*اک مہکتے گلاب جیسا ہے*
*خوبصورت سے خواب جیسا ہے*
*میں اسے پڑھتی ہوں محبت سے*
*اس کا چہرہ کتاب جیسا ہے*
*بے یقینی ہی بے یقینی ہے*
*ہر سمندر سراب جیسا ہے*
*میں بھٹکتی ہوں کیوں اندھیروں میں*
*وہ اگر آفتاب جیسا ہے*
*ڈوبتی جائے زیست کی ناؤ*
*ہجر لمحہ چناب جیسا ہے*
*میں حقائق بیان کر دوں گی*
*یہ گنہ بھی ثواب جیسا ہے*
*چین ملتا ہے اس سے مل کے مگر*
*چین بھی اضطراب جیسا ہے*
*اب شبانہؔ مرے لیے وہ شخص*
*ایک بھولے نصاب جیسا ہے*
✍ *شبانہ یوسف*
💖💜💗❤💔💛🌼💝💜💗❤❤💜💔❤🌼💜💗❤❤💜💗💟🌼💝💜💗❤💓💓💜*مطلب پرست تھا یا مصومیت، خدا جانے*
*میں نے کہا محبت ہے، کہنے لگا کیا مطلب*
💝💗🌼💟💟❤❤💜💜🌼🌿🌿💙💖🌿💙💔💖💖💙
*تم پوچھو اور ہم نہ بتائیں ایسے تو حالات نہیں*
*ایک ذرا سا دل ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں*
💙💖💔❤❤🌿💔💖💜❤💖🌼🌼💟💝💓💛💛❤💜❤🌲💚🌻❤💔
*میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو*
*مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو*
*دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو*
*وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کرو ہو*
*ہم خاک نشیں تم سخن آرائے سر بام*
*پاس آ کے ملو دور سے کیا بات کرو ہو*
*ہم کو جو ملا ہے وہ تمہیں سے تو ملا ہے*
*ہم اور بھلا دیں تمہیں کیا بات کرو ہو*
*یوں تو کبھی منہ پھیر کے دیکھو بھی نہیں ہو*
*جب وقت پڑے ہے تو مدارات کرو ہو*
*دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ*
*تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو*
*بکنے بھی دو عاجزؔ کو جو بولے ہے بکے ہے*
*دیوانہ ہے دیوانے سے کیا بات کرو ہو*
✍ *کلیم عاجز*
💔❤🌻💜💜💚💛💓💟🌼💖💖❤🌻💛💛❤💚💜💗💔❤💚💜
*تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا*
*کبھی چوٹ تو نے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی دکھا ہے کیا*
*تو رئیس شہر ستم گراں میں گدائے کوچۂ عاشقاں*
*تو امیر ہے تو بتا مجھے میں غریب ہوں تو برا ہے کیا*
*تو جفا میں مست ہے روز و شب میں کفن بہ دوش غزل بہ لب*
*ترے رعب حسن سے چپ ہیں سب میں بھی چپ رہوں تو مزا ہے کیا*
*یہ کہاں سے آئی ہے سرخ رو ہے ہر ایک جھونکا لہو لہو*
*کٹی جس میں گردن آرزو یہ اسی چمن کی ہوا ہے کیا*
✍ *کلیم عاجز*
💜💚❤💛❤💔💗💖💟💓💛💜❤💔💛🌿🌿💗💚
*فرشتوں کی قسمت کہاں کہ وہ عشق کرے*
*وہ تو ہم خوش نصیب ٹھہرے کہ آپ کا سامنا ہو گیا*
✍ *عاؔصم اقبال*
💚💗🌿💛💛💜💜💗💛❤❤💓💖❤💗🌿❤💛💛💗💛💜
No comments:
Post a Comment