find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts with label siyasat. Show all posts
Showing posts with label siyasat. Show all posts

Coronavirus ne Duniya me meri marji walo ka ghamand kaise tora?

Ab Bhi insan Aise khaufnak bimari se Sabak nahi liya.
Coronavirus Se sari duniya kya sikh sakti hai?
Abhi bhi insan ke andar mai, meri marji meri Zindagi wala Ghamand maujood hai.

मेरी क़लम से
              *अब भी मुझमें , मैं बाक़ी है*

थमी हुई ज़िंदगी...
सन्नाटे की चादर...
गहराता अंधेरा...
और एक मायूसी की आहट...
कहने को हम अपनों के  साथ हैं, अपने दोस्तों के साथ हैं , घरवालों का साथ है जो हमारा सबसे मज़बूत सहारा हैं ,
लेकिन फिर भी एक अनजाने ख़ौफ़ ने हर दिल को लरज़ा दिया , लॉकडाउन और इस कोरोना वायरस की दहशत मे इस बात का एहसास हुआ कि इंसानी ज़िंदगी कितनी मजबूर है उस ज़ात के सामने जो इस ज़मीन ओ आसमान का मालिक है, रोक दिया उसने उस तेज़ रफ़्तार को जिसने हम इंसानो को ये भुला दिया था कि हम कौन हैं . अपनी ताक़त और समझदारी के घमंड मे हम भूल गए थे उस रब को। एहसास दिला ही दिया उसने कि ताक़तवर कौन है?

कोरोना वायरस, बेशक एक बीमारी की सूरत मे आया लेकिन इंसान को सोचने पर मजबूर कर दिया कि हम कितने लाचार हैं , हमारी हैसियत क्या है और हाँ.... हमारे हाथ में क्या है ?

कहने को हमने बहुत तरक्की कर ली लेकिन क्या इस एक छोटे से कोरोना वायरस से लड़ पाए? 
सारी दुनिया थम गई ... सारी ताक़तें जमा हो गईं लेकिन अफ़सोस जीत ना सकीं .. सच तो ये है की लड़ने की हिम्मत ना कर सकीं और ख़ुद को छुपा लिया इस लॉकडाउन के पर्दे मे .. सोचिए क्यूँ ???

क्यूंकि ये अल्लाह का हुक्म था या यूं कहें कि उसका अज़ाब था, जिसने इंसान के हाथ बाँध दिए एक अनदेखी ज़ंजीर से .. महसूस कीजिए उस ताक़त को जो अकेला मालिक है बिना किसी की दख़ल के इस दुनिया को चलाता है.. जब चाहे एक कुन में बर्बाद कर सकता है पर अफ़सोस अब भी मुझमे ... मैं बाक़ी है।
अब्दुल हमीद मदनी

Share:

Duniya ki Adalat hame Insaf nahi de sakti (आओ दावा करो लड़ो और तबाह हो जाओ)

Adalat ka chakkar lagane se hame Insaf nahi milts.
Sarko pe protest karne, Adalat me jane se hame Insaf ke badale Pareshan kiya jata hai isse behtar hai ke ham aapas me hi samjhauta kare.
आओ दावा करो लरो और तबाह हो जाओ

آجکل کی عدالتوں اور نیب کے کیفیت کچھ اس انداز میں چل رہے ہیں کہ مقدمات کے فیصلوں میں دانستہ تاخیر عوام کو کچھ کر گذرنے پہ مجبور کررہی ہے۔۔۔کہ !

ایک دفعہ ملانصیرالدین بازار سے جا رہے تھے کہ پیچھے سے کسی نے انہیں زور سے تھپڑ مارا۔ ملا صاحب نے غصے سے پیچھے دیکھا،
وہ شخص گھبرا کربولا۔
"معاف کرنا میں سمجھا، میرا دوست ہے"
ملا صاحب نے کہا. "نہیں،
انصاف ہو گا ۔۔۔
چلو عدالت چلتے ہیں۔ "
جج صاحب کے سامنے اپنا مدعا پیش کیا۔
جج نے اس شخص کا خوف دیکھ کر کہا :
"کیوں جناب! تم تھپڑ کی قیمت دو گے یا ملا
صاحب آپ کو بھی تھپڑ لگائیں؟"
اس شخص نے کہا۔ "جناب! میں تھپڑ کی قیمت دوں گا
لیکن ابھی میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ میری بیوی کے پاس کچھ زیور ہیں، وہ میں لے آتا ہوں۔ "
جج نے کہا : "ٹھیک ہے، جلدی لے کر آؤ۔ "

ملا صاحب انتظار کرتے کرتے تھک گئے لیکن وہ شخص نہیں آیا،
ملا صاحب اٹھے اور ایک زور کا "تھپڑ" جج کو مارا

اور کہا :
"اگر وہ زیور لاۓ تو تم لے لینا۔ "

معزز عدلیہ و نیب
جتنی جلدی ہو سکے مجرموں سے زیور یا نقد مال،زر  نکلیں
اور  روز روز کی تاریخیں۔۔ ریفرنس۔۔۔ پیشیاں۔۔۔ پروٹیکشن آڈر ۔۔۔ضمانت۔۔۔ قبل از گرفتاریاں ختم کریں
ورنہ عوام بھی
ملا نصیرالدین بننے پر مجبور ہو جائینگے..!!!

Share:

Ek Shiya Aalim: Ham be hya qaum hai apne aane wali naslo ko kya batayenge?

Ek Shiya aalim ne sach bata kar Apne Logo ko aag me dal diya.
Ham be hya qaum hai ek Shiya Aalim.

ایک شیعہ کی سچ بات نے زلزلہ برپا کر دیا ہے:

الجزیرہ عربی ٹی وی 📺 کے پروگرام "اتجاہ معاکس" کے اینکر پرسن "ڈاکٹر فیصل قاسم" نے کہا ہے کہ : عراق کے مشہور شیعہ عالم دین اور راہنما مقتدی الصدر کے معاون نے ایک مضمون لکھا ہے جس کا نام ہے.
ہم بے حیا قوم ہیں" مضمون میں مندرجہ ذیل حقائق پر روشنی ڈالی ہے:

🔮 شام، عراق، فلسطین اور فارس کو فتح کرنے والا عمر بن الخطاب (سنی) تھے۔

🔮 سند، ھند اور ماوراء النہر کو فتح کرنے والا محمد بن قاسم (سنی) تھے۔
🔮 شمالی افریقہ کو فتح کرنے والا قتیبہ بن مسلم (سنی) تھے۔
🔮 اندلس کو فتح کرنے والا طارق بن زیاد اور موسی بن نصیر دونوں (سنی) تھے۔
🔮 قسطنطینیہ کو فتح کرنے والا محمد الفاتح (سنی) تھے۔
🔮 صقلیہ کو فتح کرنے والا اسد بن الفرات (سنی) تھے۔
🔮 اندلس کو مینارہ نور اور تہذیبوں کا مرکز بنانے والی خلافت بنو امیہ کے حکمران (سنی) تھے۔
🔮 تاتاریوں کو عین جالوت میں شکست دینے والا سیف الدین قطز اور رکن الدین بیبرس دونوں (سنی) تھے۔
🔮 صلیبیوں کو حطین میں شکست دینے والے صلاح الدین ایوبی (سنی) تھے۔
🔮 مراکش میں ھسپانویوں کا غرور خاک میں ملانے والا عبد الکریم الخطابی (سنی) تھے۔
🔮 اٹلی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے والے عمر المختار (سنی) تھے۔
🔮 چیچنیا میں روسی ریچھ کو زخمی کرنے اور گرزنی شہر کو فتح والے کمانڈر خطاب (سنی) تھے۔
🔮 افغانستان میں نیٹو کا ناگ زمین سے رگڑنے والے (سنی) تھے۔
🔮 عراق سے امریکہ کو بھاگنے پر مجبور کرنے والے (سنی تھے)۔
🔮 فلسطین میں یہود کی نیندیں حرام کرنے والے (سنی) ہیں۔

🔳 ہم اپنے بچوں کو کیا بتائیں گے؟؟!!

🔘 حسین رضی اللہ عنہ کو عراق بلا کر کربلاء میں بے یارومدد گار چھوڑنے والے مختار ثقفی (شیعہ) تھے اور ان کو شہید کرنے والے بهی ( شیعہ ) تهے۔

🔘 عباسی خلیفہ کے خلاف سازش کر کے تاتاریوں سے ملنے والے ابن علقمی (شیعہ) تھے ۔

🔘 ہلاکوخان کا میک اپ کرنے والے نصیر الدین طوسی (شیعہ) تھے۔
🔘 تاتاریوں کو بغداد میں خوش آمدید کہنے والے (شیعہ) تھے۔
🔘 شام پر تاتاریوں کے حملوں میں مدد کرنے والے (شیعہ) تھے۔
🔘 مسلمانوں کے خلاف فرنگیوں کے اتحادی بننے والے فاطمیین (شیعہ) تھے۔
🔘 سلجوقی سلطان طغرل بیگ بساسیری سے عہد شکنی کرکے دشمنوں سے ملنے والے (شیعہ) تھے۔
🔘 فلسطین پر صلیبیوں کے حملے میں ا ن کی مدد کرنے والا احمد بن عطاء (شیعہ) تھے۔
🔘 صلاح الدین ایوبی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنانے والے کنز الدولۃ (شیعہ)تھے۔
🔘 شام میں ھلاکو خان کا استقبال کرنے والا کمال الدین بن بدر التفلیسی (شیعہ) تھے۔
🔘 حاجیوں کو قتل کر کے حجر اسود کو چرانے والا ابو طاھر قرمطی (شیعہ) تھے۔
🔘 شام پر محمد علی کے حملے میں مدد کرنے والے ( شیعہ) تھے۔
🔘 یمن میں اسلامی مراکز پر حملے کرنے والے حوثی (شیعہ) ہیں۔
🔘 عراق پر امریکی حملے کو خوش آمدید کر کے ان کی مدد کرنے والے سیستانی اور حکیم (شیعہ) ہیں۔

🔘 افغانستان پر نیٹو کے حملے کو خوش آئند کہہ کر ان کی مدد کرنے والے ایرانی حکمران (شیعہ) ہیں۔
🔘 شام میں امریکہ کی مدد اور بشار سے مل کر لاکھوں مسلمانوں کو قتل کر نے والے اور مسلمانوں کی آزادی کا گلہ گھونٹنے کی کوشش کرنے والے عراقی حکمران، ایرانی حکمران اور لبنان کی حزب اللہ (شیعہ) ہیں۔
🔘 خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کر کے لاکھوں مسلمانوں کو قتل کرنے والا اسماعیل صفوی (شیعہ) تھے۔
🔘 برما کے مسلمانوں کے قتل پر بت پرستوں کی حمایت کا اعلان کرنے والا احمد نجاد (شیعہ) ہے۔
🔘 شام کے لوگوں پر بشاری کی بمباری کی حمایت کرنے والا اور اس کو سرخ لکیر قرار دینے والا خامنئی (شیعہ) ہے۔
🔘 صحابہ کو گالیاں دینے والے اور خلفائے راشدین اور اور امہات المومنین کے بارے میں شرمناک باتیں لکھنے والے قلم (شیعہ) ہی ہیں۔
🔘 سلطان ٹیپو کے خلاف انگریزوں سے ملنے والے میر جعفر اور میر صادق (شیعہ) تھے۔

اگر یہ سارے واقعات لکھے جائیں تو کئی جلدوں 📚 کی کتابیں تیار ہو سکتی ہیں، ہم اپنی نسلوں کو کیا جواب دیں گے ؟؟!!

یہ ☝ سب خود ایک شیعہ عالم کہہ رہا ہے
نوٹ
اپنےآپ کو اپنی نسل
کو رافضیت کے فتنوں سےدور رکھیں
شیئر ضرور کریں

Share:

American reporter jisne Dar-ul-uloom Madarse me terrorists ka pata lagane aaya.

America se Darul uloom Dahshatgard ka pata lagane aaye.
jab Ek American reporter Dahshatgard ka pata lagane Dar-ul-uloom deoband Madarse me aaya.

امریکہ سے دارلعلوم دہشت گرد کا پتہ لگانے آگئے ایک امریکن صحافی۔
*امریکہ سے دارالعلوم تک*
*بنوکِ قلم ۔۔ محمد فیضان*

دیپک کمار *(American reporterman)* کے سفرنامے کو اس حقیر نے تحریر میں منتقل کرنے کی کوشش کی ہے۔۔!!

میرا نام دیپک کمار ہے، میری جائےپیدائش ہندوستان کے صوبہ یوپی کی ایک قدیم شہر بنارس ہے، والدین نے ہوش سنبھالنے کے بعد ہی اپنے ہمراہ امریکہ لےکر چلے گئے تھے، اور ہمیشہ کیلئے امریکہ میں ہی سفٹ ہوگئے، چونکہ ماں باپ پڑھے لکھے بڑے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، اس لئے والدین نے ہماری تعلیم کا آغاز بھی امریکہ میں ہی کروادیا، پڑھائی کے چند سال گزرے تھے کہ مجھے وہاں کے ماحول سے مکمل واقفیت ہوگئی، اور ہم نے بڑا ہوکر کچھ بننے کا عزم بھی کرلیا، جب میں نے ہائی اسکول کے بعد کالج جوائن کیا تو میرے دماغ میں صحافت کا بھوت سوار ہوگیا، پھر میں نے صحافی بننے کا مکمل فیصلہ ہی کرلیا، پڑھائی کی تکمیل کے بعد صحافت کے میدان میں قدم رنجہ کیا، تو بڑے بڑے ایسے شہسواروں سے ملاقات ہوئی، جو صحافت کے اعلی مقام پر فائز تھے،
جاب جوائن کرنے کے چند سال بعد والدین نے دہلی کی ایک پڑھی لکھی لڑکی سے میری شادی کروادی، جو فی الحال میرے ساتھ ہی امریکہ کے کسی ہیڈ آفس کا جاب جوائن کرکے مجھ سے بھی اعلی تنخواہ کی مالکن بن ہوئی ہیں، ہماری تنخواہ بھی ہندوستانی روپئے کے اعتبار سے کروڑوں سے بھی اوپر ہیں،
خیر میں اپنی بات کو طول نہ دیکر اصل سفرنامے کی طرف رجوع ہوتا ہوں،
   چونکہ میں صحافت میں قدم جما چکا تھا، اس لئے ہر روز نئی اور عجیب و غریب خبروں پر مطلع ہوکر اسے شائع کرنا مشغلہ بن گیا تھا ۔
ابھی قریباً چار، پانچ سالوں سے ایک بات کانوں سے ٹکراکر بہت پریشان کرتی تھی، اور اس بابت ہمیشہ فکرمند رہا کرتا تھا، اور جب بھی اس طرف توجہ موڑتا، تو غصے کو تاب نہ لا پاتا، وہ بات یہی تھی، کہ ہمارے ہندوستان ہی میں دیوبند نامی ایک جگہ ہے، جہاں ایک بڑا سا دہشت گردوں کا اڈہ ہے، جہاں کے کارکنان نوجوانانِ مسلم کو تیار کرکے پوری دنیا میں جہاد کے نام پر دہشت پھیلانے میں ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں، اور ہر جگہ علمائے دیوبند اپنا رعب و دبدبہ بنانے میں کامیاب بھی ہیں، شہرِ دیوبند کے دور سے بھی کسی غیرمسلم کا گزر ہوجائے تو اسکی جان بچنا ناممکن ہوتا ہے، یعنی غیروں کو گاجر مولی کیطرح ریت دیا جاتا ہے، جسے امریکن میڈیا ہر روز اس بات کو ایک قاتلانہ چال سمجھ کر اچھالا کرتی تھی، ہمیں جو سب سے زیادہ دکھ دینے والی بات تھی، وہ یہی کہ دہشت گردوں کا یہ اڈہ ہمارے آبائی وطن میں ہی کیوں،،؟
پھر میں نے آخری ایک سال سے اپنے دل میں یہ عزم کررہا تھا کہ ضرور اس کے خاتمے کا کوئی حل نکالوں گا، جس کیلئے ہمیں سب سے پہلے ہندوستان جاکر دیوبند کا مکمل جائزہ لینا ہوگا، پھر مشاہدے سے جو بات عمل میں آئیگی، اسے کر گزرنا ہوگا،،،
بالآخر اس ارادے کی تکمیل کیلئے میں نے امریکی حکومت سے چند ایام کی چھٹی لی، اور والدین کو بھی کسی طرح راضی کرلیا، چونکہ والدین بھی ہمارے اس ارادے کو سن کر سہم گئے تھے کہ شائد دوبارہ بچ کر واپس آئیگا بھی یا نہیں،  سر پر کفن باندھ کر، بہت خائف ہوکر ہندوستان کا رخ کرلیا، دہلی ایئرپورٹ پہونچتے ہی ہمارے لئے ہندوستانی حکومت کی جانب سے سیکیوریٹی فورس کا انتظام بھی کیا گیا، نہ چاہتے ہوئے بھی دہلی میں چند روز اس وجہ سے مقیم رہنا پڑا کہ پتہ نہیں آگے میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے،
دہلی میں تین روز قیام کی قطعاً ضرورت نہیں تھی، لیکن آگے جو ہونے والا تھا اس سے بےحد خائف تھا، اور دیوبند سے دوبارہ بچ نکلنے کی کوئی ترکیب ڈھونڈ رہا تھا، لیکن یہاں پر دماغ اپنا کام کرنا بھی شائد چھوڑ دیا تھا، بالآخر میں نے مخصوص لباس کو ترک کرکے سادہ لباس زیبِ تن کیا اور سیکیوریٹی کو مطلع کئے بغیر دہلی ریلوئے اسٹیشن کیطرف نکل پڑا، اور دیوبند کیلئے ٹرین پکڑنے میں کامیاب ہوگیا، دہلی سے دیوبند تک سفر کا مکمل وقت خوف و حراس میں گزارا، کسی طرح میری ٹرین دیوبند اسٹیشن پر پہونچ گئی، میں ہانپتے کانپتے ٹرین سے نیچے اتر کر پلیٹفارم پر لگی کرسیوں پر بیٹھ گیا، اسٹیشن پر ہی مدرسے کے چند بچوں پر میری نظر پڑی، جسے دیکھ کر میری حالت خراب ہورہی تھی لیکن ہمت گوارہ نہ کیا کہ کسی کو اپنی طرف مخاطب کرکے کچھ معلومات حاصل کرسکوں، کافی دیر تک ٹوپی کرتا پہنے تمام لڑکوں کی حرکات پر نظر جمائے ہوئے تھا، آخرکار میں نے اپنی نششت سے دس قدم فاصلے پر بیٹھے ایک پنڈت کو دیکھا ، جو پاس بیٹھے مدرسے کے بچوں سے مذاق کر رہا تھا، اور اسی مذاق کے دوران پنڈت اس بچے سے پینے کو پانی طلب کرتا ہے، وہ لڑکا پنڈت کو پانی دیکر پھر مذاق میں محو ہوجاتا ہے،  جس نظارے کو دیکھ کر میرا دل کا بوجھ کچھ ہلکا ہوتا ہے، اور حوصلے میں ایک نکھار پیدا ہو جاتی ہے۔ پھر میں نے کسی دوسرے لڑکے کو اپنی طرف مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دارالعلوم  میں  قاسم صاحب جو وہاں کے پرنسپل ہیں ان سے ملنا ہے، لڑکے نے نام کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو مولانا ابوالقاسم نعمانی صاحب ہیں،
میں نے کہا، جو بھی ہیں ان سے ملنا ہے، اس لڑکے نے اپنا نام ناظر بتایا، میں نے سب سے پہلے اپنے والدین کو مطمئین کرنے کیلئے ناظر بھائی کے سامنے فون لگایا، میری والدہ میری فکر میں برا حال بنا رکھی تھی، میری گھر والی بھی رو رو کر بےحال تھی، میں انہیں اطمینان دلانے کیلئے ویڈیو کالنگ پر ناظر بھائی کے ساتھ گلے میں ہاتھ ڈال کر بات کی، یہاں تک کہ ناظر بھائی نے بھی تسلی کے کچھ الفاظ میرے گھر والوں کیلئے صرف کئے، جس سے گھر والے کو تشفی ہوگئی، 
میں ناظر بھائی کے ہمراہ دیوبند اسٹیشن سے دارالعلوم کیلئے رکشہ لیا، پورا راستہ ناظر بھائی سے گفتگو ہوتی رہی، میں نے اپنے مقصد کو چھپائے ہوئے کچھ حقیقتوں سے ناظر بھائی کو آگاہ کیا، میں نے ناظر بھائی کی اندازِ گفتگو، اور خوش اخلاقی سے بہت متاثر ہوا، دارالعلوم پہونچ کر مہتمم صاحب کیطرف رخ کیا لیکن خبر ملی کہ وہ کہیں نکلے ہوئے ہیں، اس دوران ہم نے مدرسے کی چہاردیواری میں داخل ہوکر بچوں کا آپس میں مل جل کر رہنا، ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا، ایک ساتھ سونا دیکھ کر مجھے بہت عجیب لگ رہا تھا اور بڑا پیار بھی آرہا تھا، چونکہ میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار ایسی باہمی محبت ایسا سلوک دیکھا تھا، جو میرے لئے ناقابلِ تردید حقیقت تھی، جس  نظارے کو دیکھ کر میری آنکھیں یقین نہیں کر رہی تھی، بلکہ مجبوراً دل کو یہ تسلیم کرنا پڑا کہ یہ مدرسہ محض امن کا گہوراہ ہے، جہاں صرف محبت کا پیغام، اور اخلاقِ نبوی کی تعلیم دی جاتی ہے، اب میں ہر طرح کے خوف سے نجات پاچکا تھا، اور اپنے آپ کو مطمئین بھی کرلیا تھا،
اس کے بعد دفترِ اہتمام میں تشریف لے گئے جہاں شعبہء کمپیوٹر کے چند افراد سے ملاقات ہوئی، جن سے انگریزی زبان میں کچھ گفتگو ہوئی، چونکہ بچپن سے امریکہ رہتے ہوئے مادری زبان پر قدرت نہ رکھ سکا تھا، گفتگو کے دوران ایسا لگ رہا تھا گویاں انکی زبان سے پھول برس رہے ہوں، بہت اخلاق مندی سے گفتگو ہوتی رہی، جس گفتگو میں دارالعلوم کا مقصدِ قیام، اور اسکی حقیقت پر مطلع ہوئے، پھر میں نے کچھ دیر کمپیوٹر پر  بیٹھنے کی اجازت طلب کی، کمپیوٹر پر بیٹھ کر  میں نے قریباً دو گھنٹے میں اسلام اور دارالعلوم کی مناسبت پر قریباً دو سو صفحات پر مشتمل ایک پی ڈی ایف بناکر محفوظ کرلیا،،،
اس کے بعد میں نے ناظر بھائی سے کسی ہوٹل چلنے کی درخواست کی، چونکہ دور اندیشی کی وجہ سے میری بھوک بھی مر چکی تھی، لیکن جب معاملہ برعکس دیکھا تو کچھ بھوک بھی محسوس ہونے لگی، ناظر بھائی ہمیں چکن فرائی سینٹر لےگئے جہاں میں نے ناظر بھائی کیلئے الگ اور اپنے لئے الگ چکن فرائی کا آڈر دیا، مجھے بھوک شدید تھی اس لئے اپنےلئے زیادہ مقدار میں چکن فرائی طلب کیا، لیکن اتفاق ایسا ہوا کہ مجھ سے کھایا نہیں گیا، اس لئے میں ویٹر سے اسے پھینکنے کو کہہ دیا، ناظر بھائی یہ سن کر فوراً بول پڑے، کہ دیپک بھائی کیوں پھینک رہے ہیں اسے، آپ مجھے دیدیں، میں نے ناظر بھائی کو حیرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے گویا ہوا کہ ہمارے یہاں تو جس گلاس پر ہاتھ لگادیا جائے اس سے پانی پینا تو دور، کوئی دوسرا شخص ہاتھ تک لگانا گوارہ نہیں کرتا، اور تم لوگ ایک غیرمسلم کا جوٹھا تک کھانے کو تیار، اتنی محبت اور ایسی تعلیم،،؟ میری آنکھوں میں آنسو ڈبڈباگئے، میں نے ناظر بھائی کو اپنے گلے سے لگالیا، اور پیار سے گندھے پر ہاتھ کی تھپکیاں دینے لگا، ناظر بھائی کہنے لگے، ہم جس رزق کو برباد کردیتے ہیں، اسی رزق کیلئے غریب کتنے آس لگائے، ترستے رہتے ہیں، لیکن وہ انسان  رزق کی قدر کو کیا جانے، جو ہمیشہ پیسوں سے کھیلا ہو، بلکہ رزق کی قدر تو کوئی ان سے پوچھے جن کے پاس کھانے کو ایک لقمہ بھی میسر نہیں ہوتے،
اس کے بعد ناظر بھائی ہمیں مہمان خانے تک ساتھ لائے اور آرام کرنے کو کہا، پھر کچھ ہی دیر بعد مہتمم صاحب کے آنے کی خبر ملی، مہمان خانے سے اٹیچ مہتمم صاحب کے روم میں جانے کی اجازت طلب کی، اجازت ملنے پر میں اندر داخل ہوگیا، مہتمم صاحب خندہ پیشانی سے میرے استقبال کیلئے کھڑے ہوگئے، اتنا حسین چہرہ جس  پر خوشیوں کے آثار نمایا تھے، دیکھ کر میرا دل باغ باغ ہوگیا، گفتگو میں بہت ہی مٹھاس تھی، مہتمم صاحب مجھے بیٹھنے کو کہہ کر خود گلاس میں پانی ڈھال کر مجھے پلائے، پھر چائے طلب کی گئی، مہتمم صاحب ناشتے پر بضد تھے، لیکن میں پہلے سے فارغ تھا، اسلئے چائے پر اتفاق کیا،  گفتگو میں بہت ساری حقیقتوں پر مطلع بھی ہوئے، اور ہم نے بھی اپنی سرگرمیاں بتائی، پھر ایک ارادہ بھی ظاہر کیا، کہ اگلی بار ہم اُن صحافیوں کے ایک وفد کے ہمراہ یہاں آئیں گے جو اِس امن کے گہوارے کو دہشت گردوں کا اڈہ بتاکر لوگوں کی ذہنیت کو خراب کر رہے ہیں، اخیر میں یہ کہتے ہوئے وہاں سے رخصت لیا کہ مہتمم صاحب، آج تک ہم نے تمام مذاہب کا مطالعہ کیا، لیکن سیرت و اخلاق میں، محمؑد کے جیسا کسی انسان کو نہیں پایا، اور میری آنکھوں نے آج تک کروڑوں انسانوں کو دیکھا، لیکن آپ جیسا خوبصورت، اور نورانی چہرہ کبھی نہیں دیکھ.

Share:

Ek Hindu ka apne Dusre Hindu bhaiyon se apeal.

Ek hindu hone ko haisiyat se Dusre Hindu bhaiyon se kya kahna chahata hai yah shakhs?
Hinduo ke liye sabse bari sikh.
Hukumat Agar apne Dushmano ke hath me doge to?
मैं एक हिंदू हूं और एक हिंदू होने के नाते कुछ बातें हैं जो अपने हिंदू भाइयों से साझा करना चाहता हूं:

हिंदुओं के लिए सबसे बड़ी सीख"

सत्ता अपने शत्रुओं व विरोधियों के हाथ में दोगे तो :-

500 वर्षों तक अपने आराध्य के मंदिर निर्माण के सपने ही देखते रह जाओगे।

370 हटाने का सपना, सपना ही रहेगा।

देश में दोयम दर्जे के नागरिक बनकर रहोगे और निरंकुश आतंकवादियों के हाथों मारे जाते रहोगे।

🛑 मेहनत कर अपनी आजीविका कमाओगे और देश निर्माण हेतु दिए गए टैक्स के पैसों को अपनी आंखों से घोटालों में लूटते हुए देखते जाओगे।

🛑 तुम्हारे मस्तकों पर भगवा आतंकवाद का लेबल तक चिपका दिया जाएगा।

🛑 तुम्हे अपने ही घरों से पलायन करना पड़ेगा, जैसे 5 लाख से अधिक कश्मीरी पंडितों को कश्मीर से पलायन करना पड़ा।

🛑 तुम्हारा दमन करने हेतु कम्युनल वायलेंस बिल जैसे कानून तक लाए जाएंगे।

🛑 तुम्हारे मंदिरों पर कब्जा किया जाता रहेगा तुम्हारी संस्कृति, धरोहर व विरासत पर हमले होते रहेंगे।

किंतु यदि हिंदुत्व के लिए कार्य करने वाले लोगों के हाथ में सत्ता दोगे तो :-

🔱 अपने आराध्य का मंदिर भी बनते हुए देखोगे।

🔱 370 भी हटते देखोगे।

🔱 आतंकवादी हमलों से भी सुरक्षित रहोगे।

🔱 आर्थिक व सामाजिक प्रगति भी करोगे।

🔱 विश्व में तुम्हारा सम्मान भी बढ़ेगा।

और

🔱 तुम्हारी आने वाली पीढ़ियां भी सुरक्षित रहेंगी।

धन्यवाद।

Share:

Musalman Yah Kyu Nahi mante hai ke unke Dada (Ancestors) Hindu they?

Kya Musalmano ke Baap Dada (Ancestors) Hindu they?
मुस्लिम यह क्यों नहीं मानते है के उनके पूर्वज हिन्दू थे?
*Brahman ke yahan yeh baat hai ke
saam, daam, dand, bhed"

Bharat mein hukumat ka khawab dekhne wale brahman zaat ke yahan hukumat karne ke liye 4 tarah k tarike apnane ki baat hai
*Saam, daam, dand, bhed*
*Saam*= pahle samjhao

*Daam*= agar na mane to paise se kharidne ki koshish karo.

Dand=kharidne mein nakaam ho to fir saza do

*Bhed*= Agar dand de kar bhi na piche hate to fir bhed ( ikhtelafat dalo )

Brahmano ki hukumat hone ke liye kaam karne wali RSS ( Rashtriya Sawayamsewak Sangh ) sangh pariwar ( family ) Se hai
In brahmano ne raaj karne ke liye apne hi hinduwo mein zaat paat ki shurwaat ki apne aapko raaj karne wala bataya aur bataya ke wo sar se hai aur sar upar hota etc
Inki katputli Bhartiya janta party aaj kal bokhlahat ka shikaar hai
Pahle to inhone
Saam samjhane ka kaam kiya( isme bhi jhut se kaam liya )

Daam- filhaal inka character hai MLA, MP kharidne ke liye paise dena. Aap Madhya pradesh Ke Kamalnath Sarkar Ke Girne ke pichhe ki wajah Malum kar sakte hai.

Dand- yeh kaam abhi in logo ne awaz ko dabane ke liye shuru kiya hai Iski misal Uttar Pradesh mein yogi hukumat ki harkat police aur RSS ke gundo ko le kar nehatte musalmano ko rokne ke liye kiya ja raha hai ( inko jail mein dala ja raha hai lathi charge, goliya chalayi ja rahi hai ghar loote ja rahe hai maal ko barbad kar ke jhuthe ilzaam lagaye ja rahe hai
Isi tarah jamiya mein humla, JNU par humla hua hai aur Delhi Violence ka to aap jante hi hai.
Yeh saaf zahir karta hai ke andar hi andar inko bahot fikar ho rahi hai tabhi yeh bahot jald 3rd step par aaye hai

Isme nakaam hone ke baad yeh log 4th step uthayenge
Bhed - isme yeh log Mazhabi ikhtelaafat ko hawa denge zaat paat par bhi isi tarah democracy level par bhi yeh log apas mein ikhtelaf paida karne ki poori koshish karenge.

Hoshiyar in Godse walo ke makkari ( dhoke ) se bacho
In logo ne apna koi wada poora nahi kiya to ab inse khair ( achchi ) baat ki ummeed bekar hai.
___________________________
Musalman kyu nahi mante ke unke Ancestors Hindu they?

उसके पूर्वज हिंदू होने की ही पूरी इमकान है। यहाँ तक की भूरी आँखों और चट सफ़ेद रंग का अशफाक़ शेख़ भी खुद के अरब के शेख़ होने का कोई भ्रम नहीं रखता।

लेकिन मैं तो उन मुसलमानों को भी नहीं जानता जो पाकिस्तान-परस्त हैं या जो जुबान कटवा लेंगे पर वंदे मातरम नहीं बोलेंगे या जो हिंदू लड़कियों को रिझाने के लिए सुनियोजित प्लान बना कर बैठे हैं, या जो किसी गजवे टाइप के विश्व-मुस्लिमत्व के चक्कर में रोटी-पानी भूले बैठे हैं — ये सभी वे लगभग अदृश्य (नगण्य) लोग हैं जिनके बारे में मोहन भागवत और उनके समान्तर दस सिरों से आवाजें आतीं रहतीं हैं।

मोहन भागवत को यह बात उछालनी है क्योंकि चाहे एक-दो भी कहीं कुछ ऐसे मामले मिल जाएं जिनमें ऐसा कुछ हो या जिनको ऐसा साबित किया जा सके तो सांप्रदायिक तनाव के अज़गर को कुछ दिनों की ख़ुराक मिल जाएगी।

और फिर यह एक क्रम भी है : -

पूर्वजों को हिंदू मानो
मस्जिद के ध्वंस को प्रायश्चित मानो
मंदिर को हिंदुओं का हक़ मानो
दुनिया भर के आतंकवाद के लिए खुद को जिम्मेदार मानों
हिंदुओं को शांत और मुस्लिमों को स्वाभाविक उग्र मानों
स्वयं पर शर्मिंदा रहो
सेकंड क्लास नागरिक बनो
हिंदुओं की स्वाभाविक श्रेष्ठ्ता को स्वीकार करो
भारत को हिंदुओं का देश और खुद को घुसपैठिए/ आतंकवादी मानो
मुस्लिमों को मिलने वाला मुहम्मदी-हिंदू का लायसेंस बनवा लो
खुद को मुहम्मदी हिंदू कहो
भारत को हिंदू राष्ट्र बनने दो
सांप्रदायिक राजनीती को भारत में परमानेंट हो जाने दो
आरएसएस और बीजेपी का अनंतकाल तक हिन्दुओं के ठेकेदार के तौर पर राज रहने दो।
अब भी पूरी सहूलियत चाहने वाले घर-वापसी कर लो और बीजेपी के वोटर बन जाओ, अगर nrc, caa से बचना चाहते हो तो हिन्दू धर्म कुबूल कर लो और हिन्दू बन जाओ और खुदको हिन्दू होने पे फख्र करो, मुस्लिम होने में शर्म करो।

Share:

Ertugrual Gazi Serial Itna kaise Mashhoor ho gaya, Isse aap kya Sikh Sakte hai?

Aaj kal Social Media pe har taraf Ertugrul Gaji ka hi charcha kyu hai?
Yah Ertugrul Gaji hai kya?
Ertugrul Gaji Episode itna Mashhoor kaise ho gaya.
Yah drama kaisa hai aur isse kya sikh sakte hai ham?
Is Drame ka Tarikh (History) Se koi Talluq hai ya sirf Imagine hai?

आखिर अर्तरुल गजी सीरियल इतना लोकप्रिय क्यों हो रहा है?
अर्तरुल गाजी क्या है? यह सीरियल पूरी दुनिया में क्यों इतना लोकप्रिय है?
अर्तरुल गाजी भारत में ही नही बल्कि पूरी दुनिया में मशहूर हो गया है। भारत के साथ तकरीबन 71 देशों में यह देखा जा रहा है। नेटफ्लिक्स और यूट्यूब पर भी यह सीरीज़ मौजूद है।

यह ड्रामा ऐतिहासिक किरदारों और घटनाओं पर आधारित है।
ड्रामे के शुरुआत में कुछ इस तरह बताया गया है।
अर्तरूल गाजी तेरहवीं सदी के अनातोलिया (तुर्की) की तारीख से माखूज एक अजीमुश्शान दास्तान है।  ईमान, इंसाफ और मुहब्बत की रौशनाई से लिखी एक बहादुर जंगजू की कहानी जिसने अपनी साबित कदमी और जुर्रात से ना सिर्फ अपने काबिले बल्कि तमाम आलम ए इसलाम की तकदीर बदल डाली। अोगोज तुर्को के खाना बदोश काई काबिले को एक ऐसे वतन कि तलाश थी जहा उनकी नस्लें परवान चढ़ सके। काई काबिले के सरदार सुलेमान शाह के बेटे अर्तरूल गाजी ने इसलाम की सर बुलंदी की खातिर अपनी जान व माल और अज़ीज़ व अकारीब को खतरे में डाल कर अपने जंगजुंओं के साथ मुख्तलिफ अद्वार में सलेबियो, मंगोलों , सलजूक सल्तनत में मौजूद गद्दारों और दीगर इस्लामी दुश्मन अनासिर को शिकस्त दी।
1280 में अर्तरूल के वफात के बाद उनके बेटे उस्मान ने अज़ीम सल्तनत उस्मानिया की दाग बेल डाली और यूं खानाबदोशों के इस काबिले ने तीन बर्रे आजमो पर छः सौ साल (600) तक हुकूमत की।

यह ड्रामा सीरियल तारीखी किरदारों और वाकयात से माख़ूज है।
_______________________

अर्तरुल गाजी मुस्लिम दुनिया मे एक महान योद्धा के रूप में जाने जाते है जिनकी मंगोलों और सलेबियो के साथ जंग और कश्मकश की हाकिकी कहानी है।

नेटफ्लिक्स पर भी यह मौजूद है और तकरीबन 440+ एपिसोड्स है और हर एक एपिसोड करीब 40 मिनट का है। इस सीरीज के 5 सीज़न हैं, इसे आप यूट्यूब पे भी देख सकते है।

इसमें तुर्क मुस्लिमो के गौरवशाली इतिहास का वर्णन है कि कैसे ऑटोमन साम्राज्य (उस्मानिया सलतनत) का विस्तार किया और कैसे ज़ालिम मंगोलो और सलेबियो से लड़ाइयां लड़ी और उन्हें हराया। यह सीरियल एक काबिले  (काई कबीला) के इर्दगिर्द घूमती है। इस काबिले की जनसंख्या महज 3000 थी लेकिन जंगी तरबियत और कालीन बनाने में वे पारंगत थे। आखिर कैसे यह इतना छोटा सा कबीला अज़ीम सल्तनत की नींव रखता है उसी का वर्णन किया गया है इस सीरियल में।

क्यों इतना लोकप्रिय है यह सीरियल?

हमेशा आतंकवाद से जोड़े जाने वाले मुस्लिम युवाओं को एक गर्व करने वाला इतिहास हाथ लगा है। यह वैसा ही है जैसे महाराणा प्रताप को देखकर युवाओ का सीना चौड़ा हो जाता है। पश्चिमी देश हमेशा से मुस्लिम शासकों को आक्रामक, असभ्य बताते आए है लेकिन उसके विपरीत अर्तरुल गाजी एक निर्भीक, इंसाफ करने वाले और जांबाज योद्धा थे।

# प्रत्येक एपिसोड बहुत ही दिलचस्प है जिसमें दर्शकों में प्रति सेकंड बाद इस चीज का इंतेज़ार होता है के अब आगे क्या होगा?

# अर्तरूल गाजी कुल मिलाकर एक शक्तिशाली संदेश है। इससे हमे यह सबक मिलता है के कभी भी किसी इंसान को हालात से जल्द घबराकर मायूस नहीं होना चाहिए, मुश्किल वक़्त में उम्मीद का दामन कभी नहीं छोड़ना चाहिए, हमेशा अल्लाह से दुआ करनी चाहिए क्यों के तकदीर लिखने वाला हमारा रब है और मायूसी कुफ्र है।
पूरी श्रृंखला अच्छाई बनाम बुराई की लड़ाई पर आधारित है। पूरी कहानी के दौरान, कुरान और इस्लामी शिक्षाओं के बहुत सारे संदर्भ हैं। इस नाटक का एक शैक्षिक मूल्य है और यह आपके दिमाग को खोलता है। आप सीखते हैं और वह भी कहानी से मनोरंजन करते हुए। इस श्रृंखला का मुख्य संदेश यह है कि वास्तव में अपने विश्वास को पकड़ना और आखिर में बुराई पर अच्छी जीत के लिए महत्वपूर्ण है। इसका एक पैग़ाम यह भी मिलता है के किसी बुरे से बुरे (ज़ालिम) शख्स से सामना करने पर भी हुस्ने सुलूक से पेश आना चाहिए।

# सभी क़िरदारों का दमदार होना।

मैंने अभी तक 34 एपिसोड्स देखे हैं और सभी पार्ट बहुत ही दिलचस्प थे और नाजरीन (दर्शकों) को बांधे रखते है।

मैंने अभी तक इस सीरीज से क्या क्या बाते सीखी-

बुराई हम पर हावी हो सकती है लेकिन हम पर फतह कभी नहीं पा सकती

किसी को सच्चे मन से चाहो और आपकी मोहब्बत पाक हो तो कोई भी ताकत आपको एक होने से नहीं रोक सकती बस दिल का इरादा साफ होना चाहिए।

अच्छाई से ही हम किसी को अपना मुरीद बना सकते है ना कि तलवार के दम पर।

हमारे साथ उठने बैठने वाले भी हमारे हितेषी नहीं हो सकते और दुश्मनों के साथ रहने वाले सभी हमारे दुश्मन नहीं होते। (जैसा के इसमें दिखाया गया है काई काबिले के सरदार सुलेमान शाह का भाई और उनके बरे बेटे की होने वाली बीवी सलजान हमेशा सरदार के खिलाफ साजिश ही रचती रहती है, हलेप के बादशाह अल अज़ीज़ की कनिज आस्मा जिसे सलेबी अपना जासूस बनाकर अल अज़ीज़ के पास भेज देता है और वह वाहा जाकर नासिर को अपने साथ लेकर दोनों अल अज़ीज़ के सल्तनत को खतम करने पे लगी होती है और उसके हर एक हरकत पे नज़र रखती, पेट्रिशियो को एक एक बात पहुंचाती रहती है जबकि आसमा का असल नाम अर्तालिया रहती है और यह अपनी हुस्न, दिलकश अदाओं से बादशाह के दिलो की मलका बनी रहती है।

किसी भी मुसीबत के आने पर मायूस होकर बैठना नहीं चाहिए।
जो आंसू हम बहाते हैं, वो हमारे दिल के बगीचे को सींचते हैं।
अपने वतन से मुहब्बत करना आपके ईमान का हिस्सा है।
अगर हमें जो हासिल है हम उसमें शुक्र मना लें, तो हमारे दिल में सुकून रहेगा।
इंसान की मंज़िल उसकी कोशिशों पर निर्भर करती है।

इंसान मायूस और परेशान उस वक़्त होता है जब अपने रब को राज़ी करने के बजाए लोगो को राज़ी करने की फिक्र में लग जाता है।

किसी के लिए गलत अंदाजा कभी मत लगाए। बहुत सी ना पसंडिदगिया और नफरतें गलतफहमियों और गलत अंदाजो का नतीजा भी हो सकती है।

कभी कभी इंसान बहुत मायूस हो जाता है ऐसा लगता है के सबकुछ ख़तम हो गया, ज़िन्दगी से जुड़ी सारी खुशियां फना हो गई लेकिन फिर अल्लाह ऐसा रास्ता निकाल देता है के इंसान हैरान रह जाता है... बेशक वह बड़ी हिकमत वाला है।
और भी बहुत कुछ सीखने को मिलता है, इसे देखने के बाद हमे अपना तारीख याद आता है।
मगर यह एक तारीखी वक्यात पे बनी हुई सीरियल है जिसका इसलाम से कोई ताल्लुक नहीं, इस्लामी ऐतेबार से इस ड्रामे में बहुत सारी चीज़ें गलत भी है।
ईमान और हया का कोई लिहाज ही नहीं, शादी से पहले इश्क़ व आशिक़ी में मुब्तिला रहते है ना मेहरमो से मिलना और उससे तन्हाई में इश्क़ फरमाना आम है, पर्दे की कोई अहमियत ही नहीं, मेहरम और ना मेहरम में कोई फर्क ही नहीं। फहासी आम है इस सीरियल में।

इस ड्रामे में शादी से पहले इश्क़ मौशिकी दिखाई गई है, हमारी माएं बहने इस ड्रामे को देख कर यही ख्याल करेंगी के इसलाम में इश्क़ व मौशीकी हलाल अमल है जो इस ड्रामे में इश्क़ व मौशिकि को एक इबादत के जैसा पेश किया गया है। ड्रामे का हीरो अरतरुल गाजी और हीरोइन हलीमा सुल्तान के किरदार का जायजा ले सकते है उसी तरह हालेप का अल अज़ीज़ की महबूबा आसमा (जासूस अरतालिया)।

इब्न उल अरबी का किरदार भी शिर्क से भरा हुआ है, जबके उसे एक पक्का सच्चा आलिम ए दीन के तौर पे पेश किया गया है, लोग इसे देख कर इसलाम का हिस्सा समझेंगे और बखूबी मजहबी फरिजा के तौर पर अपनाने लगेंगे। इसके अलावा और भी बहुत सारी शिर्किया अमल को इसलाम का हिस्सा बताया गया है।
यह कहना के इस ड्रामे को देखने से ईमान मजबूत होता है बिल्कुल ग़लत है, फिल्म फिल्म ही होता है उससे सीखने के बजाए आप इसलामी तारीख की किताबें पढ़ सकते है, फिल्म देख कर कोई सच्चा मोमीन नहीं बन सकता है बस यह एक बनी बनाई साजिश है और हम तो ऐसे भी हमेशा मूवी/सीरियल देखते ही है फिर आज तो यह कह कर निकल जाएंगे के इस्लामिक सीरियल है यह इसमें कुछ भी गलत नहीं है। अगर फिल्म देखने से ही सबकुछ सीख सकते तो फिर लायब्रेरी की जरूरत ही नहीं है, अगर तारीख के बारे में जानना है तो किताबें पढ़िए ना के ड्रामा देखिए और
यह के इस्लामी तारीख पे बना है तो जायज ही होगा ऐसा कुछ भी नहीं है।
जिस दिन हम यह कहना छोर देंगे के "हर कोई तो ऐसा ही कर रहा है तो हम करेंगे तो क्या होगा" उस दिन से हमे सबकुछ समझ आ जाएगा, ईमान के फाइल से मस्लेहत के फोल्डर को डिलीट कीजिए तब जाकर हमारा ईमान मुकम्मल होगा, जो बुराई पे चलने का आदी हो चुका है वहीं मस्लेहात वाली बातें करता है।
अपनी गुनाहों पे पर्दा डालने के लिए मसलेहत  का सहारा लेता है।

आज कल तन्हाई में मिलने का मॉडर्न तरीका सोशल मीडिया है, फोन कॉल सब इसी में शुमार होता है।

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS