Musalman 22 January ko kya kare?
6 December 1992 ko Babri Masjid jab Shaheed kar diya gaya tab Secular Hukumat thi, Jab Babri maszid me Boot rakha gaya tab Nehru ka daur tha.22جنوری کو مسلمان کیا کریں ؟
❶ مسلمان اس دن اپنے گھروں میں اپنے بچوں کو بابری مسجد کی تاریخ یاد کرائیں.
اپنے بچوں کو بتائیں کہ اس جگہ بابری مسجد تھی جسے ہندتوا غنڈوں نے منہدم کرکے مندر بنایا ہے،
❷ توحید پر مبنی قرآنی آیتوں اور کلمہءشہادت کو دن بھر پڑھتے رہیں،
❸ رام مندر سے متعلق کسی بھی پروگرام کسی بھی نعرہ بازی میں شریک نہ ہوں، اپنے بچوں کے اسکولوں پر نظر رکھیں کہ کہیں انہیں اسکولوں میں رام مندر کےنام پر ہندوانہ عقائد اور ہندو رسومات کی عادت تو نہیں ڈلوائی جارہی؟
اگر ایسا ہو تو بچوں کو گھروں پر سمجھائیں کہ اسلام کا نظریہ ایمان اور توحید ہے جو کسی بھی طرح سے دوسرے مذاہب کی عبادت، نعروں اور رسومات میں شرکت سے منع کرتا ہے اگر ہم رام۔مندر سے متعلقہ کسی بھی پروگرام میں شرکت کریں گے یا ۲۲ جنوری کو دیپ جلائیں گے تو اللہ ہم سے ناراض ہوگا اور ہم اسلام سے بھی خارج ہو سکتے ہیں، مسلمان اپنی جان تو دےسکتا ہے لیکن ایمانی عقائد سے دستبردار ہو ہی نہیں سکتا ہے۔
شری رام ہوں یا کوئی بھی شخصیت جن کی عبادت ہمارے ملک کے ہندو کرتے ہیں ہم ان کی بےتوقیری نہیں کرتے ہم ان کے مذہب کا بھی احترام کرتے ہیں یعنی ان کی توہین نہیں کرتے لیکن ہم ان کی مذہبی رسومات میں جیسے رام مندر کےنام پر ہونے والی تقریبات میں کسی بھی طرح سے شرکت نہیں کر سکتے ہیں، کوئی بھی مسلمان ایسا نہیں کرسکتا ہے_
❹: رام مندر چونکہ ہماری بابری مسجد توڑ کر بابری مسجد کی جگہ پر بنائی گئی ہے جس میں سینکڑوں مسلمانوں کا خون بھی بہایا گیا رام مندر کےنام پر رتھ یاترا کے نام پر جو فسادات مسلمانوں کےخلاف کیے گئے اس میں ہمارے معصوموں کا خون بہا ہے، اس لیے بھی اس تقریب میں مسلمانوں کی شرکت مزید ناجائز اور ملّت سے غدّاری کہلائے گی_
❺: مسلمان اپنے اپنے مقام پر اپنی مقامی مسجدوں کو آباد کرنے کا عہد کریں، مسلمان ویسے بھی مسجد جاتے ہیں اب مزید عہد کریں اور پہلے سے زیادہ مسجدوں میں جائیں،
❻: مسلمان آپسی اتحاد کو ہرسطح پر بڑھائیں، اور سب مل کر اس ملک میں ہندوتوا طاقتوں کے ظلم و ستم کو بند کروانے کے لیے متحدہ محاذ بنائیں، اس ملک میں قانون و انصاف کی بالادستی کو قائم کرنے کے لیے اور ہندوتوا کے ظالمانہ پنجوں سے مسلمانوں کو بچنا ہے تو چند کام ضروری ہیں.
ایک۔ ایمان سے سمجھوتہ کبھی نہیں کرنا ہے، ایمانی نظریات سے کوئی کمپرومائز ہرگز نہیں۔
۲۔ مسلکی زنجیروں سے اوپر اٹھ کر اتحاد کریں ہر کلمہ پڑھنے والے سے اتحاد کریں، آپس میں مسلک کی وجہ سے لڑنا جھگڑنا چھوڑ دیجیے،
۳۔ ظلم پر خاموش نہ رہیں، مسلمان تاجروں، انجینئروں اور سیاستدانوں کی حمایت کریں انہیں مضبوط بنائیں۔۔
4. اپنی قوت کو یکجا کریں،
۲۲ جنوری کو یہ عہد سماجی میدانوں میں اتارنے کا سب سے اچھا دن ہے_
No comments:
Post a Comment