B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 2 Bhabhi Jaan Question Answer | Bihar Board Urdu Question Answer | Class 10 Urdu Question Answer | Bihar Board Urdu Sawal Jawab | Bhabhi Jaan
#BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawakJawab #اردو #مختصر_سوالات #معروضی_سوالات #بہار#سہیل_عظمٰی #اردو_سوال_جواب | Bihar Board 10th Urdu question Answer, Darakhshan Sawal Jawab, Bihar Board Matric Urdu Sawal Jawab भाभी जान- सुहैल अज़ीमाबादी (सैयद मुजीबुर्रहमान)
B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 2 Bhabhi Jaan Question Answer |
بھابھی جان سہیل عظیم آبادی
مختصر ترین سوالات
(1) سہیل عظیم آبادی کہاں پیدا ہوئے تھے؟
جواب - 1911 کو پٹنہ میں
(2) سہیل عظیم آبادی کے بچپن کا نام کیا تھا؟
جواب - سید مجیب الرحمٰن ( सैयद मुजीबुर्रहमान )
(3) سہیل عظیم آبادی کے افسانوں کے پہلے مجموعے کا نام کیا تھا اور وہ کس سال شائع ہوا تھا؟
جواب - چار چہرے جو تقریباً 1934 میں شائع ہوا تھا۔
مختصر سوالات
(1) روقیہ بھابھی کے جس دیور کا کردار کہانی میں پیش کیا گیا ہے اُسکا نام کیا تھا؟
جواب - روقيہ بھابھی کے جس دیور کا کردار کہانی میں پیش کیا گیا ہے اس کا نام اختر تھا۔
(2) رقیہ بھابھی کے شوہر کو بار بار جیل کیو جانا پڑتا تھا؟
جواب - رقیہ بھابھی کے شوہر کو سیاست کا شوق تھا اور اُن کے اوپر سیاست کہ کئی مقدمے چل رہے تھے اسی وجہ سے انہیں بار بار جیل جانا پڑتا تھا۔
(3) رقیہ بھابھی کس لڑکی کی تعلیم کا خرچ خود برداشت کرتی تھی اور کیوں؟
جواب - رقیہ بھابھی شمی نام کی لڑکی کی تعلیم کا خرچ خود برداشت کرتی تھی کیوں کہ وہ لڑکی بہت غریب تھی اور اُسے تعلیم کا شوق تھا۔
(4) رقیہ بھابھی کو سونے کے چوریوں کو کیوں فروخت کروانا پڑا تھا؟
جواب - کیونکہ شمّی کے بھائی کو ایم اے (MA) کا فیس جمع کرنا تھا اور اسکے پاس روپیے نہیں تھے اسی وجہ سے رقیہ بھابھی کو سونے کی چوریوں کو فروخت کروانا پڑا تھا۔
(5) رقیہ بھابھی کو جب فرصت ملتی تھی تو وہ اپنا شوق پورا کرنے کے لیے کون سا کام کیا کرتی تھی؟
جواب - رقیہ بھابھی کو جب فرصت ملتی تھی تو وہ اپنا شوق پورا کرنے کے لیے خط لکھا کرتی تھی۔
طویل سوالات
* رقیہ بھابھی کا سراپا کم از کم دس جملوں میں تحریر کرے۔
جواب - رقیہ بھابھی کا سراپا یہ تھا کے وہ صبح اٹھ کر کام شروع کر دیتی جیسے وہ آدمی نہیں مشین تھی۔ ایک زمانہ تھا جب اُنکے پاس چار پانچ نوکر اور ما ما ئیں ہوتی تھی لیکن اب اُنکے پاس صرف ایک نوکر تھا جو بازار سے سودا لاتا تھا اور خود کھانا بھی پکاتا تھا پھر روپیوں کے بھی بہت تنگی تھی پہلے وہ ہزاروں روپیے ماہانہ اپنے شوق پے خرچ کر دیا کرتی تھی اب چار سو روپیہ ماہوار پر ایک کالج میں لیکچرر تھی اور پچاس روپے ماہانہ پر ایک لڑکی کو پڑھانے کے لیے ملتے تھے لے دے کر یہی انکی آمدنی تھی اور خرچ اپنی جگہ پر بلکہ کچھ زیادہ ہی۔ اپنے اور بچوں کا خرچ ہوتا تو کسی طرح پورا ہو جاتا لیکن وہ بھی بڑھ گیا تھا۔ بچوں اور اپنی ضرورتوں کے علاوہ انہیں رقم میں سے ہر مہینے مزدوروں اور طالب علموں کی انجمنوں کو دینا پڑتی تھی۔ کانفرنسوں اور جلسوں میں شرکت کے لیے کرایہ ادا کرنا پڑتا تھا۔ کی غریب لڑکیاں صرف انکی مدد سے پڑھ رہی تھی۔