find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Muharram ke dino me Sabil (سبیل) lagana sahi hai ya nahi?

Muharram-ul-Haram ke dino sabil lagana Jayez hai ya nahi?

سوال: محرم الحرام کے دنوں سبیل لگانا صیح ہے یا نہیں؟

*جواب تحریری
10 محرم عاشوراء کے دن اپنے اہل و عیال پر کشادگی کرنے کے تعلق سے ایک مختصر تحقیق*

از قلم :*
*حافظ اکبر علی اختر علی سلفی / عفا اللہ عنہ*

*🌺 ناشر :*
*البلاغ اسلامک سینٹر*
==========================
*الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی رسولہ الامین، اما بعد :*

محترم قارئین! جیسے ہی ماہِ محرم کا آغاز ہوتا ہے، ویسے ہی کہیں نا کہیں سے درج ذیل حدیث امیج وغیرہ کی صورت میں سامنے آجاتی ہے:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”مَنْ وَسَّعَ عَلَى عِيَالِهِ وَأَهْلِهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَسَّعَ اللہُ عَلَيْهِ سَائِرَ سَنَتِهِ“
”جس نے یوم عاشوراء کے دن اپنے اہل و عیال پر فراخی کی تو اللہ اُس پر پورے سال فراخی کرتا ہے“۔
(شعب الایمان للبیہقی بتحقیق الدکتور عبد العلی :5/333،ح:3515 وغیرہ)

*🌸 اِس روایت کی بابت علماء کرام کے مابین اختلاف ہے:*
(1) اکثر و بیشتر علماء کرام اِس روایت کو سخت ضعیف اور ناقابل احتجاج قرار دیتے ہیں۔
(2) بعض علماء کرام اِس روایت کو صحیح قرار دیتے ہیں۔
(3) بعض علماء کرام اِس روایت کو کئی طرق کی وجہ سے قوی قرار دیتے ہیں۔

راقم کہتا ہے کہ اِس روایت کے تعلق سے راجح بات یہ ہے کہ یہ سخت ضعیف اور منکر روایت ہے۔

اور اِس روایت کی تضعیف پر راقم نے ایک مفصل رسالہ بھی لکھا ہے جو کہ اِس نام سے ہے:
*حدیث :”مَنْ وَسَّعَ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَسَّعَ اللہُ عَلَيْهِ سَائِرَ سَنَتِهِ“ تحقیق کے میزان پر*
*{احسن المقال فی التوسعۃ یوم عاشوراء علی العیال}*

🌸 اِس رسالے کا خلاصہ یہ ہے کہ زیر بحث روایت پانچ (5) صحابہ کرام سے مروی ہے:

*(1) ابو ہریرہ عبد الرحمن الدوسی رضی اللہ عنہ*
اِن سے یہ روایت دو طریق سے مروی ہے۔

*(2) عبد اللہ بن مسعود الہذلی رضی اللہ عنہ*
اِن سے صرف ایک طریق سے مروی ہے۔

*(3) سعد بن مالک ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ*
اِن سے دو طریق سے مروی ہے۔

*(4) عبد اللہ بن عمر القرشی المدنی رضی اللہ عنہ*
اِن سے بھی دو طریق سے مروی ہے۔

*(5) جابر بن عبد اللہ الانصاری رضی اللہ عنہ*
اِن سےبھی دو طریق سے مروی ہے۔

راقم کہتا ہے کہ مذکورہ تمام سندیں سخت ضعیف ہیں سوائے دو سندوں کو چھوڑ کر، وہ دونوں سندیں راوی کا وہم اور منکر ہیں۔
اور جس روایت کی سندوں کا یہ حال ہو تو وہ روایت نا صحیح ہوتی ہے اور نا ہی کئی طریق کی وجہ سے قوی ہوتی ہے۔

اِس کے علاوہ یہ روایت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے موقوفا بھی مروی ہے لیکن اُس کی سند بھی ضعیف ہے۔

ہاں، یہ متن ابراہیم بن محمد بن المنتشر الکوفی رحمہ اللہ سے صیغہ تمریض کے ساتھ ثابت ہے۔

پھر بعد میں مجھے یہ بات معلوم ہوئی کہ زیر بحث حدیث کی تصحیح میں دو (2) کتابیں لکھی گئی ہیں:

*(1) ”التوسعۃ علی العیال“.*
اِس کتاب کے مصنف امام ابو الفضل عبد الرحیم بن الحسین العراقی رحمہ اللہ (المتوفی : 806ھ) ہیں۔

*(2) ”ہدیۃ الصغراء بتصحیح حدیث التوسعۃ یوم عاشوراء“.*
اِس کتاب کے مصنف علامہ احمد بن محمد الغماری رحمہ اللہ (المتوفی:1380ھ) ہیں۔

مذکورہ دونوں کتابوں میں الاستذکار لابن عبد البر والی سند کو صحیح قرار دیا گیاہے لیکن یہ سند بظاہر صحیح معلوم ہوتی ہے لیکن صحیح ہے نہیں۔
اِن شاء اللہ مذکورہ دونوں کتابوں کا جواب مذکورہ رسالے میں پیار محبت سے پیش کیا جائے گا۔

اللہ تعالی بندئہ ناچیز کو حق کہنے، لکھنے اور حق کو قبول کرنے کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین۔

*وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین.*

*حافظ اکبر علی اختر علی سلفی / عفا اللہ عنہ*
*صدر البلاغ اسلامک سینٹر*
️ 09-محرم-1442ھ*
️ 29-اگست-2020ء*

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS