find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Ertugrul Gaji Serial Dekh kar Europe ka ek Couple Islam Qubool kar liya hai.

Ertugrul Gaji Drama dekh kar Kitne Log abhi tak islam qubul kiye hai?

Ertugrul Gaji Serial Aur hamare Talba biradari.
ارطغرل سیریز اور طلبہ برادری

از:ابو سعد چارولیہ

_________________________

میں اس موضوع پر قلم نہ اٹھاتا اگر ایک بہت شریف و صالح ، نہایت سنجیدہ و بااخلاق اور صف اول کے طالب علم کا یہ میسیج نہ آیا ہوتا کہ:"استاد جی! آپ ارطغرل ڈرامے کے بارے میں کیا کہتے ہیں" اور اس سے پہلے کہ میں جواب دوں اس کا یہ میسیج آدھمکا کہ:" میرے خیال سے اس زمانے میں اجازت دے دینی چاہیے "

ویسے کئی طلبہ پرسنل مجھے اس بارے میں پوچھتے رہے اور میں انہیں اس ڈرامے سے باز رہنے کے سلسلے میں فہمائش کرتا رہا اور مختلف باتیں پیش کرتا رہا جنہیں میں یہاں دہرانا نہیں چاہتا ، مگر جب مجھے یہ پتہ چلا کہ اسے دیکھنے کے لیے طلبہ کے باقاعدہ گروپ بن گئے ہیں تو دل خون کے آنسو رویا کہ میری برادری کدھر جارہی ہے! وہ نیک و صالح طلبہ جن کی رمضان کی بابرکات  راتیں خدا سے مناجات میں کٹتی تھیں وہ اب اسکرین پر نظریں جمائے برباد ہو رہے ہیں، مدارس کی روحانی کیفیت پہلے ہی سے رو بہ زوال ہے، اگر ہمارا بچا کھچا سرمایہ بھی اس طرح بے دردی سے لُٹ جائے گا تو پھر مدرسوں میں عمارتوں کے سوا اور بچے گا کیا؟
اسی جذبے سے مجبور ہوکر مختصرا چند متفرق باتیں صرف طلبہ برادری کی خدمت میں عرض ہیں :
ہمارے ایک عزیز دوست کے مضمون سے معلوم ہوا کہ یہ ڈرامہ پانچ سیزن پر مشتمل ہے اور ہر سیزن میں ساٹھ سے زائد ایپیسوڈ ہیں، ایک ایپیسوڈ تقریباً چالیس منٹ کا ہوتا ہے، اس اعتبار سے ایک سیزن مکمل دیکھنے کے لئے چوبیس سو منٹ ( 40×60) سے زیادہ درکار ہیں یعنی پینتالیس گھنٹے سے زائد،

اسی سے حساب لگا لیجئے کہ ایک سیزن کے پینتالیس گھنٹے تو پانچ سیزن کے دو سو پچیس  گھنٹے بنتے ہیں.
اگر دن کے حساب سے  ڈرامہ دیکھنے کی نارمل رفتار یہ طے کریں کہ روزانہ ایک دیکھیں گے تو پوری سیریز دیکھنے کے لیے تین سو دن یعنی تقریباً دس مہینے چاہیے.
جو لوگ شراب نوشی کے عادی ہوتے ہیں وہ جب اعلی درجے کی شراب نہیں ملتی تو گھٹیا درجے کی دیسی شراب پی کر بھی اپنا گزارا کر لیتے ہیں؛ مگر نشہ نہیں چھوڑتے،

پیارے طلبہ! کیا آپ نہیں جانتے  کہ ڈرامہ سیریل بھی ایک قسم کا نشہ ہوتا ہے، جب آپ اتنا طویل ترین ڈرامہ دیکھیں گے تو ظاہر ہے کہ ایک سال تک روز روز دیکھنے کی وجہ سے ایک قسم کی لت پڑ جائے گی اور جب یہ سیریز ختم ہوگی تو آپ کو اسی جیسے دوسرے ڈرامے کی تلاش ہوگی، کچھ عرصے تک آپ "اسلامی ڈرامے" دیکھتے رہیں گے اور پھر دھیرے سے نفسِ امارہ  تاریخی فلموں اور سبق آموز فلموں کی طرف آپ کا رخ موڑ دے گا، فلمیں دیکھتے دیکھتے کب بلیو اور گندی فلموں ( Blue film) پر آجاؤگے پتہ بھی نہیں چلے گا. 

اور یہ نتیجہ ہوگا اسی ڈرامے کا جسے بڑے چاؤ سے اور بڑے نیک جذبے سے آپ نے دیکھنا شروع کیا تھا، جس کی فتوحات پر آپ نے مضامین پڑھے تھے اور مباحثے کیے تھے، چکنے چپڑے عنوان دیکھ کر جس کی طرف آپ لپکے تھے؛ مگر اس کے ارد گرد شیطانی و نفسانی جال نہیں دیکھ پائے تھے، جس کے جواز کے لیے یہ کہہ کر کہ" ہم اس کو جائز و حلال نہیں کہتے "آپ نے عملا جواز کی انتھک کوششیں کر ڈالی تھیں.

پیارے طلبہ! ڈرامے دماغ کی غذا ہو سکتے ہیں؛ روح کی نہیں، ایک حقیقی مجاہد کا یہ جملہ مجھے بہت پسند آیا کہ" یہ ڈرامہ نہ دیکھو دل پر زنگ لگ جائے گا، حقیقی معنوں میں ارطغرل بنو". 

کیا ہمیں ایک ڈرامے کے نا درست ہونے کے لیے دارالعلوم دیوبند کا فتوی کافی نہیں! ہم جو ہر وقت اپنے اداروں کی شان بیان کرتے نہیں تھکتے؛ اپنے سب سے بڑے ادارے کے فتوے کی اگر خود اس طرح دھجیاں اڑاتے پھریں گے تو سند فضیلت حاصل کرنے کے بعد منبر پر بیٹھ کر کس منہ سے لوگوں کو احکامِ شریعت کے احترام کی تلقین کریں گے!

پیارو! ہم وسعت پسند ضرور ہیں؛ مگر ابھی اتنے آزاد و آوارہ نہیں ہوئے کہ اپنے اداروں کے فتاوی پر تنقید کریں! ابھی خام عمر ہے، اس سے پہلے کہ ٹھوکر لگے سنبھل جائیں، اس سے پہلے کہ واپسی کے راستے بند ہو پلٹ آئیں.

آج دینی حمیت، اسلامی غیرت اور تاریخ کے چکنے چپڑے عنوان سے جس طرح اس ڈرامے کو دیکھنے کی تلقین کی جارہی ہے کسی زمانے میں یہ سارے ڈھکوسلے "اسلامی ناولز"کے لیے آزمائے جا چکے ہیں، اس کے باوجود کیا اسلاف نے کبھی اس کی اجازت دی؟ "داستان ایمان فروشوں کی" اٹھا کر دیکھ لیجیے، ایسے ایسے نظریہ ساز جملے، صلاح الدین ایوبی کی زبان سے ایسی ایسی تقریریں اور مختلف کرداروں کی طرف سے ایسے ایسے متفکرانہ جملے جابجا بکھرے ہوئے نظر آئیں گے کہ دماغ عش عش کر اٹھے گا، ہوسکتا ہے کہ درد انگیز ( جھوٹی) کہانیاں پڑھ کر آنکھوں سے آنسو بھی نکل آئیں،؛ مگر جب کتاب پوری ہوگی تو دامنِ مراد میں دل پر داغ دھبوں کے علاوہ کچھ نہیں پاؤگے!
کیا جھوٹ سے بھی کبھی دل کے جذبات اسلامی بنے ہیں؟ 
کیا موسیقی سے بھی کبھی روح کو غذا ملی ہے؟ 
کیا بدنظری سے بھی کبھی عفت و عصمت کا گوہر و جوہر دستیاب ہوا ہے؟
دوستو! یہ سب شیطانی ڈھکوسلے و نفسانی حربے ہیں، ان کو ہم نہیں؛ ہمارے وہ اکابر جانتے ہیں جو اپنے اکابر کے ہاتھوں تربیت پائے ہوئے ہیں، حیرت ہے کہ ہم آج کل کے لونڈے اپنے اداروں کو فتوی نویسی کے آداب سکھائیں گے! تعجب ہے کہ ہم جنہیں مدرسے کی چہار دیواری میں خیر و شر کی کوئی تمیز نہیں رہتی دنیا جہاں کا تجزیہ کرکے اپنے اکابر کو رسمِ زمانہ سے نابلد کہیں گے، یہ ضرور ہے کہ اب رفتہ رفتہ ہمارے مدارس میں آزاد روش آرہی ہے؛ پر پیارو! ابھی اتنی آوارگی تو نہیں آئی کہ گروپ بنا بنا کر فتووں کی توہین کریں!
مجھے یہ نہ بتائیں کہ مفتی طارق مسعود نے کیا کہا اور وہ صحیح ہے یا غلط؛ مجھے یہ بتائیں کہ کس سے کہا؟
کیا اس کے مخاطب ہم ہیں؟ ہم ارطغرل دیکھتے ہوئے اپنے امی ابو کو تو دھوکا دے سکتے ہیں کہ "مفتی صاحب نے جائز کہا ہے" مگر اپنے ضمیر کو نہیں! کیا یہ سچ نہیں کہ کالج کے نوجوانوں کا نام لے کر ہم اپنے چونچلے پورے کر رہے ہیں!
اور عنوان تو دیکھیے ہمارا:"اس ڈرامے کو دیکھ کر بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا ہے "

لائیے! وہ لسٹ مجھے دیجیے کہ کتنے لوگوں نے اسلام قبول کیا؟ سب فرضی باتیں ہیں، اکا دکا واقعات سے کسی کو انکار نہیں؛ مگر اس دلیل سے یہ کب ثابت ہوگیا کہ ہم طلبہ بھی اسے دیکھ سکتے ہیں؟ اس سے تو یہ معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کو دکھانا چاہیے، بتائیے کتنے غیر مسلموں کو دکھایا؟ نہیں نا؟

تو پھر ان کے نام پر کون اب تک نفس کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا تھا؟

میری نظر سے یورپ کا صرف ایک قصہ گذرا ہے کہ ایک جوڑے کو ارطغرل سیریز کے دیکھنے کے بعد اسلام کو جاننے کا شوق پیدا ہوا، چنانچہ انہوں نے قرآن حدیث اور سیرت کو پڑھنا شروع کیا اور اس سے متاثر ہو کر اسلام میں داخل ہوگئے!

دوستو! ترتیب دیکھیے اور عبرت پکڑیے کہ ایک بے دین گورا ارطغرل سے قرآن، حدیث اور سیرت کی طرف آکر نجات پارہا ہے اور ایک ہم  ہندی مسلمان ہیں جو قرآن، حدیث اور سیرت سے ڈراموں اور فلموں کی طرف بڑھے جارہے ہیں! 
ببیں! تفاوتِ راہ از کجا است تابہ کجا

ترسم نہ رسی بہ کعبہ اے اعرابی!

ایں راہ کہ تو می روی بترکستان است
ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہم " ان تتولوا یستبدل قوما غیرکم ثم لایکونوا امثالکم" کی عملی تفسیر نہ بن جائیں
---------------------------------------
مجھے ان سطور میں چند باتیں طلبہ برادری کی خدمت میں رکھنی مقصود تھی سو وہ رکھ دی، گر ٹھیک لگے تو سینے سے لگائیں اور اگر نادرست معلوم ہوں تو فضول سمجھ کر پرے رکھ دیجیے، بحث و مباحثہ اور جواب الجواب مقصود نہیں .
اللہ ہم سب کو فہم صحیح اور قلب سلیم عطا فرمائے، آمین.

منقول۔۔۔۔
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS