Hme Ehtezaj Kaise karna chahiye iske Sahi tarike.
اب ہمارے احتجاج کا طریقہ کچھ اس طرح ہونا چاہیے
بی جے پی نے سی اے اے کو تین کروڑ خاندانوں کو سمجھانے،
دو سو پچاس پریس کانفرنس کرنے اور ہزاروں کی تعداد میں ریلیاں نکالنے کا عزم لیا ہے
عجب دیش کی غضب کہانی
بے وقوف اپنی طاقت اور اکثریت کے نشے میں چور ہے
یعنی
اس کا واضح پلان ہے کہ ملک میں خانہ جنگی پیدا ہو جائے
اور ہندو ورسیز مسلم کی فضاء ہموار ہو جائے
اسی لیے وہ تین راستے اختیار کر رہی ہے
نمبر ایک تین کروڑ خاندانوں کی ذہن سازی
نمبر دو ریلیاں
نمبر تین پرو پیگنڈے کے لیے پریس کانفرنس
سوال یہ ہے کہ ہم کیا کریں؟
جواب ہم احتجاج کرین
یعنی ہمیں احتجاج تو کرنا ہی ہے اس کے بغیر چارہ کار نہیں ہے
لیکن طریقہ کار تھوڑا سا بدلنا ہوگا اور پلان کے ساتھ کرنا ہوگا
نمبر ایک
جمعہ کے دن احتجاج نہ کریں
اس سے ہندو مسلم فساد کے مواقع فراہم ہونے کے امکانات زیادہ پیدا ہو جائیں گے
جمعہ کے دن کے علاوہ کسی بھی دن کا انتخاب ہو جائے
ہاں جمعہ کے دن خفیہ طور پر اعلان ہو جاے
اس کا طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ مسجد کے ذمہ داران ایک رجسٹر بنوا لیں
اور اس رجسٹر میں نماز سے پہلے اعلان لکھ دیا جائے اور وہ ہر ایک کے سامنے سے گھوموا دیا جائے
جس میں
تمام مصلیان اپنے نمبرات ضرور درج کر دیں
نمبر دو
احتجاج میں دلت افراد اور ان کےلیڈران کو ضرور ساتھ میں لین
نمبر تین
علاقے کے سیکولر پارٹیوں کے لیڈران کو ضرور شامل کریں
نمبر چار
ٹوپی یا کرتا پاجامہ وغیرہ لگا کر نہ جائیں
نمبر پانچ
ترنگا اور ڈنڈا ضرور ساتھ میں لے لین
نمبر چھ
رضا کار تشکیل دین اور ان کی صرف یہی ذمہ داری ہو کہ دنگایون پر نگاہ رکھیں
نمبر سات
پولیس کے روکنے پر رک جائیں اور اسی جگہ بیٹھ کر نعرے بازی شروع کر دیں
لیکن جانکار افراد پر مشتمل ایک ٹیم ہو جو پولیس سے بات کرے
اور آگے کا راستہ ہموار کرے
ورنہ وہین بیٹھ کر دھرنا شروع کر دیں
بہر حال
احتجاجات کو روکنا نہیں ہے زندگی کی آخری سانس تک جاری رکھنا ہے چونکہ یہ امت مسلمہ کی عزت اور وجود کا مسئلہ ہے
إذا عزمت فتوكل علی اللہ
از
ابو سدوس نظامی
No comments:
Post a Comment