Kya Zalim Hukamaraan ke khilaf Bagawat Kiya ja sakta hai?
Kya Musalman kisi Kafir Hukmaran ke khilaf Bagawat kar sakta hai?
हुकूमत के खिलाफ बगावत।
बगावत से पांच छः लोगो के रहने वाला एक घर सलामत नही रहता तो एक सुबा और रियासत कैसे अमन चैन से रह सकता है?
बगावत से पूरे मुल्क का अमन गारत हो जाता है।
बगावत से कितने स्कूल, जामिया और मदारिस् का निज़ाम दरहम बरहम हो चुका है।
मुसलमानो से पूछता हू के क्या इस्लाम ऐसी तालीम देगा जिस से पूरे मुल्क का अमन चैन खत्म हो जाए और तबाही के कगार पर आजाये।
हदीस की किताबो मे ज़ालिम हुक्मरानो के खिलाफ बगावत पर हमे कोई बाब नज़र नही आता, जबकि उस दौर मे मुहादेशिन पर भी तरह तरह के ज़ुल्म हुए।
पूरी तारीख उठा कर देख ले जब भी किसी मुस्लिम हुकमराँ के खिलाफ बगावत हुई है उसका अंजाम नदामत और शर्मिंदगी के अलावा कुछ नही हुआ।
کیا مسلم حکمرانوں کے خلاف (خروج) بغاوت مختلف فیہ مسئلہ ہے؟ (1)
اہل حدیثوں کے نزدیک کسی مسئلے میں جب قرآن و حدیث سے دلیل مل جائے تو اس کی مخالفت جائز نہیں ہے، اور مختلف فیہ مسائل میں ترجیح اس راے کو دی جاتی ہے جس کی صحت پر شرعی دلائل موجود ہوں، فقہی مسائل میں ہم بڑے شد و مد کے ساتھ اس قاعدے پر عمل پیرا ہیں، البتہ عقدی و منہجی امور میں بعض اہل حدیثوں کے نزدیک دلائل کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، انہیں قطعاً اس بات کی پرواہ نہیں ہوتی کہ زیر بحث مسئلے میں کتاب و سنت کس بات پر دلالت کرتے ہیں، بلکہ کسی شاذ قول یا کسی کے عمل کو نص قرآنی کے مثل بطورِ حجت پیش کر رہے ہوتے ہیں، ان کے سامنے جب دلائل پیش کئے جاتے ہیں تو ان سے اعراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مسئلہ مختلف فیہ ہے، جبکہ اصول فقہ کا مبتدی طالب علم بھی یہ جانتا ہے کہ دلیل شرعی کے مخالف قول و عمل کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں ہے، بلکہ اس شخص کو اپنے ایمان کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے.
جو واضح اور صریح نصوص کے سامنے کسی عالم کا قول و عمل پیش کرے، اور ساتھ یہ بھی کہتا پھرے کہ: "میری بھی یہی رائے ہے"۔ نیز یہ کہ ہر اختلاف معتبر نہیں ہوتا، خصوصاً جب دوسرا قول دلائل سے عاری ہو۔ یہی وجہ ہے کہ علما نے حائضہ عورتوں کی نماز اور روزوں کی قضا سے متعلق بعض خوارج کے اختلاف کو لائق اعتنا ہی نہیں سمجھا اور نہ ہی انہیں قابل ذکر سمجھا۔
اگر مختلف فیہ مسائل میں دلائل کے ساتھ ساتھ اجماع امت بھی وارد ہوا ہو تو اس کی مخالفت گمراہی کا موجب ہوتی ہے، اجماع کے تعلق سے یہ بات بھی یاد رکھیں کہ اجماع کسی بھی زمانے میں ہو سکتا ہے، اور وہ اپنے بعد کے زمانوں کے لئے حجت ہوگا۔
ظالم اور فاسق و فاجر مسلم حکمرانوں کے خلاف خروج کرنا اور اعلانیہ طور پر ان کی غلطیاں یا ان کے گناہوں کو بیان کرنا شرعاً حرام اور ناجائز عمل ہے، کتب احادیث میں اس سے متعلق بکثرت نصوص وارد ہیں۔
جاری......!!!!!
حافظ علیم الدین یوسف ✒️
No comments:
Post a Comment