی پارلر ہی کا اعجاز تھا۔
یہی حیا کا جنازہ نکالنے کا پہلا قدم بھی تھا۔
وہ پہلی دلہن جو بیوٹی پارلر سے سج دھج کر سامنے بیٹھی ہوگی شرم سے آدھ موئی ہوئی جا رہی ہوگی۔
یادگار لمحات کو قید کرنے کے نام پر مووی کا آغاز ہوا۔ لمحات تو کیا قید ہوتے وہ تو شادی کو کسی اور طرف ہی لے گئے ۔ یہی مقصد بن گیا۔
وہ لڑکیاں جنھیں کسی نامحرم نظر نے نہ چھوا تھا شادی کے روز مووی کی صورت ذہنی ٹارچر کا نشانہ بننے لگیں ۔نگاہیں اٹھانا ،ملانا ، پوز بنانا ایک نامحرم کیمرہ مین کی نامناسب حرکات کو بغیر پس و پیش قبول کر لیا گیا۔
اگلے مرحلے پر پوزز میں ترقی ہوئی دلہا ،دلہن کو ساتھ بٹھانے سے ابتدا ہوئی جو بانہوں میں جھولنے سے ہوتی ہوئی بہت آگے جا چکی ہے۔
یادگار مناظر سے اب دلہن کے بجائے کیمرہ شرماتا ہے لٹو کی طرح گھومتی ، چپکی دلہن بھی پرانی بات ہوگئی اب اسٹیج ان کے ڈانس سے سجنے لگا ہے۔
آگے کیا ہونے جا رہا ہے سوچنا قطعاً مشکل نہیں ۔
ہے کوئی بند باندھنے والا ۔
جو بے حیائی سے روک کر اس مقدس فریضے کو حیادار بنا دے۔
No comments:
Post a Comment