find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts with label tafseer quran. Show all posts
Showing posts with label tafseer quran. Show all posts

Quran Padhne ki Fazilat.

🥀قرآن پڑھنے کی فضیلت ;

1 پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھتا ہے تو اس کو جنت میں جانے سے صرف موت روک رہی ہے۔ (صحیح الجامع:)۔

2 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’قرآن میں تیس آیتوں والی ایک سورت ہے جو اپنے پڑھنے والے کی سفارش کرے گی حتی کہ اسے بخشوا لے گی، وہ سورہ ملک ہے‘‘۔ (ابوداود:)۔

3 فرمانِ رسولِ الٰہی ہے: ’’جو شخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھتا ہے تو اس کے لئے اگلے جمعے تک نور روشن رہتا ہے‘‘۔ (ترغیب)۔

4 جو شخص ’’قُلْ ھُوَ اﷲُ اَحَد‘‘ مکمل دس مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں محل بنائے گا۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سوال کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! پھر ہم تو بہت زیادہ یہ عمل کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بھی کثرت اور بہتر دینے والا ہے (صحیح الجامع)

5 سیدنا معاذ بن عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ اپنے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک بارش والی اندھیری رات میں ہم رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو بلانے گئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں نماز پڑھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ تم سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ الناس کو صبح و شام پڑھا کرو (تین تین بار) تمہیں ہر چیز سے کافی ہوں گی۔ (صحیح ترغیب:)۔

6 پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص ہر رات ایک تہائی قرآن نہیں پڑھ سکتا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کون ہے جو یہ طاقت رکھتا ہو؟ فرمایا: سورہ اخلاص ایک تہائی قرآن کی مانند ہے۔ (صحیح بخاری )۔

7 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص ایک حرف کتاب اﷲ میں سے پڑھے گا اس کو ایک نیکی ملے گی۔ اور ایک نیکی دس نیکیوں کی مانند ہو گی میں یہ نہیں کہتا کہ ’’الٓمٓ ایک حرف ہے بلکہ ’’الف‘‘ ’’لام‘‘ اور ’’میم‘‘ تین حروف ہیں۔ (صحیح الجامع:)۔

8 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’قرآن پڑھا کرو بے شک یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا‘‘۔ (صحیح مسلم:)۔

9 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص قرآن کا ماہر ہے وہ تو قیامت کے دن عظیم ترین فرشتوں کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص قرآن کو اٹک اٹک کر مشقت سے پڑھے اس کے لئے دوہرا اجر و ثواب ہے‘‘۔ (صحیح بخاری)۔

10 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک بار نوفل رضی اللہ عنہ کو فرمایا: ’’رات کو سوتے وقت قُلْ یٰٓاَیُّھَا الْکَافِرُوْنِ پڑھا کرو، یہ شرک سے آزاد کرنے والی سورت ہے۔ (ترغیب:)۔

11 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص دس آیتوں کے ساتھ قیام اللیل کرے گا تو اسے غافلوں میں سے نہیں لکھا جائے گا۔ جو شخص ایک سو آیتوں سے قیام کرے گا، اس کو ’’قانتین‘‘ میں سے لکھا جائے گا۔ ہزار آیات پڑھنے والے کو خزانہ جمع کرنے والوں میں سے لکھا جائے گا‘‘۔
#قران_صدقہ_جاریہ

Share:

Quran Padhne ki Fazilat.

🥀قرآن پڑھنے کی فضیلت ;

1 پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھتا ہے تو اس کو جنت میں جانے سے صرف موت روک رہی ہے۔ (صحیح الجامع:)۔

2 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’قرآن میں تیس آیتوں والی ایک سورت ہے جو اپنے پڑھنے والے کی سفارش کرے گی حتی کہ اسے بخشوا لے گی، وہ سورہ ملک ہے‘‘۔ (ابوداود:)۔

3 فرمانِ رسولِ الٰہی ہے: ’’جو شخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھتا ہے تو اس کے لئے اگلے جمعے تک نور روشن رہتا ہے‘‘۔ (ترغیب)۔

4 جو شخص ’’قُلْ ھُوَ اﷲُ اَحَد‘‘ مکمل دس مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں محل بنائے گا۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سوال کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! پھر ہم تو بہت زیادہ یہ عمل کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بھی کثرت اور بہتر دینے والا ہے (صحیح الجامع)

5 سیدنا معاذ بن عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ اپنے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک بارش والی اندھیری رات میں ہم رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو بلانے گئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں نماز پڑھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ تم سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ الناس کو صبح و شام پڑھا کرو (تین تین بار) تمہیں ہر چیز سے کافی ہوں گی۔ (صحیح ترغیب:)۔

6 پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص ہر رات ایک تہائی قرآن نہیں پڑھ سکتا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کون ہے جو یہ طاقت رکھتا ہو؟ فرمایا: سورہ اخلاص ایک تہائی قرآن کی مانند ہے۔ (صحیح بخاری )۔

7 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص ایک حرف کتاب اﷲ میں سے پڑھے گا اس کو ایک نیکی ملے گی۔ اور ایک نیکی دس نیکیوں کی مانند ہو گی میں یہ نہیں کہتا کہ ’’الٓمٓ ایک حرف ہے بلکہ ’’الف‘‘ ’’لام‘‘ اور ’’میم‘‘ تین حروف ہیں۔ (صحیح الجامع:)۔

8 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’قرآن پڑھا کرو بے شک یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا‘‘۔ (صحیح مسلم:)۔

9 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص قرآن کا ماہر ہے وہ تو قیامت کے دن عظیم ترین فرشتوں کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص قرآن کو اٹک اٹک کر مشقت سے پڑھے اس کے لئے دوہرا اجر و ثواب ہے‘‘۔ (صحیح بخاری)۔

10 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک بار نوفل رضی اللہ عنہ کو فرمایا: ’’رات کو سوتے وقت قُلْ یٰٓاَیُّھَا الْکَافِرُوْنِ پڑھا کرو، یہ شرک سے آزاد کرنے والی سورت ہے۔ (ترغیب:)۔

11 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص دس آیتوں کے ساتھ قیام اللیل کرے گا تو اسے غافلوں میں سے نہیں لکھا جائے گا۔ جو شخص ایک سو آیتوں سے قیام کرے گا، اس کو ’’قانتین‘‘ میں سے لکھا جائے گا۔ ہزار آیات پڑھنے والے کو خزانہ جمع کرنے والوں میں سے لکھا جائے گا‘‘۔
#قران_صدقہ_جاریہ

Share:

Quran Padhne ki Fazilat.

🥀قرآن پڑھنے کی فضیلت ;

1 پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھتا ہے تو اس کو جنت میں جانے سے صرف موت روک رہی ہے۔ (صحیح الجامع:)۔

2 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’قرآن میں تیس آیتوں والی ایک سورت ہے جو اپنے پڑھنے والے کی سفارش کرے گی حتی کہ اسے بخشوا لے گی، وہ سورہ ملک ہے‘‘۔ (ابوداود:)۔

3 فرمانِ رسولِ الٰہی ہے: ’’جو شخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھتا ہے تو اس کے لئے اگلے جمعے تک نور روشن رہتا ہے‘‘۔ (ترغیب)۔

4 جو شخص ’’قُلْ ھُوَ اﷲُ اَحَد‘‘ مکمل دس مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں محل بنائے گا۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سوال کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! پھر ہم تو بہت زیادہ یہ عمل کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بھی کثرت اور بہتر دینے والا ہے (صحیح الجامع)

5 سیدنا معاذ بن عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ اپنے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک بارش والی اندھیری رات میں ہم رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو بلانے گئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں نماز پڑھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ تم سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ الناس کو صبح و شام پڑھا کرو (تین تین بار) تمہیں ہر چیز سے کافی ہوں گی۔ (صحیح ترغیب:)۔

6 پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص ہر رات ایک تہائی قرآن نہیں پڑھ سکتا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کون ہے جو یہ طاقت رکھتا ہو؟ فرمایا: سورہ اخلاص ایک تہائی قرآن کی مانند ہے۔ (صحیح بخاری )۔

7 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص ایک حرف کتاب اﷲ میں سے پڑھے گا اس کو ایک نیکی ملے گی۔ اور ایک نیکی دس نیکیوں کی مانند ہو گی میں یہ نہیں کہتا کہ ’’الٓمٓ ایک حرف ہے بلکہ ’’الف‘‘ ’’لام‘‘ اور ’’میم‘‘ تین حروف ہیں۔ (صحیح الجامع:)۔

8 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’قرآن پڑھا کرو بے شک یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا‘‘۔ (صحیح مسلم:)۔

9 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص قرآن کا ماہر ہے وہ تو قیامت کے دن عظیم ترین فرشتوں کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص قرآن کو اٹک اٹک کر مشقت سے پڑھے اس کے لئے دوہرا اجر و ثواب ہے‘‘۔ (صحیح بخاری)۔

10 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک بار نوفل رضی اللہ عنہ کو فرمایا: ’’رات کو سوتے وقت قُلْ یٰٓاَیُّھَا الْکَافِرُوْنِ پڑھا کرو، یہ شرک سے آزاد کرنے والی سورت ہے۔ (ترغیب:)۔

11 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص دس آیتوں کے ساتھ قیام اللیل کرے گا تو اسے غافلوں میں سے نہیں لکھا جائے گا۔ جو شخص ایک سو آیتوں سے قیام کرے گا، اس کو ’’قانتین‘‘ میں سے لکھا جائے گا۔ ہزار آیات پڑھنے والے کو خزانہ جمع کرنے والوں میں سے لکھا جائے گا‘‘۔
#قران_صدقہ_جاریہ

Share:

Surah Al Maida (Aayat 32)

*🍁فہم القرآن🍁*
🖋محترم میاں محمد جمیل صاحب حفظ اللہ تعالی
پرنسپل ابوہریرہ شریعہ کالج، لاہور

📚سورة المائدۃ
آیت نمبر 32
ترجمہ اور تفسیر

أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم.
ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

📖مِنۡ اَجۡلِ ذٰ لِكَ ‌ ۚكَتَبۡنَا عَلٰى بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ اَنَّهٗ مَنۡ قَتَلَ نَفۡسًۢا بِغَيۡرِ نَفۡسٍ اَوۡ فَسَادٍ فِى الۡاَرۡضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيۡعًا ؕ وَمَنۡ اَحۡيَاهَا فَكَاَنَّمَاۤ اَحۡيَا النَّاسَ جَمِيۡعًا ‌ؕ وَلَـقَدۡ جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُنَا بِالۡبَيِّنٰتِ ثُمَّ اِنَّ كَثِيۡرًا مِّنۡهُمۡ بَعۡدَ ذٰ لِكَ فِى الۡاَرۡضِ لَمُسۡرِفُوۡنَ(٣٢)

❄اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے ایک جان کو کسی جان کے بدلے کے بغیرقتل کیا یا زمین میں فساد پھیلایا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کیا اور جس نے اسے بچایا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو بچایا اور بلاشبہ ان کے پاس ہمارے رسول واضح دلائل لے کر آئے، پھر بیشک ان میں سے بہت سے لوگ اس کے بعد بھی زمین میں البتہ ضرورحد سے بڑھنے والے ہیں۔

*✍ربط کلام*
گذشتہ سے پیوستہ۔
عربی گرائمر میں ” مَنْ “ کا لفظ سبب کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اس کے دو مفہوم ہیں یہ قانون روز آفرنیش سے ہی لاگو کیا گیا تھا۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ اسی وجہ سے یعنی قتل و غارت کو روکنے کے لیے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ قانون نافذ کیا کہ اگر کسی شخص نے دوسرے کو ناحق قتل کیا تو قاتل کو اس کے بدلے میں قتل کردیا جائے۔ اور یہی سزا قتل و غارت کرنے والوں کی ہوگی۔ کیونکہ جس نے ایک جان کو قتل کیا گویا کہ وہ پوری انسانیت کا قاتل ٹھہرا۔ جس نے کسی ایک کی جان بچائی اس نے پوری انسانیت کا تحفظ کیا۔ دین اسلام سے بڑھ کر دنیا میں کوئی مذہب اور قانون انسان کو تحفظ نہیں دے سکتا۔ قانون سمجھانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے پے درپے انبیاء مبعوث فرمائے۔ تاکہ لوگوں کی اخلاقی تربیت فرمائیں کہ لوگ قتل و غارت اور دنگا فساد کرنے سے اجتناب کریں لیکن اس کے باوجود لوگوں کی اکثریت آپس میں زیادتی کرنے والی ہے۔
(عن عَبْدِ اللّٰہِ (رض) أَنَّ النَّبِیَّ َ قَالَ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُہُ کُفْرٌ)[ رواہ البخاری : کتاب الایمان، باب خوف المومن من ان یحبط عملہ وہو لا یشعر ]
” حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں بلاشبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے “
(عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو (رض) عَنِ النَّبِیِّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قَالَ لَزَوَال الدُّنْیَا أَہْوَنُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ )
[ رواہ النسائی : باب تَعْظِیم الدَّمِ ]
” حضرت عبداللہ بن عمر و (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا دنیا کا ختم ہوجانا اللہ کے ہاں ایک مسلمان کے قتل سے کم تر ہے۔ “

*✍مسائل*
١۔ ایک انسان کا قاتل ساری انسانیت کا قاتل ہے۔
٢۔ ایک انسان کی زندگی بچانے والا ساری انسانیت کی زندگی بچانے والا ہوتا ہے۔
٣۔ دلائل وبراہین کے آجانے کے بعد ظلم و زیادتی نہیں کرنا چاہیے۔

*✍تفسیر بالقرآن*
اسراف کرنے والے لوگ :
١۔ جو اسراف کرے اور اللہ کی آیات پر ایمان نہ لائے اسے سزا دی جائے گی۔ (طہ : ١٢٧)
٢۔ فصل کاٹتے وقت اس کا حق ادا کرو اور اسراف نہ کرو۔ (الانعام : ١٤٢)
٣۔ کھاؤ پیو اور اسراف نہ کرو کیونکہ اسراف کرنے والوں کو اللہ دوست نہیں رکھتا۔
(الاعراف : ٣١)
٤۔ رحمن کے بندے خرچ کرتے وقت اسراف نہیں کرتے۔ (الفرقان : ٦٧)
٥۔ اسراف نہ کرو اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والے سے محبت نہیں کرتا۔
(الانعام : ١٤١)
٦۔ اسراف کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔ ( بنی اسرائیل : ٢٧)

... جاری ان شاءاللہ

Share:

Tafseer Quran (Surah Al Maidah,Aayat 31)

*🍁فہم القرآن🍁*
🖋محترم میاں محمد جمیل صاحب حفظ اللہ تعالی
پرنسپل ابوہریرہ شریعہ کالج، لاہور

📚سورة المائدۃ
آیت نمبر 31
ترجمہ اور تفسیر

أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم.
ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

📖فَبَـعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا يَّبۡحَثُ فِىۡ الۡاَرۡضِ لِيُرِيَهٗ كَيۡفَ يُوَارِىۡ سَوۡءَةَ اَخِيۡهِ‌ؕ قَالَ يَاوَيۡلَتٰٓى اَعَجَزۡتُ اَنۡ اَكُوۡنَ مِثۡلَ هٰذَا الۡغُرَابِ فَاُوَارِىَ سَوۡءَةَ اَخِىۡ‌ۚ فَاَصۡبَحَ مِنَ النّٰدِمِيۡنَ(٣١)

❄پھر اللہ نے کوّابھیجا جو زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح چھپائے، کہنے لگاہائے افسوس ! کیا میں اس سے بھی گیا گزرا ہوں افسوس اس کوّے جیسا ہو تاکہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا۔ سو وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگیا۔

*✍ربط کلام*
گذشتہ سے پیوستہ۔
بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ دنیا میں سب سے پہلے قتل اور فوت ہونے والا شخص ہابیل تھا اس لیے قابیل کو معلوم نہ تھا کہ میت کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے۔ اس بات کے ساتھ اس کا دوسرا مفہوم بھی ذہن میں رکھنا چاہیے جو واقعہ کے ساتھ گہری نسبت رکھتا ہے جب قاتل کسی شخص کو قتل کرتا ہے تو وہ اپنا جرم چھپانے کے لیے لاش کو آگے پیچھے کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ممکن ہے قابیل اسی کشمکش میں مبتلا ہو گھبراہٹ اور بےقراری کے عالم میں اس کی عقل پر پردہ پڑگیا ہو۔ کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کو کہاں ٹھکانے لگائے جس کی رہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک کوّے کے ذریعے یہ کام کروایا۔ ایک کوّے نے دوسرے کوّے کو مار کر اس کی لاش زمین میں دفن کی جب قابیل نے یہ نقشہ دیکھا تو سخت پریشانی کے عالم میں پکار اٹھا ہائے افسوس میں تو کوّے سے بھی کم تر ثابت ہوا۔ بعد ازاں اس نے اپنے بھائی کو زمین میں دفن کیا اسی وقت سے لے کر فطری اور شرعی طریقہ یہی ہے۔ جلانے کی بجائے میّت کو عزت و احترام کے ساتھ دفنانا چاہیے۔ اسلام کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ نہ صرف میت کو دفنانے کا حکم دیتا ہے بلکہ اس کی تعلیم یہ ہے کہ اچھی طرح غسل دینے کے بعد صاف اور اجلا سفید رنگ کا کفن پہنا کر خوشبو لگائی جائے اور نہایت اخلاص کے ساتھ نماز جنازہ پڑھ کر، دفنانے کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر دعا کی جائے اور میّت کے لیے ایصال ثواب کا اہتمام بھی کیا جانا چاہیے۔
(عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ (رض) أَنَّ رَسُول اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قَالَ إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَۃٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہٖ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُو لَہُ )
[ رواہ مسلم : کتاب الوصیہ، بَاب مَا یَلْحَقُ الْإِنْسَانَ مِنْ الثَّوَابِ بَعْدَ وَفَاتِہِ ]
” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں بلاشبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع کردیے جاتے ہیں مگر صرف تین ذرائع سے اسے اجر ملتا رہتا ہے۔ (١) صدقہ جاریہ۔ (٢) ایسا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں۔ (٣) نیک اولاد جو اس کے لیے دعائیں کرے۔ “
(عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ (رض) أَنَّہُ قَالَ یَا رَسُول اللّٰہِ إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ فَأَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ قَالَ الْمَاءُ قَالَ فَحَفَرَ بِءْرًا وَقَالَ ہَذِہِ لِأُمِّ سَعْدٍ )[ رواہ ابوداؤد : کتاب الزکاہ، بَاب فِی فَضْلِ سَقْیِ الْمَاءِ ]
” حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استفسار کیا اے اللہ کے رسول ! ام سعد وفات پا گئی ہیں کون سا صدقہ سب سے افضل ہے آپ نے فرمایا پانی پلانا۔ حضرت سعد نے کنواں کھدوایا اور کہا یہ ام سعد کے لیے ہے۔ “
(عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ (رض) قَالَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی ہَلَکَ فیہِ الْحَدُوا لِی لَحْدًا وَانْصِبُوا عَلَیَّ اللَّبِنَ نَصْبًا کَمَا صُنِعَ بِرَسُول اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
[ رواہ مسلم : کتاب الجنائز، باب فی اللحد ونصب اللبن علی المیت ]
” عامر بن سعد بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد (رض) نے اپنے مرض الموت کے وقت حکم دیا کہ میرے لیے لحد بنانا اور لحد کے اوپر کچی اینٹیں رکھنا جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کیا گیا تھا۔ “

*✍مسائل*
١۔ میت کو دفنانا چاہیے۔ ٢۔ قاتل کف افسوس ملتا رہ جاتا ہے اور ندامت اس کا مقدر بن جاتی ہے۔

*✍تفسیر بالقرآن*
نادم ہونے والے لوگ :
١۔ آدم کا بیٹا کہنے لگا کاش میں اس کوے کی طرح ہوتا کہ اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دیتا تو وہ نادم ہونے والوں میں سے
ہوگیا۔
(المائدۃ : ٣١)
٢۔ قریب ہے اللہ فتح عطا کر دے یا اپنی طرف سے کوئی حکم نازل فرما دے پس یہ اپنے آپ پر نادم ہوں۔ (المائدۃ : ٥٢)
٣۔ اپنی غلطیوں پر نادم ہونے والے بہت ہی کم ہوتے ہیں۔ (المومنون : ٤٠)
٤۔ انھوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگئے۔
(الشعراء : ١٥٧)
٥۔ اے ایمان والو ! فاسق کی خبر کی تحقیق کرلیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے۔ (الحجرات : ٦)

... جاری ان شاءاللہ

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS