امام بیہقی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں :
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ : إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ، وَقَالَ تَعَالَى : إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ، وَهِيَ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ[کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـ جلد نمبر 1صفحہ نمبر263حدیث نمبر195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی]۔
ہمیں ابوعبداللہ الحافظ نے خبردی(کہا):ہمیں ابوالعباس محمدبن یعقوب نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں محمد بن اسحاق نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیںیحیی بن صالح الوحاظی نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں اسحاق بن یحیی الکلبی نے حدیث بیان کی (کہا): ہمیں الزہری نے حدیث بیان کی (کہا): مجھے سعید بن المسیب نے حدیث بیان کی،بے شک انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایاتوتکبرکرنے والی ایک قوم کاذکرکیا: یقیناجب انہیں لاالہ الااللہ کہا جاتاہے توتکبرکرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب کفرکرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تواللہ نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اورمومنوں پراتارااوران کے لئے کلمة التقوی کولازم قراردیا اوراس کے زیادہ مستحق اوراہل تھے اوروہ (کلمة التقوی) ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ‘‘ہے۔حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت (مقرر کر نے) و الے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیاتھاتومشرکین نے اس کلمہ سے تکبرکیاتھا''۔[کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـ جلد نمبر 1صفحہ نمبر263حدیث نمبر195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی]۔
Click to expand...
درجہ حدیث :ـ
یہ حدیث بالکل صحیح ہے، اس کی سندکے سارے راوی سچے اورقابل اعتمادہے ہیں ،اس کی سند کے ہر راوی کی تفصیل اگلی سطور میں ملاحظہ ہو۔
پیش کردہ حدیث کی سند کے راویوں کاتعارف ملاحظہ ہو:
سعید بن المسیب :(سعید بن المسیب بن حزن القرشی)۔
آپ بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم26،مسلم رقم21،آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ’’أحد العلماء الأثبات الفقہاء الکبار‘‘ آپ اعلی درجہ کے ثقات اوربڑے فقہاء میں سے ہیں،[تقریب التہذیب رقم2396]۔
الزہری :(محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب الزہری)۔
آپ بھی بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم4،مسلم رقم20،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ’’الفقیہ الحافظ متفق علی جلالتہ وتقانہ‘‘ آپ کی ثقاہت وجلالت پر امت کااجماع ہے ،[تقریب التہذیب ،رقم6296]۔
اسحاق بن یحیی الکلبی:(اسحاق بن یحیی بن علقمة الکلبی)۔
یہ صحیح بخاری کے (شواہدکے )راوی ہیں ،دیکھئے صحیح بخاری تحت نمبرات:682، 1355، 3298، 3299، 3433، 3434،3927،7382۔
حافظ ابن حجرفرماتے ہیں :’’صدوق‘‘ آپ سچے تھے،[دیکھئے :تقریب رقم(391)]۔
امام دارقطنی فرماتے ہیں :’’احادیثہ صالحة‘‘ ان کی بیان کردہ احادیث درست ہیں ،[سؤالات الحاکم للدارقطنی:ص280]۔
امام ابن حبان نے آپ کوثقہ اورقابل اعتماد لوگوں میں ذکرکیاہے،[کتاب الثقات:ج6ص49]۔
یحیی بن صالح الوحاظی : (ابوزکریا یحیی بن صالح الوحاظی الشامی)۔
آپ بخاری ومسلم کے راوی ہیں مثلادیکھئے :بخاری رقم361مسلم رقم1594نیز دیکھئے تقریب رقم7568۔امام یحیی ابن معین اور امام بخاری نے انہیں ثقہ کہ ہے[الجرح والتعدیل:9 158،کتاب الضعفاء الصغیر:145]۔
محمد بن اسحاق :(ابوبکر، محمد بن اسحاق بن جعفر الصاغانی)۔
آپ صحیح مسلم کے راوی ہیں مثلا:دیکھئے :مسلم رقم14،امام ابن حجر فرماتے ہیں :’’ثقة ثبت‘‘ آپ ثقہ اورثبت ہیں ، تقریب رقم5721۔
ابوالعباس محمدبن یعقوب:(ابوالعباس محمدبن یعقوب بن یوسف الاصم)۔
آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،امام ذہبی فرماتے ہیں:’’الِمَامُ، المُحَدِّثُ، مُسْنِدُ العَصْرِ‘‘ آپ امام ہیں محدث ہیں مسندالعصرہیں ،[سیر اعلام النبلائ:29 450]۔
امام ابوالولید فرماتے ہیں: ’’ثقة مشھور‘‘ آپ مشہورثقہ ہیں،[تاریخ دمشق:65293]۔
ابوعبداللہ الحافظ :(حاکم النیسابوری)۔
آپ معروف ومشہور ثقہ امام ہیں ،حدیث کی مشہور کتاب ''المستدرک'' آپ ہی کی لکھی ہوئی ہے۔آپ اپنے وقت میں محدثین کے امام تھے،[سیر اعلام النبلائ:33163،164]۔
ابن العماد فرماتے ہیں:’’ثقة حجة‘‘ آپ ثقہ اورحجت ہیں [شذرات الذھب:3175]۔
اس تفصیل سے معلوم ہواکہ پیش کردہ حدیث بالکل صحیح ہے ،اور کلمہ طیبہ ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ یہ کسی امتی کابنایاہوانہیں ہے بلکہ اس کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ،اب ان لوگوں کوتوبہ کرنی چاہئے جوکہتے ہیں کلمہ طیبہ پڑھنے کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے نہیں بلکہ فقہاء کی فقہ سے ملتی ہے نعوذ باللہ! اورعوام کوچاہئے کہ وہ ایسے تمام لوگوں سے ہوشیار رہیں جودن رات اس طرح کاجھوٹ بولتے ہیں ،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کولوگوں سے چھپاتے ہیں ،اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کوہدایت دے اورتمام مسلمانوں کو کتاب وسنت کی
پیروی کی توفیق دے ،آمین۔