Islam Khudkushi (Suicide) ke bare me kya kahta hai?
Jo Shakhs Khudkushi kar le uska Sza kya hai?
خودکشی اور اسلامی احکام
تحریر- حافظ عبدالسلام ندوی
عہد حاضر میں نوجوانوں کے درمیان خودکشی کا رجحان کافی تیزی سے بڑھ رہا ہے،عالمی ادارہ صحت(W.H.O) کی ایک رپورٹ کے مطابق ، دنیا میں ہر سال 800،000 کے قریب افراد خودکشی کرتے ہیں،ایسا مانا جاتا ہے کہ ملیریا،چھاتی کے کینسر اور جنگ کے سبب اموات کی جو شرح ہے وہ خودکشی کے مقابلہ میں کم ہے،لہذا ایسے سنگین حالات میں یہ جاننا ازحد ضروری ہے کہ اسلامی شریعت نے خودکشی کے متعلق کیا احکامات بتائے ہیں،اور زندگی کو ہلاک کرنے کے سلسلے میں قرآن وحدیث میں کیا ہدایات نازل ہوئی ہیں،
اللہ تعالیٰ نے انسانی زندگی کو اپنی عطاء، امانت اور ملکیت قرار دیا ہے، لہذا جس چیز کا انسان خود مالک نہیں اسے تلف کرنے بھی وہ حق نہیں رکھتا، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، یقینا اللہ تم پر نہایت مہربان ہے (النساء:29)، ایک دوسری جگہ فرمایا:اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو(البقرۃ،195)
ان دو صریح آیتوں کے علاوہ دیگر کئی ایسی آیتیں ہیں جن میں زندگی کو عمدا ہلاکت میں ڈالنے اور خود کشی کرنے سے منع کیاگیا ہے، اسلام نے اس سلسلہ میں اتنی سختی برتی ہے کہ خودکشی کرنے والے کے لئے خلود فی النار یعنی دائمی عذاب کی وعید سنائی ہے، جیسا کہ مسلم شریف کی ایک روایت کے مطابق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی لوہے سے خود کشی کرے گا وہ قیامت تک (بطور عذاب) لوہے سے خودکشی کرتا رہے گا، اور جو شخص جان بوجھ کر فنا ہو جانے کی نیت سے زہر کھائے گا وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم کی آگ میں زہر کھاتا رہے گا (مسلم:109) اسی طرح ایک اور روایت میں جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص خود اپنا گلا گھونٹ کر جان دے ڈالتا ہے وہ جہنم میں اپنا گلا گھونٹتا رہے گا اور جو برچھے یا تیر سے اپنے تئیں مارے وہ دوزخ میں بھی اس طرح اپنے تئیں مارتا رہے گا. (بخاری:1365)
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھلی قوم کے ایک ایسے شخص کی مثال بھی پیش کی جس کے جسم میں ایک زخم لگی، لیکن اس نے برداشت اور صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا اور چھری سے اپنا ہاتھ کاٹ ڈالا، جس کے سبب خون بہنا شروع ہوا اور اسکی جان چلی گئی، اسکی اس ناروا حرکت پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندے نے اپنے تئیں فنا کرنےکی جلدی کی، میں نے اس پر جنت حرام کردیا. (بخاری:1364)،
مذکورہ بالا قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ پر نظر ڈالنے سے یہ صاف عیاں ہو جاتا ہے کہ اسلام نے خودکشی کو حرام قرار دیا ہے، اور اس کے مرتکب کو عذاب الٰہی کی وعید سنائی ہے، اگرچہ اس مسئلہ میں محدثین اور معتزلہ کے درمیان اختلاف ہے کہ خودکشی کرنے والا مسلمان دائمی عذاب کا مستحق قرار دیا جائیگا یا وہ اپنی سزا بھگت کر جنت میں داخل ہوگا، تاہم جس شخص کو اللہ کے سخت عذاب اور جہنم کی اس دہکتی ہوئی آگ کا خوف ہے جسکا ایندھن انسان اور پتھر ہے وہ کبھی تصور میں بھی اس کے قریب جانے کی جسارت نہیں کریگا،
آج انسان دنیا کے معمولی مصائب اور چند مشکلات سے عاجز ہوکر اس حرام فعل کو انجام دینے کی کوشش کرتا ہے جسکے بعد زندگی مزید سخت، پریشان کن اور مصیبت زدہ ہونے والی ہے، اور یہ بھول جاتا ہے کہ زندگی کے نشیب و فراز میں جہاں غم و ماتم کے فسانے ہیں وہیں خوشی و مسرت کے نغمے بھی، جہاں غموں کی برسات ہیں وہیں راحتوں کی سوغات بھی جہاں غربت و افلاس کے حالات ہیں وہیں فراخی وخوشحالی کے اسباب بھی،
No comments:
Post a Comment