find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Talaq lene aur dene me Itni Jaldbaji nahi kare.

Talaq lene aur talaq dene se pahle ek bar jarur soche.
Hame apne Sharik hayat se jyada behan aur bhabhiyon ki bato me nahi aana chahiye .

کسی خاتون نے اپنی زندگی کی حقیقت کو ظاہر کیا ہے آپ سب اس سے سبق حاصل کرے۔
خاتون لکھتی ہیں؛

میں یہ تحریر صرف اس لیے لکھ رہی ہوں تاکہ کوئی میرے جیسی حالات سے گزر رہی ہے تو اسے کوئی راستہ دیکھ جائے یا رہنمائی ملے۔

میری عمر چھتیس سال  (36) ہے. میری لو میرج ہوئی تھی. ہم کلاس فیلوز تھے اور ایک دوسرے کو چھ سال سے جانتے تھے. ہم بہترین دوست تھے. دورانِ تعلیم ہی ہم نے فیصلہ کرلیا تھا کہ میرے شوہر کے جاب میں سیٹل ہونے کے بعد گھر والوں کی رضامندی سے ہم شادی کرلیں گے. میرے شوہر کی جاب کے بعد ہمارے گھر والے ملے اور ہماری شادی ہوگئی. اللہ نے ہمیں ایک بیٹے سے نوازا.

مجھے کالج کے زمانے سے ہی اندازہ تھا کہ میرے شوہر مزاج کے تیز ہیں. انہیں غصہ جلدی آتا ہے. لیکن ساتھ رہنے پر اندازہ ہوا کہ جب بھی انہیں غصہ آتا ہے ہمارا ہمیشہ جھگڑا ہوتا ہے. مجھے ہمیشہ یہ فیل ہوتا تھا کہ وہ مجھے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں. جب بھی جھگڑا زیادہ ہوتا میں اپنے بچے کو لے کر میکے چلی جاتی. میرے میکے والے مجھے سہارا دیتے، تسلیاں دیتے کہ اس نے تمہیں کیا لاوارث سمجھ رکھا ہے. میری بہنیں فون پہ میرے شوہر کو بے نقط سناتیں. بہرحال صلح صفائی ہوجاتی اور میں گھر آجاتی. لیکن یہ بات ہم دونوں جانتے تھے کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور میں اپنے شوہر کو کبھی بھی نہیں چھوڑنا چاہتی. لیکن ہر جھگڑے کے دوران انہیں یہ ضرور کہتی کہ اگر مجھے چھوڑنا ہے تو چھوڑ دیں. مجھے علم ہے کہ یہ سب میں صرف اپنی انا کو بلند رکھنے کے لیے کہتی تھی.

ایک بار ہمارا جھگڑا اتنا بڑھا کہ انہوں نے پہلی بار مجھ پہ ہاتھ اٹھایا اور گھر سے باہر نکال دیا. میں سیدھا اپنے میکے گئی. میرے گھر والے مجھے لے کر سیدھا پولیس اسٹیشن گئے. میرے شوہر اریسٹ ہوگئے. سسرال والوں نے مجھے کیس واپس لینے کے لیے کہا. میرے شوہر نے مجھ سے معافی مانگی اور کہا کہ آئندہ یہ سب نہیں ہوگا. میں نے کیس واپس لے لیا اور واپس اپنے گھر چلی گئی.

تین ماہ بعد ہمارا پھر سے جھگڑا ہوا اور میں ہمیشہ کی طرح بچہ اٹھا کر اپنے میکے چلی آئی. دو دن بعد مجھے خبر ملی کہ میرے شوہر اسپتال میں ہیں. میرے گھر والوں نے مشورہ دیا کہ مجھے انہیں دیکھنے جانے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ میری بہنوں کا کہنا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہے تمہیں ایموشنلی بلیک میل کرنے کے لیے. وہ ایک ہفتہ اسپتال میں رہے. نہ میں ملنے گئی اور نہ ہی کال کی.

کچھ دنوں بعد مجھے طلاق کا سمن ملا. مجھے طلاق نہیں چاہیے تھی. مجھے اپنے شوہر سے محبت تھی. میں اپنا گھر خراب نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن میری انا آڑے آ رہی تھی. مجھے لگا کہ طلاق کا منع کر کے میں نیچی ہوجاؤں گی. میں نے انہیں کال کی کہ جب چاہیں طلاق لے لیں. میں بھی اس جہنم میں نہیں رہنا چاہتی.

