find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts with label Jahannum. Show all posts
Showing posts with label Jahannum. Show all posts

Gair Muslim (Non Muslim) Ke bache Kahan jayenge Jannat me Ya Jahannum?

Gair Muslimon ke Wafat pane Wale Bache kaha jayenge?
Gair Muslimon ke bache jo Inteqal kar chuke hai wah kahan jayenge Jannat me ya jahannum?

لسَّــــلاَم عَلَيــْــــكُم وَرَحْمَــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه

غیر مسلموں کے وفات پانے والے بچے کہاں جائیں گے؟
۔┄┅══════════┅┄

تحریر : الشیخ محمدصالح المنجد حفظہ اللہ تعالیٰ
مترجم ( مختصرًا ): محترم بھائی رضا میاں
۔┄┅═════════┅┄

کفار کے بچوں کے متعلق علماء میں درج ذیل اقوال میں اختلاف پایا جاتا ہے :

❶پہلا قول:
یہ ہے کہ کفار کے بچے بھی جنت میں جائیں گے، جبکہ بعض علماء نے کہا ہے کہ وہ اعراف کے مقام پر رہیں گے (جو جنت اور جہنم کے درمیان کی جگہ ہے) اور ان کے اس قول کا مطلب بھی یہی ہے کہ وہ جنت میں جائیں گے کیونکہ اہل اعراف کا آخری مقام جنت ہی ہو گا۔ یہ اکثر اہل علم کی رائے ہے جیسا کہ ابن عبد البر نے التمہید (18:96) میں نقل کیا ہے۔

⇇اس قول کی دلیل:
ان کے اس قول کی دلیل حضرت سمرۃ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے کہ: نبی علیہ السلام نے معراج پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ مسلمانوں اور مشرکین کے بچوں کو دیکھا (صحیح البخاری: 6640)۔

دوسری دلیل حسناء بنت معاویہ کی حدیث ہے وہ جو اپنے عم سے روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ جنت میں کون ہو گا؟
تو نبی ﷺ نے فرمایا: جنت میں انبیاء ہوں گے، شہداء ہوں گے، نومولود بچے ہوں گے، اور وہ لڑکیاں ہوں گی جو بچپن میں دفنا دی جاتی تھیں۔
(مسند احمد 5:409)۔ اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف الجامع میں ضعیف قرار دیا ہے۔

❷دوسرا قول:
یہ ہے کہ وہ بچے بھی اپنے والدین کے ساتھ جہنم میں ہوں گے۔ اس قول کو قاضی ابو یعلی نے امام احمد کی طرف منسوب کیا ہے، لیکن شیخ الاسلام نے ان کی اس پر شدید تردید کی ہے۔ دیکھیں حاشیہ ابن القیم علی سنن ابی داود (7:87)

⇇اس قول کی دلیل:
سلمہ بن قیس کی حدیث ہے وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بھائی کے ہمراہ نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ ہماری والدہ دورِ جاہلیہ میں فوت ہو گئ تھیں اور وہ ایک مہمان نواز اور رشتوں کا پاس رکھنے والی عورت تھیں لیکن انہوں نے ہماری ایک نا بالغ بہن کو دورِ جاہلیہ میں زندہ دفنا دیا تھا، تو نبی ﷺ نے فرمایا: "جس کو دفن کیا گیا اور جس نے اسے دفن کیا دونوں جہنم میں ہیں الا یہ کہ جس نے دفن کیا اس نے اسلام کو پا لیا اور مسلمان ہو گئی۔"
اس حدیث کو ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں حسن قرار دیا ہے اور ابن عبد البر نے اسے صحیح کہا ہے۔
اس کے علاوہ اس پر دیگر احادیث بھی ہیں لیکن وہ سب ضعیف ہیں۔

❸تیسرا قول:
یہ ہے کہ اس پر کوئی رائے نہ دی جائے اور اس معاملے کو اللہ کے سپرد کر دیا جائے۔  یہ قول حماد بن زید، حماد بن سلمہ، عبد اللہ بن مبارک، اور اسحاق بن راہویہ کا ہے۔

⇇اس قول کی دلیل:
ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سے مشرکین کے بچوں کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
"الله أعلم بما كانوا عاملين" اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔
(البخاری: 1383، ومسلم: 2660) وغیرہ

