Shirk aur Kufr Me kya Fark Hota hai?
शिरक और कुफ्र में क्या फर्क है और मुशरिक और काफिर कौन है
Shirk Ki Jahalat |
شرک اور کفر میں کیا فرق ہے؟
'کفر' کا لغوی معنیٰ: چھپانا، سینہ زوری کرنا، مکر جانا، بے دید اور ناشکرا ہونا، مان کرنہ دینا۔ اصطلاحاً: خدا یا اس کے فرشتوں یا اس کی کتابوں یا اس کے رسولوں یا یومِ آخرت یا تقدیر وغیرہ ایسے اسلامی مسلمات کی بابت قول یا فعل یا اعتقاد کی صورت میں کوئی ایسا رویہ رکھنا جو عدم تسلیم سے عبارت ہو، کفر کہلاتا ہے۔
شرک خدا کی وحدانیت سے انکار یا اعراض ہے۔ شرک کا تعلق اسلام کے رکنِ اول (ایمان باللہ) سے ہے۔ جبکہ کفر کا تعلق ایمان کے سب ارکان سے۔
مگر ایک دوسرے لحاظ سے شرک ایمان کے رکن اول کے ساتھ ہی خاص نہیں؛ بلکہ اسلام کے کسی بھی مسلمہ کا کفر کرنا شرک ہی بنتا ہے۔ مثلاً سورۃ الانعام میں بتایا گیا ہے کہ مسلمان اگر صرف اس ایک مسئلہ (حرمتِ مردار) میں خدا کی بتائی ہوئی بات چھوڑ کر کفار کی بات تسلیم کرلیتے ہیں تو وہ مشرک ہیں:
وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَآئِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ (الانعام: ١٢١)
شیاطین اپنے ساتھیوں پر (شکوک واعتراضات) القا کرتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں۔ لیکن اگر تم نے ان کی بات تسلیم کرلی تو پھر یقیناً تم مشرک ہو۔
چنانچہ ایک مردار کی حرمت وحلت کے معاملہ میں خدا کے سوا کسی اور ہستی کی بات تسلیم کرلینا اگر شرک ہے تو پھر کفر کی کوئی بھی بات تسلیم کرنا شرک ہی کہلائے گا۔ (اس لحاظ سے) ہر کفر شرک ہی شمار ہوگا خواہ وہ فرشتوں یا رسولوں یا کتابوں یا آخرت وغیرہ کے ساتھ انسان کا کفر کرنا ہو یا دین کے کسی اور مسلمہ کے ساتھ کفر کا رویہ اختیار کرنا۔
یہ ہوا کفر کا شرک ہونا۔ رہ گیا شرک کا کفر ہونا تو – جیساکہ گزشتہ فصل کے پانچویں بند میں بیان ہوا – آسمانی شرائع کے ساتھ کوئی سب سے بڑا تصادم ہے تو وہ شرک ہے۔ نبیوں نے سب سے زیادہ کھول کر کوئی بات بتائی تو وہ شرک کی حرمت ہے۔ اب اگر کوئی آدمی شرک کو ہی روا کرلیتا ہے تو وہ نبیوں اور کتابوں کے ساتھ سب سے بڑے کفر کا مرتکب ہوتا ہے۔
شرک خدا کی وحدانیت سے انکار یا اعراض ہے۔ شرک کا تعلق اسلام کے رکنِ اول (ایمان باللہ) سے ہے۔ جبکہ کفر کا تعلق ایمان کے سب ارکان سے۔
مگر ایک دوسرے لحاظ سے شرک ایمان کے رکن اول کے ساتھ ہی خاص نہیں؛ بلکہ اسلام کے کسی بھی مسلمہ کا کفر کرنا شرک ہی بنتا ہے۔ مثلاً سورۃ الانعام میں بتایا گیا ہے کہ مسلمان اگر صرف اس ایک مسئلہ (حرمتِ مردار) میں خدا کی بتائی ہوئی بات چھوڑ کر کفار کی بات تسلیم کرلیتے ہیں تو وہ مشرک ہیں:
وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَآئِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ (الانعام: ١٢١)
شیاطین اپنے ساتھیوں پر (شکوک واعتراضات) القا کرتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں۔ لیکن اگر تم نے ان کی بات تسلیم کرلی تو پھر یقیناً تم مشرک ہو۔
چنانچہ ایک مردار کی حرمت وحلت کے معاملہ میں خدا کے سوا کسی اور ہستی کی بات تسلیم کرلینا اگر شرک ہے تو پھر کفر کی کوئی بھی بات تسلیم کرنا شرک ہی کہلائے گا۔ (اس لحاظ سے) ہر کفر شرک ہی شمار ہوگا خواہ وہ فرشتوں یا رسولوں یا کتابوں یا آخرت وغیرہ کے ساتھ انسان کا کفر کرنا ہو یا دین کے کسی اور مسلمہ کے ساتھ کفر کا رویہ اختیار کرنا۔
یہ ہوا کفر کا شرک ہونا۔ رہ گیا شرک کا کفر ہونا تو – جیساکہ گزشتہ فصل کے پانچویں بند میں بیان ہوا – آسمانی شرائع کے ساتھ کوئی سب سے بڑا تصادم ہے تو وہ شرک ہے۔ نبیوں نے سب سے زیادہ کھول کر کوئی بات بتائی تو وہ شرک کی حرمت ہے۔ اب اگر کوئی آدمی شرک کو ہی روا کرلیتا ہے تو وہ نبیوں اور کتابوں کے ساتھ سب سے بڑے کفر کا مرتکب ہوتا ہے۔
اس اعتبار سے... کفر اور شرک عملاً ہم معنی ہو جاتے ہیں۔ ایک کافر، جب اس کا کافر ہونا ثابت ہو جائے، خودبخود مشرک بھی ہوتا ہے (کیونکہ وہ خدا کے سوا کسی اور ہستی کی بات تسلیم کرتا ہے)۔ اسی طرح ایک مشرک، جب اس کا مشرک ہونا ثابت ہوجائے، آپ سے آپ کافر بھی ہوتا ہے (کیونکہ اس نے اسلام کے سب سے بڑے مسلمہ یعنی خدا کی وحدانیت کا کفر کیا ہوتا ہے) ۔
یہ وجہ ہے جو ’’نواقضِ اسلام‘‘ میں ہم نے پڑھا کہ مشرکین کو کافر نہ ماننا بذاتِ خود کفر ہے۔ کیونکہ ''کفر'' اور ''شرک'' میں نتیجہ اور حکم کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں۔ ہردو کی سنگینی ایک درجے کی ہے۔
صحیح مسلم کی ایک حدیث کی شرح میں امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں:
الشرکُ والکفرُ قد یُطلَقان بمعنیً واحدٍ وهو الکفرُ باﷲ تعالی، وقد یفرَّق بینهما فیخَص الشرکُ بعبادةِ الاوثانِ وغیرِها من المخلوقات مع اعترافِهم باﷲ تعالیٰ ككفارِ قریش، فیکون الکفرُ اَعمَّ من الشرک۔
(شرح صحیح مسلم للنووی: کتاب الایمان حدیث ١١٦)
شرک اور کفر کسی وقت ہم معنی بولے جاتے ہیں اور اس سے مراد ہوتی ہے خدا کے ساتھ کفر کرنا۔ اور کسی وقت یہ الگ الگ معنی میں آتے ہیں اس صورت میں شرک سے مراد خاص بتوں اور دیگر مخلوقات کی عبادت ہوتی ہے اگرچہ ایسا کرنے والے خدا کو مانتے ہوں جیسا کہ کفار قریش کا معاملہ تھا۔ اس (دوسرے) لحاظ سے کفر کا لفظ شرک کی نسبت زیادہ عموم رکھتا ہے۔
S. N. Salafi
No comments:
Post a Comment