Home »
Sher O Shayri
» Karwa Jarur Hoo Mager Munafiq Nahi Hoo Mai. (Sad Shayri in Urdu)
ﺷﺎﻋﺮﯼ ﺍﺱ ﭘﮧ ﺳﺠﺘﯽ ﮨﮯ ﺻﺎﺣﺐ
ﺟﺴﮑﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻋﺸﻖ ﺭﻭﺗﺎ ﮨﮯ
ھر اک کی طبعیت کے موافق نھیں ھوں میں
کڑوا ضرور ھوں, منافق نھیں ھوں میں..!..
ﺗﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺗﺮﯼ ﯾﺎﺩ ﺳﮯ ﻟﮓ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﮯ
ﺩﻝ ﮐﻮ ﮬﻢ ﮐﺎﺭِﺯﻣﺎﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ
زخم کھا کھا کے ہوا یہ بھی تجربہ ہم کو. . .
حد سےبڑھ جائے تو پھر درد بہی سکوں دیتا ہے
ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﮦ ﮐﮩﮧ ﮔﯿﺎ
ﻭﮦ ﺍﻋﻠﯽٰ ﻇﺮﻑ ﻧﮑﻼ۔۔۔۔ ﻭﺍﮦ ﻭﺍﮦ ﮐﮩﮧ ﮔﯿﺎ
پهر ھو گی زلیخا تیرے قدموں میں
تم یوسف کی طرح کردار تو لاؤ.....
سوکھے گلابوں کی طرح ہم شاید
گر چکے ہیں اس کی کتابوں سے
اسنے کہا مجھے #ناز ہے تم میری پہلی محبّت ھو
میں نے کہا مجھے #فخر ہے تم میرا آخری عشق ھو
میری موت کے بعد اہل دل کی محفلوں میں جا کر
میری شاعری لڑے گئ_____میرے خون کا مقدمہ
ﺷﺪﺕ ﻏﻢ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﮔﺰﺭﯼ ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﻧﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﺟﺎﮔﯿﮟ ، ﮐﺒﮭﯽ ﺭﻭﺋﯿﮟ ، ﮐﺒﮭﯽ ﺳﻮ ﻟﯿﮟ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ..
يہ زمانہ تو نہ تھا ميرے موافق مولا!۔
اب مجھے اگلے زمانے کی اجازت دی جاۓ
*لگا کر آگ* اس دل کو چلے ہو تم کہاں
ابھی تو راکھ اڑنے پر تماشا اور بھی ہو گا.....!
: لوگ کہتے ہیں کہ رنگ پیلا پڑ گیا
ھے تیرا
انہیں کیا خبر کہ خون چوستی ہیں یادیں کسی کی
پیاسا لہجہ __ سیاہ ہلقے اور الجھے بال
ہائے محبت_________ تیرا ستیاناس
جس شخص کی_____- غلطی۔غلطی نہ لگے
کتاب۔عشق کی تفسیر میں اسے محبوب کہتے ہیں....
عشق ایک سچ تھا تجھ سے جو بولا نہیں کبھی
عشق اب وہ جھوٹ ہے جو بہت بولتا ہوں میں
ہجوم سا ہوگیا ہے ہم پہ مرنےوالوں کا
خُدا کسی کو اتنی حسین ادائیں نہ دے❤
No comments:
Post a Comment