کورٹ میں ہمارا کیس آسانی سے نمٹ گیا. میرے شوہر نے میری ساری ڈیمانڈز، بچے کی کسٹدی اور خرچہ دینا قبول کرلیا. ان کا کہنا تھا کہ وہ میری سب باتیں ماننے کے لیے تیار ہیں انہیں صرف طلاق چاہیے. اس طرح جولائی دو ہزار نو میں میری طلاق ہوگئی.

میرے شوہر نے کچھ عرصے بعد دوسری شادی کرلی. ان کے بچے بھی ہوگئے لیکن میرے بچے سے ملنے اکثر آتے ہیں. اس کی ہر ضرورت کا خیال رکھتے ہیں. بچے کا خرچہ مجھے پابندی سے ملتا ہے بلکہ میرا گزارا بھی انہی پیسوں سے ہوتا ہے.

میں اپنے بچے کے ساتھ میکے میں رہتی ہوں. میرے تمام بہن بھائی اپنی اپنی زندگی میں خوش ہیں. میری وہ بہنیں جو خود فون کر کے میرے شوہر کو باتیں سنایا کرتی تھیں وہ اب مجھے موردِ الزام ٹہراتی ہیں. مجھے اب احساس ہوتا ہے کہ میں اپنی شادی بچا سکتی تھی اگر میں نے ہر بات میں دوسروں کو نہ شامل کیا ہوتا.
کسی دوسرے پر اتنا یقین نہ کی ہوتی جس سے میرے معاملات طلاق تک پہنچتے
اگر میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوتی اور انکی ہی بن کر رہتی تو شاید ایسا نہیں ہوتا ، میں نے اپنے شریک حیات سے زیادہ اپنے بہنوں اور  بھابھیوں پر یقین نہ کی ہوتی تو ایسا نہیں ہوتا ۔
کبھی کبھی ہمارے خیرخواہ ہی ہمیں ڈبوتے ہیں. میں ابھی بھی یہ نہیں کہہ رہی کہ میرے شوہر یا میری غلطی نہیں تھی لیکن ہمارے جھگڑے اتنے بڑے نہیں تھے جن کی وجہ سے طلاق لی جاتی.
یہ میری درخواست ہے سارے میاں بیوی سے کہ جہاں تک ہوسکے اپنے معاملے خود نمٹائیں. آپ کا خود سے بڑھ کر کوئی خیرخواہ نہیں.

Share:

Aapki Behan beti bhi Dusre ki Girl friend banne ke liye Bari ho rahi hai.

Aapki beti aur behan bhi kisi Ki Girlfriend banane ke liye jawan ho rahi hai.

yah kaisi muhabbat hai ke chand dino tak inbox me bat karne ke bad fir dusre ki talash shuru ho jati hai?
Haram Mohabbat ka jhansa dekar Masum Ladkiyon ko fansane ki Sajish.

Kya Biwi apne Shauhar Ke Samne Dance kar sakti hai? 
Pak daman Aurat Pak Daman mard ke liye aur pak daman mard Pak Daman auraton ke liye....

Jism Ka jab Ishq Mukammal ho jata hai to log aksar Tohfe ko Kachare me fenk dete hai.

آپ کی بیٹی, بیوی, بہن بھی تیار ہو رہی ہیں کسی کا ٹائم پاس بننے کے لئے۔

پروفائل ڈی پی دیکھی اچھی ہے ان باکس میں گئے کچھ دن بات چلی محبت کے دعوے ہوئے خواب دیکھے گئے شادی کے وعدے ہوے بلاک ہوئے نئے کی تلاش پھر شروع یہ ہے آج
کی محبت جب کوئی ہم سے پہلی دفعہ بات کرتا ہے تو وہ ضرور اچھا لگتا ہے کیوں کہ ہمیں اُس کا کوئی عیب معلوم نہیں ہوتا کچھ دن ان باکس میں باتیں چلتی ہیں وہ اور بھی اچھا لگتا ہے کہ وہ اپنی حقیقت چھپا کر آپ سے بات کر رہا ہوتا ہے پھر جب آہستہ آہستہ اُس کی حقیقت سامنے آتی ہے وہ ہمیں زہر لگنے لگتا ہے اور یوں لڑائی جھگڑا شروع
ہو جاتا ہے اور بلاک کر دیا جاتا ہے اگر آج آپ اپنے جانو سے اپنی آئی ڈی کا پاسورڈ مانگ لیں تو وہ نہیں دے گا کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اُس کے کتنے اور جانو ہیں یہ کیا ہورہا ہے یہ کیسی محبت ہے جو دس سے پندرہ لوگوں سے کی جارہی ہے۔
یہ کیسا عذاب ہے جو لڑکیوں کو لڑکوں کی صورت میں نازل ہورہا ہے اور لڑکوں کو لڑکیوں کی صورت میں کیوں کہ بابو، جانو، مانو سے بات کرکے آپ نماز پڑھنے کے قابل نہیں ہوتے اور نہ ہی اللّٰه پاک آپ کو بُلاتا ہے تو پھر ہر وہ چیز جو انسان کو اللّٰه سے دور کر دے وہ عذاب  ہی ہے چاہے کسی بھی شکل میں کیوں نہ ہو اور آج کی محبت بھی جو روز کسی نہ کسی سے نئی ہو جاتی ہے کچھ لوگ اس محبت میں سچے جذبات بھی رکھ لیتے ہیں جو آپ کے لیئے صرف چسکے ہوتے ہیں اور ٹائم پاس ہوتا ہے کسی کے ساتھ ٹائم پاس کرتے ہوئے یہ ضرور سوچنا کہ آپ کی ہونے والی بیوی بھی کسی کے ساتھ ٹائم پاس کر رہی ہوگی کیوں کہ نیک مرد نیک عورتوں کے لیئے ہیں بُرے مرد بُری عورتوں کے لیئے اور جن کی شادی ہو چکی ہے اور وہ  کسی کے ساتھ ٹائم پاس کر رہے ہیں تو وہ بھی یاد رکھیں کہ ان کی بیٹی بہن بیوی بھی تیار ہو رہی ہیں کسی کا ٹائم پاس بننے کے لیئے۔

اس سارے کھیل میں شادی شدہ مرد و عورتیں برابر کے شامل ہیں میں ہر کسی کو اس میں شامل نہیں کررہا, لیکن زیادہ تر اب یہی سب ہورہا ہے بحثیت مسلمان, بحثیت انسان سوچیں کہ آپ کیا کررہے ہیں۔

اللہ ہمیں ایسے برائیوں سے بچا اور امت مسلمہ کی مدد فرما۔ آمین ثمہ آمین

Share:

Pubg Game hamare Imaan ke sath kaise khel raha hai?

Kya waqai Pubg me Shirk Dakhil ho chuka hai?
Pubg Game kis tarah hamare Aqeede ke sath khel raha hai?
*جواب تحریری
کیا واقعی PUBG  میں شرک داخل ہو چکا ہے؟؟؟

تحریر : یاور مرزا
  پب جی (Pubg) میں مورتی پوجا کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے.سلیمان الرحیلي حفظه الله کا فتویٰ بھی آپ نے پڑھا  ہوگا۔ ہم نے  یہ  وائرل ویڈیو pubg کے ایک پرانے کھلاڑی کو دکھائی تو کہنے لگا  کہ اس کو ایڈٹ کیا ہوگا، ہم  اتنی مدت  سے کھیل رہے ہیں کبھی pubg میں مورتی پوجا کا منظر  نہیں  دیکھا !!!
  سوال یہ  ہے کہ کیا واقعی اس ویڈیو کو ایڈٹ کیا گیا ہے اور یہ فیک ہے یا pubg  میں  مورتی  پوجا حقیقت ہے؟؟؟

      ہم نے اس بارے میں بہت تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ واقعۃ  pubg  میں شرک  داخل ہو چکا ہے  اس کے کئی  شواھد ہیں٬ سب  سے  بڑا شاھد  راقم خود  ہے٬ مورتیوں کا وہ سین ہم نے صرف وائرل ویڈیو میں نہیں بلکہ اصل گیم  میں خود اپنی آنکھوں  سے دیکھا  ہے!!! پھر سوال کھڑا ہوتا ہے کہ اگر pubg میں مورتیاں ہیں تو  یہ  مورتی تمام  کھلاڑیوں کو  نظر کیوں نہیں آتی جیسا کہ ایک لڑکےکا کا ذکر ہم نے اوپر کیا۔اس کی کئی وجوہات ہیں طوالت کا  خوف نہ  ہوتا تو  اس پر  بھی روشنی  ڈالتے٬ البتہ  خواہش مند  احباب  کمنٹ میں پوچھ سکتے ہیں۔

    الغرض یہ کہ دنیا جسے ایک کھیل سمجھتی ہے وہ محض کھیل نہیں،بلکہ ایک منصوبہ اور ایک زبردست فکری جنگ ہے جس میں کھلاڑی کے پاس واقعۃ صرف ہار کا آپشن ہوتا ہے جیت کا کوئی آپشن نہیں۔چنانچہ دنیا نے بخوبی مشاہدہ کیا اور اخبارات نے بھی گواہی دی کہ pubg کے زہریلے اثرات نے انسانی زندگیوں کو کس طرح تباہ و برباد کیا ہے، کس طرح مراسم کے استحکام پر کاری ضربیں لگائی ہیں٬ رشتوں کے تقدس کو خون کے دھبوں سے کس طرح ناپاک کیا ہے!!!! ان سب حقائق کو دیکھنے کے بعد بھی کیا ہم یہ خیال کرتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کے سامنے مورتی پوجا کے جو فوائد اور Idiol worship کا جو concept معصوم ذہنوں میں ڈالا جارہا ہے کیا اس کے اثرات ان کی اصل زندگی پر اپنا نقش نہیں چھوڑیں گے؟؟؟

بس آپ یہ سمجھ لیجیۓ کہ دنیا PUBG کو کھیل سمجھتی ہے اور ہم بھی کھیل ہی سمجھتے ہیں لیکن ایسا بیٹل رویال آن لائن ملٹی پلیر کھیل جس میں انسان کے عقیدے سے کھیلا جاتا ہے،جس میں انسان کی اخلاقی قدروں کو داؤ پر لگایا جاتا ہے، جس میں ڈارون کے اسلام سے متصادم نظریۂ حیات Struggle for Existence کو زندہ کیا جاتا ہے  یعنی اگر آپ کو زندہ رہنا ہے تو دوسروں کو مارنا پڑیگا چنانچہ ایک کھلاڑی بنا کسی اسلحے کے کارزار حیات میں اترتا ہے پھر ہتھیار سے لیس ہو کر اپنی بقا کی جنگ لڑتا ہے بالآخر دوسرے کی جانیں مار کر خود کو بچا لینے والا فاتح قرار پاتا ہے۔الغرض یہ کہ PUBG کل تک محض اخلاقی اقدار کی پامالی اور تباہی کا نشان تھا اب یہ ہمارے ایمان و کفر کا مسئلہ بن چکا ہے!!!!

       اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہوگا پھر کبھی
        دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا

امت کی خصوصا نوجوان نسل کے نام ہمارا یہ پیغام ہے کہ یاد رکھئیے کہ فتنوں کے اس دور میں ہمارا کل سرمایہ بس یہی عقیدۂ توحید ہے اب ہم نے ذرا سی دل کی تسکین کے لیۓ اپنا یہ عقیدہ بھی بیچ دیا تو ہمارے پاس رہ ہی کیا جائے گا!!!
عمل سے تو پہلے ہی جا چکے ہیں ایمان سے بھی چلے جائیں گے۔۔۔۔۔۔اللہ کے واسطے توحید کی یہ ہلکی سی روشن کرن جو نجات اخروی کے تئیں ہماری امیدوں کا آخری بندھن ہے،اسے کسی بھی صورت بجھنے نہ دیں تاکہ جب ہم زندگی کے آخری سفر پر نکلے تو کم از کم توحید کا یہ ٹمٹماتا دیا ہی ہماری تاریک راہوں کو روشن کر سکے۔
      
اس تحریر کو اپنے احباب تک بھی پہنچانے کی کوشش کیجئے تاکہ ہم کم از کم اپنے عقیدے کی حفاظت تو کر سکیں۔
اللہ ہم سب کے ایمان و عقیدہ کی حفاظت فرمائے۔

Share:

Girl friend aur Boy Friend Musalmano ka culture nahi hai.

Kya Girl Friend aur Boy Friend Musalmano ka tarika hai?
Islam aise rishte ke bare me kya kahta hai?


गर्ल फ्रेंड और बॉय फ्रेंड का इसलाम में अहमियत.
किसी शायर ने सही कहा है
हो जाता है जब जिस्म का इश्क मुकम्मल
तो तोहफ़े लोग अक्सर कचरे में फेंक देते है
वेलेंटाइन डे के दिन लोग अपनी मुहब्बत जाहिर करने के लिए , साबित करने के लिए जिस्म की आग बुझाते है क्या यही मुहब्बत है या फिर जरूरत है जो खतम होने के बाद अपने अपने रास्ते तलाश करने लगते है?

گرل اور بوائے فرینڈ مسلمانوں کا کلچر ہی نہیں ، مسلمانوں کا کلچر صرف نکاح ہے ، جس میں اللہ پاک ﷻ نے عزت اور برکت رکھی ہے ۔

نکاح کے بغیر فرینڈ شپ ، محبت ، خلوص اور وفا وغیرہ سب جھانسے ہیں ۔

خلیل الرحمان قمر نے کہا تھا :

" لڑکے اور لڑکی میں دوستی نہیں ہوتی ، ( دوستی کے نام پر ) یہ جھوٹ ہے ؛ مرد گھات پر بیٹھا ہوا چور ہے ، جو ویٹ کرے گا کہ کس دن مان جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔ "

میں کہتاہوں لڑکا ہی نہیں ، جو لڑکی بھی نکاح کے بغیر دوستی اور محبت کا دعوی کرتی ہے وہ جھوٹی ہے ، دھوکے باز ہے ؛ وہ بیوی کسی اور کی بنے گی ، استعمال کسی اور کو کرے گی ۔

ولی کامل ، عالم ربانی میاں محمد بخش قادری رحمہ اللہ نے ایسی لڑکیوں کے لیے ہی کہاتھا ؎

نارِیں سَو جو شہوت بَھریاں تاڑن ڈَنڈ جَواناں
ہِک چَکّھن ، پھر دُوجا رَکّھن ، لِکھن بُرا پُراناں

( شہوت پرست عورتیں جن کا کام نوجوانوں کو تاڑنا ہے ۔
یہ ایک کو چکھیں گی ، پھر اسے بُرا بھلا کَہ کر دوسرے کی طرف مائل ہو جائیں گی ۔
مطلب:  فرینڈ شپ کسی اور کے ساتھ نبھاتی رہیں گی اور بیوی کسی اور کی بنیں گی ۔ )

ایسی عورتوں سے بچ کر رہو ، اور یاد رکھو ؎

کَد کِسے دی سَکی ہَوئی جس نے نار سَدایا
سَے بَرساں اَگ پُوجے کوئی ، پِھر سَاڑے ہَتھ لایا

( ایسی عورتیں کسی کی وفادار نہیں ہوتیں ، انھیں نار کہا جاتا ہے اور نار ( آگ ) کی چاہے کوئی‌سو برس پوجا کرلے ، پھر بھی جب ہاتھ لگائے گا تو جلا کے رکھ دے گی )

مرد وہی قابل اعتبار ہیں جو پاکیزہ سیرت ہیں ۔۔۔۔۔۔ جو نکاح کے علاوہ کسی قسم کا ناجائز رشتہ قبول نہیں کرتے ۔
اور عورتیں بھی وہی سچی ہیں جو اللہ پاک سے ڈرتے ہوئے کسی غیر مرد سے کوئی دوستی نہیں کرتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی سب کُوڑ کہانی ہے ۔

اللہ پاک پاکیزہ مردوں ، اور پاک دامن عورتوں کے طفیل ہماری خطائیں معاف فرمائے !

✍️لقمان شاہد

   آپ کی پہلی اور آخری محبت آپ کی بیوی ہے باقی سب فریب ہے نکاح کے بغیر نا محرم سے تعلق کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے جبکہ پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے ہیں نکاح ایک بہترین سنت ہے جس میں برکت ہے اللہ کا ڈر دل میں رکھنے والے ہمیشہ درست راستہ ہی اختیار کرتے ہیں.
نقل کیا ہوا۔

Share:

Aaj ki Nawjawan nasal kal Europe ki gulami karegi.

Aaj Ki nawjawan nasl kal Europe ki gulami karenge.
आज के लड़के लड़कियों को मां बाप के पैसे भी चाहिए और अमेरिका के जैसा कल्चर भी।


20-30 साल पहले 10–20% लड़के लड़कियों को फंसाने में लगे रहते थे, लेकिन लड़कियों की तरफ से पाबन्दी रहने से पहल न होने से इन लड़कों को भी खुराफात का मौका 5 फ़ीसदी से ज्यादा नहीं मिलता था

जिसका नतीजा यह होता था के समाज में इतनी बुराइयां और बेहयाई आम नहीं थी मगर जैस जैसेे लोग डिजिटल होते गए वैसे वैसे बुराई और बेशर्मी भी अच्छाई, जादिदियत और आजाद ख़यालो में तब्दील होती गई।

फिर शुरू हुआ दौर फेमिनिज्म , उदारवाद , स्वतंत्रता ,  आत्मनिर्भरता का जिसमें जिस्म से कितना भोग लिया जाय इसकी कंपटीशन और मीडिया फिल्मी दुनिया का  प्रचार ।

लड़कियों के पहल करने से हुआ यह कि लड़कों का काम आसान हो गया और जब यह तादाद 50फ़ीसदी से ऊपर पहुंच गया तो वह आम हो गया. अब तो मां , बाप अगर कुछ कहें तो उसे पिछड़ापन, पुराने ख़यालो वाला, आजादी का दुश्मन,  और इस सबको अमेरिका का मिशाल दे कर मीडिया, टीवी शो आधुनिकता बता कर जस्टिफाई करता है ।
जिस लड़की या लड़के का गर्लफ्रैंड या ब्वॉयफ्रेंड न हो , वह भोंदू, पुराने ख़यालो वाला, जाहिल - गवांर , बेवकूफ, रूढ़िवादी सोच रखने वाला, संकीर्ण और विकृत मानसिकता वाला  माना जाता है ।

जिस उम्र में नवजवान पीढ़ी को पढ़ाई, नयी नयी चीजें को सीखने , बिज़नेस की बारीकियों को सीखना चाहिए , उसमें सोशल मीडिया, इंटरनेट पर घण्टों बर्बाद हो रहे हैं और रातें काली की जा रही हैं , आंखें और सेहत खराब हो रहे हैं । फिर उसके बाद हाथो में हाथें डाल कर रोज़ शाम को, पार्क, कॉलेज, होटल , रेस्तरां में मिलना है और फिर जिस्म की आग बुझाना जिसे मॉडर्न जुबान  में one night stand या Live in relationship कहते है

उसके बाद शादी के बारे में सोचा जाता है जबकि नौकरी , पैसा कमाने के बारे में मेहनत करने की बात छोड़ो , सोचा तक नहीं जाता है । इसलिए ऐसे लोगो को हकीकत का सामना होता है फिर होश के नाखून लेते है, पैसे खत्म होते हैं तो ब्रेक अप हो जाता है क्योंकि ऐश व इशरत (सहूलियत और पैसा) की ज़िन्दगी तो मां बाप के यहां ही मिलता है । तो फिर पुरानी लड़की छोड़कर दूसरी ढूंढ ली जाती है क्योंकि यह सांस लेने से भी ज्यादा जरूरी होता है । कुछ मामलों में भाग कर शादी कर ली जाती है और बाद में अफसोस करना पड़ता है, ज़िन्दगी भर लड़के को उस लड़की कि जिसे वह भगा कर लाया होता है उसकी गालियां, ताने और गुस्से बर्दास्त करने पड़ते है और अगर लड़का अपने परिवार के साथ रहता है, लड़की को भी साथ में रखना चाहता तो उस हालत में लड़की अपनी असलियत जाहिर कर ही देती है, 15 फ़ीसदी लड़किया ही लड़के के परिवार वालो के साथ एडजस्ट कर पाती वरना उसे अलग घर किराए, घूमने के लिए कार, हफ्ते में शॉपिंग कराने ले जाना, उसके लिए दो तीन खादिमा जो उसकी सारी जरूरियत का समान हमेशा लिए हुए उसके दाएं बाएं खरी हो और अगर यह सब नहीं हुआ तो ..... लड़के को गाली दो, ...तुम्हारे घर में मुझे आराम ही कब मिला.. , फिर घर वालो के साथ झनझट, लड़के की आमदनी कोई फिल्मी हीरो के इतना है नहीं, और अगर यह सब नहीं हुआ तो...  दिन रात लड़के के साथ झगड़ा करना, उसके पूरे खानदान को गालियां देना, इस बात की धमकी देना के मै दहेज प्रथा का केस कर दूंगी और फिर तुम जेल में हवा खाओगे , अब लड़का करे तो क्या करे? उसे अपनी आमदनी बढ़ानी चाहिए अगर यह नहीं हुआ तो वह अपनी वाइफ को क्या जवाब देगा जो शादी से पहले उसकी गर्ल फ्रेंड रह चुकी है।
आमतौर पे होता यह है के अगर लव मैरेज में लड़का अगर उस लड़की की फरमाइश पूरी नहीं कर पाता है तो लड़की अपने हसबैंड को छोड़ किसी और के साथ चली जाती है फिर लड़का का सच्चाई से सामना होता है तब उसका अकल काम करने लगता है।

आज की नवजवान नस्ल यह भूल जाती है कि परिवार नाम की जिस निजाम से फायदा उठा कर वह कमाने या एन्जॉय करने लायक बनी है वह पुराने ख्यालों और नामनिहाद बेवकूफ मां बाप के कुर्बानियों के वजह से ही मुमकिन हो पाया है।

अगर इस जेनरेशन ने भी आज की नस्ल की तरह मजे मारने को और जिस्मानी सुकून हासिल करने का मकसद बनाया होता तो  यहां भी अमेरिका की तरह डॉक्टर , इंजीनियर , विशेषज्ञ दूसरे देशों से बुलाए जाते , लड़के सड़क पर नशा करते, लड़कियां वक्त से पहले हामीला होती  जो यतीम खाने में परवरिश पाते, वैसी ही औलाद आगे चलकर बरो को गालियां देती, के तुमने मेरे लिए क्या किया? वैसी ही औलाद बड़ा होकर बलात्कारी बनता और मुआशरे में हराम कामों को आम करता, जो खुद बेबुनियाद है वह दूसरों को भी अच्छाई की तरफ से हटा कर बुराई की तरफ ले जाता।

आधी आबादी झुंझलाहट, परेशानी और तंगहाली में रहती । लेकिन यहां मां बाप पेट काट कर, ज़मीन बेच कर, कर्ज लेकर पैसे अपने औलाद को पढ़ाते है ताकि यह पढ़ कर कमाने लायक बन जाए जो आगे चलकर हमारा सहारा बन सके।

नयी नस्ल यह भी भूल जाती है कि अमेरिका में 14 साल के बाद मां बाप को बच्चों की पढ़ाई लिखाई और परवरिश का खर्च उठाना जरूरी नहीं है जबकि भारत में कई बार 30 साल की उम्र और शादी के बाद तक मां बाप पर आर्थिक निर्भरता दिखाई पड़ जाती है । अमेरिका में बी टेक , एम टेक , पीएचडी या लड़की घुमाने का खर्चा खुद कमा कर उठाया जाता है , बाप के पैसे से नहीं किया जाता है ।

नयी जेनरेशन अमेरिकी और भारतीय संस्कृति के फायदे दोनो एक साथ उठाना चाहती है और जिम्मेदारी से भाग रही है । उसे अमेरिका के जैसा आजाद ख्याल और अपनी मर्जी से ज़िन्दगी भी चाहिए और भारतीय मां , बाप का सामाजिक और आर्थिक संरक्षण भी चाहिए लेकिन उनकी बात मानने से परहेज है।
मगर खुद कामचोर और निकम्मा क्यों ना हो?
अमेरिका में पढ़ाई के लिए कर्ज अदा करने में सालो लग जाते है।

आज कल लड़कियां, लड़के 35 साल की उम्र तक मजा लेने के चक्कर में शादी से भागते रहते हैं , फिर 40 के होने पर अकेलेपन और डिप्रेशन की बीमारियों से घबरा कर शादी के लिए बेचैन हो जाते हैं लेकिन तब कोई मिलता नहीं है ।

इस नस्ल को अपने किए हुए का फल आज से 15 _ 20 साल बाद मिलेगा लेकिन तब तक अमेरिका की तरह सब कुछ बरबाद हो चुका होगा , यहां भी सरकार जनसंख्या बढ़ाने के लिए अखबारों और सोशल मीडिया पर एडवर्टाइज देगी जैसे आज यूरोप में हो रहा है।
आज की निकम्मी औलाद खुद तो कुछ कर नही सकती मगर सारी गलतियों का जिम्मेदार मां बाप को देती है, और यह कहते है के तुमलोगो ने मेरे लिए क्या किए हो?
यह लोग सिर्फ इस जमीन पर बोझ है जो मां बाप को बदनाम करते है और उनका मजाक बनाते  है।

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS