سوال/نماز جنازہ میں ایک ہی طرف سلام پھیرنا کیسا ہے
جواب مرحمت فرمائیں
جزاکم اللہ خیرا۔
سائل/محمد اشرف کشفی حفظه الله تعالى.
الجواب بعون رب العباد:
**************
كتبہ/محمد يوسف بٹ بزلوى ریاضی۔
خریج جامعہ ملک سعود ریاض سعودی عرب۔
تخصص/فقہ واصولہ۔
*******
اس بارے ميں اہل علم كى دورائے ہيں:
پہلى رائے يہ ہے کہ نماز جنازہ ميں ايک سلام پہيرنا مشروع ہے اوراكثراہل علم اسى كے قائل ہيں اب پہلى رائے والوں کے دلائل ملاحظہ فرمائے:
دليل نمبر1:حضرت ابوہريرہ رضى الله عنہ سے مروى ہے:
أنّ رسول الله صلى الله عليہ وسلم صلّى على جنازة فكبّرعليها أربعاً وسلّم تسليمة واحدة".[أخرجه الدار قطني 191 والحاكم 1 / 360 وعنه البيهقي 4 / 43، أحكام الجنائز ص 128 للالباني، امام البانى نے اس سند كوحسن كها ہے].
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے ايک شخص كى نماز جنازہ پڑہائى پس آپ صلى الله عليہ وسلم نے اس ميں چارتكبيرات كہيں اورصرف ايک سلام پہيرا.
دليل نمبر2: ابوامامہ رضى الله عنہ نے بہى نماز جنازہ كاطريقہ بتاتے ہوئے فرمايا:ثمّ تسلّم في نفسه عن يمينه"
"پہردائيں طرف سلام پہيرے آہستہ آوازميں.....".[المنتقى لابن الجارود ص نمبر540].
دليل نمبر3: حضرت ابوامامہ بن سهل بن حنيف رضى الله عنہ سے مروى ہے کہ انہوں نے فرمايا كہ جب امام نماز جنازہ پڑہائے تووه آہستہ آوازميں اپنے دائيں طرف سلام پہيرے.[مصنف عبدالرزاق6443،فضل الصلاة على النبي لابي اسحاق الجهضمى، المنتقى لابن الجارود540،الاسط لابن المنذرنمبر:3137].
دليل نمبر4:حضرت ابن عباس رضى الله عنہما نےنماز جنازہ ميں صرف ايک سلام پہيرا.[مصنف عبدالرزاق6444، سنن كبرى للبيهقى6990،احكام الجنائز للألبانى 165، ابوداو في مسائل امام احمد1029، امام البانى نے اس كى سند كوحسن قراردياہے].
اقوال سلف صالحين
پہلاقول:امام نووى فرماتے ہيں کہ اكثراہل علم نماز جنازہ ميں ايک سلام كے قائل ہيں.[مجموع5/244].
دوسرا قول:امام مالک امام احمد بن حنبل رحمہم بہى ايک ہى سلام كے قائل ہيں.[شرح مختصرخليل للخرشى2/119، مغنى2/366،كشاف القناع للبهوتى 2/116].
تيسراقول:امام شافعى كا پہلا قول بہى يہ ہے کہ سلام ايک طرف سے پہيرناہى صحيح ہے.[مجموع للنووى5/240].
چوتہا قول:علامہ ابن منذرفرماتے ہيں کہ نماز جنازہ ميں ايک طرف سلام پہيرنے كے قائل اكثر اہل علم ہيں صحابہ كرام ميں سے ايک سلام كے قائل يہ كبارشخصيات تهے، حضرت على، جابر بن عبدالله ، واثلہ بن اسقع،ابن ابى اوفى،ابوہريرہ ،ابوامامہ بن سہيل ،انس بن مالک، ابن عباس،ابن عمررضى الله عنہم، اسى طرح سے ابن سيرين، حسن بصرى،سعيد بن جبير،سفيان ثورى،ابن عيينہ، ابن مبارک،عيسى بن يونس،وكيع، ابن مہدى وغيرہ رحمہم اللہ.[اشراف2/366،مجموع للنووى5/244 ].
پانچواں قول:علامہ ابن بطال فرماتے ہيں کہ اكثراہل علم سلف وخلف سب ہى نماز جنازہ ميں ايک سلام کے قائل تہے.شرح صحيح البخارى لابن بطال3/3116].
چہٹا قول:علامہ ابن عبد البركابہى يہى قول كہ جمہوراہل علم (سلف وخلف) نماز جنازہ ميں ايک سلام كے قائل تهے.[استذكار3/32].
ساتواں قول:علامہ ابن منذر، علامہ ابن باز، علامہ ابن عثيمن بہى نماز جنازہ ميں ايک سلام پہيرنے كے قائل ہيں.[الاقناع1/162،مجموع فتاوى ابن باز13/141،مجموع فتاوى ورسائل ابن عثيمن17/130].
دوسرى رائے يہ ہے کہ نمازجنازہ ميں دوسلام پہيرنا مشروع ہے:
يہ رائے امام ابوحنيفہ اوربعض شوافع كى رحمهم الله كى ہے ليكن جولوگ ايک سلام كے قائل ہيں وه باقى نمازوں پرقياس كرتے ہوئے دوسلام كے قائل ہيں ، امام قاضى نے نماز جنازہ ميں دوطرف سلام پہيرنے كومستحب اورايک طرف سلام كوجائزقراردياہے، ابن مبارک فرماتے ہيں کہ جونماز جنازہ ميں دوطرف سلام پہيرتا ہے وه جاہل ہے يہ انہوں نے دومرتبہ كہا.[ صفة التسليم من صلاة الجنازة رقم الفتوى: 73862].
امام نووى فرماتے ہيں کہ نماز جنازہ ميں دوطرف سلام پہيرنا يہى ہمارے مذہب شافعى ميں صحيح ہے ليكن پہرآگے خودہى لكہتے ہيں کہ اكثراہل علم ايک سلام كے قائل تہے.[مجموع للنووى 5/244].
مذكورہ تمام دلائل واقوال سلف سے يہى معلوم ہوتا ہے کہ دونوں ہى طريقے صحيح ہيں ليكن جوطريقہ زياده افضل اورراجح قراردياجا سكتاہے وه ايک طرف سلام پہيرنا. هذا ماعندي والله تعالى اعلى وأعلم.
✍✍✍✍✍✍✍✍✍✍✍✍✍✍✍✍✍✍✍
www.youtube.com/realtube51
www.facebook.com/ahlehadeethmuzaffarpur