*🍁فہم القرآن🍁*
🖋محترم میاں محمد جمیل صاحب حفظ اللہ تعالی
پرنسپل ابوہریرہ شریعہ کالج، لاہور
📚سورة المائدۃ
آیت نمبر 31
ترجمہ اور تفسیر
أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم.
ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ
📖فَبَـعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا يَّبۡحَثُ فِىۡ الۡاَرۡضِ لِيُرِيَهٗ كَيۡفَ يُوَارِىۡ سَوۡءَةَ اَخِيۡهِؕ قَالَ يَاوَيۡلَتٰٓى اَعَجَزۡتُ اَنۡ اَكُوۡنَ مِثۡلَ هٰذَا الۡغُرَابِ فَاُوَارِىَ سَوۡءَةَ اَخِىۡۚ فَاَصۡبَحَ مِنَ النّٰدِمِيۡنَ(٣١)
❄پھر اللہ نے کوّابھیجا جو زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح چھپائے، کہنے لگاہائے افسوس ! کیا میں اس سے بھی گیا گزرا ہوں افسوس اس کوّے جیسا ہو تاکہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا۔ سو وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگیا۔
*✍ربط کلام*
گذشتہ سے پیوستہ۔
بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ دنیا میں سب سے پہلے قتل اور فوت ہونے والا شخص ہابیل تھا اس لیے قابیل کو معلوم نہ تھا کہ میت کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے۔ اس بات کے ساتھ اس کا دوسرا مفہوم بھی ذہن میں رکھنا چاہیے جو واقعہ کے ساتھ گہری نسبت رکھتا ہے جب قاتل کسی شخص کو قتل کرتا ہے تو وہ اپنا جرم چھپانے کے لیے لاش کو آگے پیچھے کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ممکن ہے قابیل اسی کشمکش میں مبتلا ہو گھبراہٹ اور بےقراری کے عالم میں اس کی عقل پر پردہ پڑگیا ہو۔ کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کو کہاں ٹھکانے لگائے جس کی رہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک کوّے کے ذریعے یہ کام کروایا۔ ایک کوّے نے دوسرے کوّے کو مار کر اس کی لاش زمین میں دفن کی جب قابیل نے یہ نقشہ دیکھا تو سخت پریشانی کے عالم میں پکار اٹھا ہائے افسوس میں تو کوّے سے بھی کم تر ثابت ہوا۔ بعد ازاں اس نے اپنے بھائی کو زمین میں دفن کیا اسی وقت سے لے کر فطری اور شرعی طریقہ یہی ہے۔ جلانے کی بجائے میّت کو عزت و احترام کے ساتھ دفنانا چاہیے۔ اسلام کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ نہ صرف میت کو دفنانے کا حکم دیتا ہے بلکہ اس کی تعلیم یہ ہے کہ اچھی طرح غسل دینے کے بعد صاف اور اجلا سفید رنگ کا کفن پہنا کر خوشبو لگائی جائے اور نہایت اخلاص کے ساتھ نماز جنازہ پڑھ کر، دفنانے کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر دعا کی جائے اور میّت کے لیے ایصال ثواب کا اہتمام بھی کیا جانا چاہیے۔
(عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ (رض) أَنَّ رَسُول اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قَالَ إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَۃٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہٖ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُو لَہُ )
[ رواہ مسلم : کتاب الوصیہ، بَاب مَا یَلْحَقُ الْإِنْسَانَ مِنْ الثَّوَابِ بَعْدَ وَفَاتِہِ ]
” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں بلاشبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع کردیے جاتے ہیں مگر صرف تین ذرائع سے اسے اجر ملتا رہتا ہے۔ (١) صدقہ جاریہ۔ (٢) ایسا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں۔ (٣) نیک اولاد جو اس کے لیے دعائیں کرے۔ “
(عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ (رض) أَنَّہُ قَالَ یَا رَسُول اللّٰہِ إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ فَأَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ قَالَ الْمَاءُ قَالَ فَحَفَرَ بِءْرًا وَقَالَ ہَذِہِ لِأُمِّ سَعْدٍ )[ رواہ ابوداؤد : کتاب الزکاہ، بَاب فِی فَضْلِ سَقْیِ الْمَاءِ ]
” حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استفسار کیا اے اللہ کے رسول ! ام سعد وفات پا گئی ہیں کون سا صدقہ سب سے افضل ہے آپ نے فرمایا پانی پلانا۔ حضرت سعد نے کنواں کھدوایا اور کہا یہ ام سعد کے لیے ہے۔ “
(عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ (رض) قَالَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی ہَلَکَ فیہِ الْحَدُوا لِی لَحْدًا وَانْصِبُوا عَلَیَّ اللَّبِنَ نَصْبًا کَمَا صُنِعَ بِرَسُول اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
[ رواہ مسلم : کتاب الجنائز، باب فی اللحد ونصب اللبن علی المیت ]
” عامر بن سعد بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد (رض) نے اپنے مرض الموت کے وقت حکم دیا کہ میرے لیے لحد بنانا اور لحد کے اوپر کچی اینٹیں رکھنا جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کیا گیا تھا۔ “
*✍مسائل*
١۔ میت کو دفنانا چاہیے۔ ٢۔ قاتل کف افسوس ملتا رہ جاتا ہے اور ندامت اس کا مقدر بن جاتی ہے۔
*✍تفسیر بالقرآن*
نادم ہونے والے لوگ :
١۔ آدم کا بیٹا کہنے لگا کاش میں اس کوے کی طرح ہوتا کہ اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دیتا تو وہ نادم ہونے والوں میں سے
ہوگیا۔
(المائدۃ : ٣١)
٢۔ قریب ہے اللہ فتح عطا کر دے یا اپنی طرف سے کوئی حکم نازل فرما دے پس یہ اپنے آپ پر نادم ہوں۔ (المائدۃ : ٥٢)
٣۔ اپنی غلطیوں پر نادم ہونے والے بہت ہی کم ہوتے ہیں۔ (المومنون : ٤٠)
٤۔ انھوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگئے۔
(الشعراء : ١٥٧)
٥۔ اے ایمان والو ! فاسق کی خبر کی تحقیق کرلیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے۔ (الحجرات : ٦)
... جاری ان شاءاللہ