*_السَّــلاَمُ عَلَيـكُــم وَرَحْـمَــةُ اللهِ وَبَــرَكـَاتــهُ_*
*_صبح بخیر زندگی_*
*توکّل ❤*
_ﷲ پر بھروسہ ''توکّل'' کہلاتا ہے۔ اﷲ پاک سے عشق کا تقاضا ہے کہ اپنا ہر کام بلکہ اپنا آپ اﷲ پاک کے سپرد کر دیا جائے۔ توکّل کو ''فقر'' کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں بار بار اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے:_
-
_''اسی پر توکّل کرو اگر تم مسلم ہو۔''_
*(سورۃ یونس۔ 84)*
_حضرت نوح علیہ السلام سے جب ساری قوم پھر جاتی ہے ان کی مخالفت اور عداوت کا اظہار کرتی ہے تو آپؑ فرماتے ہیں:_
_''میرا تو اﷲ پر توکّل ہے تم سب اپنی تدبیریں کر لو۔_
*''(سورۃ یونس۔71)*
_حضرت یعقوب علیہ السلام جب بنیامین کو مصر بھیجنے لگے تب ان کے بھائیوں سے عہد لیا اور عہد لینے کے بعد فرمایا:_
_''حکم تو اﷲ کا ہے دوسرے کا نہیں۔ میرا اسی پر توکّل ہے اور متوکّل لوگوں کو بھی اسی پر اعتماد کرنا چاہیے۔_
*''(سورۃ یوسف۔67)*
_سورہ نمل میں ہے:_
*''اﷲ پر ہی توکّل کرو''۔*
-
*سورۃ طلاق میں ہے:*
*''جس نے اﷲ پر توکّل کیا اس کیلئے اﷲ کافی ہے''۔*
-
*سورۃ آلِ عمران میں ہے:!*
_''اگر اﷲتمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آ سکے گا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر کون ایسا ہے جو تمہاری مدد کرے اور مومنوں کو تو اﷲ پر ہی توکّل کرنا چاہیے''۔_
_رزق کسی جگہ کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ رزق ہر جگہ عام ہے جو جہاں ہو اُسے وہیں پہنچ جاتا ہے۔ جو لوگ ایک مقام سے ہجرت کرکے دوسری جگہ چلے جاتے ہیں اور صبر کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے توکّل کے باعث انہیں وہیں روزی پہنچانے کے اسباب پیدا فرمادیتا ہے جس طرح پرندوں اور جانوروں کو اللہ تعالیٰ ہر جگہ روزی مہیا کر دیتا ہے ۔ رزق حاصل کرنے کے لئے انسان کو اللہ پر توکّل کر نا چاہیے۔ رزق پر متوکّل ہونے کے بارے میں ایک مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:_
_''اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے گمان بھی نہ ہو۔ اور جو خدا پر بھروسہ (توکّل) رکھے گا تو وہ اس کی کفالت کرے گا خدا جو چاہتا ہے وہ کر لیتا ہے۔ خدا نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔_
*''(طلاق۔3)*
_متوکّل شخص کو اللہ تعالیٰ ایسی جگہ سے رزق مہیا کردیتا ہے جہاں سے اسے گمان تک نہیں ہوتا اس لئے جو رزق کے سلسلہ میں اللہ پر توکّل کرتے ہیں ان کے لئے اللہ کافی ہے۔_
_حضرت ابودرداءؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ'' رزق بندے کو اس طرح تلاش کرتا ہے جیسے اس کی موت اسے تلاش کرتی ہے۔ ''_
_حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو فرماتے سنا''اگر تم اللہ تعالیٰ پر اسی طرح بھروسہ کرو جیسے بھروسہ (توکّل) کرنے کا حق ہے تو تمہیں پرندوں کی طرح روزی دی جائے کہ صبح کو بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔_
*''(ابنِ ماجہ)*
_حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:-اگر میرے بندے توکّل کریں تو میں رات کو ان پر بارش برساؤں اور دِن میں ان پر سورج طلوع کرتا رہوں اور انہیں گرج کی آواز تک نہ سناؤں۔_
*(مسند امام احمد)*
_حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ ایک روز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے پیچھے تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایاکہ ''اے لڑکے اللہ کے حقوق کی حفاظت کرو تو وہ تمہارے حقوق کی حفاظت کرے گا اور تم اسے سامنے پاؤ گے اور جو کچھ مانگنا ہو اللہ سے مانگو اور جب مدد درکار ہو تو اُس سے مددلو اور جان لو کہ اگر تمام دنیا اس بات پر تُل جائے کہ کسی چیز کے ساتھ تمہیں نفع پہنچائے تو نہیں پہنچا سکتے_