Changej Khan ne Khawarijm Saltnat par kyu hamla kiya?
Changej khan Ne Musalmano ke Saltnat par kyu Hamla kiyaM
چنگیز خان کا خوارزمی سلطنت پر حملہ اور وجوہات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چنگیز خان نے خوارزم پر حملہ کیوں کیا کیا وجہ بنی یا وجوہات ؟..
اکثر سننے میں یا لکھے ہوئے تحاریر میں پڑھنے کو ملتا ہے کہ قطب الدین علاؤ الدین محمد خوارزم شاہ نے چنگیز کے سفیر کے ساتھ برا سلوک کیا ۔۔ لیکن شاید کم لوگ ہی یہ جانتے ہیں کہ اصل میں خلیفہ الناصر نے ہی غیاث الدین غوری اور چنگیز خان کو کارا خطائی اور خوارزم شاہ کی سلطنتوں پر حملہ کرنے کے لیے ابھارا ۔۔۔
خلیفہ الناصر عباسی تمام عباسیوں میں سب سے زیادہ زیرک سیاستدان تھا ۔۔۔ جب سلجوق سلطان طغرل بیگ سوئم خلیفہ کے درمیان اختلاف شدت اختیار کرگئے تو نوبت جنگ تک پہنچ گئی ۔۔
جب سلجوقی اتابک ایلدکز جو سلطان شاہ بن طغرل بیگ دوم کے استاد تھے کے بیٹے بلوان اور طغرل بیگ سوئم میں کسی بات پر ناراضگی ہوگئی اسکے بعد اسکا بھائی قزل ارسلان بھی طغرل بیگ کا مخالف بن گیا ۔۔۔ خلیفہ الناصر نے طغرل بیگ سوئم کے خلاف اپنے وزیر جلال الدین کو بھیجا. رے کے قریب لڑائی ہوئی جس میں جلال الدین کو شکست ہوئی اور طغرل بیگ سوئم نے جلال الدین کو قتل کردیا ۔۔۔
قزل ارسلان کچھ تاخیر سے پہنچا لیکن اس وقت تک دیر ہوچکی تھی ۔۔۔ طغرل بیگ سوئم نے بغدادی فوج کا سارا مال غنیمت لوٹ لیا ۔۔۔
اسکے بعد خلیفہ نے مدد کے لیے سلطان علاء الدین تکش خوارزم کو خط لکھا ۔۔ خلیفہ الناصر کا خط جب تکش کے پاس پہنچا تو اس نے سر اور آنکھوں سے لگایا اور جواب میں ہر حکم بجا لانے کا لکھا ۔۔۔
1194ء کو سلطان تکش خوارزم نے طغرل بیگ پر حملہ کردیا طغرل بیگ سوئم کے لشکر کو چاروں طرف سے گھیر کر انہیں قتل کر دیا گیا ۔۔۔ طغرل بیگ سوئم نہایت بے جگری سے لڑا لیکن خوارزمی لشکر نے اسے گھیر کر گھوڑے سے نیچے گرا کر قتل کردیا ۔۔۔۔
اب اصفہان اور رے کی حکومت خوارزم شاہی سلطنت کے ماتحت ہوگئی بلکہ ایران کے وہ حصے جن پر سلجوقیوں کی حکومت تھی اب خوارزمی سلطنت کا حصہ بن گئے تھے ۔۔
لیکن خوارزم دراصل غوریوں سے ڈرتا تھا جو غزنی کا سلطان تھا اور خلیفہ الناصر کے ماتحت تھا ۔۔۔ شہاب الدین غوری اس وقت ہندوستان میں تھے ۔۔۔ ۔خلیفہ الناصر نے سوچ رکھا تھا کہ تکش مقبوضہ علاقوں کو چھوڑ کر چلا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا علاؤہ تکش نے خلیفہ الناصر کو لکھ بھیجا کہ خطبہ میں سلجوقی سلطان کے بجائے اب انکا نام لیا جائے الناصر اسے ٹالتا رہا علا الدین تکش نے الٹا جانے کے بجائے خلیفہ الناصر پر الزام لگایا کہ وہ کمزور ہوچکا ہے اور جہاد کرنے کے لائق نہیں نہ ہی خلافت کے اہل ہیں انکی جگہ ترمذ کے علوی سادات سے تعلق رکھنے والے سید علاؤالدین ترمذی کو خلیفہ منتخب کروانا چاہتے تھے ۔۔۔
غیاث الدین غوری کو جب الناصر کا خط ملا تو اس نے خوارزم پر حملہ کرنے کا سوچا ۔۔ تکش تک جب یہ غیاث الدین غوری کا خط پہنچا تو وہ اس قدر ڈر گیا کہ اس نے خلیفہ الناصر کو معزول کرنے کا خیال تک ترک کر دیا ۔۔۔
تکش نے حاجب کارا خطائی بادشاہ کو لکھ بھیجا کہ اگر غیاث الدین غوری ہماری سلطنت پر حملہ آور ہوا تو پھر غزنویوں کی طرح وہ ہم سے بھی ہمارے علاقے چھین لے گا جس طرح اس نے بلخ پر قبضہ کرلیا تھا اسکے بعد ماورالنہر اور آپ کی سلطنت بھی چھین لے گا ۔۔۔ اسی اثنا میں تکش 1200ء میں فوت ہوگیا تو علاؤ الدین محمد سلطان بنا جس نے خطا کے بادشاہ کو غیاث الدین غوری سے جنگ کرنے کے لیے ابھارا۔۔
مؤرخ ابن خلدون کے مطابق غیاث الدین غوری نے خط علاؤ الدین محمد کو لکھا تھا جس نے خطا کے بادشاہ سے مدد مانگی تھی۔۔
بادشاہ خطا نے 1201ء میں بلخ پر حملہ کردیا اس وقت بلخ میں بہاالدین سام غیاث الدین غوری کا چھوٹا بھائی بامیان کا والی تھا کو دھمکی دی کہ بلخ چھوڑ کر چلا جائے ۔۔
دوسری جانب علاؤ الدین محمد خوارزم ہرات کی جانب پیشقدمی کررہا تھا ۔۔ جب اسکی خبر امراء غوریہ جن میں محمد بن جریک ، حسین بن ترمیل اور خروش وغیرہ خراسان میں جمع ہوئے اور مقابلہ کے لیے فوجیں فراہم کیں ۔۔ بادشاہ خطا پر حملہ کیا گیا جس میں اسے شکست ہوئی بعض قتل ہوئے اور بعض دریائے جیحوں میں ڈوب کر کر مرگئے ۔۔
بادشاہ خطا حاجب نے علاؤ الدین محمد خوارزم کو اسکا ذمہ دار ٹھہرایا اور دیت اور خون بہا طلب کیا ۔۔۔ جس پر علاؤ الدین محمد نے یہ کہا کہ " تمھیں زمین کی حوس تھی جس کی وجہ سے تمھارا یہ حال ہوا ۔۔۔
اسکے بعد علاؤ الدین محمد خوارزم نے غیاث الدین غوری سے معافی طلب کی ، کئی مرتبہ کی معافی سے غیاث الدین غوری نے اسے معاف کردیا اور خلیفہ الناصر کے علاقے دوبارہ لوٹانے کا کہا ۔۔۔ 1203ء میں جب غیاث الدین غوری فوت ہوا تو علاؤ الدین محمد خوارزم نے تمام غوری سلطنت پر قبضہ کرلیا ۔۔۔ شہاب الدین غوری ہندوستان سے واپس آتے ہیں علاؤ الدین محمد سے مقابلہ ہوتا ہے جس میں شہاب الدین غوری کو ایک درہ کی وجہ سے شکست ہوتی ہے ۔۔ 1205ء شہاب الدین غوری زخمی ہوکر جام شہادت نوش کرتے ہیں ۔۔۔
اسکے بعد ۔۔۔خلیفہ الناصر اپنے لیے ایک حلیف صحرائے گوبی سے تلاش کرتے ہیں اب تک نا قابل شکست چین اور روس میں فتوحات کرنے والا یہ شخص تمر چن تیمور خان عرف چنگیز خان کے نام سے مشہور ہوا تھا ۔۔ الناصر نے انہیں خط لکھا اور اپنی بے بسی کا اظہار کیا ۔۔۔ چنگیز خان چونکہ آس پاس کے مسلمانوں سے واقف تھا خصوصاً خطا کے جو منگول مسلمان تھے ۔۔۔ اس لیے دنیا کی سب سے بڑی سلطنت بغداد کی مدد کے لیے حامی بھری ۔۔۔
چنگیز خان نے اپنے چند تاجر سمر قند بھیجے جنہیں قدر خان نے قتل کر ڈالا یہ قدر خان خوارزم کا بہنوئی تھا ۔۔
اس کے بعد چنگیز خان نے دیر نہیں کی خوارزم شاہ کی سلطنت پر ایک لاکھ کی فوج کیساتھ 1216ء میں حملہ کیا جس نے خوارزم شاہی سلطنت کی اینٹ سے اینٹ بجا ڈالی ۔۔1217ء میں علاؤ الدین محمد عراق ایک جزیرہ میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے ۔۔انکے تین چھوٹے بیٹے قتل ہوئے خواتین کو قید کرکے اپنے پاس رکھا ۔۔۔ سلطان جلال الدین خوارزم علاؤہ محمد کا جواں سال بیٹا ہی بچا جس نے چنگیز خان کا خوب مقابلہ کیا جسے دیکھ کر چنگیز نے خود کہا کہ " اگر بیٹا ہو تو جلال الدین کی طرح ہو ورنہ نہ ہو ۔۔۔۔۔
ان وجوہات کی بنا پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ خوارزم شاہ سلطنت زوال پذیر ہوگئی جلال الدین خوارزم تیرہ سالوں تک دربدر پھرتا رہا ایوبیوں اور علاؤ الدین کے بعد سلجوقی سے مدد طلب کی لیکن کسی نے ساتھ نہیں دیا بالآخر 1231ء میں کردوں کا گروہ انہیں قتل کردیتا ہے ۔۔ بعض مورخین نے لکھا ہے کہ جلال الدین خوارزم نے باقی کی زندگی گمنامی میں گزاری ۔۔۔۔
محمد رفیق مینگل ۔۔
No comments:
Post a Comment