السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکات۔۔۔۔۔
Deen Me Koi Nayi Chheejein Ijaad Karna Biddat.
(دین صرف اسلام)
تحریر از قلم۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔عبدالعزیز سلفی۔۔۔۔۔۔۔۔
عمرو بن یحیی اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا بیان نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم صبح کی نماز سے پہلے سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے جب عبداللہ رضی اللہ عنہ باہر تشریف لاتے تو ہم ان کے ساتھ چلتے ہوئے مسجد تک آیا کرتے تھے اسی دوران سید نا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ وہاں تشریف لے آئے اور دریافت کیا کیا سید نا ابوعبدالرحمن (حضرت عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے۔ ہم نے جواب دیا نہیں تو سید نا ابوموسی رضی اللہ عنہ ہمارے ساتھ بیٹھ گئے یہاں تک کہ سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے جب وہ آئے تو ہم سب اٹھ کران کے پاس آگئے سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمن رضی اللہ عنہ آج میں نے مسجد میں ایک ایسی جماعت دیکھی ہے جو مجھے پسند نہیں آئی اور میرا مقصد ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے صرف نیکی ہےسید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا وہ کیا بات ہے سید نا ابوموسی رضی اللہ عنہ نے جواب دیاشام تک آپ خود ہی دیکھ لیں گے۔ سید نا ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے مسجد میں کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ حلقے بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں اور نماز کا انتظار کر رہے ہیں ان میں سے ہر ایک حلقے میں ایک شخص ہے جس کے سامنے کنکریاں موجود ہیں اور وہ شخص یہ کہتا ہے سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھو۔ تو لوگ سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھتے ہیں۔ پھر وہ شخص کہتا ہے سو مرتبہ لاالہ الا اللہ پڑھو تو لوگ سو مرتبہ یہ پڑھتے ہیں پھر وہ شخص کہتا ہے سومرتبہ سبحان اللہ پڑھو تو لوگ سبحان اللہ پڑھتے ہیں سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت کیا آپ نے ان سے کیا کہاسید نا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے جواب دیا میں نے آپ کی رائے کا انتظار کرتے ہوئے ان سے کچھ نہیں کہا۔ سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا آپ نے انہیں یہ کیوں نہیں کہا کہ وہ اپنے گناہ شمار کریں اور آپ نے انہیں ضمانت کیوں نہیں دی کہ ان کی نیکیاں ضائع نہیں ہوں گی۔ (راوی بیان کرتے ہیں) پھر سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ چل پڑے ان کے ہمراہ ہم بھی چل پڑے یہاں تک کہ سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ ان حلقوں میں سے ایک حلقے کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا یہ میں تمہیں کیا کرتے ہوئے دیکھ رہاہوں انہوں نے جواب دیا اے ابوعبدالرحمن یہ کنکریان ہیں جن پر ہم لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ گن کر پڑھ رہے ہیں سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا تم اپنے گناہوں کو گنو میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ تمہاری نیکیوں میں سے کوئی چیز ضائع نہیں ہوگی۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت تمہارا ستیاناس ہو تم کتنی تیزی سے ہلاکت کی طرف جا رہے ہو یہ تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ تمہارے درمیان بکثرت تعداد میں موجود ہیں اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے کپڑے ہیں جو ابھی پرانے نہیں ہوئے اور یہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے برتن ہیں جو ابھی ٹوٹے نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے یاتھ میں میری جان ہے تم ایسے طریقے پر ہو جو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے طریقے سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟ یا پھر تم گمراہی کا دروازہ کھولنا چاہتے ہو۔ لوگوں نے عرض کی اللہ کی قسم اے ابوعبدالرحمن ہمارا ارادہ صرف نیکی کا ہے ۔ سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کتنے نیکی کے خواہش مند ایسے ہیں جو نیکی نہیں کرتے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا اور اللہ کی قسم مجھے نہیں معلوم ہوسکتا ہے ان میں سے اکثریت تم لوگوں کی ہو ۔ پھر سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے اٹھ کر آگئے۔ عمرو بن سلمہ بیان کرتے ہیں ہم نے اس بات کا جائزہ لیا ان حلقوں سے تعلق رکھنے والے عام افراد وہ تھے جنہوں نے نہروان کی جنگ میں خوارج کے ساتھ مل کر ہمارے ساتھ مقابلہ کیا۔
سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 206 سید نا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس اثر کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے السلسلہ الصحیحہ میں میں ذکر کیا ہے۔۔۔۔۔
سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 206 سید نا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس اثر کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے السلسلہ الصحیحہ میں میں ذکر کیا ہے۔۔۔۔۔
اللہ پاک ہم سب کو سچے اور پکے دین کی سمجھ عطا کر اور عمل کرنے کی توفیق دے وہ دین جو ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تک مکمل پہنچایا تھا اس پر عمل کرنے کی توفیق دے بدعات اور خرفات سے ہم سب کو بچا کر رکھنا۔۔۔
مجھے اور میرے والدین کو اپنی دعا میں ضرور یاد رکھیں۔
کیانی عبدالعزیز سلفی۔
No comments:
Post a Comment