Ashre Zilhijja (ذی الحجہ) ke Dauran Kiye Jane wale Amal.
عشرہ ذی الحجہ میں مستحب اعمال
Kaise Janwer Ki Qurbani Hoti hai? |
اللہ کریم نے اہل اسلام کیلئے سال میں کچھ مخصوص بابرکت اوقات و احوال مقرر فرمائے ہیں
جن میں تھوڑی سی محنت اور عمل سے بے شمار اجر و ثواب سمیٹا جاسکتا ہے ،
ایسے مبارک اوقات میں ذوالحجہ کے دس دن بھی شامل ہیں جن کی فضیلت قرآنِ کریم اور احادیث میں وارد ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
وَٱلْفَجْرِ ﴿١﴾ وَلَيَالٍ عَشْرٍۢ﴿٢﴾...سورة الفجر
''قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی۔''
جن میں تھوڑی سی محنت اور عمل سے بے شمار اجر و ثواب سمیٹا جاسکتا ہے ،
ایسے مبارک اوقات میں ذوالحجہ کے دس دن بھی شامل ہیں جن کی فضیلت قرآنِ کریم اور احادیث میں وارد ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
وَٱلْفَجْرِ ﴿١﴾ وَلَيَالٍ عَشْرٍۢ﴿٢﴾...سورة الفجر
''قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی۔''
امام ابن کثیر رحمة اللہ علیہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے مراد ذوالحجہ کے دس دن ہیں ۔
اور اِرشادِ ربانی ہے:وَيَذْكُرُوا ٱسْمَ ٱللَّهِ فِىٓ أَيَّامٍ مَّعْلُومَـٰتٍ...﴿٢٨﴾...سورة الحج
'' ا ن معلوم دِنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں ۔''
اور اِرشادِ ربانی ہے:وَيَذْكُرُوا ٱسْمَ ٱللَّهِ فِىٓ أَيَّامٍ مَّعْلُومَـٰتٍ...﴿٢٨﴾...سورة الحج
'' ا ن معلوم دِنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں ۔''
ابن عباسؓ کا قول ہے: ''أیام معلومات سے ذوالحجہ کے دس دن مراد ہیں ۔''
امام بخاری رحمة اللہ علیہ رحمة اللہ علیہ اپنی صحیح میں ابن عباسؓ سے روایت لائے ہیں کہ نبیؐ نے فرمایا:
(ما العمل في أیام أفضل من ھذہ) قالوا: ولا الجهاد؟ قال: (ولا الجهاد إلا رجل خرج یخاطر بنفسه وماله فلم یرجع بشيء) صحیح بخاری:969
''(ذوالحجہ) کے دِنوں میں کئے گئے اعمال سے کوئی عمل افضل نہیں ۔صحابہؓ نے عرض کی: جہادبھی نہیں ؟ آپؐ نے فرمایا: جہاد بھی نہیں ، مگر وہ شخص جواپنی جان اور مال لے کر اللہ کے رستے میں نکلا اور کسی چیز کے ساتھ واپس نہ لوٹا۔''
امام بخاری رحمة اللہ علیہ رحمة اللہ علیہ اپنی صحیح میں ابن عباسؓ سے روایت لائے ہیں کہ نبیؐ نے فرمایا:
(ما العمل في أیام أفضل من ھذہ) قالوا: ولا الجهاد؟ قال: (ولا الجهاد إلا رجل خرج یخاطر بنفسه وماله فلم یرجع بشيء) صحیح بخاری:969
''(ذوالحجہ) کے دِنوں میں کئے گئے اعمال سے کوئی عمل افضل نہیں ۔صحابہؓ نے عرض کی: جہادبھی نہیں ؟ آپؐ نے فرمایا: جہاد بھی نہیں ، مگر وہ شخص جواپنی جان اور مال لے کر اللہ کے رستے میں نکلا اور کسی چیز کے ساتھ واپس نہ لوٹا۔''
ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(ما من أیام أعظم عند اﷲ ولا أحب إلیه العمل فیھن من ھذہ الأیام العشر فأکثروا فیھن من التھلیل والتکبیر والتحمید(i)) مسند احمد: 2؍75، مسند ابو عوانہ
''اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نزدیک ان دس دنوں سے زیادہ کوئی دن برتر نہیں اور نہ ہی ان ایام میں کئے گئے اعمال سے کوئی عمل زیادہ پسندیدہ ہے۔ پس ان دنوں میں کثرت کے ساتھ اللہ کی تہلیل،کبریائی اور تعریف کرو۔''
(ما من أیام أعظم عند اﷲ ولا أحب إلیه العمل فیھن من ھذہ الأیام العشر فأکثروا فیھن من التھلیل والتکبیر والتحمید(i)) مسند احمد: 2؍75، مسند ابو عوانہ
''اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نزدیک ان دس دنوں سے زیادہ کوئی دن برتر نہیں اور نہ ہی ان ایام میں کئے گئے اعمال سے کوئی عمل زیادہ پسندیدہ ہے۔ پس ان دنوں میں کثرت کے ساتھ اللہ کی تہلیل،کبریائی اور تعریف کرو۔''
مشہور جلیل القدر تابعی سعید بن جبیر رحمة اللہ علیہ کے متعلق آتا ہے کہ جب ذوالحجہ کے دس دن شروع ہوتے تو آپ رحمة اللہ علیہ اعمال میں اپنی طاقت سے بڑھ کر محنت کرتے اور آپ رحمة اللہ علیہ کا یہ فرمان بھی ہے کہ ''اس عشرے کی راتوں میں اپنے چراغوں کو بجھنے نہ دو۔'' (یعنی قراء ت اور قیام کا اہتمام کرو)
ابن حجر رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں :
والذي یظھر أن السبب في امتیاز عشر ذي الحجة لمکان اجتماع أمھات العبادة فیه،وھي الصلاة والصیام والصدقة والحج،ولا یتأتي ذلي في غیرہ 4فتح الباری:2؍460
' 'عشرئہ ذوالحجہ کی برتری کا سبب یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس میں نماز، روزہ، زکوٰة اور حج جیسی اساسی عبادات جمع ہوچکی ہیں جبکہ دوسرے دنوں میں ایسا نہیں ۔''
ابن حجر رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں :
والذي یظھر أن السبب في امتیاز عشر ذي الحجة لمکان اجتماع أمھات العبادة فیه،وھي الصلاة والصیام والصدقة والحج،ولا یتأتي ذلي في غیرہ 4فتح الباری:2؍460
' 'عشرئہ ذوالحجہ کی برتری کا سبب یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس میں نماز، روزہ، زکوٰة اور حج جیسی اساسی عبادات جمع ہوچکی ہیں جبکہ دوسرے دنوں میں ایسا نہیں ۔''
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمة اللہ علیہ
وسئل: (*)
عن عشر ذي الحجة والعشر الأواخر من رمضان. أيهما أفضل؟
فأجاب:
أيام عشر ذي الحجة أفضل من أيام العشر من رمضان والليالي العشر الأواخر من رمضان أفضل من ليالي عشر ذي الحجة.
یعنی شیخ الاسلام امام ابن تینیہ سے پوچھا گیا کہ ذوالحجہ کے دس دن افضل ہیں یا رمضان المبارک کے آخری دس دن؟ تو آپ رحمة اللہ علیہ نے جواب دیا:''
ذوالحجہ کے دس دن رمضان المبارک کے آخری دس دنوں سے افضل ہیں اور رمضان کے آخری دنوں کی راتیں ذوالحجہ کے عشرہ کی راتوں سے افضل ہیں ۔'' (مجموع فتاویٰ:6؍100 )
وسئل: (*)
عن عشر ذي الحجة والعشر الأواخر من رمضان. أيهما أفضل؟
فأجاب:
أيام عشر ذي الحجة أفضل من أيام العشر من رمضان والليالي العشر الأواخر من رمضان أفضل من ليالي عشر ذي الحجة.
یعنی شیخ الاسلام امام ابن تینیہ سے پوچھا گیا کہ ذوالحجہ کے دس دن افضل ہیں یا رمضان المبارک کے آخری دس دن؟ تو آپ رحمة اللہ علیہ نے جواب دیا:''
ذوالحجہ کے دس دن رمضان المبارک کے آخری دس دنوں سے افضل ہیں اور رمضان کے آخری دنوں کی راتیں ذوالحجہ کے عشرہ کی راتوں سے افضل ہیں ۔'' (مجموع فتاویٰ:6؍100 )
مسلمان بھائیو ! اپنے وقت کو کارآمد بنانے اور قیمتی گھڑیوں کے فوائد سمیٹنے میں جلدی کیجئے تاکہ آپ کی باقی ماندہ عمر کامول پڑ جائے اور اللہ سے آئندہ وقت ضائع کرنے کی معافی مانگئے،بلاشبہ ان مبارک ایام میں نیک اعمال کی چاہت میں رہنا بھلائی کی طرف پیش رفت ہے اور تقویٰ پردلالت کرتا ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَـٰٓئِرَ ٱللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى ٱلْقُلُوبِ ﴿٣٢﴾...سورة الحج
جو اللہ کی نشانیوں کی عزت و تکریم کرے تو یہ اس کے دلی تقویٰ کی وجہ سے ہے۔''
جو اللہ کی نشانیوں کی عزت و تکریم کرے تو یہ اس کے دلی تقویٰ کی وجہ سے ہے۔''
اِن ایام میں مستحب افعال
ایک مسلمان کو یہی زیبا ہے کہ وہ اس عام بھلائی کے موسموں کا سچی توبہ کے ساتھ استقبال اور خیرمقدم کرے۔کیونکہ دنیاو آخرت میں اگر کوئی خیر سے محروم ہوتا ہے تو صرف اپنے گناہوں کی وجہ سے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَمَآ أَصَـٰبَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُوا عَن كَثِيرٍۢ ﴿٣٠﴾...سورة الشوری
''تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی کابدلہ ہے، وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرمالیتاـہے۔ ''
ایک مسلمان کو یہی زیبا ہے کہ وہ اس عام بھلائی کے موسموں کا سچی توبہ کے ساتھ استقبال اور خیرمقدم کرے۔کیونکہ دنیاو آخرت میں اگر کوئی خیر سے محروم ہوتا ہے تو صرف اپنے گناہوں کی وجہ سے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَمَآ أَصَـٰبَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُوا عَن كَثِيرٍۢ ﴿٣٠﴾...سورة الشوری
''تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی کابدلہ ہے، وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرمالیتاـہے۔ ''
گناہ دِلوں پرقدیم اثرات چھوڑ جاتے ہیں ۔ جس طرح زہرجسموں کو نقصان پہنچاتا ہے اور جسم سے ان کانکالنا ضروری ہوجاتا ہے بعینہٖ گناہ بھی دلوں پر مکمل طور پر اثر چھوڑتے ہیں ، اسی طرح سیاہ کاریاں الگ کھیتی اُگا دیتی ہیں اورگناہوں کی دوسری آلائشوں کو بھی دعوت دیتی ہیں ، جس سے ان کی نمو ہوتی رہتی ہے حتیٰ کہ ان آلائشوں کو انسان کے لئے دلوں سے نکالنا یا علیحدہ کرنا انتہائی دشوار ہوجاتا ہے۔ لہٰذا مسلمانو!سچی توبہ کرتے ہوئے،سیاہ کاریوں اورگناہوں سے دامن بچاتے ہوئے اللہ سے بہ اصرا ربخشش طلبی کے ساتھ ان ایام کا استقبال کیجئے اور اللہ عزوجل کے ذکر پر ہمیشگی اختیار کرلیں ۔ ہم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ اچانک کب اس کو موت کا بلاوا آجائے اور وہ اس دنیاے فانی سے کوچ کرجائے۔ اَب ہم ان چند نیک اعمال کا ذکر کرتے ہیں :
عام نیک اعمال کثرت کے ساتھ بجا لانا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ما من أیام أعظم عند اﷲ ولا أحب إلیه العمل فیھن من ھذہ الأیام العشر۔۔۔)6
اور وہ نیک اعمال جن کے بارے میں عام طور پر لوگ غفلت کاشکار رہتے ہیں ،ان میں قرآن کی تلاوت، بہت زیادہ صدقہ کرنا، مساکین پر خرچ کرنا، أمربالمعروف ونھی عن المنکر پر عمل کرنا وغیرہ شامل ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ما من أیام أعظم عند اﷲ ولا أحب إلیه العمل فیھن من ھذہ الأیام العشر۔۔۔)6
اور وہ نیک اعمال جن کے بارے میں عام طور پر لوگ غفلت کاشکار رہتے ہیں ،ان میں قرآن کی تلاوت، بہت زیادہ صدقہ کرنا، مساکین پر خرچ کرنا، أمربالمعروف ونھی عن المنکر پر عمل کرنا وغیرہ شامل ہیں ۔
No comments:
Post a Comment