Kisi ki maut Par Arab ke log kaise matam karte they aur Khawateen kaise Sar ke baal katwati thi?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।
کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: مراسم ماتم
جب کوئی شخص مر جاتا تو اس کے عزیز و اقارب اپنا منہ کھسوٹتے اور بال نوچتے اور ہائے وائے کرتے تھے‘
عورتیں بال کھولے سر پر خاک ڈالے جنازہ کے پیچھے پیچھے چلتی تھیں ‘ جس طرح ہندوستان میں ہندو لوگ مردہ کے غم میں سر کے بال اور ڈاڑھی مونچھ منڈوا دیتے ہیں عرب جاہلیت میں عورتیں بھی اپنا سر منڈوا دیتی تھیں ‘
رونے پیٹنے اور ماتم کرنے کے لیے اجرت پر عورتیں بلوائی جاتی تھیں ‘ وہ خوب زور شور سے نوحہ کرتی تھیں دفن سے فارغ ہو کر دسترخوان بچھایا جاتا اور ان نوحہ کرنے والیوں کو کھانا کھلایا جاتا۔
اسلام نے ان تمام مراسم جاہلیت کو مٹایا۔ لیکن تعجب ہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں میں تیجا‘ دسواں ‘ چالیسواں ‘ چھ ماہی اور برسی اب بھی موجود ہے اور عرب جاہلیت کی تقلید میں شہدائے اسلام کا ماتم ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ۔
ان للہ و انا الیہ راجعون۔
No comments:
Post a Comment