*آئیے علامہ مُحمّد اِقبالؒ کو سمجھیں*
*مَیں نے اے میرِ سِپہ! تیری سِپہ دیکھی ہے*
*'قُلْ ھُوَ ﷲ'، کی شمشیر سے خالی ہیں نیام*
فرہنگ :-
میرِ سپہ = فوج کا سپہ سالار
شمشیر = تلوار
نیام = تلوار رکھنے کا خول
میرِ سپہ = فوج کا سپہ سالار
شمشیر = تلوار
نیام = تلوار رکھنے کا خول
*مفہوم*
مسلمانوں کے رہنماؤ!
میں نے تمھارے لشکر دیکھے ہیں۔
ان کے پاس جو میان ہیں، وہ
*قل ھو اللہ'*
کی تلوار سے خالی ہیں
یعنی توحید کی روح ان میں نظر نہیں آتی۔
میں نے تمھارے لشکر دیکھے ہیں۔
ان کے پاس جو میان ہیں، وہ
*قل ھو اللہ'*
کی تلوار سے خالی ہیں
یعنی توحید کی روح ان میں نظر نہیں آتی۔
*علامہ محمد اقبالؒ*
مَیں عام اقبال ھو کر،
اقبالؒ کو عام کرنے لگا،
اقبالؒ کو عام کرنے لگا،
*اقبال احمد پسوال*
✍✍✍✍✍✍✍✍✍
عاشور کا ڈھل جانا، صغرا کا وہ مرجانا
اکبر ترے سینے میں، برچھی کا اُترجانا
عاشور کا ڈھل جانا، صغرا کا وہ مرجانا
اکبر ترے سینے میں، برچھی کا اُترجانا
اے خونِ علی اصغر میدانِ قیامت میں
شبیر کے چہرے پر کچھ اور نکھر جانا
شبیر کے چہرے پر کچھ اور نکھر جانا
سجاد یہ کہتے تھے، معصومہ سکینہ سے
عباس کے لاشے سے چپ چاپ گزر جانا
عباس کے لاشے سے چپ چاپ گزر جانا
ننھے سے مجاہد کو ماں نے یہ نصیحت کی
تیروں کے مقابل بھی، بےخوف و خطر جانا
تیروں کے مقابل بھی، بےخوف و خطر جانا
محسن کو رُلائے گا، تاحشر لہو اکثر
زہرا تری کلیوں کا صحرا میں بکھر جانا
محبت کا سبق با رش سے سیکھو
جو پھو لوں کے ساتھ ساتھ کا نٹوں پر بھی برستی ہے
زہرا تری کلیوں کا صحرا میں بکھر جانا
محبت کا سبق با رش سے سیکھو
جو پھو لوں کے ساتھ ساتھ کا نٹوں پر بھی برستی ہے
انسان غم کی گرفت سے کبھی نہیں نکلتا
خو شی محض تھکان اُ تا رنے کا وقفہ ہے
محبت وفا دار کی دا ستان ہو تی ہے
اور بے وفا کی زندگی کا ایک واقعہ!
فِر دوسِ جنت میں لاکھ حُوروں کا تصوّر سہی
میں اِک شخص کے عشق سے نکلُوں تو وہاں تک سو چوں
*غور کیا جب زندگی کے فلسفوں پر میں نے.!!!*
*بات مٹی سے شروع ہوکر مٹی میں جاملی.!!!*
دُعا تو دل سے ما نگی جا تی ہے ،زبان سے نہیں
اے اقبال
قبول تو اس کی بھی ہو تی ہے جس کی زباں نہیں ہو تی۔
خو شی محض تھکان اُ تا رنے کا وقفہ ہے
محبت وفا دار کی دا ستان ہو تی ہے
اور بے وفا کی زندگی کا ایک واقعہ!
فِر دوسِ جنت میں لاکھ حُوروں کا تصوّر سہی
میں اِک شخص کے عشق سے نکلُوں تو وہاں تک سو چوں
*غور کیا جب زندگی کے فلسفوں پر میں نے.!!!*
*بات مٹی سے شروع ہوکر مٹی میں جاملی.!!!*
دُعا تو دل سے ما نگی جا تی ہے ،زبان سے نہیں
اے اقبال
قبول تو اس کی بھی ہو تی ہے جس کی زباں نہیں ہو تی۔
❤❤
مطلبی بنتا ہوں تو ضمیر دیتا ھے طعنے
مطلبی بنتا ہوں تو ضمیر دیتا ھے طعنے
مخلص بنتا ہوں تو زمانہ جینے نہیں دیتا
شاہین کبھی پر واز سے گِر کر نہیں مرتا
پر دم ہے اگرتو، تو نہیں خطرۂ افتاد۔
❤
حُسن کردار سے نو رِ مجسم ہو جا
کہ اِ بلیس بھی تجھے دیکھے تو مسلمان ہو جا ئے۔
❤❤❤❤❤❤❤
شاہین کبھی پر واز سے گِر کر نہیں مرتا
پر دم ہے اگرتو، تو نہیں خطرۂ افتاد۔
❤
حُسن کردار سے نو رِ مجسم ہو جا
کہ اِ بلیس بھی تجھے دیکھے تو مسلمان ہو جا ئے۔
❤❤❤❤❤❤❤
No comments:
Post a Comment