Western Investment Ka Natija.
Malala Yusufzai ko Kis Maksad Ke liye Nobel prize diya gaya.
यूरोप में रोज औरतों का कत्ल उसके बॉयफ्रेंड या फिर किसी पार्टनर के जरिए होता है और उनके घरवाले इंसाफ की दुहाई दे रहे है मगर दूसरी तरफ एक 19 साल की लड़की की फिक्र सारे यूरोपियन को क्यों? दाल में कुछ काला जरूर है।
क्या इस्लाम आतंकवाद का मजहब है?
مغربی سرمایہ کاری
============
ساتویں جماعت کی لڑکی گل مکئی کے قلمی نام سے بی بی سی کے ادارے کو ڈائری لکھتی ہے، پسماندہ علاقے سے لکھی ہوئی ڈائری یہ دارہ شائع کرتا ہے، وہ ڈائری پڑھیں تو آپ کو پتا چلے گا کہ ایک لڑکی کے الفاظ ہرگز نہیں ہو سکتے، وہ الفاظ، انداز اور موضوع کا انتخاب سب کڑیاں اس بات کی شکایت کرتی ہیں کہ اس کے پیچھے پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی تھی، جس کے تحت یہ سب کچھ ہوتا ہے، برطانیہ اس کا علاج کرتا ہے، شہریت ملتی ہے اور نوبل انعام بھی مل جاتا ہے، کس کار کردگی پر انعام ملتا ہے؟
ملالہ کے ساتھ دو اور بچیاں بھی زخمی ہوئی تھیں، ان کا کوئی نام کیوں نہیں لیتا؟
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ساری مغربی سرمایہ کاری ہے، اب یہ گل مکئی گل کھلانے لگی ہے۔
مغربی دوغلی پالیسی کے بارے جمال فردوس کی ایک معلوماتی تحریر ان کی وال سے پیش خدمت ہے۔
(منتظم مجموعہ إشاعَةُ السنہ)
سال 2016ء امریکہ میں 5,711 لڑکیوں کا قتل کوئی انکوائری نہیں، ورثاء آج تک چیخ رہے ہیں۔
سال 2017ء امریکہ میں 5،646 لڑکیوں کا قتل، کوئی انکوائری نہیں، ورثاء انصاف کے منتظر ہیں۔
سال 2018ء امریکہ میں 5,277 لڑکیوں کا قتل، کوئی انکوائری نہیں، ورثاء انصاف کی دہائی دے رہے ہیں۔
سال 2019ء اور 2020ء میں پانچ ہزار کا فگر کراس ہوتا ہے۔
یہی صورت حال کینیڈا کی ہے، کینیڈا میں خواتین کے امور کی وزیر کا کہنا ہے کہ ہر سال ملک میں ہزاروں لڑکیوں کا اغوا اور قتل ہوتا ہے، حکومت کے پاس تو درست اعداد و شمار بھی نہیں ہیں کہ یہ تعداد کتنی زیادہ ہے۔
فرانس، سویڈن اور جرمنی میں بھی یہی صورت حال ہے۔
ماہرین کے مطابق اغوا اور اندھے قتل کے ان واقعات میں زیادہ تر قاتل اس خاتون اور لڑکی کا سابق بوائی فرینڈ (Ex Boyfriend) ہوتا ہے یا پھر موجودہ پارٹنر ہوتا ہے، فرانس میں حقوق نسواں کی تنظیم 'لا فاؤنڈیشن دیس فیمینیس' نے اپنے سروے میں یہی کچھ کہا ہے، اس تنظیم نے اپنے طور پر ایسے 39 کیسز کی جانچ پڑتال کی ہے جو ایک سال کے دوران قتل ہونے والی خواتین سے متعلق تھے سب کو ان کے بوائی فرینڈ نے مارا تھا، قاتل ان کا پارٹنر تھا۔
یہاں دو چیزیں سمجھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
پہلی بات اپنے ملکوں میں خواتین کے اتنے زیادہ کسیز اور قتل کے واقعات کے باوجود امریکہ و مغرب کو ہماری ایک زخمی بچی کی اتنی فکر لاحق یوں ہی نہ ہوئی کہ اسے اٹھا کر نوبل پرائز دیا، کینیڈا نے اپنی شہریت دی، صاف ظاہر ہے یہ مغرب کی سرمایہ کاری تھی اور آج مغرب وہی کام لے رہا ہے جس کیلئے انوسمنٹ (investment) کی تھی، یہ تو ابھی ابتدائے عشق ہے کہ ملالہ نے نکاح پر سوال اٹھائے ہیں آگے آگے دیکھو۔
دوسری بات یہ ہے کہ ملالہ نکاح کو ختم کرکے جس پارٹنرشپ کے حق میں بات کر رہی ہے، اس کے نتائج مغرب خود بھگت رہا ہے۔
کل کو ایسے کسی گورے یا کالے بوائی فرینڈ کے ہاتھوں ملالہ ماری گئی تو کمپنی ذمہ دار نہیں ہے۔
No comments:
Post a Comment