find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Aurat Ke liye Bazaro me Dance karna hai aur Kya Biwi apne Shauhar Ke Samne Raks kar sakti hai?

Kya Koi Aurat Apne Shauhar ke Samne Raksh (Dance) kar sakti hai?

Kya Koi Aurat Kahi par Dance kar sakti hai?


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

عورت کا اپنے خاوند کےسامنے رقص کرنا :

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

: مســــــــــز انصــــــــــاری

اپنے شوہر کے سامنے، چاہے شوہر مطالبہ کرے یا نا کرے عورت کا رقص کرنے میں کوئی گناہ یا عیب کی بات نہیں ہے ، بلکہ یہ خوش طبعئی کا ایسا انداز ہے جس سے خاوند كا دل خوش ہوگا، اس کے دل میں بیوی کی محبت بڑھے گی اور اپنی بیوی سے فائدہ اٹھانے کی رغبت بڑھے گی اور بیوی کے دل میں بھی اپنے خاوند کے لیے محبت میں اضافہ ہوگا ۔

شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

عورت كا اپنے خاوند كے سامنے ناچنا اور رقص كرنا جبكہ ان دونوں كے پاس كوئى اور نہ ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ ہو سكتا ہے ايسا كرنا خاوند كے ليے اپنى بيوى ميں اور زيادہ رغبت كا باعث ہو، اور ہر وہ كام جو خاوند كے ليے اپنى بيوى ميں رغبت كا باعث بنے وہ اس وقت تك مطلوب ہے جب تك وہ بعينہ حرام نہ ہو.
اسى بنا پر خاوند كے ليے عورت كا بناؤ سنگھار اور بن سنور كر سامنے آنا مسنون ہے، اسى طرح خاوند كے ليے بھى مسنون ہے جس طرح بيوى اس كے ليے بناؤ سنگھار كرتى ہے وہ بھى بيوى كے ليے كرے " انتہى
[ ديكھيے : اللقاء الشھرى ١٢ |سوال : ۹ ]

علامہ ناصر الدين البانى رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا بيوى كا خاوند كے سامنے تھيٹروں ميں ناچنے اور گانے واليوں جيسا لباس پہننے ميں ان كے عمل سے محبت اور جو وہ كرتى ہيں اس كا اقرار نہيں ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
اگر تو يہ چيز صرف خاوند اور بيوى ميں ہو اور انہيں كوئى دوسرا نہيں ديكھ رہا تو جائز ہے.
شيخ رحمہ اللہ نے بيان كيا كہ يہ لباس مذموم تشبہ ميں شامل نہيں ہوگا، اور وہ ناچنے گانے والياں تو اعلانيہ طور پر دوسرے غير محرم لوگوں كے سامنے ناچتى ہيں، ليكن يہ عورت تو صرف اپنے خاوند كے سامنے ہے، ان دونوں ميں بہت فرق ہے.
[ دیکھیے : سلسلۃ " الھدى والنور " | كيسٹ نمبر( ٨١۴) ]

البتہ کچھ باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے

✦- اس رقص ميں موسيقى اور آلات موسيقى استعمال نہ كيے جائيں، موسیقی کے آلات اور سازوں کے ساتھ گانا حرام ہے ، یہ شیطان کے باجے ہوتے ہیں ، چاہے گانے والا مرد ہو یا عورت، اور مجلس میں گائے یا تنہائی میں، بیوی شوہر کے سامنے گائے یا شوہر بیوی کے سامنے ، آلاتِ موسیقی سے اجتناب ضروری ہے۔ آیات قرانیہ اور احادیث نبویﷺ میں گانے بجانے اور آلات موسیقی کے استعمال کی مذمت کی گئی ہے ، ان کا استعمال اسباب ضلالت اور اللہ کی آیات کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے،ارشاد باری تعالی ہے،
﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورة لقمان
’’اور لوگوں میں بعض ایسا  ہے جو بے حودہ حکایتیں خریدتا ہے تاکہ [لوگوں] کو بغیر علم کے اللہ کے راستے سے گمراہ کرے اور اس سے استہزاء کرے یہی وہ لوگ ہیں جنکو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا۔‘

ليكوننَّ من أمتي أقوامٌ يستحِلُّونَ الحِرَ والحريرَ والخمرَ والمعازفَ ولَينزلنَّ أقوامٌ إلى جنبِ عَلَمٍ يروحُ عليهم بسارحةٍ لهم تأتيهم الحاجةُ فيقولون ارجعْ إلينا غدًا فيُبَيِّتُهم اللهُ ويضعُ العِلمَ ويَمسخُ آخرين قِردةً وخنازيرَ إلى يومِ القيامةِ

الراوي : أبو مالك الأشعري | المحدث : ابن القيم | المصدر : تهذيب السنن | الصفحة أو الرقم : 10/153 | خلاصة حكم المحدث : صحيح | التخريج : أخرجه البخاري موصولا وصورته معلقاً بصيغة الجزم (5590) باختلاف يسير

   صحیح حدیث میں ہے :

لَيَكونَنَّ مِن أُمَّتي أقْوامٌ يَسْتَحِلُّونَ الحِرَ والحَرِيرَ، والخَمْرَ والمَعازِفَ، ولَيَنْزِلَنَّ أقْوامٌ إلى جَنْبِ عَلَمٍ، يَرُوحُ عليهم بسارِحَةٍ لهمْ، يَأْتِيهِمْ -يَعْنِي الفقِيرَ- لِحاجَةٍ، فيَقولونَ: ارْجِعْ إلَيْنا غَدًا، فيُبَيِّتُهُمُ اللَّهُ، ويَضَعُ العَلَمَ، ويَمْسَخُ آخَرِينَ قِرَدَةً وخَنازِيرَ إلى يَومِ القِيامَةِ.
یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عن قریب میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم ،شراب اور باجوں کو حلا ل سمجھیں گے۔ اور ایک روایت میں یہ الفاظ مروی ہیں عن قریب میری امت کے کچھ لوگ شراب پییں گے اور اس کا نام بد ل دیں گے ۔ ان کے سروں پر ناچ گا نے ہوں گے ۔اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے بعض کو خنزیر  اور بندر بنا دے گا ۔

الراوي : أبو مالك الأشعري | المحدث : البخاري | المصدر : صحيح البخاري | الصفحة أو الرقم: 5590 | خلاصة حكم المحدث : [صحيح] | التخريج : أخرجه البخاري موصولا وصورته معلقاً بصيغة الجزم (5590) ]

نوٹ : یاد رہے یہاں مراد لھوالحدیث نہیں ہے ، واضح رہے کہ لہو الحدیث سے مراد گانا بجانا ہوتا ہے ، ناہی مراد وہ عشقیہ کفریہ اور شرکیہ گانے ہیں جو منکر ہیں اور معصیت کی رغبت دلاتے ہیں ، بلاشبہ جدید ترین ایجادات ریڈیو ٹی وی وغیرہ یا ویڈیو فلموں وغیرہ سے بے راہ روی کا درس لینا اپنی عاقبت کو خراب کرنا ہے ، کیونکہ فلمی گانے یا دوسرے بیہودہ گانے درست نہیں ہوتے ، البتہ اگر اظہار محبت پر مشتمل کوئی اشعار غزل ہو تو وہ میاں بیوی ایک دوسرے کے سامنے گا سکتے ہیں، اسی کو گانا کہاگیا ہے ۔
لہٰذا بلاکفریہ اور شرکیہ کلمات کے گیت اور غزل اختیارکرتے ہوئے اپنے شوہر کے لیے گنگنانے یااشعار کہنے  میں فی نفسہ  کوئی قباحت نہیں،بشرطیکہ ان اشعار میں شریعت کے خلاف کوئی  مضمون نہ ہو ۔
جیسے شادی وغیرہ میں عام گانا جس میں کسی حرام چیز کی دعوت نہ ہو نہ اس میں کسی حرام چیز کی مدح ہو، تو ایسے گانے گانا اور دف بجانا مشروع ہے ۔

✦- بشمول گانے کے رقص میں خیال رکھا جائے کہ بعض اشعار کفریہ اور شرکیہ ہوتے ہیں جو بےحیائی اور گناہ و معصیت کی دعوت دیتے ہیں، ایسے کفریہ و شرکیہ اشعار اسی طرح گناہ ہیں جس طرح آلاتِ موسیقی حرام ہے ۔

✦- اپنی اولاد کے سامنے یہ خوش طبعئی نا کی جائے، والدین بچوں کے لیے نقشِ پا ہوتے ہیں، زندگی کے پیچ و خم پر روانی سے چلنے کے لیے والدین اولاد کے لیے رول ماڈلز ہوتے ہیں، مبادا ان کے کچے ذہنوں پر منفى اثر پڑے اور ناصرف وہ اپنے والدین كى تعظيم اور قدر کھو دیں بلکہ رقص و موسیقی کے غلط استعمال کی طرف بھی راغب ہوسکتے ہیں، والدین کے کچھ مباح امور ہرگز یہ معنی نہیں رکھتے کہ انہیں اولاد كے سامنے کیا جائے ۔

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS