السلام علیکم جناب ایک بھیڑ ہے جو سینگوں کے بغیر لگتا ہے لیکن کافی باریک بینی سے جب اسکے بال ہٹاۓ جاتے ہیں تو لگتا ہے کہ اس کے چھوٹے چھوٹے سینگ یا تو ٹوٹ گۓ ہیں یا کاٹے گۓ ہیں کیا اسکو قربان کرسکتے ہیں کیونکہ اسے ایک آدمی نے قربانی کےلۓ لایا ہے؟
الجواب بعون رب العباد:
******************
كتبه/ابوزهير محمد يوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
************
اس بارے میں اہل علم ائمہ اربعہ ، یعنی ائمہ ا حناف ائمہ شوافع کہ جس جانور کا سینگ باہر سے کٹا ہوا ہو اس جانور کی قربانی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اور اندر سے ٹوٹا ہوا سینگ معیوب ٹھرتا ہے۔
علماء نے اسی موقف کو راجح قرار دیا ہے کہ اگر سینگ اندر سے ٹوٹا ہوا ہو تو اسکی قربانی جائز نہیں لیکن اگر جانور کا سینگ باہر سے معمولی ٹوٹا ہو ہو تو اسکی قربانی جائز اور مباح ہے۔
سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ وہ جانور جسکا سینگ نصف یا نصف سے زائد ٹوٹا ہوا ہو اسکی قربانی صحیح نہیں اور اگر اسے کم ہو تو اسکی قربانی میں کوئی حرج نہیں ہے۔[صحَّحه الترمذي والحاكم ، وضعَّفه أبو داود والألباني.، البدر المنير» لابن الملقِّن 9/ 283 والإرواء» للألباني361/4 ]۔
اسی طرح نصف یا نصف سے زائد کان کٹے کے جانور کی قربانی صحیح نہیں ہے اسے کم میں کوئی حرج نہیں ہے۔
امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر کسی جانور کے سینگ معمولی اور باہر سے کٹے ہوں اسکی قربانی کرنے میں کوئی حرج نہیں یے۔[تحفة الاحوذي67/5].
ابراھیم نخعی ، ابو حنیفہ ، امام محمد بن حسن رحمھم اللہ وغیرہ کی رائے یہی ہے کہ اگر جانور کے سینگ نصف یا نصف سے زائد کٹے ہوں تو اس جانور کی قربانی صحیح نہیں اور اسے کم میں کوئی حرج نہیں ہے۔[المغني» لابن قدامة 624/8]۔
اہل علم کے نزدیک معمولی سینگ کٹے جانور کی قربانی اگرچہ جائز ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ اگر اسے بہتر جانور میسر ہو اسی کی قربانی کرنی افضل اور بہتر ہے۔
علامہ ابن عبد البر رحمہ اللہ نے یہی قول نقل کیا ہے۔[ستزکار219/5]۔
اسے ثابت ہوا کہ معمولی سینگ کٹا جانور جس کا سینگ نصف یا نصف سے کم میں کٹا ہو اسکی قربانی جائز ہے۔
اسی طرح دانت کٹا جانور کی قربانی میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
عبید بن فیروز رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں قربانی کے جانور کے دانت میں نقص کو مکروہ سمجھتا ہوں ، اس پر سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو جانور تمھیں ناپسند ہیں انکی قربانی تم نہ کرو لیکن کسی اور کو اسکی قربانی کو حرام قرار نہ دو۔[صحيح سنن أبي داوود2802].
اسے ثابت ہوا کہ دانت کٹے جانور کی قربانی میں بھی کویی حرج نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
وصلى الله على النبي الكريم.
Home »
Deeni Mashail
,
Qurbani
» KYA Dant Kate hue Janwer ki Qurbani kar sakte hai? (Ager kisi Janwer ke Singh Ander se Toota ho ya Baher se to kya uska Qurbani ho sakta hai?)
No comments:
Post a Comment