find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Sahi Hadees ka inkar Aqal Ki ibadat karna hai?

Sahi Hadees Ko aqal Se samajhna aur uspe Nukta chini karna.
انکار حدیث عقل کی پوجا ہے؛
حافظ ابو یحیٰی نورپوری

ہماری زندگی میں کتنے ہی معاملات ہماری توقعات کے خلاف رونما ہو جاتے ہیں، کبھی تو ہم ان کا وقوع اصول قدرت کے خلاف سمجھ بیٹھے ہوتے ہیں، دوسرے الفاظ میں کہیں تو ان کے وقوع سے پہلے تک ہماری عقل انہیں تسلیم نہیں کر رہی ہوتی، لیکن جیسے ہی ہم میڈیا پر ایک خبر دیکھ لیتے ہیں تو فوری اپنی عقل کو جھٹک کر اسے مان لیتے ہیں. اسے حیران کن امر کہہ دیتے ہیں، ناقابل یقین واقعہ بول دیتے ہیں، قدرت کا کرشمہ یا معجزہ سمجھ لیتے ہیں.
کبھی میڈیا پر خبر سنتے ہیں کہ ایک بچہ کسی بلڈنگ کے فلاں فلور سے گر کر بھی زندہ بچ گیا، یا فلاں گاڑی کا اتنا خطرناک حادثہ ہوا، سارے مسافر مر گئے، لیکن ایک مسافر ایسے بچ گیا کہ خراش تک نہ آئی.
تو دوستو، کئی دفعہ ہماری عقل ایسی خبر سے مردود اور ناقابل اعتبار ہو جاتی ہے، جس کا سورس بھی اکثر اوقات ہمیں معلوم نہیں ہوتا.
لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیح، بلکہ سلسلۃ الذھب (أصح ترین سورس) سے ہم تک پہنچتی ہیں تو بعض کور چشموں کو عقل کی پوجا یاد آ جاتی ہے. وہ صرف اس لیے احادیث کو ماننے سے انکاری ہو جاتے ہیں کہ وہ ان کی عقل میں سما نہیں رہی ہوتیں.

صحیح احادیث کا انکار دراصل اپنی عقل کی عبادت ہے. کیا کسی انسان کی عقل یہ فیصلہ کرے گی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی قول، فعل یا تقریر درست ہے یا نہیں؟ کوئی حدیث قرآن کے موافق ہے یا نہیں؟ بئس ما یأمرکم بہ ایمانکم!

جس عقل کو آپ کسی نامعلوم فرد کے کہنے پر رد کر رہے ہوتے ہیں، اسی عقل کی بنا پر آپ اس امت کے نیک ترین افراد کی حیران کن احتیاط سے نقل کردہ احادیث کو ٹھکرا رہے ہوتے ہیں. ساء ما تحکمون!
پھر ہر کسی کی عقل اپنی ہے، اس کا فیصلہ بھی مختلف ہوتا ہے. اکثر منکرین حدیث کی عقل کتے کو حرام ٹھہرتی ہے، جب کہ لاہور کے ایک منکر حدیث کا بیان ہم نے کچھ عرصہ پہلے فیس بک پر اپ لوڈ کیا تھا کہ وہ کتے کو نہ صرف حلال سمجھتے ہیں، بلکہ کھانے کو بھی تیار بیٹھے ہیں.
گزشتہ صدی کے منکرین حدیث قرآن کریم کی رو سے عورت کے پردے کے سختی سے قائل تھے، جب کہ جدید منکرین حدیث شرعی پردے کو سرے سے اسلام کا حکم ہی نہیں مانتے.
ایک ہی شخص کی عقل بھی مختلف ادوار میں الگ فیصلہ دیتی ہے، مثلا غامدی صاحب کی عقل بیسویں صدی میں داڑھی کو بنیادی فریضہ اور فطرت اسلام کہتی تھی اور اس وقت وہ بالکل ٹھکانے پر تھی، لیکن اکیسویں صدی میں جب وہ ٹھکانے پر نہ رہی اور تجدد کی پگڈنڈیوں پر چڑھ گئی، تو اس نے داڑھی کو اسلام سے خارج ہی کر دیا.
ایسی کلموہی عقل کے پیچھے لگ کر احادیث کا انکار کرنا کہاں کی عقل مندی ہے، جو ایک ہی چیز کو کبھی عین اسلام اور کبھی غیر اسلام کہتی پھرتی ہے.
یہ حنیف ڈار صاحب کی ہی مثال لے لیں، وہ کچھ احادیث کو ماننے کا دعوی کرتے ہیں اور کچھ کو اپنی عقل کی سان چڑھاتے ہیں، ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ جن احادیث کو آپ اپنی عقل کی کسوٹی پر پرکھ کر صحیح کہتے ہیں، کیا کسی کی عقل ان پر حرف نہیں اٹھا سکتی؟ وہ تجربہ کر کے دیکھ لیں، ایک حدیث، جسے وہ بالکل صحیح سمجھتے ہیں، ہم تھوڑی دیر کے لیے "نقل کفر کفر نہ باشد" کے تحت اس پر انہی کی طرز کے "بے عقلی" اعتراضات وارد کر کے دکھا دیتے ہیں.

سو دوستو، عقل کی پوجا بند کرو اور یہ منافقت چھوڑو کہ ایک راوی آپ کی عقل پر پوری نہ اترنے والی حدیث میں پکا جھوٹا، جب کہ آپ کو پسند آنے والی حدیث میں عین سچا ہوتا ہے.

دو رنگی خوب نہیں، یک رنگ ہو جا
سراپا موم ہو یا سنگ ہو جا.

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS