Jin ke Pas Daulat hai mager ilm nahi wah kaise Dawat o Tableeq ka Kam karega?
دعوت دین کا کام اور ہماری غفلتیں (علم نہ ہونے کی وجہ سے)
اللہ ہر انسان کی آزمائش کرتا رہتا ہے چاہے وہ اولاد سے دولت شہرت عورت یا بعض کو بعض سے
جب بندہ دین کی سمجھ حاصل کرتا ہے اور دین اس پر عمل کرتا رہتا ہے تو وہ اللہ کے بہت قریب ہوجاتا ہے چھوٹی بڑی تکلیفیں اس پر آتی ہے تو صبر کرنے پر اس کے درجات اللہ بلند کرتا رہتا ہے اسی کے ساتھ یہ بندہ دعوت دین کا کام کرتا رہتا ہے چاہے حالات سازگار ہو یا نہ ہو فکر آخرت کا احساس غالب ہونے کی صورت میں وہ دعوت کا کام نہیں چھوڑتا
بھارت ملک کے حالات ٹھیک نہیں مگر ان حالات میں بھی اس بندہ کی طرف سے غفلت نہیں ہوتی یہ بندہ علم دین کی روشنی میں عمل کرتا ہے اور ایسے نازک حالات میں بھی دعوت کا کام اپنے رب کو خوش کرنے کے لئے کرتا ہے
*مبارک باد کے لائق ہے ایسا بندہ جو رب سے ڈرتے ہوئے آخرت کی فکر میں لوگوں کو جہنم سے بچانے کے لیے دعوت کا کام کرتا ہے*
دوسری طرف وہ بندہ جو دنیا کی نعمتوں میں غرق رہتا ہے اور دنیا کو آخرت پر ترجیع دیتا ہے
لاعلمی کی بنیاد پر یا علم اس تک پوہنچ جانے کے باوجود بھی یہ غفلت برتے اور اپنی اصلاح ان حالات میں بھی نہ کرے تو یہ بندہ غافل ہے اسے اصلاح کرنی چاہیے ورنہ کہیں اس کا شمار رب کے یہاں موت کے وقت غافلوں میں نہ ہوجائے
احساس اور ضرورت ہے کہ دعوت دین کا کام ملک میں مزید کیا جائے تاکہ جو غیر مسلم بھائ اسلام سے واقف نہیں وہ واقف ہوجائیں
ہماری غفلت کی وجہ سے ہی دشمن اسلام عام غیر مسلم بھائیوں کے دلوں میں اسلام کے تعلق سے غلط فہمیاں پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں
*ضرورت ہے کہ ہم ان تک دعوت اسلام کو پوہنچائیں*
اور ان کے شکوک و شبھات کو دور کیا جائے
۱-*جس کے پاس علم ہے اور دولت بھی اللہ نے دی ہے وہ علم کی روشنی میں دولت اس میدان میں خرچ کرے*
*زبانی دعوت دے کر پمپلیٹ تیار کرکے غیر مسلم میں بانٹ دیں یا بانٹنے کا انتظام کرے*
۲-*جس کو اللہ نے دولت دی ہے مگر علم اس طرح کا نہیں ہے کہ دعوت کے میدان میں کچھ کہہ سکے وہ دولت خرچ کرے*
۳-*جس کے پاس صرف علم ہے وہ علم کی روشنی میں دعوت دین کا کام کرے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے پر لوگوں کو ابھارے اور جن کے پاس اللہ کی یہ نعمت ہے انہیں اس راہ میں خرچ کرنا چاہی*
۴-*جن کے پاس اتنا علم نہیں ہے کہ دعوت کے میدان میں دعوت دے سکیں اور نہ ہی دولت ہے تو اللہ سے اس خیر کے لئے نیک نیت کے ساتھ سوال کریں تاکہ دونوں اس کو ملے اور وہ خرچ کر سکے.
*یہ بندہ کم از کم پملیٹ بانٹ سکتا ہے اور غیر مسلم کی طرف سے کوئ سوال آئے تو انہیں ان ادارے کا نمبر دے کر بات کروا سکتا ہے*
۵-جس کے پاس علم دعوت دینے کے لئے نہیں اور نہ ہی دولت ہے اور نہ ہمت اور نہ پمپلٹ بانٹنے کے لئے ہمت وہ بندہ اللہ سے دعا کرے اور ان لوگوں کے لئے دعا کرتا رہے جو اس میدان میں کام کررہے ہیں.
No comments:
Post a Comment