Haiz Ke halat me Mubashirat (Intercourse) karne Ka Hukm.
Sawal: Haiz (Periods) Khatam ho gaya, ghusal nahi ki kya Aeise halat me Mubashirat (Intercourse) kar sakte hai, bad me dono Ghusal ek sath hi kar le Haiz Aur Jima ka?
Iske Jawab me Shaikh Sahab ne kaha ke Ghusal se pahle Hambistari Nahi kar sakte, agar kar le to use Fidiya dena hoga Ek dinar ya Aadha Dinar, ab sawal yah hai ke Shauhar aur Biwi dono ko dena hai ya kisi ek ko?
سوال: حیض ختم ہو گیا غسل نہیں کی کیا ایسے حالت میں ہمبستری کر سکتے ہیں بعد میں دونوں غسل ایک ساتھ ہی کر لیں حیض اور ہمبستری کا؟
السلام و علیکم ورحمتہ اللہْ
اسکے جواب میں شیخ صاحب نے کہا غسل سے پہلے ہمبستری نہیں کر سکتا اگر کر لے تو اس نے فدیہ دینا ہوگا ایک دینار یا نصف دینار، شوہر اور بیوی
دونوں کو دینا ہے یا صرف ایک
کو تفصیل سےجواب درکار ہے
جزاك الله خیر۔
جواب تحریری
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حائضہ عورت سے مباشرت کرنا حرام ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے"
﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ ۖ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ ۖ وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُرنَ ۖ...﴿٢٢٢﴾... سورة البقرة
''اور آپ سے اس حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دیجئے وہ تو نجاست ہے سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جایئں ان سے مقاربت نہ کرو۔''
جو شخص حالت حیض میں مقاربت کر بیٹھے اسے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ استغفار کرنی چاہیے نیز اس فعل کے کفارہ کے طور پر اسے ایک یا نصف دینا ر صدقہ بھی کرنا چاہیے جیسا کہ امام احمد اور اصحاب سنن نے جید سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی یہ حدیث روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قال في الذي ياتي امراته وهي حائض يتصدق يتصدق بدينار او نصف دينار فائهما اخرجت اجزاك (سنن ابی داؤد)
جو شخص حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے مقاربت کرے تو اسے ایک یا نصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔''
ان میں سے جو بھی صدقہ کرلے وہ کافی ہوگا اور ایک دینار کی مقدار 4/7 سعودی پائونڈ کے برابر ہے۔اگر سعودی پاؤند بطور مثال ستر ریال کے برابر ہو تو آپ کو بیس یا چالیس ریال فقراء میں تقسیم کرنے چاہیں۔
یہ بھی جائز نہیں کہ مرد اپنی بیوی سے انقطاع خون کے بعد مگر اس کے غسل کرنے سے پہلے مقاربت کرے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّـهُ ۚ) (البقرہ 2/222)
'' اور جب تک وہ پاک نہ ہو جایئں ان سے مقاربت نہ کرو۔'' ہاں جب پاک ہو جایئں تو جس طریق سے اللہ نے تمھیں ارشاد فرمایا ہے ان کے پاس جاؤ۔''
اللہ تعالیٰ نے حائضہ عورت سے مقاربت کی اجازت نہیں دی تا وقت یہ کہ اس کا خون ختم ہوجائے اور وہ غسل کرکے پاک ہو جائے جو شخص اس کے غسل کرنے سے پہلے مقاربت کرے وہ گناہ گار ہوگا اور اس پر کفارہ ہوگا حالت حیض میں یا انقطاع خون کے بعد اور غسل سے پہلے مباشرت کے نتیجے میں اگر حمل قرار پائے تو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کو حرامی نہیں کہا جائے گا بلکہ وہ اس کا شرعی بچہ ہوگا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment