find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts with label islamic posts. Show all posts
Showing posts with label islamic posts. Show all posts

Kiblat,Tajujat Aur Nikhat.

قبلت  ، نکحت ، تزوجت
ساگر تیمی
فائز کی طبیعت اب اتنی زياد ہ خراب ہوگئی  تھی کہ اسے ہر صورت میں شہر کو چھوڑ کر گھر جانا تھا ۔اس کی ماں پھٹے پرانے کپڑے میں گاؤں سے آگئی تھی کہ اپنے لال کو دیکھ سکے ۔ ماموں اور دوسرے رشتے دار بھی آگئے تھے لیکن سوال یہ بھی تھا کہ گھر جانا تو مسئلے کا حل نہيں ہے ۔ گاؤں میں فضا خوشگوار ہے تو مناسب ڈاکٹر کی کمی ہوگی ۔ اس کے ماموں نے زور دیا کہ وہ ان کے یہاں چلے اور وہاں ماہر اطباء سے ملے ، اللہ کی ذات سے یقین ہے کہ فائز ٹھیک ہو جائے گا ۔ ماموں کی شفقت اور حالات کی نزاکت دونوں اس بات کے متقاضی تھے کہ فائز تیار ہو جائے اور ہوا بھی وہی حالانکہ فائز کی بیوی زرین اس فیصلے کے حق میں نہیں تھی لیکن فائز کو بہر حال اپنی زندگی پیاری تھی ، اس لیے اسے یہ قدم اٹھانا ہی پڑا ۔
اللہ کا کرنا دیکھیے کہ ماموں کے یہاں فائز کی طبیعت سنبھلنے لگی ، ڈاکٹر نے پوری ایمانداری اور توجہ سے علاج کیا اور اس کے بڑے اچھے اثرات مرتب ہوئے  ۔ فائز ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ہی سب کچھ کرتا ۔ اس کے کھانے پینے کی پوری تفصیل ڈاکٹر نے لکھ کر دے دی تھی اور اسی کے مطابق اسے چلنا تھا ۔ اسے اپنے ماموں کی محبت و شفقت تو حاصل تھی ہی اس کے مامو زاد بھائیوں کا رویہ بھی بہت معاون اور ہمدردانہ تھا ۔ وہ سب اس کا بہت خیال رکھتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ فائز کو کوئی تکلیف نہ ہو ۔ ویسے بھی فائز اپنے رشتے داروں میں ایک مہذب اور محترم آدمی کی پہچان رکھتا تھا  لیکن آدمی تو آدمی ہی ہوتا ہے ۔ زندگی میں کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ ایسے گوشے ہوتے ہیں جہاں آدمی کمزور پڑ جاتا ہے ۔
  فائز کے پاس روز گار اچھا تھا ، لوگوں کے بیچ پہچان اچھی تھی ، اللہ نے آل و اولاد سے نوازا تھا اور سب کی تربیت اچھے ڈھنگ سے ہورہی تھی لیکن ایک معاملے میں بدنصیب واقع ہوا تھا ۔ اس کی شادی کے وقت سے ہی اس کی ماں اور اس کی بیوی کےبیچ رشتہ خوشگوار نہیں رہ پایا تھا ۔حالاں کہ اس نے اپنی طرف سے رشتے کو بہتر کرنے کی کم کوشش نہیں کی تھی لیکن اسے اس معاملے میں  خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی ۔ گھرپریوار اور رشتے کے لوگ بالعوم اس معاملے میں اسے زن مرید کے طور پر دیکھتے تھے چنانچہ جہاں اس کی اچھائیوں کا ذکر آتا تھا وہیں اس کے ساتھ یہ لاحقہ یا سابقہ ضرور جوڑ دیا جا تا تھا ۔
فائز کے مامو زاد بھائیوں میں سب تو سیدھے تھے اور اس کا احترام بجا لاتے تھے لیکن نیر احترام کرنے کے باوجود تھوڑا شوخ واقع ہوا تھا ۔ یہ موقع بھی ایسا تھا کہ دونوں کو ایک ساتھ وقت گزارنے کا اچھا موقع مل گیا تھا ۔ نیر فائز کی خدمت بھی کرتا ، اس کی دواؤں اور غذاؤں کا خاصا خیال رکھتا لیکن موقع بہ موقع کچھ نہ کچھ سوال داغ بھی دیتا ۔
ایک روز اس نے باتوں باتوں میں کہا : ویسے فائز بھائی جان جو کہیے آپ بھابی جان سے ڈرتے بہت ہیں ۔
فائز نے مسکراکر ٹالنے کی کوشش کی لیکن نیر نے طے کرلیا تھا کہ آج حقیقت منواکر ہی رہے گا ۔
نیر : بھائی جان ! مسکرانے سے کام نہیں چلے گا ۔ مانیے کہ آپ کا بھابی پر کوئی بس نہيں چلتا ۔
فائز : بابو ! ابھی آپ بچے ہیں ۔ بات یہ ہے کہ آپ کی بھابی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر چھوڑیے اور بتائيے کہ آپ نے اب تک کہاں تک کی پڑھائی مکمل کی ہے ۔
نیر : اوہوں بھیا! ہم چھوڑنے والے نہیں ہیں ۔ آپ کو کیسے اچھا لگتا ہے کہ آپ اپنے بوڑھے باپ  ماں کو چھوڑ کر اپنے بچوں میں مست رہتے ہیں ۔ آپ کو اچھا لگتا ہے ؟
فائز :  کسے اچھا لگتا ہے ؟ کون ہے جسے ماں باپ سے محبت نہيں ہے لیکن آپ سمجھوگے نہيں ۔
نیر : واہ ! ایسا کیا ہے کہ آپ سمجھائیں گے اور میں سمجھوں گا نہیں ۔
فائز : ایسی بات ہے تو سنیے ۔ میں نے جان بوجھ کر ایک نسبۃ کمزور گھرانے میں  شادی کی کہ وہ لڑکی جب گھر آئے گی تو ماں باپ کا خیال رکھے گی اور  ہماری زندگی خوب اچھی گزرے گی لیکن سوئے اتفاق کہ امی اور زرین کے رشتے اچھے نہيں رہ پائے ۔ شروع شروع میں کوشش بھی کی اور امید بھی رکھی کہ ان شاءاللہ آہستہ آہستہ رشتہ اچھا ہوجائے گا ۔ اپنے سماج میں ساس بہو کا جھگڑا عام بات ہے ۔اس لیے کوئی بہت زيادہ پریشان ہونے کی با ت نہیں تھی ۔ میں ایک کمزور پریوار کا آدمی ۔ روزی روٹی کی تلاش میں شہر میں رہنا ہوتا ہی تھا ۔ روزگار کی پریشانی میں انسان کو یاد ہی کیا رہتا ہے ۔ گھر آتا تو یہ مسئلہ رہتا جسے سنبھالنے کی کوشش ہوتی ۔ اس بیچ چار پانچ سال کس طرح گزر گئے پتہ ہی نہ چلا ۔ اللہ کی شان کہ اسی بیچ دو تین بچے بھی ہوگئے  اور دیکھتے دیکھتے بچے اسکول جانے کے لائق بھی ہوگئے ۔ گاؤں میں ناقص تعلیمی وسائل کے پیش نظر بہتر یہی سمجھا گیا کہ بچوں کو شہر ہی لے جایا جائے ۔ کوشش بھی رہی اور کافی منت سماجت بھی کی کہ والدین بھی وہیں ساتھ رہیں لیکن وہ کسی طرح تیار نہ ہوئے ۔ ہمارے یہاں کی معاشرتی زندگی میں انسا ن کی شادی ایک مرتبہ ہی ہوتی ہے ، آپ آسانی سے طلاق بھی نہيں دے سکتے ۔ کیا کیا کورٹ کچہری ، جیل ، پولیس داروغہ ہو جاتا ہے ۔ ہمارے پاس لے دے کر ایک ہی آپشن تھا کہ آپ کی بھابی کو طلاق دے دیں لیکن بچوں کی موجودگی اور طلاق کی سنگینی دونوں اس راہ میں مانع تھی ۔ آپ کی بھابی اور ابو امی کے رشتے کبھی خوشگوار نہیں ہو پائے ۔ دونوں طرف سے معاملہ انتہا کا رہا ۔ کسی نے بھی جھکنا گوارا نہيں کیا ۔
نیر : شاید آپ نے بھابی پر کبھی سختی کی ہی نہیں ہو ۔۔
فائز : نہیں بیٹا ! ایسی بات نہیں ۔ ایک سمجھدار مر د وہ سب کچھ کرتا ہے جو وہ کرسکتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ میں نے کیا کیا کیا لیکن شاید کوئی کمی رہ گئی ہو کہ یہ بیل منڈھے نہ چڑھ پایا ۔میرے لیے ا س کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہ گیا کہ لوگوں کے سارے جائز ناجائز طعنے سنوں ، والدین کی  شکایتوں کو سنوں ، بیوی کی جھڑکیاں برداشت کروں اور بچوں کی تربیت اور ایک شریفانہ زندگی کے لیے سب انگيز کرتا جاؤں ۔ میں نے ایک اسٹیج پر یہ فیصلہ لیا کہ دونوں ایک دوسرے سے الگ رہیں گے تو شاید یہ ناخوشگواری خوش گواری میں تبدیل ہوجائے  اور یوں والدین گھر پر رہ گئے اور مجھے بچوں اور آپ کی بھابی کے ساتھ شہر آجانا پڑا جس میں بچوں کی تعلیم بھی بنیاد ی وجہ تھی ۔ میں نے ہمیشہ کوشش کی کہ میری ذات سے والدین کو کبھی کوئی تکلیف نہ پہنچے ، میں نے کبھی ان کی کسی بات کا جواب نہیں دیا ، حسب استطاعت ان کی خدمت اور فرمانبرداری کرتا رہا لیکن بیوی کو طلاق دینا میرے بس کا نہیں تھا اور سوائے اس کے اور کوئی حل بھی نہیں تھا ۔ اب نیر تم خود طے کرو کہ تم ہوتے میری جگہ تو کیا کرتے ؟ یار ! مولانا صاحب نے جو نکحت ، قبلت اور تزوجت کہلوایا تھا وہ اپنے سماج میں بہت مضبوط تھا اور سمجھو کہ آج تک اسی بوجھ تلے دبا ہوں ۔
نیر : بھیا ! اس حساب سے تو سب سے زياد ہ مظلوم آپ ہی ہیں  لیکن اس کا اظہار تو کہیں نہیں ہوتا ۔
فائز : بابو ! جس طرح آپ اور دوسرے لوگ مجھے اس قسم کی باتیں کہ دیتے ہیں ، آپ کو کیا لگتا ہے کہ میں کوئی بے حس آدمی ہوں ، مجھے چوٹ نہيں لگتی ، کیا میری خواہش نہیں رہتی ہے کہ میرے والدین اور میری بیوی کے درمیان بھی دوسرےگھروں کی طرح خوش گپیاں رہتیں ، محبتوں کی پچکاریاں چھوڑی جاتیں اور بچوں کی کلکاریوں کے بیچ آپس کی الفت و محبت کے ترانے گنگنائے جاتے ؟نیر، تھوڑی دیر کے لیے تم غور کرو کہ اس طرح کی صورت حال میں تم کیا کرتے ؟  میں ایسا فرد ہوں کہ والدین سے لے کر سماج تک کو زن مرید لگوں اور بیوی کے پاس جاؤں تو اس سے بے التفاتی اور ناقدری کی شکایتیں سنوں اور تجزیہ کرنے بیٹھوں تو دل کرے کہ خودکشی کرلوں کہ سارے غم سے نجات مل جائے۔۔۔۔۔۔۔۔
نیر : بھیا! بہت معذرت خواہ ہوں ۔ اب کبھی آپ مجھ سے اس قسم کی بات نہ سنیں گے ۔ میری سمجھ میں ساری بات آگئی ۔
فائز : مسکراتے ہوئے ، آپ کی سمجھ میں بات آبھی گئی تو کیا ہوا ۔ میں بھلا آپ کی طرح کتنوں کو سمجھاتا پھروں گا اور پھر کتنے ہیں جو میرا درد سمجھ پائیں گے ۔ میں تو آپ سے اس لیے بول پایا کہ آپ پھر بھی پڑھے لکھے سجھدار ہیں ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔
نیر : ان کی با توں پر کچھ کہتا اس سے پہلے ہی اس کے والد وہاں آگئے اور نیر وہاں سےقبلت ، تزوجت اور نکحت کی گردان کرتا ہوا باہر نکل گیا ۔۔۔۔

Share:

Sisila-E-Fazail-E-Aamal

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سلسلہ فضائل اعمال 🌹 🌸❤

فضائل درود

حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمًا فَوَجَدْتُهُ مَسْرُوْرًا فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! مَا أَدْرِی مَتٰی رَأَيْتُکَ أَحْسَنَ بِشْرًا وَأَطْيَبَ نَفْسًا مِنَ الْيَوْمِ؟ قَالَ : وَمَا يَمْنَعُنِی وَجِبْرِيْلُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِی السَّاعَةَ فَبَشَّّرَنِي أَنْ لِکُلِّ عَبْدٍ صَلَّی عَلَیَّ صَـلَاةً يُکْتُبُ لَهُ بِهَا عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَيُمْحٰی عَنْهُ عَشْرُ سَيِئَاتٍ، وَيُرْفَعُ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَتُعْرَضُ عَلَیَّ کَمَا قَالَهَا، وَيُرَدُّ عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا دَعَا.

(مصنف عبدالرزاق، 2 : 214، رقم : 3113)

’’ایک روز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت خوش تھے، میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! میں نے آج سے بڑھ کر زیادہ خوش اور مسرور آپ کو کبھی نہیں پایا۔  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آج جبریل امین (علیہ السلام) آئے تھے ابھی نکل کر میرے پاس سے گئے ہیں اور مجھے انہوں نے خبر دی ہے کہ امت میں سے جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے۔ اﷲ تعاليٰ اس کی دس نیکیاں لکھ لیتا ہے، اس کے دس گناہ معاف کر دیتا ہے، اور جس طرح اس بندے نے درود بھیجا تھا اﷲ تعاليٰ انہی الفاظ سے اُس پر درود بھیجتا ہے۔ ‘‘

Share:

Azmat Sirf Allah ki Haque.

🌴🌿🌴🌿🌴🌿🌴🌿🌴🌿

*🌴​AZMAT SIRF ALLAH KA HAQ​ 🌴*

🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀


*Topic👉🏻MUSALMAAN MARD KE PAIRON KA KAPDA  KAHA TAK HONA  CHAAHIYE ?*

*Yeh  Bohat  Eham  Aur  Bada  Mas-ALa  Hai  Jis  Se  Insaan Jahannam  Mein  Jaa Sakta  Hai.*

*Lekin  Aaj  Ummat-e-MusLimah  Ne  Isey  Badi  Aasaani  Se Nazar Andaaz Kardiya  Hai*.

___________________________

🌿 *Aaiye  Dekhte  Hai  Ke  Nabi  (SaLLALLaahu  ALaihi  Wa  SaLLam)  Ne  Is Baarey  Mein  Kya Bataaya Hai.*

🌿 *1.  ALaa  Bin  Abdur-Rahmaan  Apne  WaaLid  Se  Rivaayat  Karte Hain,  Unho  Ne  Kaha  Ke  Mai  Ne  Abu  Saeed  AL-Khudri (RaziyALLaahu  Anhu)  Se  Izaar  (Tahband,  ShaLwaar  Waghairah) Ke  MutaLLiQ Daryaaft  Kiya.*

🌿 *Tou  Unho  Ne  Kaha  Ke  Saahib  ILm  Aur  Khabar  Se  Tumhaara Waasta  Pada  Hai. Nabi*

*(SaLLALLaahu ALaihi  Wa SaLLam)  Ne  Farmaaya  :*

🌿 *“MusaLmaan  Ka  Izaar  (Tehband,  ShaLwaar  Waghairah)  Aadhi PindLi  Tak  Hota  Hai,  Aadhi  PindLi  Se  Takhnon  Ke  Darmiyaan Mein  Koi  Harj  Nahi  Aur  Jo  Takhnon  Ke  Neechey  Ho  Woh  Aag Mein  Hai,  Jis  Ne  Takabbur  Se  Apna  Izaar  (Tahband,  ShaLwaar*

*Waghairah)  Ghaseeta  ALLaah  Ta’aaLaa  Us  Ki  Taraf  Nahi Dekhega.”*

📚 *[Sunan  Abu  Daawood, Hadees  (Saheeh) :  4093;  Ibn Maajah: 3573*

💢 *TASHREEH  :  Mardon  Ka  Apni  ShaLwaar,  Tehband  Ya  Pajaamey Waghairah  Ko  Takhnon  Se  Neechey  Rakhna  Haraam  Hai,  Aur Apni  GhafLat  Aur  JahaaLat  Ki  Laa  Ya’ni  TaaweeLaat (interpretations)  Mein ULajhna Takabbur  Hai.*

🌿 *Takhney  Se  Neechey  Jo  Bhi  Kapda  Hoga  Utna  Hissa  Jahannam Mein,  Aur  Laazim  Si  Baat  Hai  Utna  Hissa  Jahannam  Mein  Hai Matlab Woh  Insaan Hi Jahannam Mein  Hai.*

Share:

Aaj ki Pyari Hadeeth

🍂🌿🍂🌿    ﷽    🌿🍂🌿🍂

🔅 🔆 *Aaj ki pyari ayat !* 🔆 🔅

  🔸🌟🔸🌟🔸

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَّا يُبْصِرُونَ

Their parable is like the parable of one who kindled a fire, but when it had illumined all around him, Allah took away their light, and left them in utter darkness-- they do not see.

Roman Urdu

un ki misaal us shaqs ki si hai jis ne aag jalaayi, pus aas pas ki chize roushni mein aayi hee thi ke Allah un ke noor ko le gaya aur unhe andhero mein chohd diya jo nahi dekhte

(Quran :Surah Al-Baqara, Verse 17)

------------------------------------------------------
Ye monafiqo (hypocrites) ki baat hori ! Jo Nabi sallallahu alaihi wasallam ke zamane me bhi the aur aaj bhi ! Jaise ke America Israel Iran !

Share:

Husn-E-Sulook Karne wale ke Liye Dua.

🍂🌿🍂🌿    ﷽    🌿🍂🌿🍂

🔅 🔆 *Aaj ki pyari dua !* 🔆 🔅

  🔸🌟🔸🔸🌟🔸

*Hosne solook (good behaviour) karne wale ke liye dua !*

   *جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا*

*Jazak-Allah khairan*

*Allah tumeh is behtar badla de*

*English translation*

*May Allah reward you in goodness*

*[ Jami` at-Tirmidhi : 2035 ]*
----------------------------------------

Share:

Aaj ki Pyari Hadeeth

🍂🌿🍂🌿    ﷽    🌿🍂🌿🍂

🔅 🔆 *Aaj ki pyari hadees !* 🔆 🔅

  🔸🌟🔸🔸🌟🔸

Muhammad Sallallahu álayhi wa sallam ne farmaya !

Tum (qeyaamat me) jama kiye jauge : koch loog paidal honge,koch loog sawari par,aur koch loog apne munh ke bal ghasiit kar akkhta kiye jayege -

English

Messenger of Allah (ﷺ) said:

Indeed you shall be gathered walking, riding, and being dragged upon your faces.'"

Grade: Hasan (Darussalam)

[ Jami` at-Tirmidhi : 3143]

----------------------------------------

Share:

Loane lena kaisa Hai.

*سوال : فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی مدخلی حفظہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا میں کسی بنک سے پیسہ لے کر گھر کی تعمیر کر سکتا ہوں؟ اس سلسلہ میں ہماری رہنمائی کریں اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔*

جواب : فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ نے جواب دیا کہ: " اگر تمہیں ایک روٹی کے ٹکڑے کی ضرورت ہو جسے تم کھا کر اپنی زندگی بچا سکتے ہو تو بنک سے پیسہ لے کر نہ خریدنا چہ جائے کہ تم گھر کی تعمیر کرنے یا گاڑی خریدنے کے لئے کسی بنک سے پیسہ لو۔اللہ تعالیٰ نے اضطراری حالات میں تمہارے لئے مردار،سور کا گوشت،اونچائی سے گر کر مرنے والا جانور حلال کیا ہے،لیکن سود اللہ تعالیٰ نے ہر حال میں حرام کیا ہے،سودی معاملات بہت ہی خطرناک ہیں،سودی معاملات بہت ہی خطرناک ہیں۔
سودی معاملات سے بچو اور صبر کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا * وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ  ﴾ ترجمہ : " اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے،اور ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہوگا  "۔(سورۃ الطلاق : 3/2) بیشک سودی معاملات بہت عظیم گناہ ہے،اور بہت خطرناکامر ہے،جو اس کواپنے لئے  حلال سمجھے وہ کفر پر ہے۔
اگر تم گھر کے لئے محتاج ہو تو صبر کرو یہاں تک کہ اللہ تمہیں گھر سے نواز دے،اور اللہ کی طرف رجوع کرتے ہوئے  اسباب اختیار کرو یہاں تک کہ اللہ تمہارے لئے گھر مہیا کر دے،ہاں یاد رکھو !اگر صبر کرتے ہوئے بلا سودی معاملات میں پڑے ہوئے تمہاری موت واقع ہو جائے تو تم اس حال میں مرو گے کہ اللہ کے ساتھ جنگ کرنے سے بچ جاؤ گے،اس لئے کہ سود خور اللہ تعالیٰ سے جنگ کرنے والا ہوتا ہے( اللہ کی پناہ) جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ * فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴾ ترجمہ : اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو،اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤہاں اگر توبہ کر لوتو تمہارا صل مال تمہارا ہی ہے،نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔(سورۃ البقرۃ : 278/279)۔اللہ تعالیٰ نے سود خوروں سے جنگ کا اعلان کیا ،اور اللہ کے رسول ﷺ نےسود لینے والے دینے والے لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے سب پر لعنت بھیجی ہے۔
* اس لعنت کے بعد تمہیں کیا چاہیئے؟؟؟؟؟؟
* کیا تمہارے لئے گھر کافی ہے جبکہ تمہارے سامنے جہنم ہو؟؟؟؟؟؟
مومن اللہ تعالیٰ کا تقوی ٰ اختیار کرتا ہے اور اس کی طرف سے فقر و فاقہ پر  صبر کرتا ہے اللہ تعالی ٰ کا فرمان ہیکہ ﴿ وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ﴾ ترجمہ : اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے،دشمن کے ڈر سے ،بھوک پیاس سے،مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دیجئے۔(سورۃ البقرۃ : 155)۔
صبر کرو اللہ تمہیں اجر عظیم  سے نوازے گا ورنہ  تم اپنے آپ کواس کی  لعنت،غضب،ناراضگی ، اور عقاب کا حقدار بنا لوگے، اللہ کے غضب اور اس کے عقاب کے مقابلہ میں دنیا کی یہ سختی کچھ بھی نہیں ہے ۔
ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اپنے ناراضگی اور غضب سے بچا کے رکھنا،بیشک ہمارا رب دعائیں سننے والا ہے۔(موسوعہ مؤلفات و رسائل و فتاویٰ الشیخ ربیع /جلد اول : صفحہ :134/135)۔

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS