find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kauwwe (Crow) ke Bolne se kya Mehman Aate Hai? Badsaguni kya hai?

السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکات۔۔۔

اپنا قیمتی وقت نکال کر اس تحریر کو لازمی پڑھیں اور آگے شیر کریں لازمی پڑھئے گا۔۔۔۔۔لازمآ۔۔لازمآ۔۔۔۔؟؟؟؟؟

تحریر از قلم۔۔۔۔۔✍🏻✍🏻
✍🏻کیانی عبدالعزیز سلفی۔۔۔۔۔۔

                    ( اسلام میں توھم پرستی)

کوے کا بولنا بہت مشہور ہے کہ کوا بولے تو مہمان آتا ہے۔۔

اللہ پاک نے صاف اور واضح فرما دیا کیا شرک کو کبھی نہیں معاف کرو گا اگر انسان شرک کر کہ اس دنیا سے چلا گیا تو کبھی اس کی معافی نہیں قرآن اور حدیث میں سخت وعید۔

جو بھی معافی تلافی ہے وہ زندگی میں ہے سچے دل سے معافی مانگ کر اپنی زندگی کو دین اسلام اور قرآن حدیث کی روشنی میں گزارئیں۔۔۔
ایک رتی برابر تھوڑی سی معمولی غلطی بھی عقیدہ میں ہو اس کی معافی نہیں ہے اگر ہمارا طریقہ نظریہ اور عقیدہ قرآن حدیث کے عین مطابق نہیں ہے پھر ایسی زندگی کا کوئی فائدہ نہیں اور اگر ہم اس دنیا سے چلے گئے اسی حال میں تو کسی صورت ہم کامیاب نہیں ہیں۔۔۔۔

   کوا کا بولنا۔۔۔لیکن اس میں رتی بھر بھی سچائی نہیں یہ تمام صورتیں دور جاہلیت میں توہم پرستی کی بنیاد پر لوگوں میں پائی جاتی تھیں۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!

ہمارے اباء اجدات اور ہماری دادی اماں اور جو پرانے لوگ گزرے ہیں وہ لوگ صعیح دین اسلام سے تو دور تھے اس لیے اس دور کی جاہلت اور توہم پرستی اس کے بعد بھی چلتی رہی اور جو کسر رہ گئی وہ کچھ پیٹ پرست مولوی اور اندھی تقلید نے پوری کر دی۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!

اور اسلام نے انہیں باطل قرار دے کر ان کی بیخ کنی فرما دی تھی وہ آہستہ آہستہ پھر مسلمانوں میں لوٹ آئی ہیں۔ اگر چہ اس کی بعض شکلیں قدرے مختلف ہیں لیکن اصل کے اعتبار سے بدشگونی کی جدید و قدم صورتوں میں قدرے اشتراک بہرحال موجود ہے جیسا کہ اکثر لوگ گھر کی منڈیر (دیوار) پر کوے کے بولنے سے کسی مہمان کا شگون لیتے ہیں کوے کا کائیں کائیں کرنا بھی مسافر آنے کا شگون خیال کیا جاتا ہے ۔ بعض علاقوں میں کوا اگر گھر کی دیوار پر یا چھت پر بیٹھ کر کائیں کائیں کرے تو اسے مسافر کے آنے کا شگون سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے لئے جگہ کی کوئی پابندی نہیں ہے یہاں تک کہ اگر کوا کسی کے گھر کے اوپر اڑتا ہوا کائیں کائیں کرے تب بھی اس گھر کے لوگوں کو ٹینشن ہو جاتا کہ آج کوئی مہمان ٹکرے گا اور مہمان کا آنا باعث رحمت  یاہ کہ آج ان کا کوئی مسافر واپس آنے والا ہے۔ کبوتر کو منحو س سمجھنا کبوتر کو گھر میں رکھنا منحوس سمجھا جاتا ہے اور اسے لڑائی ڈلوانے اور روزی میں کمی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ اکثر لوگ کبوتر کے شکار حلال کرنے یا گھر میں پالنے کو بھی اچھا نہیں سمجھتے کبوتر کو متبرک سمجھا اور اس کی بددعا کو نقصان دہ سمجھا جاتا ہے۔ شام کو مرغ کا اذان دینا شام کے وقت اگر مرغ اذان دیتا ہے تو اسے منحوس خیال کیا جاتا ہے۔ مرغی کا اذان دینا اگر مرغی اذان دے تو اسے بہت ہی منحوس خیال کیا جاتا ہے اور اسے فوراً ذبح کر نے کو کہا جاتا ہے کیونکہ ان کے نزدیک اگرمرغی کو ذبح نہ کیاگیا تو ضرور کچھ برا ہو جائے گا۔ الو کو منحوس سمجھنا بعض ترقی یافتہ ممالک میں الو کو بہت ہی عزت و تکریم حاصل ہے اور اسے ایک عقلمند پرندہ سمجھا جاتا ہے مگر پاکستان میں اس کے برعکس ہے۔۔۔
پاکستان میں  اچھے بلے آدمی کو بھی الو کہا جاتا ہے۔۔الو کے بولنے کو منحوس تصور کیا جاتا ہے اس لئے الو کو بھگانے کی فوری کوشش کی جاتی ہے۔ صدقہ اور ہماری توہم پرستی صدقہ دیتے وقت اکثر خصوصاً خواتین بڑی افراط و تفریط اور توہم پرستی کا شکار ہو جاتی ہیں اور اس قسم کی لایعنی باتیں گھڑ لی 6 ہیں کہ صدقہ ہفتے یا منگل کے دن دیا جائے دوپہر 12بجے دیا جائے لازماً کالی مرغی یا کالا بکرا اور اسے رات کو اس کے سرہانے باندھ دیا جائے جس کا صدقہ دے رہے ہیں یا گوشت وغیرہ ہو تو اسے پہلے جس کا صدقہ دے رہے ہیں اس پر سے سات بار یا اکیس بار اتارا جائے ۔ اجناس میں سے کوئی چیز صدقہ دی جارہی ہو تو رات کو مریض کے سرہانے رکھا جائے پھر یہ صدقہ کس کو دیا جائے؟ تو ان توہم پرستوں کے پاس اس کا جواب اور مصرف یہ ہے کہ صدقے کا گوشت دوپہر12بجے اتارکر چیل کوؤں کو کھلا دیا جائے ٗ شام کو دونوں وقت ملتے مرغی کا انڈا اتار کر تین راستوں پر رکھ دیا جائے آٹے کی گولیاں بنا کر سمندر کی مچھلیوں کو کھلائی جائیں یہ اور ایسی کتنی ہی جاہلانہ اور غیر شرعی باتیں صدقہ کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں رائج ہیں بعض لوگ صدقہ میں گوشت وغیرہ چیلوں کو دینا ضرور ی سمجھتے ہیں یہ بھی غلط ہے ۔ شرع نے صدقہ کا مصرف مقرر کر دیا ہے چنانچہ مسلمان مساکین اس کا بہترین مصرف ہیں چیل اس کا مصر ف نہیں۔ سورج گرہن چاند گرہن حاملہ عورت جن دن سورج گرہن یا چاند گرہن لگتا ہے حاملہ عورت کو بہت احتیاط برتنا پڑی ہے وہ کسی لوہے کی چیز کو ہاتھ نہیں لگا سکتی۔ روشنی میں نہیں جا سکتی ٗ باہرنہیں نکل سکتی اور کچھ مخصوص چیزیں بھی نہیں کھا سکتی۔ پاکستان میں یہ تو ہم بھی بہت عام ہے کہ سورج گرہن کے دوران یا چاند گرہن کے دوران عورت اگر کچا کھالے یا کچھ مخصوص چیزیں اپنے بدن کے قریب لے کر آئے تو اس کے بچے کے اعضا کٹ جائیں گے۔ حضرت محمدﷺ کے بیٹے کی وفات بعض لوگ سورج گرہن کو حضورﷺ کے بیٹے کی وفات سے منسوب کرتے ہیں اور اپنے یقین کو اور پختہ بناتے ہیں کہ جس دن سورج گرہن لگے گا ضرور برا دن ہو گا۔ زچہ کو نحس اور منحوس سمجھنا زچہ کو بالکل نحس اور چھوت سمجھنا اور اس سے الگ بیٹھنا اس کا جوٹھا کھا لینا تو کیا معنی جس برتن کو چھو لے اس میں بے دھوئے مانجھے پانی نہ پینا غرضیکہ بالکل بھنگن کی طرح سمجھنا یہ محض لغو اور بیہودہ ہے۔ یہ بھی ہے کہ پاک ہونے تک یا کم از کم چھٹی نہانے تک زچہ کے شوہر اس کے پاس نہیں آنے دیتیں بلکہ اس کوعیب اللہ نہایت برا سمجھتی ہیں۔

نذرونیاز کے بارے میں توہمات نذرونیاز نہ دلانے پر لوگ یہ شگون لیتے ہیں کہ اگر وہ نذرنہ دیں گے تو ان کے جانور مر جائیں گے یا کوئی مصیبت ان کو آ پہنچے گی کوئی گھر میں نقصان ہو جائے گا۔ رزق کم ہونا ایک یہ بھی شگون لیا جاتا ہے کہ اگر نیاز نہ دلائی گئی تو اللہ تعالیٰ ان کا رزق کم کر دے گا۔ اس لئے لوگ رزق کی کمی سے بچنے کے لئے نیا زدلوانا خود پر فرض سمجھتے ہیں۔ نذرونیاز اور بزرگوں کی شرینی کچھ لوگ نذر و نیاز صرف اس لئے دلاتے ہیں کہ انہیں ہر سال بزرگوں کی شرینی دینی پڑتی ہے۔ جس طرح وہ زکوٰۃ دینا فرض سمجھتے ہیں اسی طرح بزرگوں کی شیرینی ان کے لئے بہت اہمیت ک یحامل ہے کوئی یہ کہے کہ اگر اس نے گیارہویں شریف کادودھ نہ دیا تو اس کی وجہ سے بھینس یا گائے مرجائے گی یا وہ بیمار ہو جائے گی یا رزق کم ہو جائے گا اولاد کی موت واقع ہو جاء یگی ٗ گھر میں نقصان ہو جائے گا اسی طرح کاروبار اور کھیتی باڑی میں بزرگوں کاحصہ یعنی زکوٰۃ اور عشر شرعی وغیرہ سے الگ بزرگوں کی سالانہ شیرینی جو عوام میں مروج ہے شرعاً دینا تو جائز ہے مگر نہ دینے پر توہم پرستی کو فروغ دینا جائز نہیں۔ یہ تمام باتیں بوجہ جہالت فروغ پاتی ہیں اور پھر لوگ ان کے ہاتھ نفع و نقصان کا عقیدہ وابستہ کر لیتے ہیں جو کہ شرک فی العبادات ہے لہٰذا ان امور سے بچنا چاہئے۔ بعض لوگ حسد کی روک تھام ٗ نقصان سے بچنے اور نظر بد سے محفوظ رہنے کے لئے مصنوعی ہتھیلی ٗ جوتا ٗ گھوڑے کا پاؤں ٗ کانٹے دار جھاڑی کو اپنے گھر کے دروازے پر لگالیتے ہیں۔ بدامنی ٗ گھریلو تشدد ٗناچاقی اور معاشرے میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے باعث21ویں صدی میں بھی ملک کی اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین سمیت عورتوں کی بڑی تعداد توہم پرستی کا شکار ہے۔ گھریلو جھگڑوں سے نجات ٗ شوہر کو راہ راست پر لانے ٗ مقدمہ بازی ٗ کاروباری بندش ٗ اولاد کے حصول ٗ بیرون ملک رہائش و دیگر مقاصد کے حصول کیلئے جادو ٹونوں کا سہارا لینا شروع کر دیا۔ گلی گلی میں پھیلے عاملوں اور نجومیوں کے دعوے ٗ اشتہاری مہم ٗ وال چاکنگ ٗ پمفلٹ اور اشتہارات کی بھر مار سے متاثر ہو کر مسائل کے گرداب میں پھنسی ہوئی مختلف طبقات کی تعلیم یافتہ ٗ ان پڑھ ہر عمر کی مایوس خواتین انہیں اپنے مسائل کا ’’ واحدحل‘‘ سمجھنے لگی ہیں جبکہ بعض طالبات نے بھی امتحان میں کامیابی اور پسند کی شادی کیلئے ان سے رجوع کرنا شروع کر دیا ہے۔ ’’ عاملین‘‘ چٹکی بجاتے میں حل کرنے کاجھانسہ دے کر ان سے بھاری رقوم بٹور رہے ہیں اور سادہ لوح مایوس خواتنی ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آ کر مسائل کے حل کے لالچ میں اپنی جمع پونجی سے محرومی سمیت عزت گنوانے جیسے مسائل کا بھی شکار ہو رہی ہیں۔۔۔۔۔۔

مجھے اور میرے والدین کو اپنی دعا میں ضرور یاد رکھیں۔۔ 

کیانی عبدالعزیز سلفی۔۔۔۔ ۔

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS