find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Jab Badshah se Hajam (Barbar) ne Khud ko Wajir banane ko kaha

Jab Kisi Hajam (Barbar) ne Badshah se wajir Banane ki peshkash ki.
Hajam hajam hota hai aur Wajir Wajir.
जब किसी नाई ने बादशाह से खुद को वजीर बनाने की फरियाद की।
​سبق آموز کہانیاں​

یہ بادشاہ کا عزیز ترین حجام تھا یہ روزانہ بادشاہ کے پاس حاضر ہوتا تھا اور دو تین گھنٹے اس کے ساتھ رہتاتھا۔۔!!
اس دوران بادشاہ سلطنت کے امور بھی سرانجام دیتا رہتا اور حجامت اور شیو بھی کرواتا رہتا تھا۔ ایک دن نائی نے بادشاہ سے عرض کیا ”حضور میں وزیر کے مقابلے میں آپ سے زیادہ قریب ہوں‘ میں آپ کا وفادار بھی ہوں‘ آپ اس کی جگہ مجھے وزیر کیوں نہیں بنا دیتے“ بادشاہ مسکرایا اور اس سے کہا ”میں تمہیں وزیر بنانے کیلئے تیار ہوں لیکن تمہیں اس سے پہلے ٹیسٹ دینا ہوگا“ نائی نے سینے پر ہاتھ باندھ کر کہا ”آپ حکم کیجئے“ بادشاہ بولا ”بندرگاہ پر ایک بحری جہاز آیا ہے‘مجھے اس کے بارے میں معلومات لا کر دو“ نائی بھاگ کر بندرگاہ پر گیا اور واپس آ کر بولا ”جی جہاز وہاں کھڑا ہے“ بادشاہ نے پوچھا ”یہ جہاز کب آیا“ نائی دوبارہ سمندر کی طرف بھاگا‘ واپس آیا اور بتایا ”دو دن پہلے آیا“ بادشاہ نے کہا ”یہ بتاﺅ یہ جہاز کہاں سے آیا“ نائی تیسری بار سمندر کی طرف بھاگا‘ واپس آیا تو بادشاہ نے پوچھا ”جہاز پر کیا لدا ہے“ نائی چوتھی بار سمندر کی طرف بھاگ کھڑا ہوا۔۔!! قصہ مختصر نائی شام تک سمندر اور محل کے چکر لگا لگا کر تھک گیا‘ اس کے بعد بادشاہ نے وزیر کو بلوایا اور اس سے پوچھا ”کیا سمندر پر کوئی جہاز کھڑا ہے“وزیر نے ہاتھ باندھ کر عرض کیا ”جناب دو دن پہلے ایک تجارتی جہاز اٹلی سے ہماری بندرگارہ پر آیا تھا‘ اس میں جانور‘ خوراک اور کپڑا لدا ہے‘ اس کے کپتان کا نام یہ ہے‘ یہ چھ ماہ میں یہاں پہنچا‘ یہ چار دن مزید یہاں ٹھہرے گا‘ یہاں سے ایران جائے گا اور وہاں ایک ماہ رکے گا اور اس میں دو سو نو لوگ سوار ہیں اور میرا مشورہ ہے ہمیں بحری جہازوں پر ٹیکس بڑھا دینا چاہئے“ بادشاہ نے یہ سن کر حجام کی طرف دیکھا اور اس سے پوچھا ”کیا تمہیں حجام اور وزیر کا فرق معلوم ہوا“ حجام نے چپ چاپ استرا اٹھایا اور عرض کیا ”جناب نائی نائی ہوتا ہے اور وزیر   وزیر ہوتا ہے“۔۔۔!!!

✍ ​سبق آموز کہانیاں​🎭

Share:

Duniya ki hawas aur lalach me insan asal maksad ko bhul gaya.

Lalach ne hame kaha se kahan lekar chala aaya?
Duniyawi lalach me insan kitna pagal hai.
Duniya ki Mohabbat ne Insan ko asal se maksad se gumrah kar diya.
Aaiye Ham apni wapasi shuru karte hai take waqt rahate hue Apne manjil tak pahunch jaye.

*انسان خسارے میں ہے*
💓💓💓💓
ایک بادشاہ نے کسی بات پر خوش ہو کر ایک شخص کو یہ اختیار دیا کہ وہ سورج غروب ہونے تک جتنی زمین کا دائرہ مکمل کر ے گا وہ زمین اس کو دے دی جائیگی اور اگر وہ دائرہ مکمل نہ کر سکا اور سورج غروب ہو گیا تو اسے کچھ نہیں ملے گا۔

یہ پیشکش سن کر وہ شخص چل پڑا، چلتے چلتے ظہر ہو گئی تو اسے خیال آیا کہ اب واپسی کا چکر شروع کر دینا چاہئے مگر اس پر لالچ نے غلبہ پا لیا، سوچا کہ تھوڑا سا اور آگے چکر کاٹ لوں۔۔!!!

پھر واپسی کا خیال آیا تو سامنے ایک خوبصورت پہاڑ کو دیکھ کر اس نے سوچا اسکو بھی اپنی جاگیر میں شامل کر لینا چاہئے.

الغرض واپسی کا سفر کافی دیر سے شروع کیا، اب واپسی میں یوں محسوس ہوتا تھا جیسے سورج نے اسکے ساتھ ریس شروع کر دی وہ جتنا تیز چلتا سورج بھی اُتنا جلدی ڈھل رہا ہے، عصر کے بعد تو سورج ڈھلنے کی بجائے لگتا تھا پِگلنا شروع ہو گیا۔اس شخص دوڑنا شروع کر دیا، کیونکہ اسے  سب کچھ ہاتھ سے جاتاہوا دیکھ رہا  تھا۔

اب وہ اپنی لالچ کو کوس رہا تھا، مگر اب بہت دیر ہو چکی تھی دوڑتے دوڑتے اس کا سینہ درد سے پھٹا جا رہا تھا۔ مگر وہ تھا کہ بس دوڑے جا رہا تھا آخر سورج غروب ہوا تو وہ شخص زمین پر گر پڑا اور اس طرح گرا کے اس کا سر اسٹارٹنگ پوائنٹ کو چھو رہا تھا اور پاؤں واپسی کے دائرے کو مکمل کر رہے تھے۔
یوں اس کی لاش نے دائرہ مکمل کر دیا۔ جس جگہ وہ گرا تھا اسی جگہ اس کی قبر بنائی گئی ۔ قبر پر ایک تختی لگائی گئی، جس پر لکھا گیا۔
’’اسکی ضرورت بس اتنی جگہ تھی جتنی جگہ اسکی قبر ہے‘‘
وَالْعَصْرِ،اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرِ... بیشک انسان ضرور خسارے میں ہے۔(سورۃ العصر،آیت نمبر3)

آج ہمارے دائرے بھی بہت بڑے ہو گئے ہیں، چلئے واپسی کا سوچتے ہیں اس سے پہلے کے دیر ہوجائے۔!!
اللہ پاک ہمیں موت سے پہلے موت کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

Share:

Musalmano ke Bache kaha padhne jate hai Schoolon me ya Madarse me?

Batao Musalmano ke bache Kaha padhne jate hai Madarsa me ya School me?
School me Padhne wale sare Bache hamare hai.

ईसाई पॉप का सवाल , बताओ मुसलमानों के बच्चे ज्यादातर स्कूलों खासकर इंग्लिश मीडियम स्कूलों में पढ़ते है या मदरसे में?
मुसलमान स्टूडेंट्स का किस तरह कम उम्र में ही मॉडर्न और लिबरल के नाम पर उसका ब्रेन वाश किया जाता है।
मुस्लिम लड़कियों के लिए यह LM और HM क्या है?
मुस्लिम बहनों होशियार रहो एक दज्जाली फितना से।
सलाहुद्दीन अय्युबी के बारे में आप क्या जानते है?

یہ بچے ہمارے ہیں
بقلم: مدثر احمد

1990 کے ٹائمز میں یہ خبر چھپی کہ ۲۰ یا ۵۰ سال کے بعد پوری دنیا پر اسلام کا غلبہ ہو گا۔ انگلینڈ وغیرہ کے 'ماہرین' اکٹھے ہوئے۔ کافی غور و فکر کے بعد کچھ سمجھ نہ آیا۔ آخر کار روم میں جان پال پوپ سیکنڈ کے پاس مسئلہ لے کر گئے تو اس نے ایک سوال کیا کہ یہ بتاؤ کہ مسلمانوں کے بچے زیادہ تر اسکولوں اور خاص طور پر انگلش میڈیم اسکولوں میں پڑھتے ہیں یا مدرسے میں؟
تو ماہرین نے کہا کہ ۸۰ فیصد سے زیادہ بچے اسکولوں میں پڑھتے ہیں اور بہت کم بچے مدارس دینیہ میں پڑھتے ہیں تو پوپ نے ایک فقرہ کہا۔۔۔ '' کانوں میں روئی ڈال کر سوجاؤ۔ فکر نہ کرو، یہ بچے ہمارے ہیں۔ مسلمانوں کے نہیں۔ (حوالہ: محاسن اسلام مارچ 2017 صفحہ نمبر ۵۸)''
دراصل یہ متن پڑھنے کے لئے نہایت خوشنما اور سادہ ہے لیکن اس مضمون میں جو فکر مسلمانوں کیلئے ہے وہ، نہایت فکر آمیز اور تشویش کا سبب ہے ۔

آج مسلمانوں میں تعلیم کو لیکر جو نظریہ قائم ہوا ہے وہ ایک طرح سے مسلمانوں اور مستقبل کیلئے خطرناک بن رہا ہے اور تعلیم کے نام پر اپنے بچوں کو مغربیت اور ملحدوں کی فکر میں ڈھال رہے ہیں، غیروں کے تعلیمی اداروں کو جس طرح سے اہمیت دیتے ہوئے اپنے بچوں کو داخلے دلوارہے ہیں اس سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ ہم مسلمانوں کو ایسی تعلیم کی ضرورت ہے جس میں کم از کم دینداری کی بھی ضرورت نہیں ہے اور دینی تعلیمات اور مسلمانوں کے درمیان رہ کر حاصل کی جانے والی تعلیم کو ہم گھسا پیٹا تعلیمی نظام قرار دے رہے ہیں۔

ہم اس سلسلے میں کچھ ایسے لوگوں کی مثال دینا چاہیں گے کہ جو آج بظاہر مسلمان ہیں لیکن وہ ملحد و کافر بن چکے ہیں، دنیا میں تو انکا اونچا مقام اور بڑا نام ہے لیکن جب اسلامی نظریات اور آخرت کے تعلق سے انکا جائزہ لیا جائے تو وہ اپنے آپ کو خسارے میں ڈالے ہوئے ہیں۔

طارق فتح، سلمان رشدی، تسلیمہ نسرین جیسے لوگوں کو تو ہم جانتے ہی ہیں انکے علاوہ سینکڑوں ایسے لوگ بھی ہمارے درمیان ہیں جن کا نام ،تعلق اور ماں باپ اسلام سے جڑا ہوا ہے لیکن انہوں نے اسلام کا مذاق بنایا ہوا ہے۔ ہمارے ایک صحافی دوست ہیں جن کا نام صحابی رسول اللہ ﷺ سے ملتاہے انکا کہنا ہے کہ رمضان میں آ پ بھی روزے رکھتے ہو ؟. جب کہ آپ کماتے پیٹ کی خاطر اور اسی پیٹ کو کیوں تڑپاتے ہو؟ یہ ایسے صحافی ہیں جنہیں کنڑ کی ادبی و صحافتی دنیا میں کافی شہرت حاصل ہے،  انکی تعلیم و تربیت غیروں کے اداروں میں ہوئی اور انکا اٹھنا بیٹھنا بھی غیروں کے درمیان ہی جس کا اثر آج دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسی طرح ہمارے ایک پروفیسر دوست بھی ہیں اور وہ مسلمانوں کے یہاں ہی پیدا ہوئے البتہ انکی تعلیم غیروں کے ادارے میں ہوئی اور آج وہ سوائے عیدین کے اور کوئی نماز نہیں ادا کرتے ،انہوں نے جس خاتون سے شادی کی ہے وہ برہمن تھی اور برہمن ہے جب دیوالی کا موقع آتا ہے تو باقاعدہ دونوں مل کر پوجا پاٹھ انجام دیتے ہیں، انکا ماننا ہے کہ مذہب کوئی اہمیت نہیں رکھتا بلکہ محبت اور انسانیت ہی سب کچھ ہے اور میں کبھی یہ نہیں چاہونگا کہ اسلام کے نام پر لوگ ہمیں جانیں بلکل انسان کے نام پر ہماری شناخت ہو۔ ان لوگو کا ماننا ہے کہ جس طرح خون کا رنگ لال ہے اسمِ کوئی فرق نہیں تو پھر ہم سب انسان ہے اور ہم سب میں کوئی فرق نہیں، انہیں  خودکو مسلمان کہنے میں شرم آتی ہے، یہ خود  کو اپنا مذہب  انسانیت بتاکر ماڈرن، لبرل ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

غیروں کے تعلیمی اداروں سے فارغ ہونے والے تمام طلباء ایسے ہی ہوں یہ ضروری نہیں لیکن کل کے دن کیا پتہ ہمارے بچوں کو ایسا ماحول ملنے کی وجہ سے ان پر بھی یہی اثر پڑے اور وہ بھی نعوذباللہ ملحد بن جائیں۔

دراصل آج ہمارے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا بیحد ضروری ہے لیکن تعلیم کی آڑ میں بچوں کو جان بوجھ کر گمراہ کرنا یقیناً ہماری نسلوں کو بگاڑنے کے برابر ہے۔ حالانکہ بچوں کا بہترین مدرسہ ماں کی گود ہے اور اسی گود میں بچے کی تربیت ہوتی ہے ایسے میں ماں باپ دونوں ہی صرف اپنی جھوٹی شان کیلئے اپنے بچوں کو غیروں کے درمیان دھکیل رہے ہیں۔
اکثر ہم دیکھ رہے ہیں کہ والدین اپنے بچوں کو جھوٹی شان کیلئے ہی بڑی بڑی اسکولوں کا حصہ بنارہے ہیں اور انکی نظر میں بڑی اسکول وہ ہے جہاں پر انگریزی میں بات کی جائے، مہنگی کتابیں اور مہنگے کپڑے دئے جائیں ورنہ ان اسکولوں میں اور کیا سکھایا جاتا۔ نہ انسانیت نہ اخلاق۔ مارل ایجوکیشن کے نام پر پوجا پاٹھ، گرو وندنا ،والدین کی پوجا۔ وہیں جب مسلم تعلیمی ادارے چار دعائیں سکھاتے ہیں کھانے پینے کے آداب سے آگاہ کرتے ہیں تو یہ تعلیمی نظام والدین کو اچھا نہیں لگتا۔ کچھ والدین کی سوچ ہے کہ ہمارے اپنے بچوں کا مستقبل سنوارنا ہے تو اعلیٰ میعار کے اسکول و کالج میں ہی تعلیم دلوانا چاہیے تبھی جاکر وہ کامیاب ہوسکتے ہیں، لیکن کیا لاکھوں روپے لیکر تعلیم دینے کا دعویٰ کرنے والے یہ ادارے کبھی آپ کو یہ اگریمنٹ کرکے دینگے کہ آپ کے بچے کو ڈاکٹر، انجینئر یا آئی اے ایس آفیسرس بناکر ہی رہینگے۔ نہیں نا۔ تو پھر کیوں اپنے بچوں کی تعلیم کا سودا غیروں کے پاس کئے جارہے ہیں جن کا مقصد اور پس پردہ منشاء ہی مسلمانوں کا صفایا کرنا ہے، مسلمانوں کے بچوں کا مستقبل بہتر بنانے کے بجائے بگاڑنا ہے۔

ہمارے پاس کئی لوگ یہ شکایت لیکر آتے ہیں کہ غیر مسلم تعلیمی اداروں میں ان کے بچے کو ٹوپی پہننے نہیں دی جارہی ہے، حجاب پہننے نہیں دیا جاتا ہے، نقاب پے پابندی ہے، نماز پڑھنے سے روکا جاتا ہے۔

جب انکے اپنے اداروں میں یونیفارم اور ڈیسپلین کے نام پر مذہبی عقائد کو انجام دینے سے روکا جاتا ہے تو انکے دلوں میں کتنا تعصب ہوگا اندازہ لگائیے۔

ہماری نسلوں کو صرف تعلیم ہی نہیں تربیت کی بھی ضرورت ہے اور یہ تربیت انکی دنیا و آخرت کے لیے ہے اور جو لوگ دنیا وآخرت میں کامیابی چاہتے ہیں وہی کامیاب ہیں ورنہ دنیا کی کامیابی عارضی کامیابی ہے۔
(نقلہ: #ایس_اے_ساگر)

Share:

Behtarin Ajdwaji Zindagi gujarne ke kuchh tarike.

Behtarin Ajdwaji Zindagi gujarne ke liye chand nasihaten.

💓 بہترین ازدواجی زندگی گزارنے کا راز 💓

اسلام یہ نہیں کہتا کہ بیوی  ہر جگہ اور ہر جائز یا ناجائز بات میں اپنے شوہر کی تابعداری کرے ۔۔۔
اور نا ہی یورپین ممالک کی طرح ایسا ہے کہ سب امور عورت کے سپرد کر دئیے جائیں عورت مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کے چکر میں مردوں کو غلام بنائے  اور مرد تابعداری کرتا پھرے"۔

اسلام یہ کہتا ہے کہ میاں بیوی دونوں باہمی الفت و محبت سے رہیں، کبھی عورت کو سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے اور کبھی مرد کو خاموشی اور رضایت دے دینی چاہیے۔۔۔۔۔
کبھی مرد اپنی پسند سے پیچھے ہٹ جائے اور کبھی عورت اپنے شوہر کی رضا پہ راضی ہو جائے تاکہ زندگی آگے بڑھ سکے۔۔۔۔ بیویاں بھی انسان ہوتی ہیں ان کی بھی کچھ خواہشیں ہوتی ہیں ۔۔۔غیرت مند مرد کبھی اپنی بیویوں کو غلام نہیں بناتے ۔۔بلکہ شہزادیوں کی طرح ان کے ساتھ پیش آتے ہیں ۔۔۔بیویوں سے لاڈ کرنا ان کی دل جوئی کرنا گھر کے کاموں میں ان کی مدد کرنا ان سب سے آپ کی عزت اور شان میں کوئی کمی نہیں ہوگی بلکہ یہ سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔۔۔۔

اور اچھے خاندان کی تربیت یافتہ عورتیں کبھی اپنے شوہر سے برابری کرنے یا شوہر کی نافرمانی کرنے کی حرکت نہیں کرتی ہیں ۔۔۔۔ اگر دونوں کی ذاتی زندگی میں کوئی مسائل ہیں تو لڑنے جھگڑنے اور چیخنے چلانے سے معاملات بڑھا کر  پورے گھر اور خاندان میں ڈھنڈورا پیٹنے سے بہتر ہے کہ آپس میں ایک کمرے کے اندر ہی اپنی انا کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کی بات ٹھنڈے دماغ سے سنیں ۔۔۔  طویل ناراضگیاں نہ رکھیں ۔اس سے فاصلے بڑھتے ہیں ۔

۔جہاں فاصلے بڑھ جائیں وہاں محبتیں کم ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔۔۔

انا اور ضد سے گھر تباہ و برباد ہوتے ہیں ۔۔۔چاہے وہ عورت میں ہو یا مرد میں ۔۔۔جوائنٹ فیملی سسٹم میں شوہر بیوی کے درمیان اکثر گھر کے کسی نہ کسی افراد کی وجہ سے تناؤ رہتا ہے ۔۔۔۔لازمی نہیں کہ ہر گھر میں ایسا ہوتا ہوں لیکن اکثریت کا یہی حال ہے ۔۔۔اس صورتحال میں بہتر ہوگا کہ
اپنے تمام گھر والوں سے کہہ دیا جائے کہ ہم میاں بیوی کے ذاتی معاملات میں تھوڑا صبر سے کام لیں  ۔۔۔۔۔ہمیں جہاں جانا ہوگا جو کھانا پینا ہوگا جس طرح رہنا ہو گا اس معاملے میں ہم آزاد ہیں ۔۔۔۔تمام گھر والوں کے حقوق ادا کرتے ہوئے  یہ نہ بھولیں کہ جو عورت آپ کے لئے اپنے ماں باپ اپنا گھر بار سب چھوڑ کر آئی ہے اس کے حقوق بھی آپ پر لازم ہے اور ان کے لئے بھی آپ کو اللہ کے یہاں جواب دینا ہے ۔۔

اگر آپ اپنی جنت کو ناراض نہیں کرسکتے تو اپنے بچوں کی جنت کو بھی تکلیف نہ دیں ۔۔۔اس کو بھی مکمل وقت دیں ۔۔۔۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر آپ کے تمام گھر والے تو  آپ سے خوش ہوں اور صرف آپ کی ازدواجی زندگی ہی تباہ حالی کا شکار  بنی رہے ۔۔۔۔۔

خواتین کے لئے بھی بہتر ہو گا کہ اگر جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتی ہیں تو اپنے شوہر کے گھر والوں کے ساتھ بلاوجہ کوئی عداوت نہ رکھیں ۔۔۔۔ شوہر کے والدین کی خدمت اور ان سے اچھا سلوک کرنا  اخلاقیات کا تقاضا ہے۔۔۔یہ سوچ کر ہی کر لیں کہ وہ آپ کے شوہر کی جنت ہیں ۔۔۔
باقی تھوڑا بہت صبر اور درگزر کا مظاہرہ کیے بنا کوئی بھی رشتہ نبھانا ممکن نہیں ۔۔۔!

Share:

Nikah se pahle Phone par bat karne wale ka anjam.

Nikah Se Pahle Phone par bat karne ka Anjam.
Kya Shadi se pahle Phone par ladka ladki Batein kar sakte hai?

کیا شادی سے پہلے ہونے والی بیوی سے فون پر باتیں کر سکتے ہے؟
کیا انگیجمنٹ کے بعد فون پر لڑکا لڑکی آپس میں باتیں کر سکتے ہیں؟
شادی سے پہلے لڑکیوں کا لڑکے سے بعد کرنے کے نقصانات۔
نکاح سے پہلے فون پر باتیں کرنے کا انجام۔
"نکاح سے قبل منگیتر سے فون پر رابطے کے نقصانات"

ہمارے معاشرے میں اکثریت شادی سے پہلے منگیتر سے بات کرتی ہے، جب انہیں روکا جاتا ہے سمجھایا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے کہ کبھی کبھی کرتے ہیں، کچھ کہتے ہیں کہ ہم حدود میں رہ کر بات کرتے ہیں، کچھ کہتے ہیں کہ شادی سے پہلے انڈرسٹینگ ہوجاتی ہے اس لیے کرتے ہیں، کچھ کہتے ہیں کہ اسکے بغیر دل نہیں لگتا شادی میں دیر ہے تو بات کرکے دل بہلا لیتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔

یقین جانیں یہ تمام دلائل ذرہ برابر وذن نہیں رکھتے سیدھی بات ہے ہمارا اپنے نفس پر کنٹرول ہی نہیں ہے ہم خواہشات کے غلام بنے ہوۓ ہیں، جو دل کہتا ہے وہ ہم کرتے ہیں، ضمیر کی آواز ہمیں نہیں آتی، کہتے ہیں منگیتر کے بغیر دل نہیں لگتا ارے یہی تو آزمائش ہے کہ اپنے نفس کو مار کر اپنی آگے کی زندگی بنانی ہے، یہی تو امتحان ہے کہ ہم اللہ کے حکم کو اوپر رکھتے ہیں یا اپنی دلی خواہشات کو پورا کرتے ہیں، جہاں 20 سے 25 سال انتظار کیا وہاں ایک دو سال انتظار کرنے میں کیا برائ ہے لیکن نہیں، ہم تو اپنے نفس کی مانیں گے، ایک ساتھی کہنے لگا "کبھی کبھی کرتے ہیں" ارے جناب کبھی کبھی بھی کیوں کرتے ہو میرے دوست؟؟؟ تمہارا یہ "کبھی کبھی" کسی دن گلے میں آجاۓ گا پھر ساری عمر ایک دوسرے کو طعنے دیتے پھرو گے کہ شادی کے بعد بہت بدل گۓ ہو۔

ایک ساتھی نے کہا "انڈرسٹینڈنگ ہوجاتی ہے" جیسے کسی نرالی مخلوق سے نکاح ہونے جارہا ہے جو انڈرسٹینڈنگ کی انہیں ضرورت ہے، انڈرسٹینگ کے چکر میں گاڑی کے اپنے گیئر پھنس جاتے ہیں اور لگانے پر بریک بھی نہیں لگتا نتیجہ کسی برے حادثہ سے کم نہیں نکلتا، خدارا۔۔۔۔میرے بھایئوں، میری بہنوں جاؤ ذرا جا کر دیکھو معاشرے میں منگیتر کے نام پر کس قدر بے حیائ عام ہوچکی ہے، ہوٹلیں ریسٹرونٹس، کافی شاپس بھرے پڑے ہیں، کون ہے ؟

جواب ملتا ہے آپ کی ہونے والی بھابھی۔ اور تو اور تحفے تحائف کی لین دین اعلی سطح پر جاری ہے، بڑا مہنگا اینڈرائڈ موبائل گفٹ کیا جارہا ہے، کڑھائ والا سوٹ بھیجا جارہا ہے، یہاں تک بات محدود نہیں ہوتی بعض تو تمام حدیں پار کرجاتے ہیں کہ یہاں لکھنے سے گریذ کرتا ہوں۔

دراصل منگیتر سے بات کرنا تمام برایئوں کا زینہ ہے، پہلے بات ہوتی ہے کہیں گے صرف بات کرتے ہیں پھر دیکھنا دکھانا ہوگا، تصاویر بھیجی جایئں گی، پھر آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے لیۓ تحفے خریدے جایئں گے، بات آگے بڑھے گی ملاقات کرنے کے مواقع ڈھونڈے جایئں گے۔ بات کرتے کرتے آہستہ آہستہ انسان دوسرے گناہوں کی طرف جانے لگتا ہے۔

اور میرے دوست اگر تم صرف موبائل پر ہی بات کرتے ہو نا تو یہ بھی تم خود اپنے منگیتر کو اپنے ہاتھ سے خراب کر رہے ہو، ساری شرم حیا ادب و آداب تم خود اپنے ہاتھ سے ختم کر رہے ہو، نکاح کی برکتیں رحمتیں سب اپنے ہاتھ سے ختم کر رہے ہو، جو لوگ نکاح سے پہلے موبائل فون پر باتیں کرتے ہیں نکاح کے بعد انکی زندگی پر 100 فیصد اسکے اثرات مرتب ہوتے ہیں، شادی کے کچھ ہفتوں بعد ہی تم خود محسوس کرو گے کہ بیوی میری عزت نہیں کرتی، میرا کہنا نہیں مانتی، جو بات پہلے تھی وہ اب نہیں رہی، وہ ادب، وہ اخلاق، وہ پیار، وہ محبت، وہ وعدے، وہ قسمیں سب ہوا میں گم ہوجایئں گے۔ لہذا میرے بھایئوں اس چیز سے مکمل دور رہنا ہے، اپنے نفس پر قابو پانا ہے، آپ کی ہی منگیتر ہے کیوں اس سے بات کرکے اسے خراب کر رہے ہو، تھوڑا سا صبر کرلو، ذرا خدا تعالی کی مہر لگ جانے دو۔

اسی طرح بہنوں سے کہوں گا کہ یہ جو نکاح سے پہلے سہانے خواب دکھاتا ہے، محبت کے دعوے بھرتا ہے، یقین جانیں یہ خود شادی کے بعد کسی اور کے خواب دیکھے گا، کسی اور سے ہاتھ ملاۓ گا، کسی اور کے ساتھ مسکراۓ گا، خود دوستوں سے کہتا پھرے گا کہ تمہاری بھابھی اچھی ہے لیکن کوئ اور ہوتی تو کیا ہی بات تھی۔ واللہ میری بہنوں! نکاح سے پہلے منگیتر سے رابطہ تمہارا مقام، تمہاری عزت شوہر کی نظر میں ختم کرکے رکھ دے گا۔ شادی کے بعد وہ اتنا اہم نہیں سمجھے گا اور نہ اہمیت دیگا، کسی اداکارہ یہ ماڈلز کی نقل کرنا چھوڑ دو، ایک نظر ان لوگو کے ذاتی زندگی پے ڈالو پھر معلوم ہوگا کیسے زندگی جی رہے ہے یہ لوگ۔ ہر ہفتے کسی دوسرے کو ڈیٹ کرنا اور پہلے کو چھوڑ دینا ان لوگو کا دھندھا بن چکا ہے اور یہ سب فیشن کے نام پر ہوتا ہے، یہ لوگ شادی کسی اور سے کرتی ہے اور پریگننٹ کسی اور سے ہوتی ہے پھر طلاقِ کے نوبت آتی ہے اور بعد میں معلوم پڑتا ہے کے ایک سے شادی کی تھی اور دوسرے مرد سے " لیو ان "  میں رہ رہی تھی۔  یہ جنگلی جانوروں کا طریقہ ہے۔ اس لیے آج سوسائٹی میں ہر طرف فحاشی عام ہے کیوکے چار چار بویفرنڈز رکھنے والی اداکارہ لڑکیوں کی رول ماڈلز بنی بیٹھی ہے۔ اللہ کی پناہ

نکاح کے بعد ہی ایک دوسرے کو دیکھنا، باتیں کرنا، ملاقات کرنا درحقیقت عزت، ادب، اخلاق اور غیرت مندی کا مظاہرہ ہے، یہی لوگ کامیاب اور خوشگوار ازدواجی زندگی گزارتے ہیں کہ نکاح سے پہلے دونوں نفس پر قابو کیے کبھی ہمکلام نا ہوۓ، انہوں نے اللہ کے احکامات اور رسول اللہﷺ کے فرمان کو اولین ترجیح دی، اس عمل کو گناہ کبیرہ مانتے رہے، یہ شرم و حیا کے پیکر بنے رہے، انہوں نے بذرگوں کی روایات کو سامنے رکھا، فحاشی کے اس دور میں بھی خواہشات کے خلاف لڑتے رہے اور اب انکی زندگی خوب سے خوب تر ہونے کو ہے، خدا گواہ ہے کہ بے شمار برکتیں اور رحمتیں انکے نکاح کا انتظار کر رہی ہیں۔

اللہ تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔

Share:

Mai Apni Jannat ko Apne Sath rakhunga aur Khidmat karunga.

Saudi Arab Me Maa ki ahamiyat aur hamara Muashera.
Aaj Ham apne Waldain ko Old house me rakh kar chale aate hai jabki Saudi Arabia me Do bete Ne apni Maa ko sath rakhne ke liye Adalat me mukadma lada.

मै अपनी जन्नत की खिदमत करूंगा , सऊदी अरब में एक दिलचस्प वाकया पेश आया।
सऊदी अरबिया में जब एक अस्सी और साठ साल के बेटे ने अपनी जईफ मां को अपने साथ रखने के लिए अदालत का दरवाजा खटखटाया।

🔘 *اولاد ایسی بھی ہوتی ہے* 🔘

میری جنت میرے ساتھ رہیگی میں خدمت کرونگا۔
*جب کہ ہمارا معاشرہ بد بخت ہے کےبوڑھے والدین کی خدمت کرنے کی جگہ انہیں اولڈ ہاوس بھجوا دےتے ہیں*...👇

بڑا مشہور واقعہ ہے مشہور ہی اتنا ہوا سعودیہ ریاض کے ہائی کورٹ میں کیس چلا۔اخبار نے سرخیاں لگائی ۔کیس کیا ہے۔کوئی جائداد کا جھگڑا ہے کوئی مال کا تنازعہ ہے، نہیں۔کیس یہ ہے کہ ایک اسی نوے سال کا بوڑھا ہےاور ایک ساٹھ ستر سال کا بوڑھا ہے ۔ دونوں بوڑھے ہیں کیس بھی عجیب و غریب نوعیت کا ہے۔کیس لگا ہوا ہے عدالت میں۔ کیس یہ ہے کے جو اسی نوے سال کا بوڑھا ہے اس کے پاس اس کی ایک سو دس سال کی ماں موجود ہے۔ چھو ٹے بیٹے نے کیس کیا ہوا ہے اس نے ساری زندگی والدہ کی خدمت کی ہے
اب یہ بوڑھا ہوگیا ہےاب یہ والدہ کی خدمت اچھے سے نہیں کر سکتا۔ میں یہ کیس کرتا ہوں چھوٹے بھائی کی عمر بھی ساٹھ ستر سال ہے کے والدہ میرے حوالے کر دی جائے۔

لوگ مال و دولت کیلئے کیس کرتے ہیں کچھ لوگوں کو اللہ نے ایسی  تربیت میسر کر دی ہوتی ہیں والدین ان کو میسر ہوتے ہیں وہ کیس کر رہے ہوتے ہیں والدہ کو لینے کے لئے۔عدالت کا جج پریشان ہے وہ جود لکھتا ہے اپنی داستان اخبار میں کے میں نے ان کا بیچ اپ کروانے کی کوشش کی کہ پندرہ دن تم رکھ لو پندرہ دن دوسرے کے پاس۔ بڑا بیٹا کہتا ہے ماں تمام عمر میرے پاس رہی ہے اب میں نے چھوڑنا نہیں ہے اگر میری والدہ ایک دن بھی میری شکایت کرے تو انہیں میرے چھوٹے بھائی کو دے دینا۔چھوٹا کہتا ہے یہ اکیلا ہی جنت کمانے لگا ہوا ہے میرا کوئی حق نہیں میری والدہ پر۔اس نے بہت خدمت کر لی ہے۔
اب میرا بھی حق ہے والدہ کی خدمت کا۔بیچ اپ کروانے کی کوشش کی گئی۔لیکن  کوشش کامیاب نہیں ہو ئی۔عدالت کا جج خود لکھ رہا ہے "دونوں بھائیوں کو بلوایا گیا اللہ کا واسطہ ہے کیا تماشہ لگایا ہوا ہے اخباروں میں خبرے چھپ رہی ہیں۔سرنڈر کر لو کوئی بھائی ماننے کو تیا نہیں"۔جج نے اخری حل یہ نکالا کے والدہ سے پوچھ لیتے ہیں۔جس کے پاس والدہ رہنا چاہتی ہے اس کے سپرد کر دوں گا۔والدہ کو بلوایا گیا ۔والدہ و ہیل چیئر پر ائی ۔کہتے ہیں کوئی تیس کلو والدہ کا وزن ہو گا۔جج نے کہا یہ کیسی تربیت کی ہے تو نے ، تیرے بیٹے تیرے لئے جھگڑ رہے ہیں ۔میرے پاس مال ودولت کے کیس اتے ہیں جائیداد اور پراپڑٹی کے کیس اتے ہیں ۔تو کس کے پاس رہنا چاہتی ہے۔والدہ اس عمر رو رہی ہے ۔کہتی ہے" میں دونوں سے پیار کرتی ہوں میں دونوں میں کوئی فرق نہیں کرسکتی۔اپ جج ہے میں اپ کو اختیار دیتی ہوجو اپ فیصلہ کرے گئے وہ منظور ہو گا۔ میں دونوں میں سے ایک کا انتحاب کر کیس ایک کا دل نہیں توڑنا چاہتی"۔عدالت کے جج نے فیصلہ لکھا شے سرخیاں چھپی۔اس بزرگ نے چا لیس سال اپنی والدہ کی خدمت کی ہے ۔اس کی عمر اسی سال ہو گئی ہے اب یہ کمزور ہو چکا ہےیہ اچھے سے والدہ کی خدمت نہیں کر سکتا، اب دوسرے کا حق بنتا ہے کہ  وا لدہ کی خدمت کرے۔میں تمام تر والدہ کی ذمہ داریاں اسے سپرد کرتا ہوں۔جب یہ فیصلہ ہوا وہ بوڑھا زارو قطار رو پڑا ۔اس نے کہا ہائے افسوس میرے پڑھاپے نے مجھے والدہ سے دور کیا۔
لوگوں یہ ہے تربیت ہےیہ انداز ہے کے اسی سال کا بوڑھا رو رہا ہے کہ مجھ سے میری جنت چھین گئی۔
جب کہ ہمارا معاشرہ بد بخت ہے کےبوڑھے والدین کی خدمت کرنے کی جگہ انہیں اولڈ ہاوس بھجوا دیتے ہیں...

Share:

Shadi Aur Partnership (live in relationship) me Kya fark hai?

Shadi aur Partnership me fark?
Nikah Ke bad Mard ki jimmedari kya hoti hai?
Shadi karne ke bad aur Bagair Shadi kiye hue liv in me rahne ke bad Ka anjam.


पार्टनशिप में रहना और शादी करके साथ रहने में क्या फर्क है?
जो मर्द  शादी के बाद की जिम्मेदारी संभालने के लायक नही रहता वही पार्टनरशिप में औरतों को सिर्फ इस्तेमाल करता है।

آپ لوگوں نے کبھی نکاح پر غور کیا ؟

کیسا عجیب معاملہ ہے کہ دو مکمل اجنبی خاتون اور مرد ۔۔۔۔محض ایک جملے کے بعد ایک دوسرے کا لباس بن جاتے ہیں اور ان کا تعلق عزت احترام اور محبت کا تعلق شمار کیا جاتا ہے ۔

ایک انتہائی مختصر جملہ ۔۔
یہ عورت اس حق مہر کے ساتھ آپ کے عقد میں آپ کو قبول ہے ۔۔۔

اس جملے کے بعد وہ دونوں میاں بیوی بن جاتے ہیں ان کا تعلق جائز ہوتا ہے ۔۔وہ کہیں آتے جاتے ہیں تو ایک خاص احترام ان کے لئے سب کی آنکھوں میں اتر آتا ہے ۔ ان کی اولاد ہوتی ہے تو اس اولاد کے لئے سب کی نظروں میں محبت ہوتی ہے اور اس کو جائز اولاد تصور کیا جاتا ہے ۔۔شوہر مرجاتا ہے تو اس کی جائیداد مال و دولت میں اس خاتون کا باقاعدہ حصہ ہوتا ہے ۔ مرد اس عورت کے اخراجات کا پابند ہوتا ہے کی حفاظت اس کی ذمہ داری ہوتی ہے۔۔

جناب صرف اتنا ہی نہیں ابھی آگے چلئے ۔۔
بالفرض دونوں کے مابین اختلاف ہو جاتا ہے تو یہ نہیں ہوتا کہ مرد نے اپنی جیکٹ کندھے پر اٹھائ دروازے کو ٹھوکر ماری اور چل دیا ۔۔۔
اس کو عورت کو اپنی زندگی سے نکالنے کے لئے قواعد کی مکمل پابندی کرنی پڑتی ہے ۔ دونوں اطراف کے بزرگ خاندان اور بڑے آپس میں بیٹھیں گے ، حق اور ناحق کا فیصلہ ہوگا ظالم اور مظلوم کا فیصلہ ہوگا ۔۔۔آئندہ زندگی کس طرح گزارنی ہے بچوں کی ذمہ داری کس کی ہوگی نان و نفقہ کیسے طے کیا جائے گا یہ سب امور زیر بحث آئیں گے ۔۔۔۔

دیکھا ایک جملہ کا کمال ۔۔۔
اور چلتے چلتے اس جملہ کا مزید اختصار آپ کو بتاتا چلوں ۔۔۔ہمارے یہاں برصغیر پاک و ہند مقامی رسوم و رواج مذہب کے احکامات پر اس قدر غالب آگئے ہیں کہ ہمیں اس دھندلکے میں اصل دین کی خبر ہی نہیں ہوتی ۔۔۔

ہمارے ہاں نکاح میں پہلے مولوی آ کے کلمہ پڑھا جاتا ہے۔۔ یہ محض ایک اضافی بوجھ ہے ۔۔۔نکاح کی لازمی شرط دو گواہوں کا ہونا ، لڑکی کی رضا مندی ، ولی کا ہونا اور حق مہر کے ساتھ محض ایجاب و قبول ہے ۔۔حتی کہ عربی میں خطبہ بھی نہ پڑھا جائے صرف ایجاب و قبول ان شرائط کے ساتھ کافی ہے ۔۔۔

اس اختصار کو یہاں بتانے کا اصل مقصود یہ ہے کہ کس طرح محض چار لفظوں کا ایک جملہ اس رشتے کو مقدس ،  مطہر ، پاک  اور عزت والا بنا دیتا ہے۔۔

اب ذرا دروازے کے دوسری طرف آئیے ۔۔
بنا نکاح کے تعلق میں مرد عورت کو صرف استعمال کرتا ہے ۔۔۔
جنسی تلذذ کے سوا آپس میں کوئی اور ذہنی رشتہ نہیں ہوتا ۔۔۔بالفرض  محبت پیدا ہو بھی جائے تو اس کی بنیاد کمزور ہی ہوتی ہے ۔۔کسی معمولی اختلاف کی صورت میں بھی مرد کے لیے اس تعلق کو توڑنا کوئی مشکل نہیں ہوتا ۔۔۔اولاد پیدا ہونے کی صورت میں بھی مرد اس ذمہ داری کو سنبھالنے کا پابند نہیں ہوتا.
عورت کے اخراجات تو بہت بڑی بات ہے وہ تو عورت کے بہتے آنسو بھی سنبھالنے کا پابند نہیں ہوتا ۔۔
نکاح میں جب عورت حاملہ ہوتی ہے تب تو اس کے ناز اٹھائے جاتے ہیں ، مہمان کی آمد کے انتظار میں گھر میں بہار آجاتی ہے اور اس تعلق میں اگر عورت حاملہ ہو جائے ۔۔۔پہلا رد عمل یہ ہوتا ہے کہ یہ عذاب کیوں کر اتر آیا ۔

⛔ - *تصور کا فِسق ...*

”خیال اور تصور کے فسق و فجور سے بچو۔
ہم ایک ایسے معاشرے کے رحم و کرم پر ہیں جہاں اکثر الفاظ کو جنسی اشارات پر محمول کیا جاتا ہے۔ یہ سوچ کا فسق ہے۔ آج ہر شخص اپنے سے یہ سوال کرے کہ وہ تصور کا نیک ہے یا فاسق!“

#عورت #دفاع_اسلام

Share:

Shadi (Nikah) karna kyu jaruri hai bagair Nikah ke Partnership me kyu nahi rah sakte?

Shadi karna Kyu Jaruri hai?
Ham bagair Nikah ke Partnership me kyu nahi rah sakte?

हम शादी ही क्यों करते है, पार्टनरशिप में क्यू नही रहते?

तलाक लेने और देने में इतनी जल्दबाजी नहीं करे।
आप की बहन बेटी भी किसी की गर्लफ्रेंड बनने के लिए तैयार हो रही है।
किसी कौम को बगैर जंग के शिकस्त कैसे दे?

अगर किसी कौम को बगैर जंग के सिकस्त देनी है तो
उसके नौजवानों में फहाशी आम  कर दो..
सुलतान सलाहुद्दीन अय्यूबी

नोबेल प्राइज विजेता मलाला ने एक इंटरव्यू में कहा के " मुझे समझ नही आता के  साथ रहने के लिए निकाह की क्या जरूरत है, अगर आप साथ रहना चाहते है तो पार्टनर बनकर क्यू नही रह सकते है" इसी इंटरव्यू के बाद लोग ट्विटर पे ट्रॉल करने लग गए कुछ लोगो ने इस बात पे एतराज जताया तो ज्यादातर लोगो ने सपोर्ट किया खासकर हुकूक ए निस्वा के पैरोकार।
अब जिन लोगो को मालूम ही नहीं के वह इस तरह के ट्वीट क्यू कर रही है तो उन्हें क्या फर्क पड़ता है के वह किस बात पर उसे स्पोर्ट कर रहे है।
इंटरव्यू में मलाला ने बताया के उसे एप्पल टीवी प्लस पे पैरोग्रामिग के लिए मेजबान के तौर पे बुलाया गया है जहां वह अपना शो पेश करेंगी,।
जिन लोगो को अपना शो दिखाना है उनको मीडिया के सुर्खियों में तो रहना ही होगा ना, चाहे वह कैसे भी हाइलाइट हो, सस्ती लोकप्रियता के लिए सबसे आसान तरीका यह के इस्लाम को ढाल बनाकर इस्लाम के ही खिलाफ बोला जाए आखिर उसके फॉलोवर्स नही बढ़ेंगे तो कैसे कोई कंपनी अपने प्रोडक्ट का प्रचार करने के लिए देगी,  कंपनिया उन्हीं लोगो को advertise के लिए देती है जिसके फॉलोवर्स बहुत ज्यादा हो और उनके चाहने वाले भी बहुत हो ताकि आसानी से लोगो तक अपनी पहुंच बनाई जाए। अब जितने भी लोग इंटरव्यू सुनने जायेंगे इससे उस वीडियो का व्यूज बढ़ेगा जिससे सीधा न्यूज एजेंसी को फायदा होगा और मलाला यूसुफजई एक सेलिब्रिटी बन जायेगी, फिर वह खुद अपना बिजनेस शुरू कर देगी, हर सोशल मीडिया अकाउंट्स से advertise देना शुरू कर देगी जिससे वह एक बिजनेस मॉडल बन जायेगी। इसीलिए ऐसे लोगो के पीछे अपना कीमती वक्त जाया न करे, आप अगर उसे सपोर्ट ही कर रहे तो वह कोई आपके घर आकर आपको साथ नही ले जायेगी और अगर आप एतराज जताने वालों में शामिल है तब भी वह आपको जेल में नही डाल देगी । सेलिब्रेटिस पैसे के लिए कुछ भी कर सकते है, अपना ईमान वा अकीदा सब कुछ गिरवी रख सकते है और ऐसा ही कुछ मलाला भी कर रही है। इन्हें अपने शो  और टीआरपी से मतलब है ।
सेलिब्रेटीज को फॉलोवर्स से मतलब होता है ना के कमेंट्स के क्वालिटी से, advertise के लिए क्वांटिटी मायने रखती है ना के आपका कॉमेंट किया हुआ अल्फाबेट। इसलिए आप ऐसे लोगो को आज ही अनफॉलो करे और कमेंट में अपोजिशन बनने नही जाए, यहां कोई इलेक्शन नही हो रहा है के आप इसके बदले दूसरे को जीता देंगे। डिस लाइक करे, प्रोफाइल को अनफॉलो करे और वही पुरानी घिसी पिटी इंटरव्यू सुनने नही जाए बल्कि चैनल को unsubscribe करे।
यह लोग इस्लाम में पूरी तरह से ढलने के बजाए इस्लाम ही को अपने हिसाब से ढाल रही है लिहाजा ऐसे मुनाफिको को पहचाने और बॉयकॉट करे।

आपसे चांद सवाल
(1) आप जेना करना चाहते है या निकाह?
(2) मगरिबी तहजीब को अपनाना चाहते है या इस्लामिक शरीयत को?
(3) आप किसी मॉडल, सेलिब्रेटीज और यूरोप के हाथो में खेलने वालो को अपना रॉल मॉडल बनाना चाहते या  दिन के तरफ बुलाने वाले, सलफ सालेहीन , अजदवाज ए मुताहेरात को अपना रहबर समझते है, रॉल मॉडल मानते है?

ملالہ نے کل ایک انٹرویو میں کہا کہ نکاح کرنا کیوں ضروری ہے آپ پارٹنر بن کر بھی تو رہ سکتے ہیں ....؟

مغرب کی چہیتی اولاد مالالہ نے ایک مرتبہ پھر اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کی ہے ملالہ کا کہنا ہے اگر آپ زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح کی کیا ضرورت ہے صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے ۔

پہلی بات تو یہ کہ
اللہ تعالیٰ انسانی فطرتوں کا خالق ہے، وہ انسانی کمزوریوں سے بخوبی واقف ہے، اس لئے اس نے اس بات کی اجازت دی ہے کہ انسان اپنی زندگی کو پرسکون بنانے کے لئے کسی اچھے ساتھی کا انتخاب کرے جو اس کے نشیب و فراز ،خوشی و غم اور صحت و بیماری میں اس کا ساتھ دے اور ایسا ساتھی وہی ہوسکتاہے جس کے ساتھ جینے اور مرنے کا معاہدہ ہو اور یہی نکاح کی اصل روح ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

ومن آیاتہ ان خلق لکم من انفسکم ازواجا لتسکنوا الیھا ،وجعل بینکم مودة ورحمة ۔ (الروم : ۲۱)

اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تم ہی میں سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کر سکو اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور آپسی ہمدردی پیدا کی ۔

دوسری جگہ ارشاد ہے:

ھوالذی خلقکم من نفس واحدة ،وجعل منھا زوجھا لیسکن الیھا ۔(الاعراف : ۱۸۹)

وہی اللہ ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اس کے لئے اسی سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرسکے۔

وابتغواماکتب ا للہ لکم ۔(البقرة : ۱۸۷)

ہمبستری و صحبت کے ذریعہ اس چیز کو تلاش کرو جس کو اللہ نے تمہارے لئے مقدر فرمایا ہے۔

نکاح مرد و عورت کے درمیان شرعی اصولوں پر کیا گیا معاہدہ ہے جس کے نتیجہ میں ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلق جائز اور پیدا ہونے والی اولاد کا نسب شرعًا ثابت ہوجاتا ہے اور اہم حقوق و فرائض عائد ہوجاتے ہیں ناکہ جانوروں کی طرح جب جس سے دل چاہے جسمانی تعلقات بنا کر اپنے اپنے راستے ہوں لیں اور جب اسی حرام تخم سے اولاد پیدا ہو تو اس اولاد کو اپنے باپ کا ہی پتہ نا ہو آپ دیکھ لیں مغرب میں یہی ہو رہا ہے عورت کو نہیں پتہ کہ وہ رات کو کس کے ساتھ سوئی تھی ، مرد کو یاد نہیں کہ وہ کتنی عورتوں کے ساتھ سو چکا ہے اور جب صبح شراب/نشے کا اثر ختم ہوتا ہے تو دونوں اپنے کام میں مصروف ہوجاتے پھر شام کو وہی عمل بار بار دہراتے ہیں۔

مغرب میں مرد کا عورت پر اور عورت کا مرد پر کوئی بس نہیں چلتا میں خود اس چیز کو دیکھ چکا ہوں کہ مرد کو عورت اور عورت کو مرد کے ناجائز تعلقات کا علم ہوتے ہوئے بھی دونوں ایک ہی گھر میں رہ رہے ہوتے ہیں اور اسے سمجھوتے کا نام دیتے ہیں بات یہاں نہیں رکتی بلکہ وہ دونوں ایک دوسرے کے ناجائز ساتھی کو گھر بھی لاتے ہیں۔

اب آپ مجھے بتائیں کہ ہم مسلمان جب حلال نکاح کرتے ہیں تو کیا ہمارے یہاں بھی یہی سب ہوتا ہے ؟
یا نکاح کی برکت سے ہم اس تباہی ذلت اور کفر سے بچ جاتے ؟

Share:

Tafseer Surah Baqarah Verse 1-3 | Surah Baqarah explanation in English | Surah Baqarah explained | Surah Baqarah Ayat 1 to 3

 Tafseer Surah Baqarah Verse 1-3 | Surah Baqarah explanation in English | Surah Baqarah explained | Surah Baqarah Ayat 1 to 3

Tafseer Surah Baqarah Verse 1-3 | Surah Baqarah explanation in English | Surah Baqarah explained | Surah Baqarah Ayat 1 to 3 Translation

Surah Al Baqarah 

⛰Everything has a hump (or, high peek), and Al-Baqarah is the high peek of the Qur'an. Whoever recites Al-Baqarah at night in his house, then Shaytan will not enter that house for three nights. Whoever recites it during a day in his house, then Shaytan will not enter that house for three days.) 
📜This Hadith was collected by Abu Al-Qasim At-Tabarani, Abu Hatim Ibn Hibban in his Sahih and Ibn Marduwyah.
Surah Al Baqarah English Translation
Al- Baqarah 

Surah Al-Baqarah

Verse 1

[الم ]

Alif, Lam, Meem. 

These are Huroof al Muqatta'aat- Disjointed letters. 

We do not know their true meaning, which humbles mankind - people who recite letters in their daily speech 
but they do not have full knowledge of the meanings of all words.

These individual letters in the beginning of some Surahs are among those things that Only  Allah SWT has  knowledge of. 

We need to understand and accept we dont know everything, Allah SWT knows Everything. Knowing our Rabb Knows All, should give us a warm, secure feeling.
Surah Al Baqarah 1-3
Surah Al Baqarah 1-3

Surah Al-Baqarah

Verse 2

2:2 Al-Baqarah

[ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ]
 
This is the Book (the Quran), in which there is no doubt, a guidance to those who are Al-Muttaqun [the pious and righteous persons who fear Allah much (abstain from all kinds of sins and evil deeds which He has forbidden) and love Allah much (perform all kinds of good deeds which He has ordained)].

🔐There is no doubt in this book 

🔐 The Quran is a Guidance For The Mutaqqun.

📗As Muslims we should not have any doubt. Any concerns we have is due to our lack of Knowledge

لا رَيۡبَ‌ۛ فِيهِ 
There is no doubt in it whatsoever.

We should read the Quran to give us the answers we are looking for. It will give us contentment and peace.  When you are in doubt, you are troubled and not at rest, the Quran brings you peace. Whatever is in it is one hundred percent truthful.  Allah revealed it in truth.  Nobody has been able to disprove this book.  Nobody could challenge the Quran or bring a book like this. There is no doubt that the Quran came from Allah and there is no doubt about any of the contents of the Quran.

📚 With Knowledge, One Would Have No Doubt. 

فيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ

In which there is Hidaya [guidance] for the Muttaqin.

📜There are 2 types of Hidayah (Guidance): 👇🏻

Hidayah,correct guidance, is only granted to those who have Taqwa (fear of Allah).

📚Ibn `Abbas and Ibn Mas`ud and other Companions of the Messenger of Allah said, [هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ](guidance for the Muttaqin (the pious and righteous persons), means, a light for those who have Taqwa.

📚Ibn `Abbas said about,[هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ]
(guidance for the Muttaqin) that it means, “They are the believers who avoid Shirk with Allah and who work in His obedience.”  Ibn `Abbas also said that Al-Muttaqin means, “Those who fear Allah’s punishment, which would result if they abandoned the true guidance that they recognize and know. They also HOPE in Allah’s mercy by believing in what He revealed.

 Surah Al-Baqarah Verse 3

He, the Most High, said:

‎( الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ )

“Who believe in the ġayb (the unseen), establish prayer, and spend from that which We have provided for them”

📜This ayah deals with the attributes of the righteous people who fear Allah and abstain from sins. 

📖It states that this Book (The Holy Quran) is indeed a guidance for those are muttaqi (pious). 

📮These are the people who believe in what's hidden from the naked eye

📮Who perform Salat as it should be performed (give priority to it and perform it in the best possible way as it should be performed) 

📮who spend from what has been given to them (rizq). This rizq may be in  tangible(food, money etc) or intangible (knowledge etc) form both. 

🔮 DEEPER PONDER 

 Believe In Gayb 
 Believe

Believe in the ġayb” means: They are described as those with īmān in the ġayb, in words, beliefs, and deeds. The origins of the word ġayb refer to a place that is subdued, comforting, and conceals in its descent that which surrounds it; so everything that is concealed is unseen.

“Believe” means: They believe in Allāh, His Angels, His Books, His Messengers, the Last Day, His Paradise, His Fire, and meeting Him. And they believe in life after death, and in the summoning and the dissemination (of deeds) – all of this is (part of the) unseen. 
Īmān is comprised of words and deeds; it increases and decreases. 
A believer is called a mu’min because if he actualizes īmān, he will be made safe from the punishment of Allāh. 

Ibn Abī Ḥātim said, “I was informed by Maḥmūd ibn Ādam al-Marwazī, in that which he wrote to me, he said, ‘I heard an-Naḍr ibn Shumayl say, ‘The tafsīr (exegesis) of the mu’min is the one who is made safe from the punishment of Allāh.’

💎And from the names of our Lord, Exalted is His Magnificence, is Al-Mu’min for He is the One who makes safe those under His protection from His punishment. Īmān in the religion consists of belief in the heart, affirmation by the tongue, and performing the pillars (of the Islām).

DEEPER PONDER 
Pray

"Establish the prayer”: The action of the prayer is called iqāmah (establishment) because of what it entails from qiyām (standing). 

For this reason, it is said, “Qad qāmat-iṣ-ṣalātu (indeed, the prayer has been established).” And it is known that the best act of standing is one with prolonged devoutness. 

Establishing the prayer entails establishing the apparent components of it by fulfilling its pillars, conditions, and its sunan (voluntary acts), along with establishing its inner component by erecting its essence, which is the presence of the heart within it, contemplating what he (the reciter) is saying with his tongue and what he is doing with his body. Iqāmah entails making something right. From the words (of the Arabs): “Qāma bīl amri” (meaning he rightly fulfilled what was entailed) is said if he cemented (a matter) and safeguarded it.

🙏🏻 I ask Allah SWT to help us all to establish Salah in the manner that is acceptable and pleasing to him, Aameen 

 DEEPER PONDER 
 Zakat

In many places in the Qur’ān, the prayer is paired with zakāt. 

This is because the prayer is the right of Allāh, consisting of Tawḥīd (the monotheistic belief) in Him, mentioning Him, praising Him, exalting Him, compliance to Him, supplicating to Him, and calling upon Him: Calling in worship and calling in regards to a matter while relying upon Him. 

As for the zakāt and spending, then it is goodness towards the creation. It is known that the happiness of an individual lies in his devotion to his Lord and goodness towards the servants of his Lord. 

“And spend from that which We have provided for them”: The phrasing has come using the form “from,” making clear the division to make them aware that He does not want from them except a simple portion from that which He has provided for them, so that it is neither harmful to them to give from it, nor burdensome. In fact, they will benefit by spending it and their brothers will benefit from it. 

In His wording, “provided for them,” this noble āyah alludes to the fact that this wealth that is before you was not acquired by your strengths nor your possessions. Rather, it is provision Allāh has driven towards you, and facilitated for you until you became wealthy, and then He authorized you to act over it. Indeed, He has blessed you with it, so thank Allāh by giving the kindness (portion) from it. 

The original meaning of infāq (spending) is giving by the hand, and giving from one’s possessions. From this comes nifāq-us-sūq (market spending), because the commodity is released by the hand. And it is said nafaqat-id-dābbah (the beast has spent) if its soul leaves (the body). 

And there is a subtle secret when it comes to the order of placing (the act of) spending after having īmān in the ġayb in His saying: 

( وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ )

“And who believe in what has been revealed to you, [O Muḥammad], and what was revealed before you, and of the Hereafter they are certain [in faith]”

(This subtle secret) is that the one who spends hopes for compensation from Allāh, which is a matter of the ġayb. Whoever has conviction in being compensated will be generous in giving.



Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS