*سوال : فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی مدخلی حفظہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا میں کسی بنک سے پیسہ لے کر گھر کی تعمیر کر سکتا ہوں؟ اس سلسلہ میں ہماری رہنمائی کریں اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔*
جواب : فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ نے جواب دیا کہ: " اگر تمہیں ایک روٹی کے ٹکڑے کی ضرورت ہو جسے تم کھا کر اپنی زندگی بچا سکتے ہو تو بنک سے پیسہ لے کر نہ خریدنا چہ جائے کہ تم گھر کی تعمیر کرنے یا گاڑی خریدنے کے لئے کسی بنک سے پیسہ لو۔اللہ تعالیٰ نے اضطراری حالات میں تمہارے لئے مردار،سور کا گوشت،اونچائی سے گر کر مرنے والا جانور حلال کیا ہے،لیکن سود اللہ تعالیٰ نے ہر حال میں حرام کیا ہے،سودی معاملات بہت ہی خطرناک ہیں،سودی معاملات بہت ہی خطرناک ہیں۔
سودی معاملات سے بچو اور صبر کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا * وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ﴾ ترجمہ : " اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے،اور ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہوگا "۔(سورۃ الطلاق : 3/2) بیشک سودی معاملات بہت عظیم گناہ ہے،اور بہت خطرناکامر ہے،جو اس کواپنے لئے حلال سمجھے وہ کفر پر ہے۔
اگر تم گھر کے لئے محتاج ہو تو صبر کرو یہاں تک کہ اللہ تمہیں گھر سے نواز دے،اور اللہ کی طرف رجوع کرتے ہوئے اسباب اختیار کرو یہاں تک کہ اللہ تمہارے لئے گھر مہیا کر دے،ہاں یاد رکھو !اگر صبر کرتے ہوئے بلا سودی معاملات میں پڑے ہوئے تمہاری موت واقع ہو جائے تو تم اس حال میں مرو گے کہ اللہ کے ساتھ جنگ کرنے سے بچ جاؤ گے،اس لئے کہ سود خور اللہ تعالیٰ سے جنگ کرنے والا ہوتا ہے( اللہ کی پناہ) جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ * فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴾ ترجمہ : اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو،اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤہاں اگر توبہ کر لوتو تمہارا صل مال تمہارا ہی ہے،نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔(سورۃ البقرۃ : 278/279)۔اللہ تعالیٰ نے سود خوروں سے جنگ کا اعلان کیا ،اور اللہ کے رسول ﷺ نےسود لینے والے دینے والے لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے سب پر لعنت بھیجی ہے۔
* اس لعنت کے بعد تمہیں کیا چاہیئے؟؟؟؟؟؟
* کیا تمہارے لئے گھر کافی ہے جبکہ تمہارے سامنے جہنم ہو؟؟؟؟؟؟
مومن اللہ تعالیٰ کا تقوی ٰ اختیار کرتا ہے اور اس کی طرف سے فقر و فاقہ پر صبر کرتا ہے اللہ تعالی ٰ کا فرمان ہیکہ ﴿ وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ﴾ ترجمہ : اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے،دشمن کے ڈر سے ،بھوک پیاس سے،مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دیجئے۔(سورۃ البقرۃ : 155)۔
صبر کرو اللہ تمہیں اجر عظیم سے نوازے گا ورنہ تم اپنے آپ کواس کی لعنت،غضب،ناراضگی ، اور عقاب کا حقدار بنا لوگے، اللہ کے غضب اور اس کے عقاب کے مقابلہ میں دنیا کی یہ سختی کچھ بھی نہیں ہے ۔
ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اپنے ناراضگی اور غضب سے بچا کے رکھنا،بیشک ہمارا رب دعائیں سننے والا ہے۔(موسوعہ مؤلفات و رسائل و فتاویٰ الشیخ ربیع /جلد اول : صفحہ :134/135)۔