waqt Ki ahmiyat ko nahi samajhne wale Shakhs kaise hai?
Waise Shakhs jo Aagaj se pahle anjaam ke bare me nahi sochte?
Aaj Muslim Nawjawan Apna Kimati Waqt Pubg, Ludo, Tiktok, Snapchat, Facebook, Whatsapp status me jaya kar raha hai, iska jimmedar kaun hai?
Aaj Duniya Me Muslim Mumalik ka itna Bura hal kyu hai?
5 Super power country me 3 Christian country, 1 china aur 1 russia hai magar 57 muslim Mumalik me se ek bhi country Super power nahi hai aakhir kyu, iski wajah kya hai?
Aaj Itni Burai ke daldal me fansa hua Europe tab bhi Puri duniya pe apna Sikka Jamaye hue hai Magar Musalmano ki halat kyu Itni kharab hai?
متاعِ وقت
وامق شیرازی
(والوقت انفس ما عنيت بحفظه
واراه اسهل ما عليك يضيع)
وقت ایک نفیس ترین شے ہے جس کی حفاظت کا تمہیں مکلف بنایا گیا ہے، جب کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہی چیز تمہارے پاس سب سے زیادہ آسانی سے ضائع ہو رہی ہے۔
محترم قارئین!
وقت اللہ تعالی کی ایک عام اور عظیم نعمت ہے جو امیرو غریب سب کو یکساں دی گئی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ہر روز جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس وقت دن یہ اعلان کرتا ہے۔
"من استطاع ان يعمل خيراً فليعمله، فاني غير مكرر عليكم ابداً"
آج اگر کوئی بھلائی کر سکتا ہے تو کرلے، آج کے بعد میں پھر کبھی واپس نہیں لوٹوں گا۔ وقت کی مثال برف کی اس سِل سے دی گئی ہے جو چلچلاتی دھوپ میں رکھی ہوئی ہے اور پگھل رہی ہے ۔
ایسے ہی وقت ہے۔ چاہے ہم اسے استعمال کریں یا نہ کریں بہر حال وہ بھی ختم ہو رہا ہے۔ لیکن آج کا المیہ یہ ہے کہ اہل یورپ تمام تر خامیوں کے باوجود وقت کا صحیح استعمال کرکے سائنس، ٹیکنالوجی، اور معیشت میں ترقی کر رہے ہے ۔
جبکہ آج ہمارا مسلم معاشرہ غیبت، فضولیات، بکواس اور لہو و لعب میں مشغول ہوکر اپنے وقت کو ضائع کر رہا ہے اور ہر میدان میں پیچھے ہو رہا ہے۔
(پھر چاہے وہ سیاست کا میدان ہو یا معیشت،تعلیم اور اقتصادیات وغیرہ)
جب کہ وقت ایک ایسی نعمت ہے جس کا صحیح استعمال کرکے انسان دین و دنیا دونوں جہان میں ترقی کر سکتا ہے ۔ اور اسلام کا حُسن حاصل کر سکتا ہے۔ جیسا کہ فرمان نبی ہے "من حُسنِ اسلامِ المرءِ ترکہ مالا یعنیہ" اسلام کی ایک اہم خوبی لا یعنی بات اور لا یعنی کام کو ترک کر دینا ہے۔
(تجسس، غیبت،فلم،ڈرامہ بینی اور ہر ایسا کھیل جس کا کوئی دینی یا جسمانی فائدہ نہ ہو جیسے کرکٹ، پتنگ بازی،لوڈو، کیرم، گیم وغیرہ اور خاص کر pubg یا free fire جیسے گیم وغیرہ )
جس میں خاص کر نوجوان طبقہ ملوث ہوکر اپنا قیمتی وقت اور صحت جیسی عظیم نعمت کوضائع کر رہا ہے ۔ جبکہ جوانی اللہ تعالی کی عظیم نعمت ہے۔ اسے لا یعنی کاموں میں ضائع نہیں کرنا چاہئیے۔ بلکہ اپنے آپ کو گناہوں سے بچاکر خوب عبادت کر کے اللہ کو راضی کر نے میں، اور علوم و فنون، سائنس، ٹیکنالوجی، معاشیات اور ایجادات وغیرہ میں اپنا وقت خرچ کرنا چاہئیے ۔
مولانا ابوالکلام آزاد رحمتہ اللہ علیہ اپنے بچپن کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: " لوگ لڑکپن کا زمانہ لہوولعب میں گزار دیتے ہیں جبکہ میرا حال یہ تھا کہ کتاب لےکر کسی گوشہ میں بیٹھ کر خوب انہماک کے ساتھ مطالعہ کرتا تھا اور کوشش کرتا تھا کہ لوگوں کہ نظروں سے اوجھل رہوں"
ایسے ہی شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا رحمتہ اللہ علیہ کے احوال میں لکھا ہوا ہے کہ: عبادت،ذکرواذکار،تصنیف و تالیف، مطالعہ اور دوسری دینی مشغولیات کی وجہ سے بسا اوقات رات دن میں ڈھائی تین گھنٹے سے زیادہ ان کو سونا نصیب نہیں ہوتا تھا اورکھانے کا حال یہ تھا کہ تیس یا پیتینس گھنٹے روٹی کھائے ہوئے گزر جاتے تھے ۔
یہ تھا ہمارے عظیم اکابر کا حال جنہوں نے اپنے قیمتی اوقات کو خوب احتیاط کے ساتھ استعمال کیا۔
عبادت ذکرو اذکار،تصنیف و تالیف ، مطالعہ، مہمان رسول کی تربیت اور دیگر فلاحی کاموں میں اپنے اوقات کو خرچ کرکے اپنے لئے صدقہ جاریہ چھوڑا۔
اور ایسا ایسا عظیم کارنامہ انجام دیا جسے رہتی دنیا تک لوگ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
ہمیں ان واقعات سے یہ سبق ملتا ہے کہ وقت کو غنیمت سمجھ کر لایعنی کاموں اور باتوں میں اپنے اوقات کو نہ لگائیں بلکہ ان کاموں میں خرچ کریں جس سے اللہ راضی ہو اور دونوں جہان کا فائدہ حاصل ہو۔
اخیر میں قارئین کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ انسان کو مختصر سی مدت کی مہلت دی گئی ہے، اس میں وہ جو کچھ بوئے گا آگے اسی کی فصل کاٹے گا۔ چونکہ یہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے اور چار دن کی اس مختصر سی عمر مستعار پر اگلی دائمی زندگی کا حال موقوف ہے۔
اس زندگی کے عمل سے وہ زندگی بنے گی کہ" یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری"
میں تمام لوگوں سے عاجزانہ درخواست کرتا ہوں اور خاص کر اپنے نوجوان بھائی بہنوں سے التماس کرتا ہوں کہ اپنے اوقات کو لہوولعب اور فضول کاموں میں ضائع نہ کریں، بلکہ وقت کی قدر کریں اور اسے صحیح جگہ پر استعمال کرکے دونوں جہان میں سرخروئی حاصل کریں۔
چونکہ جو لمحہ اور گھڑی ہاتھ سے نکل گئی وہ دوبارہ ہاتھ میں نہیں آسکتا۔
لہذا عقلمندی کا کام یہ ہے کہ آغاز ہی میں انجام پر نظر رکھے تا کہ بعد میں حسرت و پچھتاوے کی نوبت نہ آئے۔
ہے وہ عاقل جو کہ آغاز میں سوچے انجام
ورنہ ناداں بھی سمجھ جاتا ہے کھوتے کھوتے۔
No comments:
Post a Comment