find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Agar Masjid Ke Imam Taweez Gando se Logo ka ilaaj karte hai to Aeise Imam Ke Pichhe Namaz Jayez hogi?

Kya Koi Ahlehadees kisi Biddati ke Pichhe Namaj padh sakta hai?

Taweez se Jude Masail ke bare me Janane ke liye yaha Click Kare.
Kya Jinn aur Jadu se Bachne ke liye Taweez Pahan Sakte hai?
Koi Shakhs apne Ghar me Akela Salfi hai aur Pure Rishtedaar aur Ghar wale Biddati hai aur Masjid ke Imam Wahan ke Logo ka ilaaj Taweez gando se karte hai, agar kisi ka tabiyat kharaab hota hai to Imam ke Pas jate hai aur Imam Sahab Jhhar phoonk karke Taweez dete hai to kya Aeise Imam ke Pichhe Namaj Padhni Chahiye aur kya Namaz Jayez hogi?


"سلسلہ سوال و جواب نمبر-
سوال:کسی زانی، مشرک اور بدعتی امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ کیا ہماری نماز ہو جائے گی؟

جواب..!
الحمد للہ:

اول:

اگر کسی کے محلے کی مسجد کا امام بدعتی ہو تو اس کی بدعت دو طرح کی ہو سکتی ہے:

کفریہ یا فاسقہ،

اگر اسکی بدعت کفریہ ہے  تو اسکے پیچھے نماز یا  جمعہ کچھ بھی ادا کرنا جائز نہیں ہے،

  اور اگر اسکی بدعت اسے دائرہ اسلام سے خارج نہیں کرتی، تو راجح یہی ہے کہ اس کے پیچھے نماز اور جمعہ پڑھنا  درست ہے،

عام طور پر اسی حکم  پر عمل کیا جاتا ہے، حتی کہ اہل سنت کا شعار بن چکا ہے، اور صحیح بات بھی یہی ہے، چنانچہ ایسے بدعتی کے پیچھے نماز ادا کرنے پر وہ دوبارہ نماز نہیں پڑھے گا، اس بارے میں اصول یہ ہے کہ: جس شخص کی  اپنی نماز درست ہے، اسکی امامت بھی درست ہے۔

اور اگر بدعتی امام کے علاوہ کسی اورمتبع ِسنت امام کے پیچھے نماز وغیرہ ادا کرنا ممکن ہو تو متبع امام کے پیچھے نماز ادا کرنا ضروری ہے، اور اگر مقتدی  علماء میں سے ہے  تو اسے صحیح العقیدہ امام کے پیچھے ہی نماز ادا کرنا چاہیے،  اسکا یہ عمل امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکے تحت  ہے، لیکن  باجماعت نماز ترک کر کے گھر میں اکیلے نماز ادا کرنا اس کیلئے جائز نہیں ہے، تو جمعہ کے بارے میں حکم بالاولی  عدم ِجواز کا  ہوگا۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"اگر مقتدی کو علم ہو جائے کہ اسکا امام بدعتی ہے، اور اپنی بدعت کی دعوت بھی دیتا ہے، یا اعلانیہ فسق و فجور کے کام کرتا ہے، اور وہی مسجد کا مستقل امام  ہے،اور مسجد میں باجماعت نماز اسی کے پیچھے اد اکی جاتی ہے، یعنی وہ جمعہ، عیدین کا امام ہے، یا عرفہ میں بھی وہی امام ہے، تو مقتدی اس کے پیچھے نماز ادا کرے گا، یہ موقف تمام سلف صالحین، اور دیگر علمائے کرام کا ہے، یہی مذہب امام احمد رحمہ اللہ ، شافعی رحمہ اللہ  اور ابو حنیفہ رحمہ اللہ  وغیرہ کا ہے۔

اسی لئے علماءنے  عقائد کی کتب میں کہا ہے کہ: 
"جمعہ اور عید   نیک اور فاجر ہر طرح کے امام کے پیچھے اد کی جائےگی"

اور اگر علاقے میں ایک ہی امام ہے، تو مقتدی کو چاہیے کہ جماعت کے ساتھ اسی امام کے پیچھے نماز ادا کرے کیونکہ چاہے امام فاسق ہی کیوں نہ ہو پھر بھی نماز با جماعت اکیلے آدمی کی نماز سے بہتر ہے۔

یہی مذہب احمد بن حنبل، شافعی وغیرہ  جمہور علمائے کرام  کا ہے، بلکہ امام احمد کے موقف کے مطابق  ہر شخص پر [بدعتی امام کے علاوہ کوئی امام نہ ہونے کی صورت میں ]جماعت میں شامل ہونا واجب ہے، اور جس شخص نے فاسق و فاجر امام کے پیچھے جمعہ ، اور نمازیں ادا  نہ کیں تو وہ امام احمد وغیرہ کے ہاں بدعتی ہے، جیسے کہ رسالہ  "عبدوس" میں  ابن مالک اور عطار نے ذکر کیا ہے۔

چنانچہ صحیح بات یہی ہے کہ : بدعت [غیر مکفّرہ] میں ملوّث امام کے پیچھے نماز پڑھے گا، اور دوبارہ نہیں لوٹائے گا؛
کیونکہ صحابہ کرام فاسق و فاجر حکمرانوں کے پیچھے جمعہ اور نمازیں پڑھا کرتے تھے، اور انہیں دوبارہ بھی نہیں پڑھتے تھے،

جیسے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے حجاج بن یوسف کے پیچھے ،

ابن مسعود رضی اللہ عنہ نےولید بن عقبہ کے پیچھے نماز پڑھی حالانکہ وہ  شرابی تھا،

بلکہ ایک بار ولید نے لوگوں کوصبح کی چار رکعتیں  پڑھا دیں ، اور پھر کہنے لگا: "اور زیادہ پڑھاؤں؟"
تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم تو تمہارے ساتھ زیادہ ہی پڑھتے آئے ہیں" پھر لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے اسکی شکایت کی۔

صحیح بخاری میں ہے کہ : جب  باغیوں نے ان کو گھیر رکھا تھا۔ تو عبیداللہ بن عدی بن خیار نے ان سے کہا کہ آپ ہی عام مسلمانوں کے امام ہیں مگر آپ پر جو مصیبت ہے وہ آپ کو معلوم ہے۔ ان حالات میں باغیوں کا مقررہ امام نماز پڑھا رہا ہے۔ ہم ڈرتے ہیں کہ اس کے پیچھے نماز پڑھ کر گنہگار نہ ہو جائیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا نماز تو جو لوگ کام کرتے ہیں ان کاموں میں سب سے بہترین کام ہے۔ تو وہ جب اچھا کام کریں تم بھی اس کے ساتھ مل کر اچھا کام کرو اور جب وہ برا کام کریں تو تم ان کی برائی سے الگ رہو
(صحیح البخاری حدیث نمبر-695)

امام بخاریؒ اس حدیث پر اپنی صحیح میں باب قائم کرتے ہیں کہ بَاب إِمَامَةِ الْمَفْتُونِ وَالْمُبْتَدِعِ’’
(مفتون وبدعتی کی امامت کا بیان)

اور اس باب کے تحت فرماتے ہیں:
وَقَالَ الْحَسَنُ: صَلِّ وَعَلَيْهِ بِدْعَتُه
’ (اور بدعتی کے متعلق امام حسن بصری
" فرماتے ہیں: کہ تم اس کے پیچھے نماز پڑھ لو اس کی بدعت کا وبال اسی پر ہے،

سلف سے اس قسم کے بہت سے واقعات ملتےہیں۔

فاسق اور بدعتی کی نماز ذاتی طور پر درست ہے، چنانچہ اگر مقتدی نے فاسق یا بدعتی کے پیچھے نماز پڑی تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی، لیکن ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے، کیونکہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر واجب ہے۔

وہ شخص جو اعلانیہ بدعات کا ارتکا ب کرتا ہے اسے مسلمانوں کا مستقل  امام مقرر نہیں کیا جانا چاہیے ، ( اگر بالفرض امام بن جائے)تو اسے توبہ کرنے تک تعزیری سزا دی جائے ، اسی طرح اگر اس کے توبہ کرنے تک قطع تعلقی ممکن ہو تو یہ اچھا ہے،  اور اگر کچھ لوگوں کا اسکے پیچھے نماز پڑھنا  ترک کرنے سےیہ بات اس کے دل پر گراں گزرے، اور توبہ کی طرف مائل کرے، یا ایسے  امام کو معزول کر دینے ، یا   لوگوں کا اس قسم کے گناہوں کی وجہ سے خود ہی  اسکے پیچھے نماز نہ پڑھنے تو ان تمام  صورتوں میں مصلحت کے تحت ایسے امام کے پیچھے نماز نہ پڑھنا بہتر ہے،بشرطیکہ مقتدی  جمعہ اور فرض نماز کسی اور امام کے پیچھے ادا  کرتے رہیں ۔

لیکن اگر اس کے پیچھے نماز ترک کرنے سے کہیں اور جمعہ نہیں مل سکتا، یا جماعت نہیں مل سکتی تو  یہ طرز عمل  بدعت شمار ہو گا ، اور صحابہ کرام کے طریقے کے خلاف   ہے"
" الفتاوى الكبرى " ( 2 / 307 ، 308 )

دوم:

مندرجہ بالا تفصیل سے یہ معلوم ہو گیا کہ جو شخص خطیب کی طرف سے بدعات کی ترغیب سنتا ہے ، جیسے کہ آپ نے اپنے سوال میں ان بدعات کی طرف اشارہ کیا ہے، یا امام ضعیف و موضوع روایات بیان کرتا ہے تو ایسے شخص کو مسجد نہیں چھوڑنی چاہیے، یا خطبہ جمعہ سے اٹھ نہیں جانا چاہیے، اِلّا کہ  کوئی معروف بڑا  عالمِ دین ہو، اور خطبہ کے دوران اس امید سے اٹھے کہ کسی اور کے  پیچھے نماز جمعہ ادا کریگا، یا خطبہ چھوڑ کر جانے والے شخص کی طرف سے پہلے بھی خطیب کو نصیحت کی جا چکی ہو، اور اسے حق بات بیان کر دی گئی ہو تو  وہ چھوڑ سکتا ہے۔

لیکن اگر  اس نے پہلے خطیب کو نصیحت نہیں کی، یا وہ کسی دوسری مسجد میں جمعہ ادا نہیں کر سکے گا، تو  ظاہر ہے کہ خطبہ کے دوران مسجد سے باہر جانا اس کیلئے درست نہیں ہے، صرف ایسے امام کے خطبہ کے دوران اٹھ کر جا سکتا ہے جس کے پیچھے نماز  ہو ہی نہیں سکتی، مثلاً: امام کفریہ نظریات کا حامل  ہو۔

خطبہ جمعہ کے دوران اگر کوئی خطیب گمراہی والی بات کرے، یا بدعت  ثابت کرنے کی کوشش کرے، یا شرکیہ افعال کرنے کی ترغیب دلائے، تو خطیب کو دورانِ خطبہ روکا جا سکتا ہے، لیکن یاد رہے کہ اسکی کچھ شرائط ہیں مثلا  : درمیان میں روکنے کی وجہ سے لوگوں میں فتنہ کھڑا نہ ہو،  جمعہ ضائع ہونے کا اندیشہ نہ ہو، اگر اندیشہ ہو تو خطبہ ختم ہونے کے بعد خطیب کو سمجھائے اور لوگوں کو حقیقت سے آگاہ کرے۔

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ جو شخص خطیب کی بات کا رد کرنا چاہے تو  نرم زبان و لہجہ استعمال کرے، تا کہ رد کرنے کا اصل مقصد حاصل ہو سکے۔

دائمی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:

اس خطیب کے بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے جو  دورانِ خطبہ  باتیں کرے، یا سارا خطبہ اسرائیلی روایات اور ضعیف احادیث بیان کرے تاکہ لوگ خوش ہوں؟

تو انہوں نے جواب دیا: 
" جب آپ کو یقینی طور پر معلوم ہو جائے کہ وہ خطبہ میں بے بنیاد اسرائیلیات ذکر کرتا ہے ، یا ضعیف احادیث بیان کرتا ہے تو اسے نصیحت کرو کہ وہ ان کے بدلے صحیح احادیث  اور قرآنی آیات بیان کرے، اور کسی چیز کی نبی صلى الله علیہ وسلم کی طرف حتمی نسبت اسی وقت کرے جب  اسے اس کے صحیح ثابت ہونے کا یقین ہو جائے، نبی صلى الله علیہ وسلم كا فرمان ہے كہ: (دین نصیحت ہے)يہ حديث مسلم نے اپنی صحيح میں روایت کی ہے ، چنانچہ نصیحت کرتے ہوئے اچھا انداز اپنایا جائے، سختی نہ کی جائے،

شیخ عبد العزيز بن باز ، شیخ  عبد الرزاق عفیفی، شیخ  عبد الله بن غديان

" فتاوى اللجنة الدائمة " ( 8 / 229 ، 230 )

خلاصہ یہ ہوا کہ :
اگر آپ کسی ایسی مسجد میں جا سکتے ہیں جہاں بدعات پر عمل نہیں ہوتا ، اور نہ ہی خطیب غلط بات کی دعوت دیتا ہے، تو اچھا ہے آپ وہیں پر جائیں، اور اگر ایسا ممکن نہیں ہے یا آپ کے قریب کوئی اور مسجد ہی نہیں ہے،
تو پھر آپ کے لئے جمعہ اور باجماعت نماز آپکے ذکر کردہ مسائلِ کی وجہ سے چھوڑنا جائز نہیں ہے، آپ خطیب کو دعوت دینے کیلئے پوری کوشش کریں، اور بھرپور انداز میں نرمی سے پیش،اور لوگوں کو دعوت دینے کیلئے اچھا اسلوب اختیار کریں۔

واللہ اعلم

مآخذ الاسلام سوال وجواب

الفرقان اسلامک میسج سروس
                                +923036501765

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS