find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Musalmano ke Bache kaha padhne jate hai Schoolon me ya Madarse me?

Batao Musalmano ke bache Kaha padhne jate hai Madarsa me ya School me?
School me Padhne wale sare Bache hamare hai.

ईसाई पॉप का सवाल , बताओ मुसलमानों के बच्चे ज्यादातर स्कूलों खासकर इंग्लिश मीडियम स्कूलों में पढ़ते है या मदरसे में?
मुसलमान स्टूडेंट्स का किस तरह कम उम्र में ही मॉडर्न और लिबरल के नाम पर उसका ब्रेन वाश किया जाता है।
मुस्लिम लड़कियों के लिए यह LM और HM क्या है?
मुस्लिम बहनों होशियार रहो एक दज्जाली फितना से।
सलाहुद्दीन अय्युबी के बारे में आप क्या जानते है?

یہ بچے ہمارے ہیں
بقلم: مدثر احمد

1990 کے ٹائمز میں یہ خبر چھپی کہ ۲۰ یا ۵۰ سال کے بعد پوری دنیا پر اسلام کا غلبہ ہو گا۔ انگلینڈ وغیرہ کے 'ماہرین' اکٹھے ہوئے۔ کافی غور و فکر کے بعد کچھ سمجھ نہ آیا۔ آخر کار روم میں جان پال پوپ سیکنڈ کے پاس مسئلہ لے کر گئے تو اس نے ایک سوال کیا کہ یہ بتاؤ کہ مسلمانوں کے بچے زیادہ تر اسکولوں اور خاص طور پر انگلش میڈیم اسکولوں میں پڑھتے ہیں یا مدرسے میں؟
تو ماہرین نے کہا کہ ۸۰ فیصد سے زیادہ بچے اسکولوں میں پڑھتے ہیں اور بہت کم بچے مدارس دینیہ میں پڑھتے ہیں تو پوپ نے ایک فقرہ کہا۔۔۔ '' کانوں میں روئی ڈال کر سوجاؤ۔ فکر نہ کرو، یہ بچے ہمارے ہیں۔ مسلمانوں کے نہیں۔ (حوالہ: محاسن اسلام مارچ 2017 صفحہ نمبر ۵۸)''
دراصل یہ متن پڑھنے کے لئے نہایت خوشنما اور سادہ ہے لیکن اس مضمون میں جو فکر مسلمانوں کیلئے ہے وہ، نہایت فکر آمیز اور تشویش کا سبب ہے ۔

آج مسلمانوں میں تعلیم کو لیکر جو نظریہ قائم ہوا ہے وہ ایک طرح سے مسلمانوں اور مستقبل کیلئے خطرناک بن رہا ہے اور تعلیم کے نام پر اپنے بچوں کو مغربیت اور ملحدوں کی فکر میں ڈھال رہے ہیں، غیروں کے تعلیمی اداروں کو جس طرح سے اہمیت دیتے ہوئے اپنے بچوں کو داخلے دلوارہے ہیں اس سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ ہم مسلمانوں کو ایسی تعلیم کی ضرورت ہے جس میں کم از کم دینداری کی بھی ضرورت نہیں ہے اور دینی تعلیمات اور مسلمانوں کے درمیان رہ کر حاصل کی جانے والی تعلیم کو ہم گھسا پیٹا تعلیمی نظام قرار دے رہے ہیں۔

ہم اس سلسلے میں کچھ ایسے لوگوں کی مثال دینا چاہیں گے کہ جو آج بظاہر مسلمان ہیں لیکن وہ ملحد و کافر بن چکے ہیں، دنیا میں تو انکا اونچا مقام اور بڑا نام ہے لیکن جب اسلامی نظریات اور آخرت کے تعلق سے انکا جائزہ لیا جائے تو وہ اپنے آپ کو خسارے میں ڈالے ہوئے ہیں۔

طارق فتح، سلمان رشدی، تسلیمہ نسرین جیسے لوگوں کو تو ہم جانتے ہی ہیں انکے علاوہ سینکڑوں ایسے لوگ بھی ہمارے درمیان ہیں جن کا نام ،تعلق اور ماں باپ اسلام سے جڑا ہوا ہے لیکن انہوں نے اسلام کا مذاق بنایا ہوا ہے۔ ہمارے ایک صحافی دوست ہیں جن کا نام صحابی رسول اللہ ﷺ سے ملتاہے انکا کہنا ہے کہ رمضان میں آ پ بھی روزے رکھتے ہو ؟. جب کہ آپ کماتے پیٹ کی خاطر اور اسی پیٹ کو کیوں تڑپاتے ہو؟ یہ ایسے صحافی ہیں جنہیں کنڑ کی ادبی و صحافتی دنیا میں کافی شہرت حاصل ہے،  انکی تعلیم و تربیت غیروں کے اداروں میں ہوئی اور انکا اٹھنا بیٹھنا بھی غیروں کے درمیان ہی جس کا اثر آج دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسی طرح ہمارے ایک پروفیسر دوست بھی ہیں اور وہ مسلمانوں کے یہاں ہی پیدا ہوئے البتہ انکی تعلیم غیروں کے ادارے میں ہوئی اور آج وہ سوائے عیدین کے اور کوئی نماز نہیں ادا کرتے ،انہوں نے جس خاتون سے شادی کی ہے وہ برہمن تھی اور برہمن ہے جب دیوالی کا موقع آتا ہے تو باقاعدہ دونوں مل کر پوجا پاٹھ انجام دیتے ہیں، انکا ماننا ہے کہ مذہب کوئی اہمیت نہیں رکھتا بلکہ محبت اور انسانیت ہی سب کچھ ہے اور میں کبھی یہ نہیں چاہونگا کہ اسلام کے نام پر لوگ ہمیں جانیں بلکل انسان کے نام پر ہماری شناخت ہو۔ ان لوگو کا ماننا ہے کہ جس طرح خون کا رنگ لال ہے اسمِ کوئی فرق نہیں تو پھر ہم سب انسان ہے اور ہم سب میں کوئی فرق نہیں، انہیں  خودکو مسلمان کہنے میں شرم آتی ہے، یہ خود  کو اپنا مذہب  انسانیت بتاکر ماڈرن، لبرل ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

غیروں کے تعلیمی اداروں سے فارغ ہونے والے تمام طلباء ایسے ہی ہوں یہ ضروری نہیں لیکن کل کے دن کیا پتہ ہمارے بچوں کو ایسا ماحول ملنے کی وجہ سے ان پر بھی یہی اثر پڑے اور وہ بھی نعوذباللہ ملحد بن جائیں۔

دراصل آج ہمارے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا بیحد ضروری ہے لیکن تعلیم کی آڑ میں بچوں کو جان بوجھ کر گمراہ کرنا یقیناً ہماری نسلوں کو بگاڑنے کے برابر ہے۔ حالانکہ بچوں کا بہترین مدرسہ ماں کی گود ہے اور اسی گود میں بچے کی تربیت ہوتی ہے ایسے میں ماں باپ دونوں ہی صرف اپنی جھوٹی شان کیلئے اپنے بچوں کو غیروں کے درمیان دھکیل رہے ہیں۔
اکثر ہم دیکھ رہے ہیں کہ والدین اپنے بچوں کو جھوٹی شان کیلئے ہی بڑی بڑی اسکولوں کا حصہ بنارہے ہیں اور انکی نظر میں بڑی اسکول وہ ہے جہاں پر انگریزی میں بات کی جائے، مہنگی کتابیں اور مہنگے کپڑے دئے جائیں ورنہ ان اسکولوں میں اور کیا سکھایا جاتا۔ نہ انسانیت نہ اخلاق۔ مارل ایجوکیشن کے نام پر پوجا پاٹھ، گرو وندنا ،والدین کی پوجا۔ وہیں جب مسلم تعلیمی ادارے چار دعائیں سکھاتے ہیں کھانے پینے کے آداب سے آگاہ کرتے ہیں تو یہ تعلیمی نظام والدین کو اچھا نہیں لگتا۔ کچھ والدین کی سوچ ہے کہ ہمارے اپنے بچوں کا مستقبل سنوارنا ہے تو اعلیٰ میعار کے اسکول و کالج میں ہی تعلیم دلوانا چاہیے تبھی جاکر وہ کامیاب ہوسکتے ہیں، لیکن کیا لاکھوں روپے لیکر تعلیم دینے کا دعویٰ کرنے والے یہ ادارے کبھی آپ کو یہ اگریمنٹ کرکے دینگے کہ آپ کے بچے کو ڈاکٹر، انجینئر یا آئی اے ایس آفیسرس بناکر ہی رہینگے۔ نہیں نا۔ تو پھر کیوں اپنے بچوں کی تعلیم کا سودا غیروں کے پاس کئے جارہے ہیں جن کا مقصد اور پس پردہ منشاء ہی مسلمانوں کا صفایا کرنا ہے، مسلمانوں کے بچوں کا مستقبل بہتر بنانے کے بجائے بگاڑنا ہے۔

ہمارے پاس کئی لوگ یہ شکایت لیکر آتے ہیں کہ غیر مسلم تعلیمی اداروں میں ان کے بچے کو ٹوپی پہننے نہیں دی جارہی ہے، حجاب پہننے نہیں دیا جاتا ہے، نقاب پے پابندی ہے، نماز پڑھنے سے روکا جاتا ہے۔

جب انکے اپنے اداروں میں یونیفارم اور ڈیسپلین کے نام پر مذہبی عقائد کو انجام دینے سے روکا جاتا ہے تو انکے دلوں میں کتنا تعصب ہوگا اندازہ لگائیے۔

ہماری نسلوں کو صرف تعلیم ہی نہیں تربیت کی بھی ضرورت ہے اور یہ تربیت انکی دنیا و آخرت کے لیے ہے اور جو لوگ دنیا وآخرت میں کامیابی چاہتے ہیں وہی کامیاب ہیں ورنہ دنیا کی کامیابی عارضی کامیابی ہے۔
(نقلہ: #ایس_اے_ساگر)

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS