find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Parda aur Hijab: Ghar me Sharai parde ka Nizam kaisa hona chahiye? Ghar me Kya Devar bhabhi aur Sali Ek Sath baith kar Khana Kha Sakte hai?

Ghar me Auraten kis kis se parda karegi?

Kya Ghar me rahne wali khawateen Ghar ke mardo se bhi Parda karegi, Kin logo ke sath baith kar khana kha sakti hai aur kin ke sath nahi?

Gharo me Parda kis se aur Kaise kare? 

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

️: مسز انصاری

پیروانِ دعوتِ محمد عربیﷺ !!
آپ سب كو معلوم ہونا چاہيے كہ شرعئی نصوص عورت كا نامحرم مرد سے اور مرد کا نامحرم عورت سے پردہ كرنا واجب کرتی ہیں ، اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اور اپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ [ النور /٣١ ]

یہ آيت عورت كے پردہ كے وجوب كى صریح دلیل ہے ۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ عورت کے پردے کے حوالے سے اکثر لوگ ستر اور حجاب کے مابین فرق نہیں سمجھتے ، جبکہ شریعت ِاسلامیہ میں ستر و حجاب دونوں کے الگ الگ احکام ہیں ۔ بالغ عورت كا اپنے محارم مردوں سے مثلا والد، بيٹا، اور بھائى كے سامنے مكمل بدن ستر ہے، صرف وہى ظاہر كر سكتى ہے جو غالبا ظاہر رہتى ہوں، مثلا چہرہ بال اور گردن، دونوں بازو، اور قدم  ، جبکہ عورت کا حجاب اس کے ستر سے بالکل مختلف ہے ، حجاب سے مراد وہ پردہ ہے جسے عورت گھر سے باہر نامحرم سے کرتی ہے ۔

اجنبی مردوں سے پردہ حجاب کہلاتا ہے جس کے بارے میں شریعت کے خاص احکامات ہیں ، یعنی گھر سے باہر نکلتے وقت عورت اپنے پورے جسم کو چھپانے کے لیے جلباب یعنی بڑی چادر ( یا برقع ) اوڑھے گی اور چہرے پر بھی نقاب ڈ الے گی تاکہ سوائے آنکھ کے چہرہ چھپ جائے، یہی شرعئی پردہ ہے جسے بوقتِ ضرورت گھروں میں نامحرم مردوں کی موجودگی میں بھی عورت پر واجب ہے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ قُل لِّأَزْوَ‌ٰجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ ٱلْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَـٰبِيبِهِنَّ ۚ ذَ‌ٰلِكَ أَدْنَىٰٓ أَن يُعْرَ‌فْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ...﴿٥٩﴾...سورۃ الاحزاب

''اے نبیؐ! اپنی بیویوں ، بیٹیوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں ۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور اُنہیں کوئی نہ ستائے۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔''

جن جوائنٹ فیملیز میں شرعئی پردہ کیا جاتا ہے وہاں بھی گھر کی عورتیں نا محرم مردوں(جیٹھ ، دیور وغیرہ) سے ہر عورت کو مکمل شرعئی پردہ کرنا ہوگا ۔
وہ صرف اپنے ”کمرہ“ میں ”بلا پردہ“ رہ سکتی ہے۔ کمرہ سے باہر دیگر مردوں کی موجودگی کے اوقات میں اسے ہر ممکنہ پردہ کرنا اسی طرح واجب ہوگا جس طرح وہ گھر سے باہر نکلتے وقت پردہ کرتی ہے ۔

اس ضروری وضاحت کے بعد، موضوع کو اس طرف لانا بھی ضروری ہے کہ گھروں میں شرعئی پردہ گو کہ نہایت قابلِ ستائش فعل ہے، لیکن گھر میں اس شرعئی پردے کے نفاذ کے ساتھ ساتھ گھروں کے بزرگوں پر لازم ہے کہ اس نظم و نسق کے تقاضوں پر بھی توجہ دیں  ، ایسا نا ہو کہ شرعئی پردے کی پابندیاں صرف عورتوں پر خاص کر دی جائیں اور ساری مشقتیں عورتوں کے حصہ میں ڈال دی جائیں اور گھر کے مرد حضرات بلا روک ٹوک یا کسی پابندی کا خیال نا رکھتے ہوئے گھروں میں آزادانہ آئیں جائیں یا گھومتے پھریں ۔ لہٰذا گھروں میں شرعئی پردہ کیا جائے یا گھروں سے باہر، یہ بات جان لینی چاہیے کہ پردہ کے احکامات صرف عورتوں پر لازم لاگو نہیں کیے گئے بلکہ نہیں بلکہ مردوں کو بھی پردہ کرنے حکم دیا گیا ہے۔ ”سورۃ النور " میں ﷲ تعالیٰ نے حکم دیا ہے
” مسلمان مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں”۔ …[ النور /٣۰ ]
نیز ایک مرد کو دو عورتوں کے درمیان چلنے سے بھی منع فرمایا ہے۔

اگر گھر میں جوان یا شادی شدہ دیور جیٹھ وغیرہ بھی رہتے ہوں تو پہلی بات یہ کہ ایسا ہونا نہیں چاہئے ، جوائینٹ فیملی ہو اور شرعئی پردہ کی پابندی ہو تو گھر کے بڑوں کو اس شرعئی پردے کی پابندی اس طرح عائد کرنی چاہیے کہ گھر کی بہوؤوں پر کوئی مشقت نا پڑے اور وہ اپنے گھریلو کاموں کو سہولت اور آسانی سے انجام دے سکیں ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ درج ذیل چند باتوں کا خیال رکھا جائے ۔

- ہر شادی شدہ جوڑے کو الگ گھر یا علیحدہ پورشن ملنا چاہئے جہاں وہ آزادانہ زندگی گزار سکیں ،
- اگر علیحدہ پورشن کی سہولت یا استطاعت نا ہو اور ایک ہی گھر میں جوائنٹ فیملی سسٹم کے تحت کئی جوان شادی شدہ بھائی رہتے ہوں تو ایسی صورت میں مرد حضرات گھر میں آزادانہ گھومنے سے اجتناب کریں، خصوصًا ان اوقات میں جب عورتوں کا کھانا پکانے کا وقت ہو یا گھر کے دوسرے خاص کام ہوں ۔

- مرد حضرات گھر میں بلا اجازت داخل نا ہوں، تاکہ نا محرم بھابھی سے بے پردگی کا احتمال نہ ہو ۔

گھروں میں داخل ہوتے وقت یا کسی کے کمرے میں داخل ہوتے وقت اجازت لینا اسلام کی تعلیم ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا لِیَسْتَأْذِنکُمُ الَّذِیْنَ مَلَکَتْ أَیْْمَانُکُمْ …﴾
(النور: 58)

اے ایمان والو! اجازت لے کر آئیں تم سے جو تمہارے ہاتھ کے مال ہیں۔ (غلام)

اس آیت میں اقارب اور نابالغ بچوں کو بھی استیذان کی تعلیم ہے، اور اجازت لیے بغیر کسی کو اندر آنے کی اجازت نہیں ہے۔ اور استیذان کا طریقہ یہ ہے کہ دروازے کے عین سامنے نا کھڑا ہوا جائے  ، نبی کریمﷺ جب کسی کے ہاں تشریف لے جاتے تو دروازے کے عین سامنے کھڑے نہ ہوتے ۔ اجازت لینے کا حکم اگر چہ ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا﴾ سے شروع کیا گیا ہے، جو مردوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، مگر عورتیں بھی اس حکم میں داخل ہیں، قرآن حکیم میں اللہ جل شانہ حکم فرماتا ہے :

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَدۡخُلُوۡا بُیُوۡتًا غَیۡرَ بُیُوۡتِکُمۡ حَتّٰی تَسۡتَاۡنِسُوۡا وَ تُسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَہۡلِہَا ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۲۷﴾فَاِنۡ لَّمۡ تَجِدُوۡا فِیۡہَاۤ اَحَدًا فَلَا تَدۡخُلُوۡہَا حَتّٰی یُؤۡذَنَ لَکُمۡ ۚ وَ اِنۡ قِیۡلَ لَکُمُ ارۡجِعُوۡا فَارۡجِعُوۡا ہُوَ اَزۡکٰی لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ عَلِیۡمٌ ﴿۲۸﴾

’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ گھر والوں کی رضا نہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج لو. یہ طریقہ تمہارے لیے بہتر ہے‘ توقع ہے کہ تم اس کا خیال رکھو گے. پھر وہاں اگر کسی کو نہ پاؤ تو داخل نہ ہو جب تک کہ تم کو اجازت نہ دے دی جائے‘ اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس ہو جاؤ‘ یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے. اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے.‘‘

استیذان کی حکمت یہ ہے کہ ہر انسان اپنے گھر میں سکون و راحت چاہتا ہے جو اسی وقت مل سکتا ہے جب کہ انسان کسی دوسرے شخص کی غیر متوقع مداخلت کے بغیر اپنے گھر میں اپنی بنیادی سہولت اور ضرورت کے مطابق آزادی سے رہے ، لہٰذا واجب ہے کہ جب کوئی عورت کسی عورت کے پاس جائے، یا کوئی مرد کسی مرد کے پاس جائے تو اجازت طلب کرے ، اگر اپنی ماں بہنوں یا دوسری محارم عورتوں کے پاس جائے تو بھی اجازت طلب کرے ، اور گھر میں صرف بیوی کی موجودگی کی صورت میں مرد کو لائق ہے کہ پاؤں کی آہٹ یا گلے کی کھنکار سے یا کسی اور طرح سے اپنی آمد کی خبر دے ۔

لہٰذا جن گھروں میں شرعئی پردے کیے جاتے ہیں اس گھر کے بزرگ گھر میں یہ نظام نافذ کریں کہ گھر میں آنے والے مہمان دستک دے کر اجازت لے کر اندر داخل ہوں تاکہ پردہ دار خواتین کی پردہ داری رہے ۔

- نیز ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھاتے ہوئے بھی مکمل پردے کا اہتمام ضروری ہے ، ایک جگہ جمع ہوکر کھانے میں اختلاط سے اور نامحرم مرد و عورت کا ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ کر کھانے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ نامحرم مردوں کے دسترخوان کے لیے علیحدہ جگہ مخصوص کی جائے تاکہ گھر کی عورتیں سہولت اور اطمینان سے ایک جگہ مل بیٹھ کر کھانا کھائیں ۔

امید ہے اس تحریر میں گھروں اور گھروں سے باہر ستر و حجاب کو لیکر مخلوط رجحانات کے نقصان اور منظم شرعئی پردہ داری کے تقاضوں کو پورا کرنے کے فوائد پر سیر حاصل روشنی ڈالی گئی۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو شرعئی احکامات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔
آمین یارب العالمین ۔۔۔۔

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS