Aaj kal Technology itni Aage chali Gayi ke Hm Sb Jo Kuchh bhi karte hai O sab Ko Apne Mobile Phone me Record kar sakte hai to kya Allah hamare sare Aamal ka Record Nahi rakh sakta hai? Hm to insaan hai Hme Jisne Paida Kiya hmari Takhliq Ki Aur hmne itni Sari Technology izaad kar liya, hm apne dimag se aaj chand pe pahuch chuke, Hajaron Kilometer ka Safer 1-2 Ghante me hi Kar lete hai aur Saat Samundar par kar Ek mulk se Dusre Mulk Chale Jate hai, hm apni Sari Record Bna lete hai to jisne Hme Paida kiya Jisne hme khubsurat Dil diya aur Aala Dimag Ata kiya jiski Madad Se Hm Chand pe pahuch chuke hai to Hme Dil aur Dimag jisne diya O kitna Powerful hoga? O Kitna Hikmat Wala hoga kya wah hmare sare Aamal Ka record nahi rakh sakta hm kya kar rahe hai, apni Zindagi me Kaha kaha hmne Kya kya Kiya Kya O yah Sab Nahi Janta hoga?
کال ریکارڈر،
ایک سبق آموز واقعہ لازمی پڑھیں، اور دوسروں سے بھی شیئر کریں۔
تحریر: زمان احمد سلفی ،
موبائل فون دورِ جدید کی ایک مفید ایجاد ہے۔ اس کی مدد سے کسی بھی شخص سے مستقل رابطے میں باآسانی رہا جا سکتا ہے۔ میرے پاس جو موبائل فون ہے، اُس میں ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے سے اپنی آواز ریکارڈ کی جا سکتی ہے۔ پچھلے دنوں مجھے اپنے موبائل فون کی ایک اور خصوصیت کا علم ہوا۔ وہ یہ کہ اس پر فون کال ریکارڈ کی جا سکتی ہے۔
ہوا یہ کہ میں اپنے بعض ریکارڈ شُدہ خیالات موبائل فون پر سُن رہا تھا۔ اُسی عمل میں مجھے یہ معلوم ہوا کہ میری بعض فون کالز ساؤنڈ ریکارڈ میں موجود تھیں۔
مجھے نہیں معلوم کہ یہ کیسے ہوا، لیکن جب میں نے انہیں سُننا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ بعض دوست احباب سے کی ہوئی گفتگو بعینہٖ وہاں موجود تھی۔
میں اس گفتگو کو اُس میں بولے گئے اپنے الفاظ کو بلکل بھول چُکا تھا۔ مگر جب سُنا تو سب یاد آگیا۔
اپنی ریکارڈ شُدہ آواز سُننا میرے لئے کوئی نیا تجربہ نہ تھا، مگر یہ جس طرح غیر متوقع طور پر ہوا تھا اُس نے مجھ پر سکتہ طاری کر دیا۔
مجھے فوراً یہ خیال آیا کہ نامعلوم طریقے پر ریکارڈ ہونے والی اس فون کال کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ بتایا ہے کہ وہ انسانوں کے ایک ایک عمل کی ویڈیو بنا رہا ہے۔ وہ اُن کی زبان سے نکلے ہوئے ایک ایک لفظ کو ریکارڈ کر رہا ہے۔ انسان اپنا کہا سُنا اور بولا بھول جاتے ہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ کچھ بھی نہیں بھولتا۔ وہ سب محفوظ کر لیتا ہے اور قیامت کے دن انسان کے سامنے اُس کے ہر ایک قول و فعل کی آڈیو ویڈیو پیش کر دی جائے گی۔
میں نے یہ باتیں قرآنِ مجید میں بار بار پڑھی تھی۔
لیکن اس روز جو تجربہ ہوا، اُس نے روزِ قیامت کی پیشی کو میرے سامنے گویا مجسم کر دیا۔
جوکہ درج ذیل آیات یہ ہیں:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ:
وإن عليكم لحافظين ، كراماً كاتبين ، يعلمون ما تفعلون
یقیناً تم پر حفاظت کرنے والے عزت دار لکھنے والے مقرر ہیں جو کچھ تم کرتے ہو وہ جانتے ہیں ۔
(سورۃ الانفطار: ۱۰ تا ۱۲)
یہ فرشتے انسان کی اچھائی برائی جانتے ہیں اور اسے ہمیشہ لکھتے رہتے ہیں ، اس لئے انسان کو ہر عمل سے پہلے سوچ لینا چاہئے کہ وہ اچھا ہے یا برا؟
اسی فرمانِ الہٰی ہے کہ:
اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ تَشۡہَدُ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ
ہم آج کے دن ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور ان کے پاؤں گواہیاں دیں گے ، ان کاموں کی جو وہ کرتے تھے۔
(سورۃ یس:۶۵)
نیز ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:
وَ وُضِعَ الۡکِتٰبُ فَتَرَی الۡمُجۡرِمِیۡنَ مُشۡفِقِیۡنَ مِمَّا فِیۡہِ وَ یَقُوۡلُوۡنَ یٰوَیۡلَتَنَا مَالِ ہٰذَا الۡکِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیۡرَۃً وَّ لَا کَبِیۡرَۃً اِلَّاۤ اَحۡصٰہَا ۚ وَ وَجَدُوۡا مَا عَمِلُوۡا حَاضِرًا ؕ وَ لَا یَظۡلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا
اور نامہ اعمال سامنے رکھ دیئے جائیں گے۔ پس تو دیکھے گا گنہگار اس کی تحریر سے خوفزدہ ہو رہے ہونگے اور کہہ رہے ہونگے ہائے ہماری خرابی یہ کیسی کتاب ہے جس نے کوئی چھوٹا بڑا بغیر گھیرے کے باقی ہی نہیں چھوڑا ، اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم و ستم نہ کرے گا۔
(سورۃ الکھف:۴۹)
آہ! اِس آیت کے مائنڈ میں آتے ہیں میرے چودہ طبق روشن ہو گئے کہ میں اپنی کہی باتیں ہی فون پر بھول چُکا تھا جو کال ریکارڈ سُننے کے بعد مجھے یاد آئی۔
چنانچہ فرمانِ الہٰی ہے کہ:
یَوۡمَ یَبۡعَثُہُمُ اللّٰہُ جَمِیۡعًا فَیُنَبِّئُہُمۡ بِمَا عَمِلُوۡا ؕ اَحۡصٰہُ اللّٰہُ وَ نَسُوۡہُ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ شَہِیۡدٌ
جس دن اللہ تعالٰی ان سب کو اٹھائے گا پھر انہیں ان کے کئے ہوئے عمل سے آگاہ کرے گا جسے اللہ نے شمار رکھا ہے اور جسے یہ بھول گئے تھے اور اللہ تعالٰی ہرچیز سے واقف ہے۔
(سورۃ المجادلۃ:۶)
نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اِقۡرَاۡ کِتٰبَکَ ؕ کَفٰی بِنَفۡسِکَ الۡیَوۡمَ عَلَیۡکَ حَسِیۡبًا
لے! خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے۔ آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے ۔
(سورۃ بنی اسرائیل:۱۴)
ان تمام آیات نے میرے رونگٹے کھڑے کر دئیے ریکارڈ شُدہ کالیں سُنتے ہوئے جب مجھے یہ آیات یاد آئی تو آنکھیں نم ہو گئی کہ جب حساب کتاب کے دن اللہ تعالیٰ ہمارے حساب کی کتاب ہمارے ہاتھ میں تھمائے گا، تو اس میں ہماری ہر طرح کی چھوٹی بڑی باتیں لکھی ہونگی۔اور ہم خود ہی اپنے نیک و بد اعمال کا خام زادہ لگا لیں گے۔
جب ایک ایک انسان کو اکیلے تنہا اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوکر زندگی کے ہر عمل کا حساب دینا ہو گا۔ انسان چاہے گا بھی تو اپنے اعمال سے اپنے الفاظ سے مُکر نہیں سکے گا۔
قیامت کا دن انسانوں کے احتساب کا دن ہے۔ اُس دن انسان کو اُس کی زبان سب سے زیادہ رسوا کروائے گی۔ عقلمند وہ ہے جو اِس زبان کو سوچ سمجھ کر استعمال کرے۔
ہم میں سے بعض ایسے بھی شَر پسند لوگ موجود ہے، جو کال ریکارڈ محض دوسروں کو نیچا دیکھانے بلیک میل کرنے، اور ہنستے بستے گھروں کو اُجاڑنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ ایسے عناصر کو چاہئے کہ اپنا محسابہ کریں۔ اور درج بالا آیات کی روشنی میں آخرت کو یاد کر کے عبرت حاصل کریں۔
زمان احمد سلفی
MamdetcakiNewark Rondell Santiago link
ReplyDeletefracguhidneo