Ager kisi Shakhs Ne Najer Mani ho ke wah Qurbani Karega Iska kya Hukm Hai?
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
سوال:کسی شخص نے اگر یہ نذر مانی ہو کہ وہ قربانی کرے گا اسکا کیا حکم ہے؟ سائل : ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
الجواب بعون رب العباد:
********************
کتبہ/ابو زھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
خریج جامعہ ملک سعود ریاض سعودی عرب۔
****************************
اگر کسی شخص نے قربانی کرنے کی نذر مانی ہو اس نذر کو پورا کرنا لازمی اور واجب ہے چاھئے وہ نذر کسی معین جانور کی ہو یا غیر معین دونوں ہی صورتوں میں اس نذر کو پورا کرنا واجب ہے۔۔
جمہور اہل علم کی یہی رائے ہے۔
ائمہ اربعہ اس پر متفق ہیں کہ رکھی ہوئی قربانی کی نذر کا پورا کرنا واجب ہے۔[البحر الرائق لابن نجيم 199/8 ، حاشية الدسوقي 125/2 ، لذخيرة للقرافي 354/3 ، المجموع للنووي 423/8 ، مطالب أولي النهى للرحيباني 480/2 المغني لابن قُدامة 444/9].
الدليل من السنة المطهرة:ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہے کہ نبی مکرم علیہ افضل السلام نے فرمایا کہ جس نے اللہ کی اطاعت میں کوئی نذر مانی اسے چاھئے کہ وہ اسے پورا کرے ، اور جس نے کوئی معصیت کی نذر رکھی ہو اسے پورا نہ کرے۔[صحيح بخارى حديث تمبر:6696].
وجہ استدلال:قربانی رب کریم کی رضا مندی کے لئے کی جاتی ہے اسلئے قربانی کی نذر کو پورا کرنا لازم اور ضروری ہے۔[بدائع الصنائع للكاساني 61/5 ، الموسوعة الفقهية الكويتية 79/5]۔
اسے ثابت ہوا کہ اگر کوئئ شخص قربانی کرنے یا کوئی اور جائز کام کی نذر مانے اسے پورا کرنا واجب ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين.
No comments:
Post a Comment