❹چوتھا قول:
یہ ہے کہ وہ بچے اہل جنت کے خادم ہوں گے۔
شیخ الاسلام کہتے ہیں: "اس قول کی کوئی اصل نہیں ہے" (مجموع الفتاوی 4:279)
میں (شیخ المنجد) کہتا ہوں کہ اس کے اوپر بھی ایک حدیث مروی ہے جسے طبرانی اور بزار نے نقل کیا ہے لیکن اسے ائمہ نے ضعیف قرار دیا ہے جن میں ابن حجر بھی شامل ہیں۔

❺پانچواں قول:
یہ ہے کہ آخرت میں وہ آزمائے جائیں گے پس جس نے اس وقت اللہ کی اطاعت کی وہ جنت میں جائیں گے اور جس نے نافرمانی کی وہ جہنم میں جائیں گے۔ یہ قول جمہور ائمہ اہل السنہ الجماعت کا ہے جسے ابو الحسن الاشعری نے نقل کیا ہے، اور یہی قول امام بیہقی و دیگر محققین کا ہے۔ اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے بھی اسی قول کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ امام احمد سے نصوص کا یہی مطلب نکلتا ہے اور ابن کثیر نے بھی اسی قول کو سب سے صحیح قرار دیا ہے۔
ابن کثیر کہتے ہیں کہ اس قول سے تمام احادیث میں تطبیق بھی ہو جاتی ہے اور اوپر بیان کردہ تمام احادیث ایک دوسرے کی شاہد ہیں۔

⇇اس قول کی دلیل:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"يؤتى بأربعة يوم القيامة : بالمولود ، والمعتوه ، ومن مات في الفترة ، والشيخ الفاني ، كلهم يتكلم بحجته ، فيقول الرب تبارك وتعالى لعُنُق من النار : أُبْرزْ ، ويقول لهم : إني كنت أبعث إلى عبادي رسلا من أنفسهم ، وإني رسول نفسي إليكم ، اُدخلوا هذه ( أي النار ) ، قال : فيقول من كتب عليه الشقاء : يا رب أنى ندخلها ومنها كنا نفرّ ، قال : ومن كتب عليه السعادة يمضي فيقتحم فيها مسرعاً ، قال : فيقول الله تعالى أنتم لرسلي أشد تكذيبا ومعصية ، فيدخل هؤلاء الجنة وهؤلاء النار"
قیامت والے دن چار (قسم کے) لوگوں کو لایا جائے گا: نومولد بچہ، پاغل انسان، وہ شخص جو دورِ فترۃ میں فوت ہو گیا (یعنی دو نبیوں کے درمیان کا وقت)،

اور اوپر بیان کردہ تمام احادیث ایک دوسرے کی شاہد ہیں۔

⇇اس قول کی دلیل:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"يؤتى بأربعة يوم القيامة : بالمولود ، والمعتوه ، ومن مات في الفترة ، والشيخ الفاني ، كلهم يتكلم بحجته ، فيقول الرب تبارك وتعالى لعُنُق من النار : أُبْرزْ ، ويقول لهم : إني كنت أبعث إلى عبادي رسلا من أنفسهم ، وإني رسول نفسي إليكم ، اُدخلوا هذه ( أي النار ) ، قال : فيقول من كتب عليه الشقاء : يا رب أنى ندخلها ومنها كنا نفرّ ، قال : ومن كتب عليه السعادة يمضي فيقتحم فيها مسرعاً ، قال : فيقول الله تعالى أنتم لرسلي أشد تكذيبا ومعصية ، فيدخل هؤلاء الجنة وهؤلاء النار"

قیامت والے دن چار (قسم کے) لوگوں کو لایا جائے گا: نومولد بچہ، پاغل انسان، وہ شخص جو دورِ فترۃ میں فوت ہو گیا (یعنی دو نبیوں کے درمیان کا وقت)، اور بہت بوڑھا شخص۔ سب اپنے دفاع میں بولیں گے۔ تو رب تبارک وتعالیٰ جہنم کی گردن کو حکم دیں گے کہ قریب آ جا اور ان لوگوں سے کہیں گے، "میں لوگوں میں اپنے بندوں میں سے رسول بھیجا کرتا تھا اور آج میں خود تمہاری طرف رسول ہوں پس اس جہنم کی آگ میں داخل ہو جاؤ۔" پس جن پر بدبختی لکھی جا چکی ہے وہ کہیں گے: "اے رب ہم اس میں کیسے داخل ہو جائیں جب کہ ہم اس سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔" جبکہ وہ لوگ جن پر خوش بختی لکھی جا چکی ہے وہ اس میں داخل ہونے میں ذرا دیر نہیں لگائیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ کہے گا: تم میرے رسولوں کے تو پھر اس سے زیادہ نافرمان اور جھٹلانے والے ہوتے، چنانچہ وہ لوگ جنت میں داخل کردیے جائیں گے اور یہ لوگ جہنم میں۔
(مسند ابی یعلی: 4224) اس حدیث کے کئی شواہد ہیں جنہیں ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں ذکر کیا ہے۔

تمام اقوال میں تطبیق:

امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"وهذا أعدل الأقوال وبه يجتمع شمل الأدلة وتتفق الأحاديث في هذا الباب . وعلى هذا فيكون بعضهم في الجنة كما في حديث سمرة ، وبعضهم في النار كما دل عليه حديث عائشة ، وجواب النبي صلى الله عليه وسلم يدل على هذا ؛ فإنه قال : "الله أعلم بما كانوا عاملين إذْ خلقهم" ، ومعلوم أن الله لا يعذبهم بعلمه فيهم ما لم يقع معلومه ، فهو إنما يعذب من يستحق العذاب على معلومه وهو متعلق علمه السابق فيه لا على علمه المجدد وهذا العلم يظهر معلومه في الدار الآخرة.
وفي قوله : "الله أعلم بما كانوا عاملين" : إشارة إلى أنه سبحانه كان يعلم ما كانوا عاملين لو عاشوا ، وأن من يطيعه وقت الامتحان كان ممن يطيعه لو عاش في الدنيا ، ومن يعصيه حينئذ كان ممن يعصيه لو عاش في الدنيا فهو دليل على تعلق علمه بما لم يكن لو كان كيف كان يكون ."

"اور یہ سب سے معقول قول ہے جس سے تمام احادیث میں تطبیق ہو جاتی ہے اور اس باب کی تمام احادیث متفق ہو جاتی ہیں۔ پس اس طرح ان میں سے بعض جنت میں جائیں گے جیسا کہ سمرۃ کی حدیث میں ہے، اور بعض جہنم میں جائیں گے جیسا کہ عائشہ کی حدیث میں ہے۔ اور نبی ﷺ کا جواب کہ 'اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے' بھی اس پر دلالت کرتا ہے۔ اور یہ معلوم ہے کہ اللہ کسی کو اپنے علم کی بنا پر سزا نہیں دیتا جب تک جو وہ جانتا ہے وہ واقع نہ ہو جائے۔ پس ۔۔۔" باقی ترجمہ کرتے ہوئے مجھے سستی لاحق ہو گئی، ابتسامہ!
(حاشية ابن القيم على سنن أبي داود " ( 7/87 ))
بقیہ حصہ:
وما جاء في بعض الأحاديث السابقة أنهم في الجنة أو النار لا يشكل على ما رجحناه ، قال ابن كثير رحمه الله : أحاديث الامتحان أخص منه فمن علم الله منه أنه يطيع جعل روحه في البرزخ مع إبراهيم وأولاد المسلمين الذين ماتوا على الفطرة ومن علم منه أنه لا يجيب فأمره إلى الله تعالى ويوم القيامة يكون في النار كما دلت عليه أحاديث الامتحان ونقله الأشعري عن أهل السنة . أ.هـ " التفسير " ( 3 / 33 ) .
= وما جاء من قوله صلى الله عليه وسلم " الله أعلم بما كانوا عاملين " : لا يدل على التوقف فيهم .
قال ابن القيم رحمه الله : وفيما استدلت به هذه الطائفة نظر والنبي صلى الله عليه وسلم لم يُجِب فيهم بالوقف وإنما وكل علم ما كانوا يعملونه لو عاشوا إلى الله وهذا جواب عن سؤالهم كيف يكونون مع آبائهم بغير عمل وهو طرف من الحديث …. والنبي صلى الله عليه وسلم وَكَل العلم بعملهم إلى الله ، ولم يقل الله أعلم حيث يستقرون أو أين يكونون ، فالدليل غير مطابق لمذهب هذه الطائفة. أ.هـ " حاشية ابن القيم على سنن أبي داود " ( 7/ 85 )
والله تعالیٰ أعلم بالصواب

Share:

Kya Khudkushi (Suicide) Kar lene se Sare Problemes door ho jayenge?

Suicide karne se koi masala (Problem) hal nahi ho jata.
Islam kya Kahta hai Suicide ke bare me?
Agar Ham Maal - Daulat, Ghar gaari ke jagah Deendari dekh kar Shadi kare to fir aise halat hi paida nahi honge?

ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِالرَّحْمٰنِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

नबी अकरम ﷺ ने फरमाया: बेवाओं और मिस्कीनों के लिए कोशिश करने वाला अल्लाह के रास्ते में जिहाद करने वाले की तरह है या उस शख़्स की तरह है जो दिन में रोज़े रखता है और रात को इबादत करता है।
Sahih Bukhari: jild-8, kitab Al-Adab 78, hadith no 6006

طلاق لینے اور دینے میں اتنی جلدبازی نا کرے۔

کیا اسلام میں زبردستی شادی جائز ہے، کیا کسی لڑکی کی زبردستی شادی (نکاح) کی جا سکتی ہے اگر وہ راضی نہ ہو تو؟
دوسروں کی بہن کو گرل فرینڈ بنانے والے کی بہن بھی کسی اور کی گرل فرینڈ ہوگی۔

خود کشی مسائل کا حل نہیں ہے*

*تحریر: حافظ عبدالرشید عمری*

الذي خلق الموت و الحياة ليبلوكم أيكم أحسن عملا و هو العزيز الغفور (الملك: ٢)
اللہ تعالٰی نے موت اور حیات کو اس لئے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتا ہے، اور وہ غالب(اور) بخشنے والا ہے۔
روح ایک ایسی غیر مرئی (نظر نہ آنے والی) چیز ہے کہ جس بدن سے اس کا تعلق و اتصال ہو جائے، وہ زندہ کہلاتا ہے اور جس بدن سے اس کا تعلق مقطع ہو جائے،وہ موت سے ہم کنار ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالٰی یہ عارضی زندگی کا سلسلہ، جس کے بعد موت ہے،
اس لئے قائم کیا ہے تاکہ وہ آزمائے کہ اس زندگی کا صحیح استعمال کون کرتا ہے ۔
جو اس زندگی کو ایمان و اطاعت کے لئے استعمال کرے گا،
اس کے لئے بہترین اجر و ثواب ہے
اور دوسروں کے لئے عذاب و عقاب ہے۔ (تفسیر احسن البیان)

مذکورہ آیت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ موت و حیات کا خالق و مالک اللہ تعالٰی ہی ہے،
اس لئے کسی بھی انسان کو اللہ تعالٰی کی دی ہوئی حیات کو اپنی طرف سے ختم کرنے کا حق نہیں ہے۔

اسلام میں بعض سخت جرائم کے ارتکاب کی وجہ سے ایک انسان کو بطور حد قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے،
اس کے علاوہ کوئی بھی انسان دوسرے انسان کو یا خود اپنے آپ کو قتل نہیں کر سکتا ہے،
دونوں صورتوں میں ناحق قتل کی سزا جہنم ہے۔
خود کشی کبیرہ گناہوں میں سے ہے جس کی سزا احادیث میں جہنم بیان کی گئی ہے،
لیکن ہم اسلام کا عمومی حکم بیان کریں گے ،
کسی معین شخص کے بارے میں یہ نہیں کہیں گے کہ یہ خود کشی کرنے والا جہنمی ہے۔
کیوں کہ کفر شرک اکبر اور اعتقادی نفاق کے علاوہ باقی کبیرہ گناہوں کی سزا اگر چہ قرآن و سنت میں جہنم بیان ہوئی ہے۔
لیکن قرآن و سنت کے دوسرے نصوص ہی سے یہ بات ثابت ہے کہ شرک کے علاوہ بقیہ کبیرہ گناہوں کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے،
جس کو چاہے معاف کرے اور جس کو سزا دے۔

انسانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی حیات (زندگی) کے شب و روز کو اس مقصد کی تکمیل کے لئے  گزارنے کی کوشش کریں،
جس مقصد کے لئے اللہ تعالٰی انہیں پیدا کیا ہے،
اللہ تعالٰی نے انسانوں اور جنوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے،
جیسا کہ سورہء ذاریات میں اللہ تعالٰی نے فرمایا:
و ما خلقت الجن و الإنس إلا ليعبدون
(الذاريات: ٥٦)
میں نے جنوں اور انسانوں محض اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔

اس لئے ایک مسلمان کو اپنی زندگی
مصیبت و نعمت میں خوش حالی و تنگدستی میں خوشی و غم میں، امیری و فقیری میں، غرض ہر حال میں اللہ تعالٰی کی عبادت کرتے ہوئے گزارنا چاہئے،
اور ہر انسان کی ولادت سے اس کی موت تک اللہ کی عبادت کا تعلق اس کی زندگی میں برقرار رہنا چاہئے،
انسان کی ولادت سے لے کر انسان کے سن شعور اور بلوغت کی عمر کو پہنچنے تک اللہ تعالٰی کی عبادت کے مطابق زندگی گزارنے کی تربیت دینا والدین اور سرپرست حضرات کی دینی ذمہ داری ہے،
اسی لئے شیرخوار بچے کے لئے بھی سونے کی انگوٹھی اور ریشم کا لباس بالغ انسانوں کی طرح حرام ہے،
اور چھوٹے بچوں اور بچیوں کو بچپن ہی سے حرام سے بچنے کی ترغیب دینا اور حلال کو اختیار کرنے کی ترغیب دینا اور اولاد کی خالص اسلامی تربیت کرنا والدین اور سرپرست حضرات کی دینی ذمہ داری ہے،
اور بچپن ہی سے بچوں اور بچیوں کی خالص اسلامی تربیت کرتے ہوئے صحابہ کرام جیسے ایمانی اوصاف کا حامل بنانا والدین اور سرپرست حضرات کی ذمہ داری ہے،
اس نوخیز اور نوجوان نسل کی اسلامی تربیت میں مساجد کے ائمہ کرام کو بھی اپنا کردار بخوبی نبھانے کی ضرورت ہے۔

*جب بچے اور بچیاں بالغ ہو جائیں تو ان کی شادی مالدارری اور خوبصورتی کے بجائے دینداری کی بنیادوں پر کرنی چاہئے۔*
*دینداری کو پیش نظر رکھ کر کی جانے والی شادیاں سکون و اطمینان، مودت و رحمت، خیر و برکت، محبت و الفت اور مسرت و فرحت کا آئینہ دار ہوتی ہیں۔*

*اگر شادی کے بعد کچھ ظاہری و معنوی اور دینی و دنیاوی لاینحل (نہ سلجھنے والے) مسائل جنم لیں،*
*اور دونوں میاں بیوی میں نباہ مشکل ہوجائے تو مرد کے لئے طلاق کا دروازہ کھلا ہے،*
*اور عورت کے لئے خلع کا دروازہ کھلا ہے،*
*دونوں کے لئے یہ آخری صورت ہے،*
*ورنہ دینی نقصان کے بغیر صرف کچھ دنیاوی نعمتوں اور لذتوں کے پیش نظر مسلمان مرد و عورت کو اپنی ازدواجی زندگی کو ختم کرنے کے بارے میں سوچنا درحقیقت شیطان کا ایک زوردار حملہ ہے،*
*اور اسلام میں دینی نقصان کے بغیر یا کسی معقول دنیاوی سبب کے بغیر طلاق دینا یا خلع لینا بڑا گناہ شمار ہوتا ہے۔*

*اور ازدواجی زندگی کی معمولی اور چھوٹی موٹی مصیبتوں اور مسئلوں کی وجہ سے آگر بعض مسلمان مرد و عورت خود کشی کو مسائل کا حل سمجھتے ہیں،*
*تو یہ ان کی لاعلمی اور نادانی ہے،*
*خود کشی کی وجہ سے ایک مسلمان اپنے آپ کو جہنم کا مستحق بناتا ہے،*
*احادیث میں خود کشی کرنے والے کو جہنم میں خودکشی کے لئے استعمال ہونے والی چیز جیسے عذاب کی وعید سنائی گئی ہے،*
خودکشی کرنے والے کی سزا جہنّم میں۔کیسی ہوگی

خودکشی کرنے سے اسلام منہ کرتا ہے، اگر کوئی شخص اللہ کے حکم کے خلاف کام کرتا ہے تو اسکا انجام جہنّم ہے۔

Share:

Khudkushi (Suicide) Karne wale anjaam Jahannum hai.

Islam Khudkushi (Suicide) ke bare me kya kahta hai?
Jo Shakhs Khudkushi kar le uska Sza kya hai?
خودکشی اور اسلامی احکام
تحریر- حافظ عبدالسلام ندوی

عہد حاضر میں نوجوانوں کے درمیان خودکشی کا رجحان کافی تیزی سے بڑھ رہا ہے،عالمی ادارہ صحت(W.H.O) کی ایک رپورٹ کے مطابق ، دنیا میں ہر سال 800،000 کے قریب افراد خودکشی کرتے ہیں،ایسا مانا جاتا ہے کہ ملیریا،چھاتی کے کینسر اور جنگ کے سبب اموات کی جو شرح ہے وہ خودکشی کے مقابلہ میں کم ہے،لہذا ایسے سنگین حالات میں یہ جاننا ازحد ضروری ہے کہ اسلامی شریعت نے خودکشی کے متعلق کیا احکامات بتائے ہیں،اور زندگی کو ہلاک کرنے کے سلسلے میں قرآن وحدیث میں کیا ہدایات نازل ہوئی ہیں،
اللہ تعالیٰ نے انسانی زندگی کو اپنی عطاء، امانت اور ملکیت قرار دیا ہے، لہذا جس چیز کا انسان خود مالک نہیں اسے تلف کرنے بھی وہ حق نہیں رکھتا، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، یقینا اللہ تم پر نہایت مہربان ہے (النساء:29)، ایک دوسری جگہ فرمایا:اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو(البقرۃ،195)
ان دو صریح آیتوں کے علاوہ دیگر کئی ایسی آیتیں ہیں جن میں زندگی کو عمدا ہلاکت میں ڈالنے اور خود کشی کرنے سے منع کیاگیا ہے، اسلام نے اس سلسلہ میں اتنی سختی برتی ہے کہ خودکشی کرنے والے کے لئے خلود فی النار یعنی دائمی عذاب کی وعید سنائی ہے، جیسا کہ مسلم شریف کی ایک روایت کے مطابق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی لوہے سے خود کشی کرے گا وہ قیامت تک (بطور عذاب) لوہے سے خودکشی کرتا رہے گا، اور جو شخص جان بوجھ کر فنا ہو جانے کی نیت سے زہر کھائے گا وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم کی آگ میں زہر کھاتا رہے گا (مسلم:109) اسی طرح ایک اور روایت میں جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص خود اپنا گلا گھونٹ کر جان دے ڈالتا ہے وہ جہنم میں اپنا گلا گھونٹتا رہے گا اور جو برچھے یا تیر سے اپنے تئیں مارے وہ دوزخ میں بھی اس طرح اپنے تئیں مارتا رہے گا. (بخاری:1365)

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھلی قوم کے ایک ایسے شخص کی مثال بھی پیش کی جس کے جسم میں ایک زخم لگی، لیکن اس نے برداشت اور صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا اور چھری سے اپنا ہاتھ کاٹ ڈالا، جس کے سبب خون بہنا شروع ہوا اور اسکی جان چلی گئی، اسکی اس ناروا حرکت پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندے نے اپنے تئیں فنا کرنےکی جلدی کی، میں نے اس پر جنت حرام کردیا. (بخاری:1364)،

مذکورہ بالا قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ پر نظر ڈالنے سے یہ صاف عیاں ہو جاتا ہے کہ اسلام نے خودکشی کو حرام قرار دیا ہے، اور اس کے مرتکب کو عذاب الٰہی کی وعید سنائی ہے، اگرچہ اس مسئلہ میں محدثین اور معتزلہ کے درمیان اختلاف ہے کہ خودکشی کرنے والا مسلمان دائمی عذاب کا مستحق قرار دیا جائیگا یا وہ اپنی سزا بھگت کر جنت میں داخل ہوگا، تاہم جس شخص کو اللہ کے سخت عذاب اور جہنم کی اس دہکتی ہوئی آگ کا خوف ہے جسکا ایندھن انسان اور پتھر ہے وہ کبھی تصور میں بھی اس کے قریب جانے کی جسارت نہیں کریگا،

آج انسان دنیا کے معمولی مصائب اور چند مشکلات سے عاجز ہوکر اس حرام فعل کو انجام دینے کی کوشش کرتا ہے جسکے بعد زندگی مزید سخت، پریشان کن اور مصیبت زدہ ہونے والی ہے، اور یہ بھول جاتا ہے کہ زندگی کے نشیب و فراز میں جہاں غم و ماتم کے فسانے ہیں وہیں خوشی و مسرت کے نغمے بھی، جہاں غموں کی برسات ہیں وہیں راحتوں کی سوغات بھی جہاں غربت و افلاس کے حالات ہیں وہیں فراخی وخوشحالی کے اسباب بھی،

Share:

Kya Qabar ka Azab Jism aur Rooh dono pe hota hai, Jism aur Rooh ka Talluq.

Qabar me jab Azab rooh par hota hai ya jism pe.
Qabar (Grave) me azab kaise diya jata hai?
کیا عذاب قبر بدن اور روح دونوں پر ہوتا ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلے میں اصل یہ ہے کہ عذاب روح ہی کو ہے، کیونکہ موت کے بعد تمام امور روح ہی سے متعلق ہیں، اور جسم ختم ہو جانے والا جثہ ہے، اسے کھانے پینے وغیرہ کسی ایسی چیز کی ضرورت نہیں رہتی جس سے جسم باقی رہے، بلکہ کیڑے اسے کھا جاتے ہیں لہذا اصل یہی ہے کہ عذاب روح کو ہوتا ہے۔ تاہم امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات ایسے ہوتا ہے کہ روح کو بدن کے ساتھ ایک تعلق ہوتا ہے، اس طرح روح کے ساتھ جسم کو بھی عذاب یا راحت ملتی ہے۔ اور علمائے اہل السنہ کا ایک قول یہ بھی ہے کہ (مرنے کے بعد) عذاب یا راحت روح کی بجائے صرف بدن کو ہوتی ہے اور اس میں ان کا اعتماد اپنے مشاہدے پر ہے کہ کچھ قبروں کو کھولا گیا تو دیکھا گیا کہ عذاب کا اثر جسم پر نمایاں تھا اور بعض پر نعمت اور راحت کے آثار واضح تھے۔ مجھے بعض لوگوں نے بیان کیا ہے کہ جب ہمارے اس شہر عنیزہ کی خارجی فصیل کی بنیاد کھودی جانے لگی تو آگے ایک قبر آ گئی۔ لحد کھولی گئی تو اس میں ایک میت ملی جس کا کفن مٹی کھا چکی تھی، جسم خشک تھا مگر اس کا کوئی حصہ نہیں کھایا گیا تھا حتیٰ کہ داڑھی میں مہندی کا رنگ بھی اعلیٰ حالہ تھا اور عجیب خوشبو تھی جیسے کہ بہترین کستوری ہو۔ تو لوگوں نے وہ جگہ کھونے میں تامل کیا اور ایک شیخ صاحب کے پاس دوڑے گئے تو انہوں نے بھی کہا کہ یہ جگہ چھوڑ دو اور دائیں بائیں سے کھود لو۔

الغرض! اسی بنا پر کچھ علماء یہ کہتے ہیں کہ روح کو اپنے بدن کے ساتھ ایک رابطہ اور تعلق رہتا ہے اور عذاب روح اور بدن دونوں کو ہوتا ہے اور اس بارے میں اس حدیث سے بھی دلیل لی جا سکتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کافر بندے پر قبر اس قدر تنگ ہو جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے کے اندر گھس جاتی ہیں۔" (مسند احمد بن حنبل: 126/3۔ صحيح ابن خزيمه: 380/7) 
تو یہ حدیث ہے کہ عذاب بدن کو ہوتا ہے کیونکہ پسلیاں جسم اور بدن کا حصہ ہیں۔ واللہ اعلم (اس موضوع پر جناب مولانا عبدالرحمٰن کیلانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "روح، عذاب قبر اور سماع موتی" بہترین تالیف ہے (سعیدی)) (محمد بن صالح العثیمین)

               ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

Share:

Zina Karne wale ka Jahannum me Sza, Illegal Sex karne wale ka Sza.

Zina karne walo ka Jahannum me Dardnak azab .
BISMILLAHIR RAHMANIR RAHIM*

Zina Karne walon ko Jahannam me Dardnaak Aazab.

Al Quran : Aur Zina ke Qareeb bhi na jao
*beshak wo behayaee aur buri raah hai.
Surah Al-Isra (17) Aayat 32*

Hadith : Aap Sallallahu Alahai Wasallam ne farmaye maine Aaj Raat ek khawab dekha Hain ke do Aadmee mere paas Aaye unhone mere hath thaam liye aur mujhe aarz e Muqadas ki tarf le gaye ( aur waha se Aalam e bala ki mujhe sair karwaye) waha kya dekhta hu ke Ek Tanoor jaisa gadha hain Jiske upar Ka hissa to tang tha lakin neechay se khub farak neechay aag bhadak rahi thi jab aag ke shole bhadak Kar upar ko uthay to us Mai jalne wale log bhi upar uth aatay aur aisa malum hota ke ab wo bahar Nikal jaenge lakin jab shole dab jaate to wo log bhi neechay chale jaate us Tanoor Mai barhana ( Bina kapde ke ) Mard aur Aurat thay meine apne saathiyoh se Kaha tum logo ne* *mujhe raat bhar sair karayee kya Jo kuch meine Dekha uski tafseel bhi kuch bataoge Unhone Kaha Haan*
Jinhein Aap ne 'Tanoor' Mai Dekha to wo 'Zina Kar' thay.
Sahih Bukhari, Jild 2, 1386*

Upar Bayan ki Gayi Hadees se Maloom hua ki Zina Gunah E Kabeera hai aur Zina karne walon ke Sath Jahannam me Bura Anjaam hoga.

Zina Kari Karna hi Haram nahi Balke Har Wo Kaam karna Jayez nahi hai jo Zina Kari ke Kareeb Le Jata hai.

Allah Tamam Imaan Wale Naujawano ko Sahi Waqt par Nikah (Shadi) karne ki Taufeek Ata Farmaye aur Zina Kari se bachne ki Taufeek Ata Farmaye Aameen.
________________________

Share:

Jahannum Ke Aag se Aazadi ki dua.

Jahannum Ke aag se Aazadi Ki Dua.
*Bismillahirrahmanirraheem*
-----------------------------------------------
Wuzu karke ye dua padhne se Jahannam se aazadi mil jati hai*
-----------------------------------------------
Hazrat Abu Saeed Khudri Radi Allahu Anhu se rivayat hai Rasool-Allah SallAllahu Alaihi Wasallam ne farmaye Jis Shakhs ne Wuzu kiya fir ye dua padhi to usko (jahannum se) aazad logo mein likh diya jata hai aur us par ek muhar laga di jati hai Jo Qayamat tak nahi todi jaati hai*

*سُبْحَانَكَ اللهُمّ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَه إِلَا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوب إِلَيْك*

Eh Allah tu apni tarif ke sath paak hai, tere siwa koi sachcha mabud nahi,  main tujhse bakshish talab karta hu aur tujh se tauba karta hoo.

Al-Slisila-tus-Sahiha, Hadith 2951*
-----------------------------------------

Share:

Jahannum me Jane wale logo ke Nishan.

Jahannum Me jane wale logo ki Pahchan.
Bismillahirrahmanirrahim
-------------------------------------------------
"Jahannami" logo ki kuch pahchan/Nishaniyaan
-------------------------------------------------
Rasool-Allah ﷺ  ne farmaya:

👉 1) Badmijaz (bure mijaz wala)

👉 2) Ziyada khane wala,

👉 3) Mutakabbir (ghamandi)

👉 4) Bahhut ziyada maal jama karne wala

👉 5) Bada bakheel (kanjoos)

Ahl-e-Naar (Jahannami) mein se hai aur kamzor aur dabe huye (maglub) log jannati hain.

🔰 [Al-Silsila-Tus-Sahiha:- 63]
--------------------------------------------------

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS