Adalat ka chakkar lagane se hame Insaf nahi milts.
Sarko pe protest karne, Adalat me jane se hame Insaf ke badale Pareshan kiya jata hai isse behtar hai ke ham aapas me hi samjhauta kare.
आओ दावा करो लरो और तबाह हो जाओ
آجکل کی عدالتوں اور نیب کے کیفیت کچھ اس انداز میں چل رہے ہیں کہ مقدمات کے فیصلوں میں دانستہ تاخیر عوام کو کچھ کر گذرنے پہ مجبور کررہی ہے۔۔۔کہ !
ایک دفعہ ملانصیرالدین بازار سے جا رہے تھے کہ پیچھے سے کسی نے انہیں زور سے تھپڑ مارا۔ ملا صاحب نے غصے سے پیچھے دیکھا،
وہ شخص گھبرا کربولا۔
"معاف کرنا میں سمجھا، میرا دوست ہے"
ملا صاحب نے کہا. "نہیں،
انصاف ہو گا ۔۔۔
چلو عدالت چلتے ہیں۔ "
جج صاحب کے سامنے اپنا مدعا پیش کیا۔
جج نے اس شخص کا خوف دیکھ کر کہا :
"کیوں جناب! تم تھپڑ کی قیمت دو گے یا ملا
صاحب آپ کو بھی تھپڑ لگائیں؟"
اس شخص نے کہا۔ "جناب! میں تھپڑ کی قیمت دوں گا
لیکن ابھی میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ میری بیوی کے پاس کچھ زیور ہیں، وہ میں لے آتا ہوں۔ "
جج نے کہا : "ٹھیک ہے، جلدی لے کر آؤ۔ "
ملا صاحب انتظار کرتے کرتے تھک گئے لیکن وہ شخص نہیں آیا،
ملا صاحب اٹھے اور ایک زور کا "تھپڑ" جج کو مارا
اور کہا :
"اگر وہ زیور لاۓ تو تم لے لینا۔ "
معزز عدلیہ و نیب
جتنی جلدی ہو سکے مجرموں سے زیور یا نقد مال،زر نکلیں
اور روز روز کی تاریخیں۔۔ ریفرنس۔۔۔ پیشیاں۔۔۔ پروٹیکشن آڈر ۔۔۔ضمانت۔۔۔ قبل از گرفتاریاں ختم کریں
ورنہ عوام بھی
ملا نصیرالدین بننے پر مجبور ہو جائینگے..!!!
No comments:
Post a Comment