find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Makdi Ko Maarne Se Gunah Hota Hai

Kya Makdi Ko Maarne Se Gunah Hota Hai

Kya Makdi Ko Maarne Se Gunah Hota Hai
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
غارِ ثور میں نبی کریمﷺ کو دشمنوں سےبچانے کیلیے غارکےدہانے پرمکڑی کے جالابُننےکی حقیقت
Kya Makdi Ko Maarne Se Gunah Hota Hai
Makdi Ko Mararna Kaisa Hai
معاشرے میں پھیلی بے شمار توہمات اور شرکیہ و کفریہ نظریات میں ایک غلط العوام بات یہ بھی ہے کہ جب نبی کریمﷺ ن دشمنوں سے چھپنے کے لیے غارِ ثور میں پناہ لی تو اللہ تعالیٰ کے اُذن سے مکڑی کے جالا تاننے کی وجہ سے نبی اکرمﷺ کفار کے ہاتھ آنے سے بچ گئے تھے۔ لہذا مکڑی کو مارنا جائز نہیں ہے ۔ درحقیقت مکڑی کو مارنے کی ممانعت کسی صحیح حدیث میں وارد نہیں ہے ۔ جو لوگ ہجرت کے واقعہ کو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غار ثور میں تشریف لے گئے، اس وقت غار کے منہ پر مکڑی نے جالا بن دیا تھا، جس کی وجہ سے آپ کفار کے ہاتھوں بچ گئے تھے تو انکے پاس اسکی ایک دلیل بھی موجود نہیں ہے ، یہاں تک کہ خطباء اور واعظین بھی اس بات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں۔ لیکن علماء کرام کے ہاں یہ بات پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی ۔
اس واقعہ سے متعلق مروی روایات منگھڑت اور بے سند ہیں ، ذیل میں " آپ کے مسائل اور ان کا حل" جلد نمبر ٣3 اور صفحہ نمبر ۴٣٦ سے منقول ان روایات کا جائزہ مذکور ہے :
 
- اس سلسلہ میں ایک روایت ابو مصعب مکی نے بیان کی ہے کہ میں نے انس بن مالک، زید بن ارقم اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنھم کو گفتگو کرتے ہوئے سنا کہ غار کی رات اللہ تعالیٰ نے ایک درخت کو غار کے دھانے پر اگنے کا حکم دیا۔ تاکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار سے چھپائے اور مکڑی کو بھیج دیا اس نے وہاں پر جالا بن دیا اور دو جنگلی کبوتروں کو بھیج دیا جب قریش مکہ اپنی لاٹھیوں، تلواروں اور کمانوں سمیت تلاش کرتے کرتے وہاں پہنچے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کافروں کے درمیان چالیس ہاتھ کا فاصلہ تھا۔ ان میں سے بعض نے غار کے دھانے کی طرف جلدی سے دیکھا تو اس نے وہاں کبوتروں اور جالے کو دیکھا تو واپس پلٹ گیا۔ تو اس کے ساتھیوں نے کہا: کیا ہوا تو نے غار نہیں دیکھا؟ اس نے کہا میں نے وہاں دو جنگلی کبوتر دیکھے ہیں جس کی وجہ سے میں پہچان گیا کہ اس غار میں کوئی آدمی نہیں۔ اس کی اس بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا جس بناء پر آپ نے جان لیا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو ہم سے دور کر دیا ہے۔
"کتاب الضعفاء الکبیر للعقیلی جلد 3 صفحہ 422'423۔ طبقات ابن سعد جلد 1 ص 228'229۔ کشف الاستار جلد 2 ص 299 میزان الاعتدال جلد 3 ص 307 دلائل النبوۃ للبیہقی جلد 2 ص 482 البدایۃ والنھایۃ جلد 3 ص 158'159
مذکورہ بالا روایت کے اندر دو خرابیاں ہیں:
- اس کو بیان کرنے والا راوی ابو مصعب مکی مجہول راوی ہے۔ یہ بات امام عقیلی نے اپنی کتاب الضعفاء جلد 3 ص 423 میں امام ذھبی نے اپنی کتاب میزان الاعتدال جلد 3 ص 307 میں تحریر کی ہے۔
- ابو مصعب سے روایت کرنے والا عون بن عمرو القیسی بھی قابل حجت نہیں ہے۔ امام بخاری نے اسے منکر الحدیث اور امام یحییٰ بن معین نے اسے لا شیء (کچھ نہیں ہے) کہا۔ (میزان الاعتدال جلد 3 ص 304)
❷ - یہ روایت حسن بصری سے بھی مروی ہے:
(ملاحظہ ہو البدایہ والنھایہ جلد 3 ص 158۔ مسند ابی بکر الصدیق لابی بکر احمد بن علی المروزی ص 118 رقم الحدیث 73۔ یہ روایت بھی سندا کمزور ہے۔ اس کے اندر بھی دو خرابیاں ہیں)
(1) یہ حسن بصری کی مرسل روایت ہے۔ اور مرسل حدیث جمہور محدثین، فقہاء اور اصولیین کے نزدیک ضعیف ہوتی ہے۔ (اصول الحدیث جلد 1 ص 350)
(2) اسکی سند میں بشار بن موسی الخفاف ضعیف راوی ہے۔ امام بخاری نے اسے منکر الحدیث، امام نسائی نے غیر ثقہ اور حافظ ابن حجر وغیرہ نے بہت غلطیاں کرنے والا قرار دیا ہے۔ المغنی فی الضعفاء جلد :1/صفحہ : 150/ تقریب, صفحہ : 44
❸ - تیسری روایت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مصنف عبدالرزاق جلد 3 ص 389، مسند احمد جلد 1 ص 348 مجمع الزوائد جلد 7 ص 30 میں مروی ہے اس کی سند میں عثمان بن عمرو الجزری ضعیف راوی ہے۔ امام ابو حاتم رازی نے اسے ناقابل حجت اور حافظ ابن حجر نے اسے ضعیف کہا ہے۔ الجرح والتعدیل جلد 2 ص 126 تقریب ص 235 امام ازدی فرماتے ہیں کہ محدثین اس کی روایت میں کلام کرتے ہیں۔ کتاب الضعفاء والمتروکین لابن جوزی جلد 2 ص 71 ابن حبان کے سوا اسے کسی نے بھی قابل اعتماد قرار نہیں دیا۔ لہذا یہ روایت بھی قابل حجت نہیں۔
 اس سلسلے کی چوتھی روایت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ مکڑی کو ہماری جانب سے اچھا بدلہ دے۔ اس نے مجھ پر غار میں جالا بنا تھا۔
(الجامع الصغیر للسیوطی ص 218 رقم الحدیث: 3585)
امام سیوطی نے اس کو مسند فردوس دیلمی کے حوالے سے ذکر کر کے آگے ضعف کی علامت لگائی ہے۔ علامہ البانی حفظہ اللہ نے سلسلہ ضعیفہ جلد 3 ص 338،339 میں اسے نقل کر کے اس کے دو راویوں عبداللہ بن موسی اسلمی اور اس کے استاد ابراہیم بن محمد پر جرح نقل کی۔
مذکورہ بالا توضیح سے واضح ہوا کہ غار ثور کے دھانے پر جالا بننے والی مکڑی کے بارے میں بیان کی گئی روایات صحیح نہیں ہیں۔ لہذا یہ بات درست نہیں۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS