find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts with label quran o hadeeth ke Raushani me. Show all posts
Showing posts with label quran o hadeeth ke Raushani me. Show all posts

Allah ki Rah mein Qatal Ho Jane Par sabhi Gunah Mita Diye Jate Hai. Siwaye Qarz Ke.


 
   🍂🍃ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ 🍂🍃

        *السَّلاَمُ عَلَيكُم وَرَحمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ* 
     
       ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆                 
*✦ Hadith: Allah ki raah mein qatl ho jane par sabhi gunah mita diye jate hain siwaye Qarz ke*

*✦ Amr bin Al-As Radhi allahu anhu se rivayat hai ki Rasool-Allah Sal-Allahu alaihi wasallam ne farmaya Allah ki raah mein qatl ho jane par sabhi gunah mita diye jate hain siwaye Qarz ke.*

Sahih Muslim, Vol 5, 4884

✦ Dua : 

*اللهم انى اعوذ بك من الهم والحزن ..واعوذ بك من العجز والكسل .. واعوذ من الجبن والبخل ... واعوذ بك من غلبة الدين وقهر الرجال* 

*(Allahuma inni 'auzubika minal hammi wal hazan, wa 'auzubika minal ajzi wal kasal, wa 'auzubika minal jubni wal bukhal, wa 'auzubika minal ghalabatid diini wa qahri rijal)*

*✦ Eh Allah, main Ranj (worry) aur gam (grief) se teri panaah maangta hu, mein Aajazi aur Susti se teri panaah maangta hu,*

*mein Buzdili aur Bukhal se teri panaah maangta hu,main Karz ke boje se aur Logon ke Qahar se teri panaah maangta hu*

Sunan Abu Dawud, Vol1, 1542

*-----------------------------------------------------*

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں قتل کیے جانے سے قرض کے سوا باقی تمام گناہ مٹا دیے جاتے ہیں۔ 

صحیح مسلم جلد ۵ ۴۸۸۴

دعا :

اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات

 اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمایشوں سے ۔ 

سنن ابی داؤد جلد ۱ ۱۵۴۲

______________________

✦ Narrated By Amr bin Al-As Radhi allahu anhu The Prophet Sal-Allahu Alaihi Wasallam said Death in the way of Allah blots out everything except debt.

Sahih Muslim, Book 20, 4650

✦ Dua:

O Allah I seek refuge in You from Care (worry) and grief, 

I seek refuge in You from incapacity (hopelessness) and slackness (laziness) 

I seek refuge in You from cowardice and niggardliness (miserliness) and 

and I seek refuge in you from being overcome by debt and being put in subjection by men." 

Sunan Abu Dawud, Book #8, 1550

      ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆

*🌴Aye imaan waalo Allah ki itaat karo aur uske Rasool ki itaat karo aur apne Amalo ko Baatil na karo🌴*

Jo Bhi Hadis Aapko Kam Samjh Me Aaye Aap Kisi  Hadis Talibe Aaalim Se Rabta Kare !

  🌹JazakAllah  Khaira Kaseera🌹

   ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆

Share:

Beshak Allah ki Yaad se Hi Dilo Ko Sukun Milta Hai.


 
   🍂🍃ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ 🍂🍃

        *السَّلاَمُ عَلَيكُم وَرَحمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ* 
     
       ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆                 
*✦ Al Quran : Beshak Allah ki yaad se hi dilo ko sukun milta hai*
Surah Ar-Rad (13) , Verse 28

✦ Al Quran : Aur Allah ko bahut yaad karne waley mardo aur bahut yaad karne wali aurton ke liye (Allah ne) bakhshis aur bada Ajar tayyar kar rakha hai hai
Surah Al Ahzab (33) : Verse 35

✦ Al Quran : Aur jo ALLAH ki yaad se ghafil ho jata hai to hum us par ek Shaitan muqarrar kar detey hain phir wo uska saathi ban jata hai
Surah Az-Zukhruf (43) , Verse 36

✦ Hadith: Abdullah bin Busr Radhi allahu anhu se rivayat hai ki Ek shaks ne Rasool-Allah sallallahu alaihi wasallam se arz kiya Ya Rasool-Allah sallallahu alaihi wasallam Islam ke ahkam bahu zyada ho gaye hain , Aap mujhe koi aisee cheez bata dijiye jisko mein hamesha ke liye ikhtiyar kar lu to Aap sallallahu alaihi wasallam ne farmaya tumhari zuban ko har waqt Allah subhanahu ke zikr se tar rakho
Jamia Tirmidhi , Vol 2, 1299-Hasan

✦ Hadith : Rasool-Allah Sal-Allahu alaihi wasallam ne farmaya Kya main tumko aisa amal na batauu jo tumhare malik ( ALLAH) ke nazdeek achcha aur pakeeza hai aur tumhare darjat mein sabse buland , aur jo (ALLAH ki raah mein) sone aur chandi ko kharch karne se bhi afzal hai , Aur jo ALLAH ki raah mein dushmano se jihad karte huye unki gardane maarne aur wo tumharai gardane maare us se bhi behtar hai, Sahaba Radhi allahu anhuma na arz kiya kyu nahi ( jarur bataeeye),
AAP Sal-Allahu Alaihi Wasallam ne farmaya wo ALLAH ka zikr hai , Muaz bin jabal Radhi allahu anhu ne farmaya Allah ke azab se bachane wali zikr ilahi se
badkar aur koi cheez nahi hai
Jamia Tirmidhi , vol 2, 1301 - Hasan
------------------
القرآن : سن رکھو کہ خدا کی یاد سے دل آرام پاتے ہیں
سورة الرعد  ٢٨

القرآن : اور خدا کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور کثرت سے یاد کرنے والی عورتیں۔ کچھ شک نہیں کہ ان کے لئے خدا نے بخشش اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے
سورة الأحزاب ٣٥

القرآن : اور جو کوئی خدا کی یاد سے آنکھیں بند کرکے (یعنی تغافل کرے) ہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی ہوجاتا ہے
سورة الزخرف ٣٦ 

ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ اسلام کے احکام و قوانین تو میرے لیے بہت ہیں، کچھ تھوڑی سی چیزیں مجھے بتا دیجئیے جن پر میں ( مضبوطی ) سے جما رہوں، آپ نے فرمایا: ”تمہاری زبان ہر وقت اللہ کی یاد اور ذکر سے تر رہے
جامع ترمیزی جلد ٢ ١٢٩٩-حسن

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہارے سب سے بہتر اور تمہارے رب کے نزدیک سب سے پاکیزہ اور سب سے بلند درجے والے عمل کی تمہیں خبر نہ دوں؟ وہ عمل تمہارے لیے سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے، وہ عمل تمہارے لیے اس سے بھی بہتر ہے کہ تم ( میدان جنگ
میں ) اپنے دشمن سے ٹکراؤ، وہ تمہاری گردنیں کاٹے اور تم ان کی ( یعنی تمہارے جہاد کرنے سے بھی افضل ) “ لوگوں نے کہا: جی ہاں، ( ضرور بتائیے ) آپ نے فرمایا: ”وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے“، معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ کے ذکر سے بڑھ کر اللہ کے عذاب سے بچانے والی کوئی
اور چیز نہیں ہے
جامع ترمیزی جلد ٢ ١٣٠١ -حسن

      ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆

*🌴Aye imaan waalo Allah ki itaat karo aur uske Rasool ki itaat karo aur apne Amalo ko Baatil na karo🌴*

Jo Bhi Hadis Aapko Kam Samjh Me Aaye Aap Kisi  Hadis Talibe Aaalim Se Rabta Kare !

  🌹JazakAllah  Khaira Kaseera🌹

   ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆

Share:

Khatib Juma Ki Namaj me Akser 10 ya 15 Minut Takhir kar Lete Hai Kya Yah Jayez Hai Ya Zulm

السلام علیکم ایک سوال کا جواب چاہتا ھوں کہ ھمارے اکثر خطیب حضرات جمعہ کے خطاب میں تاخیر کرتے ھیں اگر نماز کا ٹائم 1.30پر مقرر ھوتا ھے لکین خطیب حضرات کبھی 10منٹ 15منٹ تاخیر کر لیتے ھے کیا یہ جائز ھے یا ظلم ھے؟
الجواب بعون رب العناد:
        * * * * * * * * * * * * * * *
تحریر:حافظ ابوزھیر محمد یوسف بٹ ریاضی۔
       * * * * * * * * * * * * 
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وبعد:
جمعہ کے دن جمعہ کی نماز ادا کرنے اور خطبہ سننے کے لئے مقتدی کے لئے سنت یہ ہے کہ وہ خطیب کے ممنبر پر چڑھنے سے قبل ہی آجائیں:
دلیل:حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ علیہ السلام  نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن جنابت کے غسل کی طرح اہتمام کے ساتھ غسل کرتا ہے پھر پہلی فرصت میں مسجد جاتا ہے تو گویا اس نے اللہ کی خوشنودی کے لیے اونٹنی قربان کی۔ جو دوسری فرصت میں مسجد جاتا ہے گویا اس نے گائے قربان کی۔ جو تیسری فرصت میں مسجد جاتا ہے گویا اس نے مینڈھا قربان کیا۔ جو چوتھی فرصت میں جاتا ہے، گویا اس نے مرغی قربان کی۔جو پانچویں فرصت میں جاتا ہے، گویا اس نے انڈے سے خدا کی خوشنودی حاصل کی۔ پھر جب امام خطبہ کے لیے نکل آتا ہے توفرشتے خطبہ میں شریک ہوکر خطبہ سننے لگتے ہیں۔[بخاری حدیث نمبر:881 ، صحیح مسلم850]۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ  مقتدی کے لئے سنت  ہے
اور أمام کے لیۓ تاخیر کرنا ہی سنت ہے
کیونکہ امام کے لئے سنت یہ ہے کہ وہ لوگوں کے جمع ہونے کے بعد نکلے۔
کیونکہ نبی علیہ السلام صحابہ کے جمع ہونے کے بعد اپنے گھر سے تشریف لاتے تھے اور پہر ممبر پر چڑھتے تھے۔
اسے ثابت ہوا کہ امام کے لئے تاخیر کرنا ہی سنت ہے۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے تھوڑی تاخیر کرتے یہاں تک کہ لوگ جمع ہوتے پہر جب لوگ جمع ہوتے تو آپ علیہ السلام اپنے حجرے سے نکلتے اور مسجد میں لوگوں کو سلام کرتے اسکے بعد ممبر پر چڑھتے اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوکر سلام کرتے پہر آپ علیہ السلام ممبر پر بیٹھتے تھے یہاں تک کہ بلال رضی اللہ عنہ آذان کھتے آذان کے بعد آپ علیہ السلام کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے تھے۔[زاد المعاد429/1].
.شیخ ذکریا انصاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام کے لئے مستحب یہ ہے کہ وہ خطبہ  دینے کے وقت تک  نبی علیہ السلام اور خلفاء کی اتباع کرتے ہوئے تاخیر کرے۔
امام ماوردی رحمہ اللہ کی رائے بھی یہی ہے۔ ۔ ۔  [أسنى المطالب266/1]۔
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مقتدیوں کے حق میں یہ سنت ہے کہ وہ جمعہ کے دن مسجد میں آنے میں جلدی کریں۔
اور امام کے لئے سنت کا طریقہ ہے کہ وہ خطبہ دینے کے وقت ہی نکلیں ، آج کل بعض ائمہ مساجد وقت سے پہلے ہی مسجد میں آتے ہیں پہر مسجد میں خطبہ کے وقت تک بیٹھے رہتے ہیں ایسا کرنا خلاف سنت ہے۔[فتاوى نور على الدرب88/71]۔
بعض اوقات امام سے  امامت یا خطابت کے لئے دیر ہوجائے یا وہ دیر کرے اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
دلیل: نبی علیہ السلام سے غزوہ تبوک میں امامت کے لئے دیر ہوئی پہر جلیل القدر صحابی عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی نماز پرھائی ، انکی نماز شروع کرنے کے بعد نبی علیہ السلام تشریف لائے جب کہ نبی علیہ السلام کی ایک رکعت فوت ہوچکی تھی سلام پہیرنے کے بعد آپ علیہ السلام نے فوت شدہ نماز ہوری کی۔ ۔ ۔ ۔[فتاوى اللجنة الدائمة278/6]۔
اسے ثابت ہوا کہ امام کے تاخیر ہونے یا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اکثر اہل علم کی یہ رائے ہے کہ جمعہ کے دن خطیب کے لئے افضل یہی ہے کہ وہ مقررہ وقت پر ہی منبر پرچڑھے اور خطبہ دے لیکن اگر کسی وجہ سے وہ بعض اوقات ممبر پر چڑھنے میں دیر کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
خطیب امام راتب ہی طرح ہوتا ہے اور بہت سی مساجد میں امام راتب ہی انکا خطیب ہوتا ہے
لھذا لوگوں کو چاھئے کہ وہ امام وخطیب کے آنے کا انتظار کرے اور کوئی جلد بازی نہ کرے۔
شیخ صالح فوزان حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام راتب کو اگر کسی وجہ سے مسجد میں آنے میں دیر ہوجائے تو اس صورت میں جماعت میں سے کسی کے لئے جائز نہیں کہ وہ امام کی اجازت کے بغیر امامت کرے۔
بعض اہل علم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کسی نے امام کی اجازت کے بغیر نماز پڑھا لی تو اس صورت میں انکی نماز صحیح نہیں ہے ،اسلئے لوگوں کو چاھئے کہ وہ اس میں کسی قسم کا تساھل نہ کریں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ [الملخص الفقهي جلد1 ص نمبر:201 ، 202].
امام اگر کسی وجہ سے جمعہ کے دن آنے میں دیر کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے جیساکہ اوپر ابن قیم رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ نبی علیہ السلام اسوقت مسجد میں تشریف لاتے جب لوگ مسجد میں جمع ہوگئے ہوتے۔
اسے معلوم ہوا کہ امام کے لئے جائز ہے کہ وہ کبھی کبھار مسجد میں آنے میں دیر کرے
لیکن یہ بات یاد رکھے کہ امام کو چاھئے کہ مقررہ وقت پر آنے میں اکثر دیر نہ کرے ممکن ہے کہ اس وجہ سے لوگوں میں اختلاف پیدا ہوجائے اسلئے بہتر یہی ہے کہ آنے میں دیر نہ کرے لیکن اگر کسی عذر کی وجہ سے بعض اوقات پانچ دس منٹ میں لیٹ ہوجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں لوگوں کو چاھئے کہ وہ امام کے آنے کا انتظار کریں
اسی طرح اگر امام جمعہ کے دن نماز کو  وقت مقررہ  سے کچھ دیر بعد پڑھائے تو اس میں بھی کوئی حرج اور کوئی گناہ نہیں ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جمعہ ادا کرنے وقت زوال کے بعد ہے اور نماز ظہر کے آخری وقت تک رہتا ہے ، اور جس نے جمعہ ظہر کے آخری وقت تک نماز جمعہ ادا کی اس نے نماز جمعہ اپنے وقت میں ہی ادا کردی۔[كتاب الام223/1].
امام بھوتی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ جمعہ کا وقت ظہر کے آخری وقت تک ہے۔[كشاف القناع26/2]۔
جمہور اہل علم کی رائے  یہ ہے کہ نماز جمعہ کا آخری وقت عصر کی نماز کا وقت شروع ہونے تک ہے ، جس نے عصر نماز  کے وقت کے داخل ہونے تک جمعہ نماز ادا کردی انکی نماز جمعہ ادا ہوگئی۔[المجموع للنووي جلد 4/ ص 377 ،  381 ، المحلى جلد4/ص نمبر:42 ، 45].
خلاص کلام: اسے معلوم ہوا کہ جمعہ نماز اول وقت میں ادا کرنا افضل اور اصوب ہے لیکن اگر امام کچھ منٹ تاخیر کرے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
امام کا دس منٹ پندرہ منٹ نماز جمعہ کے ادا کرنے میں تاخیر کرنے کو ظلم کہنا صحیح نہیں ہے
بلکہ امام خود مختار ہے وہ اگر کچھ منٹ تاخیر کرلے تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين.

Share:

Suger ke 👉Mareejon👈Ke Liye Khush khabri

*شوگر کے مریضوں کے لیے ایک بڑی خوشخبری*

شوگر کی بیماری سے آج کل بہت سارے لوگ بالخصوص ضعیف خواتین و حضرات زیادہ دوچار ہوجاتے ہیں۔
تبوک ،سعودی عرب کورٹ کے سپریم قاضی (جج)    شیخ صالح محمد حفظہ اللہ نے ایک صحیح تجربہ کے بعد اللہ کے فضل و کرم سے شوگر کی بیماری کے علاج کے لیے ایک کامیاب نسخہ دریافت کر لیا ہے۔

شیخ محترم ایک طویل تجربے اور محنت و کوشش کے بعد اس بیماری کا اتنا بہترین نسخہ کھوج نکالنے میں کامیاب ہوئے ہیں
🌹 *اجزاء*🌹

📌گیہوں کا آٹا 100 گرام 
📌 گوند 100 گرام
📌جو 100 گرام
📌کلونجی 100 گرام

*تیار کرنے کا طریقہ*
مذکورہ بالا چیزوں کو پانچ 5 کپ پانی میں ڈالیں۔ پھر اس کو کم از کم دس 10 منٹ تک پکائیں۔ جوش دینے کے بعد چولہا بند کر دیں اور اس کو اتنی دیر تک چھوڑے رکھیں یہاں تک کہ وہ از خود ٹھنڈا ہو جائے۔ پھر اس آمیزے کو چھان لیں تاکہ چھلکے وغیرہ علیحدہ ہو جائیں۔ بچ جانے والے پانی کو شیشے کے برتن میں محفوظ کر لیں۔

🍶 *استعمال کرنے کا طریقہ*
٭  مریض صبح ناشتے سے پہلے نہار منہ مسلسل سات 7 دن تک چائے یا قہوہ کی چھوٹی پیالی کے بمقدار اس جوشاندے کو نوش کرے۔
٭   سات7 دن کے بعد مسلسل ایک  ہفتہ تک ایک دن پیئے اور ایک دن ناغہ کرے۔
٭   ایک ہفتہ گزرنے کے بعد دوا کا استعمال بالکل بند کر دے اور بلا روک ٹوک جو دل چاہے غذا استعمال کرے۔
باذن اللہ  اسے کچھ نقصان نہ ہوگا۔

*نوٹ :*
شیخ کی یہ گزارش ہے کہ اس نسخہ کو عام کیا جائے تاکہ اس کا فائدہ عام ہو سکے۔

🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴

Share:

Shab-Baarat ki Haqeeqat (Part 2)

’’ شب برأت ‘‘ کی حقیقت
قرآن و حدیث کی روشنی میں
پوسٹ نمبر :2

شب براءت کو یہ فرقہ پرست قرآن سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے بقول یہ لیلتہ القدر ہے، اس رات  روحیں اور فرشتے زمین کی طرف نازل ہوتے ہیں اور اس رات مخلوق کے فیصلے کئے جاتے ہیں۔ اس بارے میں سورہ القدر  کا مطالعہ کرتے ہیں :

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ      

اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ ⭕ وَمَآ اَدْرٰىكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ⭕لَيْلَةُ الْقَدْرِ ڏ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ ⭕ڼ تَنَزَّلُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ وَالرُّوْحُ فِيْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ ۚ مِنْ كُلِّ اَمْرٍ ⭕ سَلٰمٌ  هِيَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ ⭕
’’ ہم نے اسے شب قدر میں نازل کیا ہے ۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا
ہے؟  شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔  اس میں فرشتے اور روح القدس اترتے ہیں اپنے رب کے حکم سے، ہر امر کے لیے۔  سراسر سلامتی ہے یہ (رات طلوع) فجر تک ۔‘‘
’’ ہم نے اسے کو شب قدر میں نازل کیا‘‘یہاں اللہ تعالیٰ قرآن کے نزول کا ذکر فرما رہا ہے۔ سورہ بقرہ میں بتایا گیا :

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ
(البقرہ :185 )
’’رمضان  وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ‘‘
واضح ہوا کہ یہ ماہ رمضان کا معاملہ ہے جبکہ خود ساختہ شب برأت ماہ شعبان میں منائی جاتی ہے۔ اسی طرح سورہ دخان کی آیت بھی پیش کی جاتی ہے :

اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةٍ مُّبٰرَكَةٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِيْنَ    ⭕فِيْهَا يُفْرَقُ كُلُّ اَمْرٍ حَكِيْمٍ⭕
’’کہ ہم نے اس کو مبارک رات میں نازل فرمایا بیشک ہم تو ڈرانے والے ہیں ۔ اسی رات میں تمام حکمت کے کاموں کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔‘‘

یہاں بھی معاملہ قرآن مجید کے نزول کا ہے ، یعنی یہ  وہی رات ہے جو ماہ رمضان میں آتی ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ان طاق راتوں میں اللہ کی  کثرت سے عبادت کیا کرتے تھے۔ لیکن افسوس کہ کس طرح اسے ایک خود ساختہ رات سے منسوب کرنے کی کوشش کی گئی۔
قرآن میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ اس رات حکمت کے فیصلے کئے جاتے ہیں، لیکن فرقہ پرست علما نے لیلتہ القدر  کے بارے میں بیان شدہ  اس بات کو  اپنی من گھڑت شب برأت کی طرف  پھیر دیا۔ یعنی جانتے سب کچھ ہیں لیکن فرقے کے عقیدے کو ثابت کرنے کے لئے جھوٹ  گھڑنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ اسی طرح اسی رات میں آسمان سے دنیا کی طرف  فرشتے اور جبریل  کے بھیجے جانے کا بھی ذکر ہے لیکن اسے بھی اس من گھڑت رات سے وابستہ کردیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس رات مرنے والوں کی روحیں اس دنیا اور اپنے گھروں کی طرف آتی ہیں۔ یہ قرآن و حدیث کا کھلا انکار ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

حَتّيٰٓ اِذَا جَاۗءَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِ ⭕ لَعَلِّيْٓ اَعْمَلُ صَالِحًا فِيْمَا تَرَكْتُ كَلَّا ۭ اِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَاۗىِٕلُهَا ۭ وَمِنْ وَّرَاۗىِٕهِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى يَوْمِ يُبْعَثُوْنَ 
(المومنون 99/100 )
’’ یہاں تک کہ ان میں سے کسی ایک  کوموت آتی ہے ( تو) کہتا ہے اے میرے رب مجھے واپس لوٹا دے، تاکہ میں نیک عمل کروں جسے میں چھوڑ آیا ہوں،
( اللہ تعالی فرماتا ہے ) ہرگز نہیں، یہ تو محض ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے ، اور ان سب کے پیچھے ایک آڑ ہے اٹھائے جانے والے دن تک ‘‘

فَيُمْسِكُ الَّتِيْ قَضٰى عَلَيْهَا الْمَوْتَ
(الزمر: 42)
”اور روک لیتا ہے اس کی روح جس پر موت کا فیصلہ ہو جائے ‘‘۔

انھم الیھم لا یرجعون.....
(یس:31)
’’وہ (مرنے والے)ان (دنیا والوں)کی طرف (کبھی) نہیں لوٹ سکتے"

ثم انکم یوم القیمة تبعثون..... (المومنون:12)
’’ پھر تم قیامت کے دن ہی اٹھائے جاؤ گے "

۔ ۔ ۔  أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا نَسَمَةُ الْمُؤْمِنِ طَيْرٌ يَعْلَقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ حَتَّی يَرْجِعَهُ اللَّهُ إِلَی جَسَدِهِ يَوْمَ يَبْعَثُهُ
( موطا امام مالک ، کتاب الجنائز، باب:  جامع الجنائز)
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کی روح ایک  اڑنے والے جسم میں جنت کے درخت سےوابستہ رہتی ہے یہاں تک کہ اللہ جل جلالہ پھر اس کو لوٹا دے گا اس کے بدن کی طرف اٹھائے جانے والے دن‘‘ ۔

اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ ہے کہ مرنے والے کی روح قیامت سے پہلے اس دنیا میں نہیں آئے گی، یعنی ان کا بیان کردہ عقیدہ جھوٹا اور خلاف قرآن ہے۔ اس کے لئے یہ لوگ سور القدر کی آیت کا حوالہ دیتے ہیں :

تَنَزَّلُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ وَالرُّوْحُ فِيْهَا
کہ  اس رات میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں۔
یہاں جو ’’ روح ‘‘ کہا گیا ہے یہ جبریل امین کے لئے ہے، جیسا کہ قرآن کی
سور ہ النحل میں ہے کہ
قُلْ نَزَّلَهٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ
( نحل:102 )
’’کہہ دیجیے کہ اس قرآن کو روح القدس ( جبریل )نے تمہارے رب کی جانب سے حق کے ساتھ اتارا ہے‘‘۔

نَزَلَ بِهِ الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ ( الشعراء:193 )
’’اس  ( قرآن )کو امانت دار فرشتہ
(جبریل )لے کر اترا ہے‘‘۔

يَوْمَ يَقُوْمُ الرُّوْحُ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ صَفًّا  
(النباء : 38 )
’’جس دن روح  ( جبریل )اور فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے‘‘۔

واضح ہوا کہ یہاں فرشتوں  اور خاص فرشتے جبریل کے نازل ہونے کا ذکر ہے ، فوت شدہ افراد کی روحیں نازل ہونے کا نہیں۔
( جاری ہے )

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS